اس کے ابا نے مری خوب ہی رگڑائی کی

عرفان سعید

محفلین
(پروین شاکر سے معذرت کے ساتھ)

اس کے ابا نے مری خوب ہی رگڑائی کی
کو بہ کو پھیلی تھی جب بات شناسائی کی

کیسے کہہ دوں مرا سر پھوڑ دیا ہے اس نے
بات سچی ہے مگر بات ہے رسوائی کی

گھر میں جب سودا ختم ہو تو مرے پاس آئی
بس یہی بات ہے کچھ کچھ بری ہمسائی کی

جس توے پر مزے سے بیٹھ رہے اک نائی
ایسی کچھ کسی نے تشریحِ توانائی کی

دیکھ کر بچے مرے مجھ سے لگے تب ڈرنے
زلفوں کو جب بھی چھوا قینچیوں نے نائی کی

فیس بک کرتی رہے دل مرا آباد سدا
اب قیامت کہاں آئے شبِ تنہائی کی

رات گر نو بجے کے بعد کہے ماں، پڑھ لو
"جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی"

چار دن میری نہ آواز نکل ہی پائی
کل جو کھا بیٹھا مٹھائی تھا میں حلوائی کی

اس کے رشتے پہ ابا مان ہی جاتے آخر
اک جھلک گر نہ نظر آتی جو موٹائی کی

شرم کے ہاتھوں رہا چپ تھا میں ہر اک پل میں
جوش جب آیا تو آواز اٹھی شہنائی کی

قسمیں وعدے یہاں ہر ایک کرے ہے یارو!
قوم پر حاکموں نے بس یہاں مہنگائی کی

۔۔۔ عرفان ۔۔۔
 
آخری تدوین:

احسان قمی

محفلین
(پروین شاکر سے معذرت کے ساتھ)

اس کے ابا نے مری خوب ہی رگڑائی کی
کو بہ کو پھیلی تھی جب بات شناسائی کی

کیسے کہہ دوں مرا سر پھوڑ دیا ہے اس نے
بات سچی ہے مگر بات ہے رسوائی کی

گھر میں جب سودا ختم ہو تو مرے پاس آئی
بس یہی بات ہے کچھ کچھ بری ہمسائی کی

جس توے پر مزے سے بیٹھ رہے اک نائی
ایسی کچھ کسی نے تشریحِ توانائی کی

دیکھ کر بچے مرے مجھ سے لگے تب ڈرنے
زلفوں کو جب بھی چھوا قینچیوں نے نائی کی

فیس بک کرتی رہے دل مرا آباد سدا
اب قیامت کہاں آئے شبِ تنہائی کی

رات گر نو بجے کے بعد کہے ماں، پڑھ لو
"جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی"

چار دن میری نہ آواز نکل ہی پائی
کل جو کھا بیٹھا مٹھائی تھا میں حلوائی کی

اس کے رشتے پہ ابا مان ہی جاتے آخر
اک جھلک گر نہ نظر آتی جو موٹائی کی

شرم کے ہاتھوں رہا چپ تھا میں ہر اک پل میں
جوش جب آیا تو آواز اٹھی شہنائی کی

قسمیں وعدے یہاں ہر ایک کرے ہے یارو!
قوم پر حاکموں نے بس یہاں مہنگائی کی

۔۔۔ عرفان ۔۔۔
بہت عمدہ کوشش ہے ان کوششوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ پرانے شعرا کی یاد تازہ ہوتی رہتی ہے اگر چہ پروین بہت پرانی شاعرہ نہیں
عرفان بھائی رات گر نو بجے۔۔۔۔۔ والے شعر میں آپ نے فرمابرداری اور نا فرمانی والے دونوں کیفیت کو جمع کردیا جس میں ایک لاگ ہی لطف ہے کیوں انگڑائی سونے کے لئے بھی آتی ہے اور سو بستر چھوڑنے کے لئے بھی لی جاتی ہے مختصر کافی اچھا کہا ہے آپ نے
 

عرفان سعید

محفلین
بہت عمدہ کوشش ہے ان کوششوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ پرانے شعرا کی یاد تازہ ہوتی رہتی ہے اگر چہ پروین بہت پرانی شاعرہ نہیں
عرفان بھائی رات گر نو بجے۔۔۔۔۔ والے شعر میں آپ نے فرمابرداری اور نا فرمانی والے دونوں کیفیت کو جمع کردیا جس میں ایک لاگ ہی لطف ہے کیوں انگڑائی سونے کے لئے بھی آتی ہے اور سو بستر چھوڑنے کے لئے بھی لی جاتی ہے مختصر کافی اچھا کہا ہے آپ نے
حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ!
 
بہت لاجواب اور میٹهے احساس میں اس غم کو اس نے پرویا ہے پروین شاکر صاحبہ کی یہ کاوش ویسے جب لکهنے بهیٹی تهیں تو جگر پارہ پارہ تها مگر ترنم بنا کر اس نے الفاظ نقش کیے
 

عرفان سعید

محفلین
بہت خوب عرفان بھائی۔
بہت شکریہ تابش بھائی!
ویسے صرف محفل پر ہی اب تک تین، چار شعراء تو اس زمین پر طبع آزمائی کر چکے ہیں۔
میرے علم میں نہیں۔ آپ لنک فراہم کریں تو عنایت ہو گی۔
 
بہت شکریہ تابش بھائی!

میرے علم میں نہیں۔ آپ لنک فراہم کریں تو عنایت ہو گی۔
استادِ ہزل کی جانب سے پیروڈی کا ربط۔
اسی میں امجد علی راجا بھائی نے تین شعر پوسٹ کیے اغلب امکان ہے کہ مکمل کر کے انھوں نے بھی پوسٹ کی ہو گی۔ عاطف پر مجھے شک ہے۔
 
Top