اس سادگی پہ کون نہ مر جائے، اے خدا!

میں آپ سے کہہ رہا ہوں آپ انہیں (فنانس) سیلری بنا کر دے دیں!
سر، میرے پاس متعلقہ کاغذرات پورے نہیں میں یہ کام کیسے کروں؟
آپ اس چکر میں بیٹھے رہے تو اگلا پورا ہفتہ گزر جائے گا اور ان کا (متعلقہ عملہ) پتا نہیں ہے! یہ تمہیں وقت پرکچھ بھی نہیں دیں گے۔ لہذا تم انہیں (فنانس) سیلری بنادو۔ ایک دو دن تو یہ بھی لگا دیں گے۔
ٹھیک ہے سر لیکن سیلری یہ لوگ بنائیں گے۔ یا میں؟؟ (پچھلے ماہ حکم موصول ہوا تھا کہ اگلے ماہ آپ نے بنانی ہے)۔
"سیلری تو یہ لوگ بنائيں گے" نا یار! "تم انہیں سیلری شیٹ اور کاغذات پورے کر کے دو"۔۔۔۔۔۔!!
صاحب یہ سنا کر روانہ۔
ہاں بھئي لڑکے کیا سمجھ آئی تمہیں؟ (کمرے میں بیٹھے ٹرینی سے)
سر آپ کی باتیں آپ کو ہی پتا ہوں گی۔ ہمیں کیا سمجھ آنی ہے۔
یہ ساری رام کہانی سنی ہے تم کس نتیجے پر پہنچے ہو؟
سر! مجھے تو یہی سمجھ آئی ہے کہ آپ کو پچھلے ماہ کچھ بھی سمجھ نہیں آئی۔۔۔۔۔


لڑکا اٹھ کر کھانے کیلئے چلا گیا اور مجھے قبلہ راحیل فاروق بھائي کی یہ بات یاد آگئی۔۔۔۔۔۔۔۔


ایک صاحب کے باس کافی سخت تھے۔ ہر وقت کی چخ چخ کو ان صاحب نے ایک عرصہ نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ پھر ایک دن باس نے انھیں طلب کر کے کہا، "بھائی، میں شرمندہ ہوں۔ میں نے تمھیں بہت تنگ کیا ہے مگر آفرین ہے تم پر کہ تم کبھی حرفِ شکایت زبان پر نہیں لائے۔"​
وہ صاحب خوش ہو کر بولے، "تربیت کا فیض ہے، سر۔ ابا جی اکثر کہا کرتے تھے کہ حسنِ اخلاق سے کمینے سے کمینہ انسان بھی موم ہو جاتا ہے!"​
 

سیما علی

لائبریرین
میں آپ سے کہہ رہا ہوں آپ انہیں (فنانس) سیلری بنا کر دے دیں!
سر، میرے پاس متعلقہ کاغذرات پورے نہیں میں یہ کام کیسے کروں؟
آپ اس چکر میں بیٹھے رہے تو اگلا پورا ہفتہ گزر جائے گا اور ان کا (متعلقہ عملہ) پتا نہیں ہے! یہ تمہیں وقت پرکچھ بھی نہیں دیں گے۔ لہذا تم انہیں (فنانس) سیلری بنادو۔ ایک دو دن تو یہ بھی لگا دیں گے۔
ٹھیک ہے سر لیکن سیلری یہ لوگ بنائیں گے۔ یا میں؟؟ (پچھلے ماہ حکم موصول ہوا تھا کہ اگلے ماہ آپ نے بنانی ہے)۔
"سیلری تو یہ لوگ بنائيں گے" نا یار! "تم انہیں سیلری شیٹ اور کاغذات پورے کر کے دو"۔۔۔۔۔۔!!
صاحب یہ سنا کر روانہ۔
ہاں بھئي لڑکے کیا سمجھ آئی تمہیں؟ (کمرے میں بیٹھے ٹرینی سے)
سر آپ کی باتیں آپ کو ہی پتا ہوں گی۔ ہمیں کیا سمجھ آنی ہے۔
یہ ساری رام کہانی سنی ہے تم کس نتیجے پر پہنچے ہو؟
سر! مجھے تو یہی سمجھ آئی ہے کہ آپ کو پچھلے ماہ کچھ بھی سمجھ نہیں آئی۔۔۔۔۔


لڑکا اٹھ کر کھانے کیلئے چلا گیا اور مجھے قبلہ راحیل فاروق بھائي کی یہ بات یاد آگئی۔۔۔۔۔۔۔۔


ایک صاحب کے باس کافی سخت تھے۔ ہر وقت کی چخ چخ کو ان صاحب نے ایک عرصہ نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ پھر ایک دن باس نے انھیں طلب کر کے کہا، "بھائی، میں شرمندہ ہوں۔ میں نے تمھیں بہت تنگ کیا ہے مگر آفرین ہے تم پر کہ تم کبھی حرفِ شکایت زبان پر نہیں لائے۔"
وہ صاحب خوش ہو کر بولے، "تربیت کا فیض ہے، سر۔ ابا جی اکثر کہا کرتے تھے کہ حسنِ اخلاق سے کمینے سے کمینہ انسان بھی موم ہو جاتا ہے!"​
واہ واہ بڑا مدلل جواب :)
 
Top