محسن اعوان

محفلین
ہوا دل لگی کا کیا فائدہ
یکایک وہ مجھ سے ہوئی ہے جُدا

کہاں کس جگہ اُس کو ڈھونڈا نہیں
مرے شہر کی یہ ہوا ہے گواہ

میں راہِ محبت پہ چلتے ہوئے
گِرا اپنی ہی نظروں سے باخدا

یہ کہتے ہوئے اُس نے چھوڑا تھا بس
تُو ٹھہرا اِک ادنیٰ ، میں ہوں فائقہ
 
قوافی کے میں راحل بھائی بتاسکتے ہیں البتہ ذیل کے نکات پر غور کیجیے۔

ہوا دل لگی کا کیا فائدہ
یکایک وہ مجھ سے ہوئی ہے جُدا

پہلے مصرع میں "کیا" کا تلفظ غلط باندھا ہے۔

میں راہِ محبت پہ چلتے ہوئے
گِرا اپنی ہی نظروں سے باخدا
دوسرے مصرع کو زیادہ رواں کہہ سکتے تھے، مثلاً

خود اپنی ہی نظروں سے یوں گرگیا
 
قوافی کے میں راحل بھائی بتاسکتے ہیں البتہ ذیل کے نکات پر غور کیجیے۔
قوافی درست نہیں لگ رہے خلیل بھائی۔ جُدا اور خُدا ایک گروپ ہے، فائدہ اور فائقہ بھی ایک الگ گروپ ہوسکتا ہے ۔۔۔ گواہ تو دونوں گروپس میں کسی سے نہیں ملتا۔

درست فرمایا سر میں نے اسے فعو کے وزن پر باندھ دیا
کیا جب بطور کلمہ استفہامیہ آئے تو اس کو فا کے وزن پر باندھتے ہیں، کیونکہ اس کی ی مخلوط ہے۔ فعو کے وزن پر کیا بطور فعل باندھا جاتا ہے۔
 

محسن اعوان

محفلین
سر کیا ہم جو لفظ الف پہ ختم ہو اس کا قافیہ ہ پہ ختم کر سکتے ہیں
ہائے خفی کا قافیہ الف کے ساتھ ملا سکتے ہیں، مثلا اشارہ اور سہارا قافیہ ہو سکتے ہیں لیکن سہارا اور گواہ نہیں ہو سکتے، گواہ کی ہ ہائے ہوز ہے جو حرف ناطق ہے.
 

محسن اعوان

محفلین
Top