اسلام کو خطرہ ؟

اگر جان کی امان پاؤں تو جذباتی بھائیوں سے عرض کروں، اسلام کو خطرہ ایمان کی کمزوری سے نہیں، مسلمان کی کمزوری سے ہے۔ تاریخِ عالم میں کوئی ایسی مثال نہیں کہ کسی مذہب کے ماننے والے کم مایہ، مفلس، محکوم، نا خواندہ ہوں مگر وہ مذہب طاقتور ہو۔ آج اگر عیسائیت اور یہودیت کا رسوخ ہے تو یہودیوں اور عیسائیوں کے رسوخ کی بدولت ہے۔
اگر آپ اپنے مذہب کی شوکت چاہتے ہیں تو فرد کی ترقی میں سرمایہ کاری کیجئے۔
 
اگر جان کی امان پاؤں تو جذباتی بھائیوں سے عرض کروں، اسلام کو خطرہ ایمان کی کمزوری سے نہیں، مسلمان کی کمزوری سے ہے۔ تاریخِ عالم میں کوئی ایسی مثال نہیں کہ کسی مذہب کے ماننے والے کم مایہ، مفلس، محکوم، نا خواندہ ہوں مگر وہ مذہب طاقتور ہو۔ آج اگر عیسائیت اور یہودیت کا رسوخ ہے تو یہودیوں اور عیسائیوں کے رسوخ کی بدولت ہے۔
اگر آپ اپنے مذہب کی شوکت چاہتے ہیں تو فرد کی ترقی میں سرمایہ کاری کیجئے۔
جی اچھا
 
دین اسلام کو کوئی خطرہ نہیں، ہاں مسلمانوں کو ہو سکتا ہے۔ اس کے لئے مسلمانوں کو اپنے دین کی تعلیمات پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنا چاہئے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
آج اگر عیسائیت اور یہودیت کا رسوخ ہے تو یہودیوں اور عیسائیوں کے رسوخ کی بدولت ہے۔
آجکل کے عیسائی اور یہودیوں کی اکثریت کٹر نہیں رہی یعنی وہ بات بات پر دنگا فساد اور سخت سزاؤں کا مطالبہ نہیں کرتی۔ اور اسی وجہ سے وہ آگے نکل گئے ہیں
 
آجکل کے عیسائی اور یہودیوں کی اکثریت کٹر نہیں رہی یعنی وہ بات بات پر دنگا فساد اور سخت سزاؤں کا مطالبہ نہیں کرتی۔ اور اسی وجہ سے وہ آگے نکل گئے ہیں
مجھے تو لگتا ہے کہ بہت سے جنہیں ہم عیسائی سمجھتے ہیں وہ خود اپنے آپ کو عیسائی نہیں سمجھتے ۔ ۔

ر اسی وجہ سے وہ آگے نکل گئے ہیں
کہاں نکل گئے ہیں؟
 
دین اسلام کو کوئی خطرہ نہیں، ہاں مسلمانوں کو ہو سکتا ہے۔ اس کے لئے مسلمانوں کو اپنے دین کی تعلیمات پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنا چاہئے۔

دین اسلام کو کوئی خطرہ نہیں، ہاں مسلمانوں کو ہو سکتا ہے۔ اور وہ بھی اپنے آپ ہی سے۔اپنی ہی کرتوتوں سے۔

اور انتہائی تیقن سے کہا جا سکتا ہے کہ ازخود سدھرنے کاکوئی چانس نہیں ۔ جب تک اللہ تعالیٰ کوئی ترکیب ناکرے۔
 

عرفان سعید

محفلین
ریاست اپنا کام نہ بھی کرے تب بھی کسی فرد یا گروہ کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ناحق کسی کی جان لے۔
ناحق جان لینے کا اختیار تو ریاست کے پاس بھی نہیں ہے ۔ :)
میرا سوال یہ ہے کہ اگر ریاست انصاف مہیا نہیں کر رہی تو حصول انصاف کا کیا طریقہ کار ہونا چاہئے جس میں کسی پر ظلم نہ ہو؟
 

فرقان احمد

محفلین
ناحق جان لینے کا اختیار تو ریاست کے پاس بھی نہیں ہے ۔ :)
میرا سوال یہ ہے کہ اگر ریاست انصاف مہیا نہیں کر رہی تو حصول انصاف کا کیا طریقہ کار ہونا چاہئے جس میں کسی پر ظلم نہ ہو؟
ریاست انصاف مہیا نہ کرے تب بھی کسی کی جان ناحق لے لینا سخت گناہ کا کام ہے۔ حصولِ انصاف کے طریقہء ہائے کار وضع کرنا بالکل الگ معاملہ ہے تاہم اس کی آڑ میں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا افراتفری اور انارکی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
 

اے خان

محفلین
ریاست انصاف مہیا نہ کرے تب بھی کسی کی جان ناحق لے لینا سخت گناہ کا کام ہے۔ حصولِ انصاف کے طریقہء ہائے کار وضع کرنا بالکل الگ معاملہ ہے تاہم اس کی آڑ میں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا افراتفری اور انارکی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
فرقان بھائی اگر ایک شخص کسی کو قتل کرے. اور حکومت وقت سزا کے طور پر اسے عمر قید کی سزا سنائے. اور تیرہ سال بعد باعزت بری ہوجائے تو کیا انصاف کے تقاضے پورے ہوگئے؟
 
ریاست انصاف مہیا نہ کرے تب بھی کسی کی جان ناحق لے لینا سخت گناہ کا کام ہے۔ حصولِ انصاف کے طریقہء ہائے کار وضع کرنا بالکل الگ معاملہ ہے تاہم اس کی آڑ میں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا افراتفری اور انارکی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
کسی کی ناحق جان لینے کی حمایت کون کر رہا ہے! میں تو یہ جاننا چاہتا ہوں کہ

میرا سوال یہ ہے کہ اگر ریاست انصاف مہیا نہیں کر رہی تو حصول انصاف کا کیا طریقہ کار ہونا چاہئے جس میں کسی پر ظلم نہ ہو؟
 

فرقان احمد

محفلین
میرا سوال یہ ہے کہ اگر ریاست انصاف مہیا نہیں کر رہی تو حصول انصاف کا کیا طریقہ کار ہونا چاہئے جس میں کسی پر ظلم نہ ہو؟
ریاست انصاف مہیا نہ کرے تو ہمیں انصاف کے نظام میں بہتری لانے کے لیے کوششیں کرنے والوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا جائے۔
فرقان بھائی اگر ایک شخص کسی کو قتل کرے. اور حکومت وقت سزا کے طور پر اسے عمر قید کی سزا سنائے. اور تیرہ سال بعد باعزت بری ہوجائے تو کیا انصاف کے تقاضے پورے ہوگئے؟
سزا تو عام طور پر عدالتیں سنایا کرتی ہیں اور ہر قتل کی سزا ایک جیسی نہیں ہوا کرتی ہے۔ اگر کوئی اپنے جرم کی سزا بھگت لے تو دنیاوی لحاظ سے انصاف کے تقاضے پورے ہو جاتے ہیں۔
 
حصول انصاف تو ریاستی نظام عدل کے تحت ہی ہونا ہے ہر حال میں ۔لیکن پنچائتی نظام یعنی محلہ کمیٹی وغیرہ چھوٹے موٹے معاملات کے حل کیلئے ہوتے ہیں۔ عدالتوں پر بوجھ بھی کچھ کم ہو جاتا ہے۔ لیکن وہ پنچائت بھی کبھی کبھی نظام ظلم بن جاتا ہے۔
وڈیرہ شاہی اور چودراہٹ وغیرہ کے چکر میں
 
Top