اس رومانس کی قیمت بھی عوام چکائیں گے - رؤف کلاسرا

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: اس رومانس کی قیمت بھی عوام چکائیں گے، رؤف کلاسرا ، روزنامہ جنگ مؤرخہ یکم اکتوبر 2008



جب کہ رحمان ملک یہ ثابت کر نے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ حملہ پاکستانی سیاسی قیادت کو ختم کرنے کیلئے کیا گیا تھا تو میرے جیسے میڈیا مین اپنے محفوظ گھروں میں بیٹھ کر سمجھتے ہیں کہ یہ ہماری نہیں امریکہ کی جنگ تھی۔ کیا ہوا اگر اس میں پاکستانی مارے جا رہے تھے۔ ہم صحافی دانشور یہ نہیں بتاتے کہ اگر آج یہ امریکہ کی جنگ ہے تو پھر 1980ء میں ہم نے جو جنگ افغانستان میں لڑی تھی وہ کس کی جنگ تھی؟ اس سے زیادہ گستاخی کرنے کی میرے اندر ہمت نہیں ہے کیونکہ ایک نذیر ناجی صاحب ہی تھے جو کبھی اس طرح کی حق و سچ کی بات کر لیا کرتے تھے لیکن انہوں نے اپنے پچھلے کالم میں اپنے ان کالموں سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جن میں وہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر حکومت، سیکرٹ ایجنسیوں، میڈیا اور عوام کو کچھ عقل دلانے کی کوششں کرتے تھے۔ اب جان لینے کی دھمکیاں ملنے کے بعد ناجی صاحب بھی ایک طرف ہوگئے ہیں ۔ تاہم جنگ میں ہی خورشید ندیم کا کالم پڑھ کر بہت خوشی ہوئی کہ انہوں نے بڑی خوبصورتی سے دلائل دیکر یہ ثابت کیا کہ یہ پاکستان کی ہی جنگ تھی۔ لیکن اب نذیر ناجی صاحب کو ملنے والی دھمکیوں کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اگلی باری ان سب کی آئے گی جو بیگناہ انسانوں کے مرنے پر احتجاج کرنے کی کوشش کریں گے چاہے وہ امریکی حملوں میں مارے جائیں یا پھر ان خودکش کارروائیوں میں۔
یہ کام سب کے ساتھ ہوگا اور کرانے والے وہی ہوں گے جنہوں نے کبھی طالبان کو دنیا کے سب سے اچھے حکمران بنا کر پیش کیا تھا۔ ہم لکھنے والے یہ بھول گئے تھے کہ طالبان کے اسلام میں اور چیزوں کے علاوہ اظہار آزادی پر پابندی تھی۔ یہ حضرت عمر کا دور نہیں تھا کہ کوئی بھی کھڑا ہو کر مسلمانوں کی تاریخ کے سب سے طاقتور خلیفہ سے مال غنیمت کا حساب مانگ سکے۔ میں انگریزی میں کالم لکھنے والی ایسی دو قابل احترام خواتین کو بھی جانتا ہوں جو ہمیں دس برس تک یہ سمجھانے کی کوشش کرتی رہیں کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت پاکستان کی بقاء کیلئے کتنی ضروری تھی۔ تاہم جب لال مسجد کے طالبان نے ان خواتین کالم نگاروں کے خوابوں کی تکمیل کرنے کی کوشش کی تو وہ دونوں لال مسجد کی کارروائیوں کے خلاف ہونے والے جلسے جلوسوں میں پیش پیش تھیں۔ انہیں طالبان کا اسلام افغانستان کی عورتوں کیلئے تو اچھا لگتا تھا لیکن اپنے لیے وہ ایک صاف ستھرا جمہوری معاشرہ مانگتی تھیں جہاں انہیں کوئی سر پر دوپٹہ لینے کا بھی نہ کہے۔ یہ بات صرف ان دو کالم نگاروں تک محدود نہیں تھی ہم میں سے بہت سارے صحافیوں اور کالم نگاروں نے یہی کچھ کیا۔ جب تک یہ طالبان افغانستان میں اسلام کی اپنی تشریح کرتے رہے تو ہم نے انہیں کھل کر داد دی۔ ہمیں ان بیچارے افغانی طالبان پر بھی ترس نہیں آیا جو وہ ہمارا کھیل کھیل رہے تھے جو اس دن ختم ہوا جب امریکیوں نے ایسے طیاروں سے وہاں بمباری کی جو ہوا میں نظر ہی نہیں آتے۔ یہ ہمارے طالبان اس وقت بھی کلاشنکوفیں لیکر امریکیوں سے جنگ لڑنے کا پلان بنا رہے تھے۔ ہم نے ہزاروں بے قصور افغانی امریکیوں کے ہاتھوں مروا کر اپنے آسودہ خوابوں کی تکمیل کرنے کی کوشش کی۔ انسانی لہو سے کھیلی جانے والی اس ہولی سے ہمارا دل نہیں بھرا اور آج ہم اپنے ہی پاکستانیوں کو مار کر اپنی پیاس بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہم نے ابھی تک جنگ کی تباہ کاریاں نہیں دیکھیں۔ ہم نے یتیم ہوتے بچے اور بیوہ عورتوں کے ماتم نہیں سنے۔

مزید پڑھیں۔۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ان صاحب نے وہ حقیقتیں کہہ دی ہیں جو کہ ہمارا میڈیا کہتے ہوئے ڈرتا ہے۔

اب پاکستان میں کسی ایسے شخص کی جان و مال کی ضمانت نہیں جو انتہا پسندوں کے خلاف حقیقت بیان کرے۔ اللہ ایسے نڈر بات کہنے والے چند اور ہمارے میڈیا کو عطا کر دے تو شاید معاشرے کی بہت اصلاح ہو سکے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آج آمریکہ کا بیان تھا کہ دھشت گردوں کے خلاف قبائلی عمائدین کی سعودی عرب کے ذریعے مدد کی جائے۔
افغان جہاد میں بھی سعودی عرب کے ذریعے طالبان کی مدد کی گئی تھی جس کے بعد اسلحہ سے لیس ان طالبان نے دوسرے مسالک ، جنہیں جہاد کے ٹھیکے نہیں دیے گئے ، انہیں فتح کرنا شروع کردیا اور نتیجتا معاشرہ فرقہ واریت کی پوٹ بن کر رہ گیا۔ یہ ہے وہ حقیقت جسے کوئی بیان کرنے کی جرات نہیں کرتا کہ دھشت گردنظریاتی طور پر کس گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اور ان نظریاتی یا مسلکی گروہوں کے سربراہان اب دھشت گردی کے خلاف اسلام ہونے کا فتوی کیوں نہیں دیتے۔ شاید انہیں مولانا حسن جان مرحوم کا انجام یاد ہے جنہوں نے خودکش حملوں کے غیر اسلامی ہونے کی بات کی تھی۔

نوٹ :گورنر پنجاب نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات میں ان سے درخواست کی کہ دھشت گردی کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ حیرت کی بات ہے کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمن ، مولانا سمیع الحق اور حافظ سعید سے یہ درخواست کرنے کی زحمت کیوں نہیں کی۔

ایک اور بات بھی غور کرنے کی ہے کہ کشمیر جہاد جس کا اولین فتوی علمائے اہلسنت نے 1948 میں دیا تھا اور جہاد میں خود شریک بھی ہوئے انہیں‌جہاد کشمیر اور جہاد افغانستان سے کیوں علیحدہ رکھا گیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جب میریٹ ہوٹل پر حملہ ہوا تو یہاں میری ایک کوراساؤ کی کلاس فیلو نے فون کر کے بتایا کہ پاکستان کے بارے خبر ہے۔ میں‌ نے اسے بتایا کہ واقعی بہت بڑا دھماکہ ہوا ہے۔ ہمارا صدر بھی شاید اندر موجود ہو۔ اس نے تردید کی کہ نہیں، صدر بچ گیا ہے۔ میرے منہ سے ایک ہی لفظ نکلا Haista V
 

طالوت

محفلین
پاکستان کا اصل گند سیاستدان ، قادری پادری اور مغربی تنخواہ دار طبقہ ہے ، یہی طبقہ کبھی جہاد افغانستان کو پاکستان کی جنگ اور کبھی امریکہ کی جنگ کہتا رہا ہے ، آج معاملات اتنے بگڑ چکے ہیں کہ کوئی حل سجھائی نہیں دیتا اور افسوس ناک پہلو تو یہ ہے کہ نقصان صرف اور صرف پاکستان کو اٹھانا پڑا ہے
وسلام
 

الف نظامی

لائبریرین
یہی طبقہ کبھی جہاد افغانستان کو پاکستان کی جنگ اور کبھی امریکہ کی جنگ کہتا رہا ہے
مولانا فضل الرحمن( جو بقول میاں طفیل امیر جماعت اسلامی قیام پاکستان کو اس صدی کا فراڈ سمجھتے ہیں بحوالہ انٹرویو از سہیل وڑائچ مطبوعہ فی الکتاب مذہبی سیاست دانوں کے تضادات
اور
جہاد کشمیر کے مخالف اور جہاد افغانستان کو جہاد فی سبیل اللہ کہتے ہیں بحوالہ انٹرویو از سہیل وڑائچ مطبوعہ فی الکتاب مذہبی سیاست دانوں کے تضادات ) آج کشمیر کمیٹی کے سربراہ بنے بیٹھے ہیں ، کشمیریوں کی اس سے زیادہ بدقسمتی اور کیا ہوگی۔ واضح رہے کہ ان کی کشمیر کمیٹی کے تعیناتی کو تمام حریت پسند کشمیری رہنماوں نے ناپسند کیا ہے۔

خودکش حملے اسلام میں جائز ہیں یا نہیں اس پر علمائے دیوبند و علمائے اہل حدیث کا کیا موقف ہے؟
 

طالوت

محفلین
خودکش حملے اسلام میں جائز ہیں یا نہیں اس پر علمائے دیوبند و علمائے اہل حدیث کا کیا موقف ہے؟
پاکستان میں سبھی ناجائز اور حرام کہتے ہیں تاہم دوسرے خطوں جیسے فلسطین و افغانستان میں ایسی رائے نہیں رکھتے
وسلام
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان میں سبھی ناجائز اور حرام کہتے ہیں تاہم دوسرے خطوں جیسے فلسطین و افغانستان میں ایسی رائے نہیں رکھتے
وسلام
کہاں کہتے ہیں کوئی ایک بیان دکھائیں ، مولانا حسن جان شہید کی طرح کسی نے جرات اظہار نہیں کیا۔
 

طالوت

محفلین
کہاں کہتے ہیں کوئی ایک بیان دکھائیں ، مولانا حسن جان شہید کی طرح کسی نے جرات اظہار نہیں کیا۔
مجھے نہیں پتہ کہ ان موصوف کے ساتھ آپکا کیا تعلق ہے کہ آپ کو ان کے علاوہ کوئی نظر نہیں آیا ۔۔۔ اور بیان کس بارے میں پاکستان کے بارے میں یا دوسرے ملکوں کے بارے میں ؟ ٹیلیویژن پر کئی ایک مزاکروں میں میں یہ سب سن چکا ہوں۔۔۔ لیکن کوئی عملی ثبوت دینے سے قاصر ہوں
وسلام
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان میں خودکش حملوں کے بارے میں پوچھ رہا ہوں۔ آیا کالعدم تنظیموں بشمول لشکر جھنگوی وغیرہ کا معصوم عوام پر خودکش حملے کرنا جائز ہے یا نہیں۔
 

طالوت

محفلین
پاکستان میں خودکش حملوں کے بارے میں پوچھ رہا ہوں۔ آیا کالعدم تنظیموں بشمول لشکر جھنگوی وغیرہ کا معصوم عوام پر خودکش حملے کرنا جائز ہے یا نہیں۔
محترم جہاں تک میں جانتا ہوں پاکستان میں ایسی کوئی کاروائی سرے سے ہی ناجائز اور حرام ہے اور ہر ایسی جگہ پر بھی جہاں نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا جائے ۔۔۔ تاہم یہ لشکر جھنگوی کی نئی پخ لائے ہیں آپ لشکر کا کوئی ریکارڈ نہیں اس سلسلے میں اور نہ ہی اب یہ اس طرح سے فعال ہے ۔۔اور براہ مہربانی کسی کا نام لے کر یوں کوٹ نہ کریں اسے تعصب پر مبنی سمجھا جائے گا یا پھر سب "مجاہدین و مومنین " کو شامل کیا کریں۔ وسلام
 

مغزل

محفلین
محترم جہاں تک میں جانتا ہوں پاکستان میں ایسی کوئی کاروائی سرے سے ہی ناجائز اور حرام ہے اور ہر ایسی جگہ پر بھی جہاں نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا جائے ۔۔۔ تاہم یہ لشکر جھنگوی کی نئی پخ لائے ہیں آپ لشکر کا کوئی ریکارڈ نہیں اس سلسلے میں اور نہ ہی اب یہ اس طرح سے فعال ہے ۔۔اور براہ مہربانی کسی کا نام لے کر یوں کوٹ نہ کریں اسے تعصب پر مبنی سمجھا جائے گا یا پھر سب "مجاہدین و مومنین " کو شامل کیا کریں۔ وسلام

قبلہ لشکر نامی پخ سے میں بخوبی واقف ہوں گلی گلی گھر گھر ۔۔ اس کا تسلط ہے ۔
اور اس کا کتنا ریکارڈ چاہیئے آپ کو میں فراہم کردوں ۔۔ ذرائع ابلاغ بھرے پڑے ہیں ۔
 

طالوت

محفلین
قبلہ لشکر نامی پخ سے میں بخوبی واقف ہوں گلی گلی گھر گھر ۔۔ اس کا تسلط ہے ۔
اور اس کا کتنا ریکارڈ چاہیئے آپ کو میں فراہم کردوں ۔۔ ذرائع ابلاغ بھرے پڑے ہیں ۔

حق نواز جھنگوی مرحوم کے بعد یہ اتنا سر گرم عمل نہیں رہا ۔۔۔ تاہم میں خود کش حملوں کے تناظر میں بات کر رہا تھا۔۔۔ لشکر کی لشکری وجوہات بھی خاصی قابل غور ہیں لیکن پوسٹ مقفل ہو جائے گی ۔۔۔
وسلام
 
Top