ذوق اسے ہم نے بہت ڈھونڈا نہ پایا - ملک الشعراء شیخ ابراہیم ذوق

اسے ہم نے بہت ڈھونڈا نہ پایا
اگر پایا - تو کھوج اپنا نہ پایا

جس انساں کو سگِ دنیا نہ پایا
فرشتہ اس کا ہم پایا نہ پایا

مقدر پہ ہی گر سود و زیاں ہے
تو ہم نے یاں نہ کچھ کھویا - نہ پایا

سراغِ عمرِ رفتہ ہو - تو کیونکر؟
کہیں جس کا نشاں نہ پایا


رہِ گم گشتگی میں ہم نے اپنا
غبارِ راہ بھی عنقا نہ پایا

رہا ٹیڑھا مثالِ نیشِ کژدم
کبھی کج فہم کو سیدھا نہ پایا

احاطے سے فلک کے - ہم تو کب کے
نکل جاتے - پر رستا نہ پایا

جہاں دیکھا - کسی کے ساتھ دیکھا
کبھی ہم نے تجھے تنہا نہ پایا

کہے کیا ہائے زخمِ دل ہمارا !
دہن پایا - لبِ گویا نہ پایا

کبھی تو اور کبھی تیرا رہا غم
غرض - خالی دلِ شیدا نہ پایا

نظیر اس کا کہاں عالم میں! اے ذوق
کہیں ایسا نہ پائے گا - نہ پایا

ملک الشعراء شیخ ابراہیم ذوق
 
Top