اس راستے کے نام لکھو ایک شام اور ۔۔۔۔۔۔دشینت کمار

اس راستے کے نام لکھو ایک شام اور
یا اس میں روشنی کا کرو انتظام اور

آندھی میں صرف ہم ہی اکھڑ کر نہیں گرے
ہم سے جڑا ہوا تھا کوئی ایک نام اور

مرگھٹ میں بھیڑ ہے یا مزاروں میں بھیڑ ہے
اب گل کھلا رہا ہے تمہارا نظام اور

گھٹنوں پہ رکھ کے ہاتھ کھڑے تھے نماز میں
آ جا رہے تھے لوگ ذہن میں تمام اور

ہم نے بھی پہلی بار چکھی تو بری لگی
کڑوی تمہیں لگے گی، مگر ایک جام اور

حیراں تھے اپنے عکس پہ گھر کے تمام لوگ
شیشہ چٹخ گیا تو ہوا ایک کام اور

ان کا کہیں جہاں میں ٹھکانہ نہیں رہا
ہم کو تو مل گیا ہے ادب میں مقام اور

"سائے میں دھوپ" سے انتخاب
 

ماہا عطا

محفلین
ھممم اچھا ایتخاب ہے۔۔۔۔۔اتنیی ساری اچھی اچھی شاعری پڑھنے کو مل گئے آج تو آن لائن آتے ہی۔۔۔۔۔۔۔۔
 

تلمیذ

لائبریرین
بہت اعلی، محسن جی۔
یہ وشینت کمار تو اردو کے بہت اچھے شاعر لگتے ہیں۔ مجھے تو ان کے کلام میں ہندی کا ایک لفظ بھی نظر نہیں آیا۔ حالانکہ آجکل کےہندوستانی شاعروں کے کلام میں اکثرہندی کے الفاظ ہوتے ہیں۔
 
بہت اعلی، محسن جی۔
یہ وشینت کمار تو اردو کے بہت اچھے شاعر لگتے ہیں۔ مجھے تو ان کے کلام میں ہندی کا ایک لفظ بھی نظر نہیں آیا۔ حالانکہ آجکل کےہندوستانی شاعروں کے کلام میں اکثرہندی کے الفاظ ہوتے ہیں۔
یہ "ہندی" کے ہی شاعر ہیں۔
اس کتاب پر لکھا گیا استاد محترم جناب اعجاز عبید صاحب کا نوٹ ملاحظہ کیجیے

نوٹ

دشینت کا نام ہندی میں اپنی غزلوں کے لئے جانا جاتا ہے۔ دشینت اکثر اردو الفاظ بھی استعمال کرتے ہیں، اور یوں بھی غزل کا ترجمہ کرنے کی کوشش بے سود ہے۔ اس لئے محض رسم الخط کی تبدیلی کی گئی ہے، اور کچھ مشکل الفاظ کے معانی دے دئے گئے ہیں۔ تلفظ کی اردو فارسی کے لحاظ سے اغلاط کی تصحیح نہیں کی گئی ہے، اور نہ کچھ ہندی محاوروں کو بدلنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس لئے اردو کے قارئین شمع، شہر وغیرہ الفاظ کے غلط العام تلفظ کو یا اردو الفاظ کے ہندی معانی (جیسے مدعا، بمعنی معاملہ یا Issue ، قبول کر لیں۔

اعجاز عبید
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مرگھٹ میں بھیڑ ہے یا مزاروں میں بھیڑ ہے​
اب گل کھلا رہا ہے تمہارا نظام اور​
حیراں تھے اپنے عکس پہ گھر کے تمام لوگ​
شیشہ چٹخ گیا تو ہوا ایک کام اور​

واہ بہت ہی حسب زمانہ کلام ہے۔ زبردست​
 
Top