اسلام کا چھٹا رکن

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
حضرت خواجہ نظام الدین اولیاؒ فرماتے ہیں کہ اجودھن کے قریب ایک ملارہتا تھا، جو بابا فرید الدین گنج شکرؒ سے بلاوجہ عناد رکھتا تھااور ہر وقت ان کی مخالفت کرتا رہتا تھا۔ وہ اکثر بابا صاحبؒ کی مجلس میں بھی آیا کرتا تھااور حجت بازی کیا کرتا تھا
ایک دن مولوی صاحب آئے تو بابا صاحبؒ نے پوچھا"مولوی صاحب ! اسلام کے کتنے ارکان ہیں؟"
مولوی صاحب نے بڑے تمسخرانہ انداز میں کہا"واہ جی! آپ کو یہ بھی پتہ نہیں!"
بابا صاحبؒ نے کہا " فرما دیجیئے"
مولوی صاحب کہنے لگے یہ تو ایک معمولی مسلمان بھی جانتا ہے کہ اسلام کے پانچ ارکان ہیں
بابا صاحبؒ نے پوچھا کون کون سے؟
مولوی صاحب نے کہا یہی کلمہ، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ،
بابا صاحبؒ نے فرمایامولوی صاحب آپ ایک اہم رکن تو چھوڑ ہی گئے۔
مولوی صاحب ہنسے اور کہنے لگے ، واہ! آپ نے کوئی نیا اسلام بنایا ہے۔
بابا صاحبؒ نے فرمایا:۔ میں نے کوئی نیا اسلام تو نہیں بنایا۔لیکن اسلام کا ایک اور نہایت ضروری اور اہم رکن بھی ہے۔ جسے آپ چھوڑ گئے ہیں
یہ سن کر مولوی صاحب بہت برہم ہوئے اور کہنے لگے "کون سا رکن ہے؟"
بابا صاحبؒ نے جواب دیااسلام کا چھٹا رکن "روٹی" ہے ۔ یہ سن کر مولوی صاحب غضب ناک ہوگئےاور یہ کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے کہ تم اسلام کے خلاف باتیں کرتے ہو،اور بابا صاحبؒ کی مجلس سے باہر نکل گئے
کچھ عرصے بعد مولوی صاحب حج کرنے کےلیے مکہ معظمہ گئے اوراور سات سال تک وہاں مقیم رہ کرعبادت و ریاضت کے علاوہ سات حج بھی کیے۔ سات سال کے بعد مولوی صاحب واپس وطن آرہے تھے ، کہ ان کا جہاز طوفان میں پھنس گیااور پاش پاش ہوگیا، اتفاق سے مولوی صاحب کو ایک تختہ مل گیا، جس پر بیٹھ کرانھوں نے اپنے آپ کو موجوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، یہ تختہ بہتا ہوا آخر ایک کنارے پر جا لگا، مولوی صاحب نے خدا کا شکر ادا کیا۔خیال تھا کہ یہاں کوئی آبادی ہوگی لیکن بڑی کوشش کے بعد بھی انہیں اس علاقے میں کوئی آبادی نظر نہ آئی۔ بھوک سے مولوی صاحب کا حال برا ہو رہا تھا۔ کئی دنوں کے فاقے نے ان کو بے حال کر دیا تھا اور وہ اس قدر نحیف و نزارہوچکے تھے کہ ان کیلئے تھوڑی دور چلنا بھی مشکل تھا۔ اس جگہ پر نہ کوئی گھاس تھی ، اور نہ کوئی پھلدار درخت۔ بڑے پریشان تھے، اور سوچنے لگے، اب یہاں بھوکوں مرنا ہوگا
ابھی مولوی صاحب انہی خیالوںمیں گم تھے کہ ان کے کان میں ایک آواز آئی:۔"ہم کھانا بیچتے ہیں"۔ دیکھا کہ ایک شخص اپنے ہاتھوں میں خوان اٹھائے ہوئے یہ آواز لگا رہا ہے۔ آپ نے بری منت سے کہا کہ او اللہ کے بندے ! میں کئی دن سے فاقے سے ہوں۔ خدا کیلئے مجھے کھانا دو۔ وہ شخص قریب آیااور کہا، کھانا صرف قیمت پر مل سکتا ہے۔ مولوی صاحب نے کہا، میرے پاس کوئی پیسہ نہیں ، لللہ، مجھ پر مہربانی کرو۔ اس شخص نے کہا قیمت ہے تو کھانا لے لو ن، ورنہ میں چلا۔ مولوی صاحب نے اس شخص کو بہت سے اسلامی مسائل بتائے کہ کسی بے کس پر رحم کرنا بڑے اجر و ثواب کا کام ہے ۔ لیکن وہ شخص نہ مانا۔آخر اس شخص نے پوچھا تم کہاں سے آرہے ہو ؟ مولوی صاحب نے بتایا کہ میں سات حج کر کے آ رہا ہوں ۔ اس آدمی نے کہا کہ اگر ساتوں حج کا ثواب مجھے دے دو تو میں کھانا تمہیں دے دوں گا۔ پہلے تو مولوی صاحب ہچکچائے ، لیکن جب دیکھا کہ وہ شخص کھانا لیے جا رہا ہے تو سوچنے لگے جان بچانے کیلئے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ ساتوں حجوں کا ثواب دے دیا جائے۔وطن والے تو یہی خیال کریں گے کہ میں نے سات حج کیے ہیں، یہ سوچ کر اس شخص کو آواز دی اور کہا کہ میں نے سات حج کا سواب تمہاری نذر کیامجھے کھانا دے دو، اس شخص نے ھانا مولوی صاحب کے آگے رکھ دیا۔
کچھ دن کے بعد جب وہ شخص پھر نہ آیا اور مولوی صاحب بھوک سےبے حال ہو نے لگے تو پھر وہی شخص کھانا لے کر آگیا، اب کے اس نے مولوی صاحب سے کہا کہ اگر تم ساری عمر کی نمازوں کا ثواب مجھے دے دوتو میں تم کو کھانا دے سکتا ہوں ۔ مولوی صاحب نے مجبور ہو کر یہ بات منظور کر لی اور ساری عمر کی نمازیں دے کر کھانا کھا لیا۔ چند دن تک مولوی صاحب کو پھر بھوکا رہنا پڑا تو پھر وہ شخص آیا اور کہا اگر تم اپنی زکوۃ کا ثواب مجھے دو تو میں تمہیں کھانا دے سکتا ہوں ۔ مولوی صاحب کیلئے اس کے سوا چارہ نہیں تھاانہوں نے ساری زندگی کی زکوۃ کا ثواب دے کر کھانا کھا لیا۔ چوتھی بار جب وہ شخص کھانا لے کر آیا تو مولوی صاحب نے کہا کہ اب میں کچھ بھی تو نہیں دے سکوں گا ، اب تم اللہ کیلئے مجھے کھانا دے دو۔ اس شخص نے کہا مفت تو کھانا نہیں مل سکتا، ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ میں یہ کاغذ اور قلم دوات لایا ہوں ، آپ اس پر لکھ دیں میں نے سات حج، ساری عمر کی نمازیں، اور ساری عمر کی زکوۃ اس شخص کو روٹی کے بدلے دے دی۔ مجبور ہو کر مولوی صاحب نے یہ سب کچھ لکھ دیا اور کھانا کھا لیا
ایک دن مولوی صاحب کو دور سے ایک جہاز آتا ہوا دکھائی دیا ۔ انہوں اپنی پگڑی ہوا میں لہرائی ، جہاز والوں نے ان کو دیکھ لیا اور ان کی طرف ایک کشتی بھیجی۔ اس طرح مولوی صاحب وطن پہنچے اور وگوں میں اپنے سفر حج اور قیام مکہ کے واقعات سناتے رہے۔ کچھ مدت بعد مولوی صاحب حضرت بابا صاحبؒ کی مجلس میں گئے ۔ مختلف قسم کی باتیں ہوتی رہیں ۔ بابا صاحب ؒنے پھر پوچھا:۔ مولوی صاحب اسلام کے کتنے رکن ہوتے ہیں؟
مولوی ساحب نے جواب دیا ، پانچ۔ بابا صاحب نے فرمایا اب کے آپ پھر چھٹے رکن روٹی کو بھول گئے ۔ مولوی صاحب کچھ ناراض سے ہوگئےاور کہا کہ اسلام کا کوئی چھٹا رکن نہیں ہے۔ بابا صاحب ؒ نے کہا اگاگر میں ثابت کر دوں تو؟ ۔ مولوی صاحب نے کہا ، میں مان لوں گا۔ حضرت بابا صاحبؒ اٹھے ، حجرے کے اندر گئےاور ایک بڑی سی کتاب اٹھالائے اور کچھ دیر تک اس کے ورق الٹ پلٹ کرتے رہے، آکر ایک جگہ ٹھہر گئے اور مولوی صاحب کو قریب بلا کر فرمایا اسے پڑھیے۔ مولوی صاحب یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کتاب میں وہی تحریر درج تھی جومولوی صاحب نے اس شخص کو لکھ کر دی تھی" میں نے سات حج ، ساری عمر کی نمازیں ، اور ساری عمر کی زکوۃ اس شخص کو روٹی کے بدلے دے دی"
 

شاکر

محفلین
حدثنا عبیداللہ ابن موسی قال اخبرنا حنظلة بن ابی سفیان عن عکرمة بن خالد عن ابن عمر رضی اللہ عنہما قال قال رسول اللہ ﷺ(بنی الاسلام علی خمس :شہادۃ ان لاالہ الا اللہ ،وان محمد رسول اللہ ،واقام الصلاۃ وایتاءالزکاۃ ،والحج ،وصوم رمضان (بخاری 4515)

ترجمہ حدیث:

ہم سے عبیداللہ بن موسی نے یہ حدیث بیان کی انہوں نےکہا کہ ہمیں اس کی بابت حنظلہ بن ابی سفیان نےخبر دی انہوں نےعکرمہ بن خالد سے روایت کی انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے اول یہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کےسچے رسول ہیں اورنماز قائم کرنا،زکوۃ اداء کرنا ،حج کرنا اور رمضان کےروزے رکھنا ۔
 

حماد

محفلین
پوچھا کسی نے یہ کسی کامل فقیر سے
یہ مہر و ماہ، حق نے، بنائے ہیں کس لیئے
وہ سن کے بولا، بابا، خدا تجھ کو خیر دے
ہم تو نہ چاند سمجھیں ، نہ سورج ہیں جانتے
بابا ہمیں یہ تویہ نظر آتی ہیں روٹیاں
پھر پوچھا اس نے، کہیئے، یہ ہے دل کا نور کیا
اس کے مشاہدے میں ہے، کُھلتا ظہور کیا
وہ بولا سن کے، تیرا گیا ہے شعور کیا
کشف القلوب اور یہ کشف القبور کیا
جتنے ہیں کشف ، سب یہ دکھاتی ہیں روٹیاں
(نظیر اکبر آبادی)
 

پپو

محفلین
یہ حکایات دراصل لوگوں کو ترغیب کے لیے بیان کی جاتی ہیں نہ اس مطلب وہی ہے جو آپ نے اخذ کیا
 

ساجد

محفلین
بھائی جی پیٹرو ڈالرز بھی روٹیاں ہی ہوتے ہیں۔ ذرا ان سے مفارقت لے کر دیکھو کہ اسلام کے کتنے اراکین نظر آتے ہیں ؟۔ بالکل یہ حکایت ایک ترغیب ہے ان لوگوں کے لئیے جو مذہب کی روح کو نہیں سمجھتے۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
مولانا محمد مسعود ازہر صاحب کی تقریر میں میں نے سنا ہے انہوں نے اسلام کے چھ ارکان بتائے اور چھٹا کہا کہ جہاد ہے اور مزید کہا کہ یہ رکن سب سے اعلی ہے کیونکہ یہ باقی سب ارکان کی حفاظت کرتا ہے۔
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
اللہ والو کس طرف چل نکلے ہو؟
یہ پوسٹ طنز و مزاح کے زمرے میں ہے، صرف مرزا غالبؔ ، علامہ اقبال، یا میرؔ و سوداؔ کے ہی لطیفے نہیں ہوتے، اور اس میں صاف صاف لکھا بھی تھا کہ حضرت بابا صاحبؒ نے صرف مزاح اور شغل کے طور پر مولوی صاحب سے ایسا کہا
اسلام میں صرف ڈنڈا اور تلوار ہی نہیں ہے، مزاح بھی کسی چیز کا نام ہے
المزاح فی الکلام ، کالملح فی الطعام
میں نے اسی وجہ سے اسے کسی مذہبی زمرے میں پوسٹ نہیں کیا کہ کہیں بحث ہی نہ چھڑ جائے، مگر
ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانے میں
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
شہ سرخی دیکھ کر اعتراض کرنے کی بجائے اگر اسے پورا پڑھنے کی زحمت کی ہوتی تو شاید
مزید یہ کہ حضرت شیخ فرید الدین مسعود گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کا یہ مزاح تھا
اور محبوب الہی حضرت نظام الدین اولیا رحمتہ اللہ علیہ نے یہ روایت کیا
حضرت خواجہ نظام الدین اولیاؒ حضرت گنج شکر ؒ کے خلیفہ ہیں
اور حضرت گنج شکر ؒ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفہ ہیں
اور حضرت خواجہ قطب الدین ؒ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفہ ہیں
میرا خیال ہے جو میں بین السطور کہنا چاہتا ہوں وہ معترض سسٹر اور حضرات سمجھ گئے ہونگے
اب مجھے بتائیے کس کو دعویٰ ہے کہ اس کا علم اور مرتبہ مذکورہ بالا عظیم المرتبت ہستیوں سے زیادہ ہے؟
وہ ہم سب سے زیادہ بڑے مسلمان بھی تھے اور ہم سب سے زیادہ دین کا علم بھی رکھتے تھے
پس اسکا یہی مطلب ہے کہ یہ صرف مزاح کے طور پر کہا گیا
 

ابو یاسر

محفلین
یار ، تسی گریٹ ہو
یہ پوسٹ طنز و مزاح کے زمرے میں ہے۔۔۔۔ صاحب تھریڈ
یہ لائن اول آخریا بیچ میں کہیں بھی لکھ دیے ہوتے تو یہ سب نہیں ہوتا :)
ہم نے تو الحمدللہ سارا قصہ حرف بحرف پڑ کر ہی رپلائے دیا تھا
:angel:
 
ہر آدمی کے طنز و مزاح کرنے انداز اسکی ظرافت کے مطابق ہوتا ہے۔اور اللہ تعالیٰ ولیوں کی تو بات ہی الگ ہے۔ایک بات طنز و مزاح میں کہی اور پھر اسے پورا بھی کر دکھایا۔سبحان اللہ
 

یوسف-2

محفلین
نصیحت آموز قصے ہوں یا ادبی و معاشرتی طنز و مزاح، اسے اسی پس منظر میں دیکھنا اور پرکھنا چاہئے۔ قصوں کو جھوٹ اور مزاح کو خلاف اسلام قرار دینا، ادب اور لٹریچر سے ناواقفی کا ثبوت ہوتا ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف کے لیئے
سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو

بہت عمدہ حکایت آپ کے توسط سے مجھ تک پہنچی۔ خوش رہیئے۔
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
اک ولی کامل نے کس مزاح کامل کے ساتھ تمام فرائض کو اک روٹی کے بدلے ساقط کر دیا ۔
بہت خوب قصہ جو ہمارے لیئے قران سے بے خبری پر اک تازیانہ ہے ۔
 
Top