اسے چپکے چپکے پڑھا کرو ۔۔۔۔ طرحی غزل ۔۔۔ برائے تنقید و اصلاح

loneliness4ever

محفلین
السلام علیکم

ڈاکٹر بشیر بدر صاحب کی ایک غزل پر جسارت کی تھی کسی وقت ۔۔۔ آج احباب کے درمیان اس کو لانے کی جسارت کر رہا ہوں
تمام احباب سے گذارش کے قیمتی رائے سے نوازیں اور خاموشی کے سبب ہونے والی موت سے خاکسار کو بچائے رکھیں

جو کرے ستم تو دعا کرو جو برا کرے تو بھلا کرو
نہ کسی کی ہے نہ یہ ہو سکی سو نہ زندگی سے لڑا کرو

یہ ہی ابتدا یہ ہی انتہا مری حسرتیں مری داستاں
یہ ہی زندگی مری شاعری نہ پڑھا کرو نہ سنا کرو

سنو زندگی کے نصاب میں وہ جو ہر دعا کا جواب ہے

وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو

میں ہوں زندگی کے حصار میں پھرا دربدر میں جہان میں
بڑی مدتوں سے میں قید ہوں مجھے زندگی سے رہا کرو

مرا حال ِدل مری آنکھ سے جو عیاں ہوا تو غزل کہی
یہ جو اشک اشک اتر گئی اسے ہنس کے تم نہ پڑھا کرو

نہ جہان یہ کبھی کہہ سکے نہ گمان میں کبھی آ سکے
بڑا دل جلا مرا پیار ہے ذرا محفلوں میں ہنسا کرو

کسی رات تم مرے پاس ہو اسی خواب میں مری رات ہو
یوں ہی زندگی یہ تمام ہو اسی زندگی کی دعا کرو

کبھی بادلوں کی بھی اوٹ سے مرے ہم نشیں جو کلام ہو
ہو خبر نہیں نہ سنے جہاں ذرا یوں بھی دل کی کہا کرو

اسے دیکھ لوں کبھی زندگی ذرا پل کو وہ مرے پاس ہو
اسی پل میں تم کو گزار دوں اسی پل کی تم بھی دعا کرو



س ن مخمور
امر تنہائی
 
آخری تدوین:

loneliness4ever

محفلین
تمام محترم احباب کو ٹیگ کر رہا ہوں، تنگ کرنے پر معذرت تمام احباب سے ۔۔۔۔

الف عین ، محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی ، مزمل شیخ بسمل ، محمد وارث ،@محمد یعقوب آسی ، ابن رضا ،
لئیق احمد ، سید فصیح احمد ، عمر سیف ، نایاب ،@فاتح ، عبدالقیوم چوہدری ،@اور وہ تمام احباب جو اس ناچیز کے
دھاگے کو دیکھنے کی زحمت فرمائیں گے ۔۔۔۔۔:smile-big:
ان تمام احباب اور استادوں سے معذرت جن کے نام لکھنے سے فقیر رہ گیا ۔۔۔۔
گذارش ہے اپنی قیمتی رائے سے فقیر کو مالا مال فرمائیں ۔۔۔ کان کھینچ لیں میرے مگر جناب خاموش نہ رہیں ۔۔۔۔
کچھ وقت عنایت فرمائیں ۔۔۔

اللہ اہل ِ محفل کو ہدایت پانے والوں میں شامل فرمائے ۔۔۔۔ آمین
 

سید عاطف علی

لائبریرین
غزل تو اچھی ہے لیکن بحر کے حوالے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
کہیں کہیں کچھ بندش کا ضعف محسوس ہوا کہیں مضمون کا انداز ۔
مثلاً
مدتوں کے ساتھ بڑی کچھ اچھا تاثر نہیں دے رہا ۔
اشک اشک اترنا کوئی پرلفط نہیں لگ رہا جبکہ یہ بحر کافی گنجائش والی لگتی ہے۔ انداز کو بہتر کیا جاسکتا ہے یہاں۔
محفلوں میں ہنسا کرو۔ شعر میں مضمون مجھے بکھرتا ہوا سا لگ رہا ہے۔
ذرا غور کر کے اسے کچھ اور پکائیں تو صورت کچھ اور بہتر ہو جائے گی۔
 

loneliness4ever

محفلین
دل جلا پیار؟؟؟
آخری دو اشعار واضح نہیں ہوئے

غزل تو اچھی ہے لیکن بحر کے حوالے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
کہیں کہیں کچھ بندش کا ضعف محسوس ہوا کہیں مضمون کا انداز ۔
مثلاً
مدتوں کے ساتھ بڑی کچھ اچھا تاثر نہیں دے رہا ۔
اشک اشک اترنا کوئی پرلفط نہیں لگ رہا جبکہ یہ بحر کافی گنجائش والی لگتی ہے۔ انداز کو بہتر کیا جاسکتا ہے یہاں۔
محفلوں میں ہنسا کرو۔ شعر میں مضمون مجھے بکھرتا ہوا سا لگ رہا ہے۔
ذرا غور کر کے اسے کچھ اور پکائیں تو صورت کچھ اور بہتر ہو جائے گی۔

محترم اور شفیق اساتذہ فقیر پھر حاضر ہوا ہے
کچھ ترامیم اور اضافے کے ساتھ، امید ہے
عنایت کا سلسلہ فقیر پر مسلسل رہے گا

جو کرے ستم تو دعا کرو جو برا کرے تو بھلا کرو
نہ کسی کی ہے نہ یہ ہو سکی سو نہ زندگی سے لڑا کرو

یہ ہی ابتدا یہ ہی انتہا مری حسرتیں مری داستاں
یہ ہی زندگی مری شاعری نہ پڑھا کرو نہ سنا کرو

سنو زندگی کے نصاب میں وہ جو ہر دعا کا جواب ہے
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو

پھرا دربدر میں جہان میں سدا زندگی کے حصار میں
میں جو مدتوں سےاسیر ہوں مجھے زندگی سے رہا کرو

کسی رات تم مرے پاس ہو اسی خواب میں مری رات ہو
یوں ہی زندگی یہ تمام ہو اسی زندگی کی دعا کرو

کبھی دوستوں کی بغاوتیں کبھی مفلسی کی عنایتیں
یہ غریب گھر کی ہے داستاں اسے ہنس کے تم نہ پڑھا کرو

سدا مفلسی کے حصار میں جو ہیں زندگی کی تلاش میں
بھلے دو گھڑی کا ہی تذکرہ کبھی ان کے دل کی کہا کرو

نہ جہان یہ کبھی کہہ سکے نہ گمان میں کبھی آ سکے
کہ محبتوں میں ہو لٹ چکے ذرا محفلوں میں ہنسا کرو

اسے دیکھ لوں کبھی زندگی ذرا پل کو وہ مرے پاس ہو
اسی پل میں تم کو گزار دوں اسی پل کی تم بھی دعا کرو​
 
مدیر کی آخری تدوین:
خوبصورت غزل ہے جناب۔ داد قبول فرمائیے

جانے کیوں ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ بعض الفاظ کے آخری حرف تقتیع میں نہیں آرہے ہیں۔ مثلاً دیکھیے

سنو زندگی کے نصاب میں وہ جو ہر دعا کا جواب ہے
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو

پھرا دربدر میں جہان میں سدا زندگی کے حصار میں
میں جو مدتوں سےاسیر ہوں مجھے زندگی سے رہا کرو

سدا مفلسی کے حصار میں جو ہیں زندگی کی تلاش میں
بھلے دو گھڑی کا ہی تذکرہ کبھی ان کے دل کی کہا کرو​
 
خوبصورت غزل ہے جناب۔ داد قبول فرمائیے
جانے کیوں ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ بعض الفاظ کے آخری حرف تقتیع میں نہیں آرہے ہیں۔ مثلاً دیکھیے
آپ جانتے ہی ہوں گے خلیل بھائی اس کو گرانا کہا جاتا ہے اور اگر یہاں اس کے کہنے کی کوئی اور وجہ ہے تو مجھے سمجھ نہیں آئی اگر مزید کچھ روشنی ڈالیں تو ہمیں بھی مزید کچھ سمجھ میں آئے
 

loneliness4ever

محفلین
خوبصورت غزل ہے جناب۔ داد قبول فرمائیے

جانے کیوں ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ بعض الفاظ کے آخری حرف تقتیع میں نہیں آرہے ہیں۔ مثلاً دیکھیے


آداب ۔۔۔۔ محترم خلیل الرحمن بھائی
خاکسار کی خوشی دیدنی ہے آپ کی آمد بندے کے لئے بہت اہمیت رکھتی ہے
جی ۔۔۔ حروف کی تقتیع میں ہوا تو ایسا ہی ہے کہ بہت کچھ گرا دیا ہے
معلوم نہیں جائز ہے کہ نہیں ۔۔۔ اب آپ احباب کی رائے ہی اس کا فیصلہ کرے گی

اللہ آباد و بے مثال رکھے ۔۔۔۔۔۔۔ آمین
 

الف عین

لائبریرین
سدا اور پھرا وغیرہ میں الگ کا اسقاط قطعی جائز ہے۔
اب پوری غزل لے لوں:
جو کرے ستم تو دعا کرو جو برا کرے تو بھلا کرو
نہ کسی کی ہے نہ یہ ہو سکی سو نہ زندگی سے لڑا کرو
۔۔دونوں مصرع الگ الگ بہت اچھے ہیں، لیکن باہمی ربط نہیں۔ شعر دو لخت ہے۔

یہ ہی ابتدا یہ ہی انتہا مری حسرتیں مری داستاں
یہ ہی زندگی مری شاعری نہ پڑھا کرو نہ سنا کرو
÷÷وہی دو لختی کا احساس، یہ ہی یا ’یہی‘ ۔ شعر کا کلائمیکس ’نہ پڑھا کرو نہ سنا کرو‘ میں ہے، لیکن باقی تمام الفاظ اس کا ساتھ نہیں دیتے۔

سنو زندگی کے نصاب میں وہ جو ہر دعا کا جواب ہے
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
÷÷بشیر بھائی کے مصرع میں لگائی گئی گرہ بذات خود خوبصورت مصرع ہے، لیکن بطور گرہ میل نہیں کھاتا۔

پھرا دربدر میں جہان میں سدا زندگی کے حصار میں
میں جو مدتوں سےاسیر ہوں مجھے زندگی سے رہا کرو
÷÷جب اسیر رہے تو در بدر کس طرح پھرنا ممکن ہوا ؟ واضح نہیں۔

کسی رات تم مرے پاس ہو اسی خواب میں مری رات ہو
یوں ہی زندگی یہ تمام ہو اسی زندگی کی دعا کرو
۔۔درست۔ لیکن محبوب کو دعا کرنے کی ضرورت؟ یہ دعا تو تم کو خود کرنی چاہئے نا!!!

کبھی دوستوں کی بغاوتیں کبھی مفلسی کی عنایتیں
یہ غریب گھر کی ہے داستاں اسے ہنس کے تم نہ پڑھا کرو
÷÷دوستوں کی بغاوتوں کا غریبی سے تعلق؟ دوسرا مصرع یوں ہو تو بات عمومی ہو جاتی ہے۔
یہ ہے ہم غریبوں کی داستاں

سدا مفلسی کے حصار میں جو ہیں زندگی کی تلاش میں
بھلے دو گھڑی کا ہی تذکرہ کبھی ان کے دل کی کہا کرو
÷÷واضح نہیں۔

نہ جہان یہ کبھی کہہ سکے نہ گمان میں کبھی آ سکے
کہ محبتوں میں ہو لٹ چکے ذرا محفلوں میں ہنسا کرو
÷÷درست، لیکن دوسرے میں کہیں ’تم‘ آ جاتا تو بہتر تھا۔ جیسے
کہ ہو پیار میں تم اجڑ چکے

اسے دیکھ لوں کبھی زندگی ذرا پل کو وہ مرے پاس ہو
اسی پل میں تم کو گزار دوں اسی پل کی تم بھی دعا کرو
÷÷واضح نہیں
 
Top