اسلامی فلمیں

طالوت

محفلین
ہمارے ایک نئے محفلین ، کنعان سے تو آپ سب متعارف ہو ہی چکیں ہوں گے ۔ ان کے تعارفی دھاگے میں انھوں نے فلم "دی میسج کا ذکر کرتے ہو ئے کہا کہ

دی میسج بھی انہوں نے بنائی ھے جو اسلامی اصول کے خلاف ھے اور انہوں نے اس کو کرسچن سٹینڈرڈ سے بنایا ھے

اسلام اور فلم ایک الگ بحث ہے مگر میں یہاں جاننا چاہوں گا کہ فلم "دی میسج" کس طرح سے کرسچن اسٹینڈرڈ پر بنائی گئی ہے ۔ اگرچہ مجھے بھی اس فلم پر کچھ تحفظات ہیں مگر کرسچن اسٹینڈرڈ میں نہیں سمجھ سکا ۔ جی تو کنعان آپ ذرا وضاحت کریں ۔
وسلام
 

کعنان

محفلین
ہمارے ایک نئے محفلین ، کنعان سے تو آپ سب متعارف ہو ہی چکیں ہوں گے ۔ ان کے تعارفی دھاگے میں انھوں نے فلم "دی میسج کا ذکر کرتے ہو ئے کہا کہ



اسلام اور فلم ایک الگ بحث ہے مگر میں یہاں جاننا چاہوں گا کہ فلم "دی میسج" کس طرح سے کرسچن اسٹینڈرڈ پر بنائی گئی ہے ۔ اگرچہ مجھے بھی اس فلم پر کچھ تحفظات ہیں مگر کرسچن اسٹینڈرڈ میں نہیں سمجھ سکا ۔ جی تو کنعان آپ ذرا وضاحت کریں ۔
وسلام



السلام علیکم طالوت بھائی صاحب

اب آپ اپنا تعارف بھی کروا دیں تاکہ میں یہ جان سکوں کہ آپ کو کس حد تک ضرورت ھے
اس بات پر آپ کے ساتھ تھوڑا وقت اچھا گزرے گا

والسلام
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم طالوت صاحب

اپنا تعارف کروانے کا بہت بہت شکریہ

آپ اس پر بھی روشنی ڈالیں‌کہ اس فلم میں کونسا مسلم سٹینڈرڈ تھا جو آپ کو بہت پسند آیا اور آپ یہ جاننے کے لیے مجبور ہو گئے کہ یہ کرسچن سٹینڈرڈ نہیں ۔

میرے لیے یہ جاننا بہت ضروری ھے کیونکہ اس طرح کے سوال کے پیچھے جو اور سوالات ہوتے ہیں‌ ان کا بھی ایک ہی ساتھ جواب دے دیا جائے تو سوال کرنے والے کو ایک ہی موضوع پر بار بار طول نہیں دینا پڑتا۔

والسلام
 

طالوت

محفلین
اب تو آپ الجھن میں ڈال رہے ہیں ۔ میں نے یہ کب کہا کہ اس میں مسلم اسٹینڈرڈ تھا اور مجھے بے حد پسند آئی ۔ میں اسے پسند کرتا ہوں ایک اچھی کوشش تھی البتہ یہ ضرور ہے کہ مجھے اس پر کچھ تحفظات ضرور ہیں ہین مگر بہر حال مروجہ اسلام اور اسلامی تاریخ کے عین مطابق تھی یہ فلم ۔
آپ اگر اس کا کرسچین اسٹینڈرڈ بیان کریں گے تو شاید میری کچھ الجھنیں دور ہوں اور کچھ چھپے ہوئے معاملات صاف ہو ں ۔ اور شاید کچھ سوال بھی ۔
وسلام
 

کعنان

محفلین
البتہ یہ ضرور ہے کہ مجھے اس پر کچھ تحفظات ضرور ہیں ہین مگر بہر حال مروجہ اسلام اور اسلامی تاریخ کے عین مطابق تھی یہ فلم ۔
وسلام

السلام علیکم طالوت صاحب

نظریہ سب کا الگ الگ ہوتا ھے
آپ کو پسند آئی اس میں‌تحفظات بھی اور مروجہ اسلام اور اسلامی تاریخ۔

تو پھر مجھ سے جان کے بھی آپ کا نظریہ نہیں بدلے گا تو جان کے کیا کرو گے آپ۔

خیر کوئی بات نہیں میں آپ کو آپ کو کتابوں سے ہی حوالے دوں گا لیکن آگے چل کے ابھی نہیں کیونکہ سوال اپنی نوعیت کھو دے گا۔

طالوت صاحب اگر آپ کو انڈیں فلم میں اچھی آفر میں ان کے کسی ؟؟؟؟؟ کا رول کرنے کو ملے تو کیا وہ آفر اکسیپٹ کر لو گے
کیا آپ تیار ہو جاؤ گے وہ رول کرنے کو؟

والسلام
 

arifkarim

معطل
یہ اسلامی اسٹینڈرڈ اور کرسچن اسٹینڈرڈ کے چکر نے مسلمانوں کو تمام علوم جدیدہ سے بہت دور کر دیا ہے۔ ہر نئی ایجاد پر متویٰ دینا ایک معمول ہے۔
عالم اسلام میں‌ایک ہی فلم THE MESSAGE ہائی اسٹینڈرڈ کی آنحضورؐ کی زندگی پر بنی ہے۔
ایرانی فلمیں تو زیادہ تر شیعا ورژنز ہی پیش کرتی رہی ہیں۔ اسکے بعد Kingdom Of Heaven نے صلیبی جنگوں کی منصفانہ عکس بندی کی۔

ہمارے عربی شیخوں کو مغربی ہالیوڈ میں انوسٹمنٹ سے فرصت ملے تو کچھ اسلامی تاریخ پر بلاک بسٹر فلمیں بنیں نا، جسے آپ ’’اسلامی‘‘ اسٹینڈرڈ کہہ سکیں!
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم طالوت صاحب

نظریہ سب کا الگ الگ ہوتا ھے
آپ کو پسند آئی اس میں‌تحفظات بھی اور مروجہ اسلام اور اسلامی تاریخ۔

تو پھر مجھ سے جان کے بھی آپ کا نظریہ نہیں بدلے گا تو جان کے کیا کرو گے آپ۔

خیر کوئی بات نہیں میں آپ کو آپ کو کتابوں سے ہی حوالے دوں گا لیکن آگے چل کے ابھی نہیں کیونکہ سوال اپنی نوعیت کھو دے گا۔

طالوت صاحب اگر آپ کو انڈیں فلم میں اچھی آفر میں ان کے کسی ؟؟؟؟؟ کا رول کرنے کو ملے تو کیا وہ آفر اکسیپٹ کر لو گے
کیا آپ تیار ہو جاؤ گے وہ رول کرنے کو؟

والسلام

کعنان، آپ اگر سنجیدگی سے کسی موضوع پر تعمیری گفتگو نہیں کر سکتے تو آپ کو اس سے علیحدہ رہنا چاہیے۔ ہر بات الٹی کرنا اور ہر بات کا الٹا جواب دینا آپ کی پرانی عادت لگتی ہے۔
 

طالوت

محفلین
کنعان میں نبیل سے متفق ہوں ۔ تو آپ اصل موضوع کی طرف آئیں یا اس سلسلے کو ختم سمجھیں ۔۔
وسلام
 

کعنان

محفلین
کعنان، آپ اگر سنجیدگی سے کسی موضوع پر تعمیری گفتگو نہیں کر سکتے تو آپ کو اس سے علیحدہ رہنا چاہیے۔ ہر بات الٹی کرنا اور ہر بات کا الٹا جواب دینا آپ کی پرانی عادت لگتی ہے۔

السلام علیکم جناب نبیل صاحب
نہ سلام نہ دعا

سوال سامنے والے کا تھا میرا نہیں تھا
آپ کو کونسا جواب چاہیے جو جواب دینے کے بعد سوال ختم ہی نہیں ہوتے
میں تو سوال کا جواب سامنے والے سے ہی حل کرواتا ہوں پھر اپنی اپینین دیتا ہوں

جس طرح آپ کو قبول نہیں انڈین فلم میں ان کا کریکٹر
ٹھیک اسی طرح فلم رسالہ کرسچن سٹینڈرڈ پر تھی

اس فلم میں جو اداکار تھے وہ سارے کرسچن تھے جنہوں‌ نے 1400 سال پہلے ان عظیم ہستیوں کے رول ادا کیے
آپ کے لیے وہ سب ٹھیک ھے ۔ یہ فلم 1976 میں ریلیز ہوئی تھی اور اس پر پابندی تھی۔

خیر آپ کو یہ فلم اور اسطرح کی فلمیں بہت اچھی لگتی ہیں تو ایک ہی نششت میں آج اس کو ختم کر دوں گا
اور مجھ سے اگر کسی نے سوال کرنا ہو تو وہ پہلے آپ کو پوچھ لیا کرے ۔

نبیل صاحب بہت افسوس ہوا آپ کے اس رویے پر۔ آپ نے اپنے بارے میں بتا کے اچھا کیا
نہ میں نے کسی کو گالی دی اور نہ میں نے کسی پر کوئی ایسی بات منسوب کی۔
آپ میرے ساتھ سکول جایا کرتے تھے جو آپ کو میری پرانی عادتوں کا پتہ ھے۔
اگر آپ کے پاس علم اور فن ھے تو آپ اپنا قلم چلاؤ۔


والسلام


؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂؂

یہ آپ کے فقہ سے حوالہ جات لیے گئے ہیں تاکہ آپ یہ نہ کہ سکیں کہ گھڑے ہوئے ہیں


»فلم ”الرسالة“ بنا نا دیکھنا اور دکھانا شرعاً نا جائز ہے

بقلم (مفتی ) محمدجعفر صاحب ملی رحمانی صدردارالافتاء جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا


قر آن کر یم و حدیث نبوی سے یہ ثابت ہے کہ حق کی اشاعت ہر زمانہ میں اس امت کا ایک اہم فریضہ رہاہے اور ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:


” و ذکر فان الذکریٰ تنفع الموٴمنین “آپ لوگوں کو سمجھا تے رہیئے، کیوں کہ سمجھانا ایما ن والو ں کو نفع دے گا۔
(الذاریات /۵۵)​

فرمان رسول ہے :
” یا ایہا النا س ان اللہ تعالیٰ یقول لکم : مروا بالمعروف وا نہوا عن المنکر “۔
( کنز العمال ،۳۱/۳، حدیث /۵۵۱۸)
اے لو گو ! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ تم لوگو ں کو بھلائی کا حکم دو اور برائی سے روکو۔



مگر تبلیغ حق و اشاعت اسلام کے وہی طریقے اپنائے جا سکتے ہیں ، جو شرعاً جائز و مباح ہو ، آج کل ” الرسالة“ نامی فلم نے فلم بینی کے شوقین خصوصاً مسلمانوں میں بڑی دھو م مچارکھی ہے ، اور لوگ اسے نہ صرف فلم بلکہ کار ثواب سمجھ کر دیکھ رہے ہیں کہ اس کے ذریعہ دور رسالت کے واقعات و شخصیات سے نہ صرف واقفیت حاصل ہو تی ہے بلکہ اسلامی واقعات و شخصیات کے پیغام و سوانح عام ہوتی ہیں ۔


اسلامی نقطہ نظر سے اس طر ح کی فلمیں بنانا ، دیکھنا ، اور دکھا نا ناجائز و حرام ہے ، کیوں کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ تصویر یں بناتے ہیں قیامت کے د ن ان کو سخت عذاب دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ جو صورت تم نے بنائی اس میں جان بھی ڈالو۔


“عن نافع ان عبد اللہ بن عمرا خبرہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: ان الذین یصنعون ہذہ الصور یعذبون یو م القیامة، یقال لہم: احیوا ما خلقتم”۔
(صحیح البخاری۸۸۰/۲)


دوسری جگہ آ پ کا ارشاد ہے :
”کل مصوّر فی النار“ ہر تصویر بنانے والا جہنم میں جائے گا۔
(کنز العمال: ۱۷/۴، حدیث: ۹۳۷۴، مشکاة المصابیح: ۳۸۵)


تصویر کشی صر ف اس کانام نہیں کہ قلم سے تصویر بنائی جائے یا پتھر وغیر ہ کا بت تراشا جائے، بلکہ و ہ تمام صورتیں تصویرکشی میں داخل ہیں جن کے ذریعہ تصو یر تیار ہو تی ہے ، خواہ آلاتِ قدیمہ کے ذریعے ہو یا آلات جدیدہ،فوٹو گرافی اور طباعت و غیرہ سے ، کیوں کہ کسی بھی کام میں آلات مقصود نہیں ہوتے بلکہ مقصد اصل ہو تا ہے اور احکام کا تعلق بھی مقصد ہی سے ہوتا ہے ،
“الأمور بمقاصد ھا”۔
(الأشباہ و النظائر: ۱۱۳/۱)


احکام اسلام پرغور و فکرکرنے سے یہ حقیقت آشکارہ ہوتی ہے کہ شریعت نے جن چیزوں کو فرض و واجب قر ار دیا ان کے اسباب و ذرائع بھی فر ض وواجب قراردیئے تاکہ فرضیت و وجوب قائم رہ سکے ، اور جن چیزوں کو حرام قرار دیا ان کے ذرائع واسباب کو بھی حرام قراردیا تاکہ حرمت و ممانعت قائم رہ سکے ، اسی کوفقہاء کی اصطلاح میں سدِ ذرائع کہا جاتا ہے ۔
(اعلام الموٴقعین :۱۷۵/۳،لابن القیم الجوزی ، الفروق للامام القرافی:۴۰۶/۳)


تصویر سازی حرام ہے ۔ ۔۔۔ جو کام ناجائز وحرام ہیں وہ مقصد کے اچھا ہو نے سے جائزو مباح نہیں ہو سکتے ، مثلاً اگر کوئی آدمی اس لیے سودی کار وبار کرے کہ اس سے حاصل ہو نے والے منافع کو اشاعتِ دین میں خرچ کروں گا ، یا اس لیے بدکاری کرے کہ اس سے ہو نے والی اولاد کو جہاد میں بھیجوں گا تو اس کی اس حسن نیت سے عمل بد کی بدی ختم نہیں ہوتی بلکہ یہ عمل شرعا ً ناجائز و حرام ہی رہتا ہے ۔

فقیہ عصر ، مجاہد ملت، حضرت مو لانا قاضی مجاہد الاسلام صاحب فرماتے ہیں:
”کسی عمل کی حرمت اور برائی اس لیے دورنہیں ہو جائے گی کہ اس کا مقصد اچھا ہے ، اور نہ نیک مقصد کی خاطر حرام ذرائع کا استعمال کرنا صحیح ہے “۔
(فتاویٰ قاضی:۱۱۰)


حکیم الامت حضرت مولانا اشر ف علی صاحب تھانوی فرماتے ہیں:
” شریعت اسلامیہ میں جاندار کی تصویر بنا نا مطلقامعصیت ہے خواہ کسی کی تصویر ہو اور خواہ مجسمہ ہو یا غیر مجسمہ ، کسی مسلمان کی تصویر بنا نا اور زیاد ہ معصیت ہے کہ اس میں ایسے شخص کو آلئہ معصیت بنا نا ہے جو اس کو اعتقاداً قبیح (برا)جانتا ہے۔

مقصود کی مشروعیت اباحت کو مستلز م نہیں:
جب ایسی فلموں کے قبائح معلوم ہو گئے تو مسلمانوں پر واجب ہے کہ بقدراپنی قدر ت کے گووہ قدرت حکومت سے استعانت ہی کے طور پر ہو ان کے انسداد (روک تھام) میں کوشش کریں، اور تماشہ دیکھنے والوں کو ان قبائح پر مطلع کر کے شرکت سے روکیں ، و رنہ اندیشہ ہے کہ سب عقاب خداوندی میں گرفتار ہوں ۔
(امداد الفتاویٰ: ۲۶۱/۲۵۷/۴،کنز العمال : ۳۱/۳ حدیث ۵۵۱۸)


مفتی اعظم حضر ت مولانا کفایت اللہ دہلوی فرماتے ہیں:
سینما (بائسکوپ) محض لہو و لعب ہے ، ہر حال میں اس کا دیکھنا ناجائز ہے ۔
”و دلت المسئلة ان الملاھی کلھا حرام”

(رد المحتار: ۹ /۵۰۲، کفایت المفتی: ۲۰۲/۲۰۱/۹)


الغرض: فلم بینی فی نفسہ مطلقاً نا جائز ہے، اور جب اس فلم میں واقعات و شخصیاتِ اسلام کو فرضی کردارو ں کے سا تھ فلمایا گیا ہو تو اس کی قباحت وشناعت انتہائی بڑھ کر جاتی ہے، کیوں کہ اسلام اور تاریخ اسلام کے ساتھ یہ انتہائی بد تر ین و سنگین قسم کا مذاق ہے، کیونکہ آج اس فلم میں بعض واقعات وشخصیات اسلام کو فلما یا گیا کل یہی لوگ پیغمبر اسلام خلفاء راشدین اور امہا ت الموٴمنین وغیرہ کی غلط فرضی شبیہ فلما کر تھیئٹر وں اور سنیما ہالوں میں دکھا ئینگے اور توہینِ ر سالت و خلفاء راشدین و امہات الموٴمنین وغیر ہ کے اس سیلا ب عظیم کی زد میں اور کو ن کون آئے گا ، ہم بتلا نہیں سکتے ، اور نہ اس وقت اسے روکنا ہمارے بس میں ہو گا ،جبکہ ان کی عزت و عظمت ناموس و عصمت ہمارے ایمان کا جز ہے ۔


بعض خود ساختہ دانشورں کی طرف سے یہ باتیں کی جارہی ہیں:

(۱) کبھی شر میں خیر کا پہلو بھی ہو تا ہے ۔

(۲) اس طرح کی فلم بنا نے ،دکھانے اور دیکھنے سے ہمار ے بچے حضرات صحابہ کو آئیڈل بنا ئیں گے، واقعات اسلام سے واقف ہو ں گے ، اور گانوں کو گنگانے کی بجائے اسلامی ترانے ا ن کی زبان پر ہو نگے ۔

(۳) گناہوں کے امڈتے ہو ئے سیلا ب کے لیے اس طر ح کی فلمیں بڑا بند تو نہیں لیکن ریت کا ذرہ ضرو ر ثابت ہوں گی ، اوربڑا بند باندھنے میں ریت کے ذرہ کی جوبنیادی اہمیت ہے وہ اپنی جگہ مسلم ہے ۔

(۴) اور اخلا ق سوز فلموں کے طوفان میں یہ فلم نعم البدل ہے ۔

(۵) ہم ہزار کو ششوں کے باوجود نہ مسلمانوں کو فلموں اور نغموں سے روک پائے ہیں اور نہ ٹی وی اورسی ڈی پلیئر کو گھرلانے سے ، اس لیے اس کے جواز میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اس طرح کی باتیں بد ترین شیطانی دھوکہ اور مزاجِ شریعت سے نا واقفیت و جہالت کی شہادت اوراس کی پیداوار ہیں



ان کے اس غلط طرز استدلا ل پر ہم یہ کہیں گے:

(۱) شر میں خیر کا پہلو اس وقت ہو تا ہے جبکہ و ہ غیر اختیاری ہو نہ کہ اختیاری و رنہ آدمی خیر کو چھوڑ کر شر ہی کو اختیار کرے گا کہ اس میں خیر کا بھی پہلو ہو تا ہے ۔

(۲) اسلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرا ت صحابہ کرام کو نمونہ اور آئیڈیل بنانے کی دعوت ضر ور دیتا ہے لیکن ایسا آئیڈیل جو فلموں اورسنیما گھروں کی راہ سے آئے و ہ آئیڈل کسی بھی طرح قابلِ قبول نہیں ہو سکتا۔

(۳) برائیو ں کے سیلاب کو روکنے کے لیے خیر قلیل کی مثال بڑے بند باندھنے کے لیے ریت کے ذرہ کی حیثیت ضرور رکھتا ہے ، مگر معصیت کو خیرکہہ کر قبول کرنا معقول و منظور نہیں ہو سکتا۔

(۴) فلم ”الرسالة“ کو اعظم السیئات تو کہنا صحیح ہے ، لیکن نعم البدل نہیں ما نا جاسکتا ، کیوں کہ عام فلمیں اخلاق سوز ہیں جبکہ اس طرح کی فلمیں ایمان سوز ہیں ، اور ایمان سوزی قباحت میں اخلاقی سوزی سے کہیں بڑھ کر ہے ۔

(۵) اگر ہم مسلمان کو برائیوں سے نہیں روک سکے تو یہ کچھ حدتک تو صحیح مانا جاسکتا ہے ، مگر اس کی وجہ سے نا جائز و حرام کو جائز ومباح کہنا شروع کردینا کبھی بھی جائز نہیں ہو سکتا، کیوں کہ کسی حرام کام میں ابتلاء عام سے اس کی حرمت حلت میں اور کسی امر معصیت میں ابتلا ء عام سے اس کی معصیت ،طاعت میں تبدیل نہیں ہوسکتی ۔


عام لوگو ں کو احکامِ اسلام میں اس طر ح کی رائے دہی سے اجتناب ضروری ہے، کیوں کہ اسلام نام ہے پوری طرح احکامِ اسلام کے سامنے اپنی گردن جھکادینے کا ۔

الإسلام :
ہو الخضوع والإنقیاد لما أخبر بہ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم۔
(کتاب التعریفات:۱۹)


و قال اللہ تعالیٰ فی کلامہ المجید: یآیہا الذین آمنوا ادخلوا فی السلم کافة ولا تتبعواخطوات الشیطان انہ لکم عدو مبین”
ترجمہ:
اے ایمان والو! اسلام میں پور ے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا ہو ادشمن ہے۔
(البقرہ:۳۰۸)
 

محمد وارث

لائبریرین
اس فلم کا اسکرپٹ مصر کی جامع الازہر سے منظور شدہ ہے، اور میرا نہیں خیال کہ مذکورہ فلم میں کوئی غیر اسلامی نظریہ یا بات یا واقعہ فلم بند کیا گیا ہے۔
 

وجی

لائبریرین
محمد وارث بھائی اس میں کوئی شک نہیں کہ فلم بہت معیاری اور اچھی بنی ہے
لیکن پتا نہیں کیوں کئی جگہ لگا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا یا پھر ایسا نہیں دیکھانا چاہیئے تھا
مثال کے طور پر فلم کے آخری لمحات میں جب فتح مکہ کو جو دیکھایا گیا ہے اس وقت حضرت بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اذان دینے کے لیئے خانہ کعبہ کے اوپر چڑھایا جاتا ہے
تب وہ اپنی قمیض اتار دیتے ہیں یہ کچھ عجیب لگا کیا خیال ہے آپکا
اور پھر پوری فلم میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اور حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ایک طرح سے دیکھایا گیا ہے
لیکن نا حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ذکر ہے نا حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ذکر ہے
 

طالوت

محفلین
شکریہ وجی ایسے ہی کچھ تحفطات میرے بھی ہیں اسی لئے میں نے مروجہ اسلام و تاریخ کا ذکر کیا تھا ۔ بہرحال ایک اچھی کوشش تھی امید ہے کہ اگلی بار کوئی انصاف کرے گا ۔۔۔
معذرت کے ساتھ کنعان سوال نہین صرف اطلاع ہے مجھے اس قسم کے فتووں یا مراسلوں سے کوئی دلچسپی نہیں جو عقل و حقیقت کے خلاف ہوں چاہے وہ کسی فقہ گروہ یا مسلک سے پیدا کئے گئے ہوں ۔ اگر آپ کا بھی اعتراض یہ ہے کہ اس میں سارے اداکار عیسائی تھے یا تصویر بنانا حرام ہے وغیرہ وغیرہ تو یہ کوئی نئی دریافت نہیں ۔۔
وسلام
 

کعنان

محفلین
شکریہ وجی ایسے ہی کچھ تحفطات میرے بھی ہیں اسی لئے میں نے مروجہ اسلام و تاریخ کا ذکر کیا تھا ۔ بہرحال ایک اچھی کوشش تھی امید ہے کہ اگلی بار کوئی انصاف کرے گا ۔۔۔
معذرت کے ساتھ کنعان سوال نہین صرف اطلاع ہے مجھے اس قسم کے فتووں یا مراسلوں سے کوئی دلچسپی نہیں جو عقل و حقیقت کے خلاف ہوں چاہے وہ کسی فقہ گروہ یا مسلک سے پیدا کئے گئے ہوں ۔ اگر آپ کا بھی اعتراض یہ ہے کہ اس میں سارے اداکار عیسائی تھے یا تصویر بنانا حرام ہے وغیرہ وغیرہ تو یہ کوئی نئی دریافت نہیں ۔۔
وسلام

السلام علیکم جناب

آپ نے سوال کیا تھا اور میرا فرض تھا آپ کے سوال کا جواب دینا
کسی کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا سب اپنے اپنے گھر میں راضی خوش ہیں
آپ کے لیے یہ اچھا عمل ھے تو اس پر کسی کو بھی کوئی اعتراض نہیں
ہاں یہ ضرور ھے کہ کم از کم اگلی بار آپ سوال کرنے سے پہلے سوچیں گے ضرور

والسلام
 
کعنان صاحب، میں ابھی تک آپکی بات سمجھ نہیں سکی، دراصل اپ نے کرسچن اسٹینڈرڈ کی بات ہے تو اس کو واضح کیجئے کہ کہاں کہاں اور کس کس مقام پر آپ کو یہ اسٹنڈرڈ محسوس ہوا، بات کو طویل کردینے سے تھریڈ طویل تو ہوسکتا ہے تعمیری نہیں

بہرحال جہاں تک میں سمجھ سکی ہوں کوئی تھریڈ کسی خاص اشو کو سامنے لانے، اس پر سیر حاصل بحث کرنے اور پھر موضوع کو سمیٹنے کے لئے ہوتا ہے۔

کوشش کیجئے کہ یہ بحث اپنے منطقی انجام کو پہنچے
 

کعنان

محفلین
کعنان صاحب، میں ابھی تک آپکی بات سمجھ نہیں سکی، دراصل اپ نے کرسچن اسٹینڈرڈ کی بات ہے تو اس کو واضح کیجئے کہ کہاں کہاں اور کس کس مقام پر آپ کو یہ اسٹنڈرڈ محسوس ہوا، بات کو طویل کردینے سے تھریڈ طویل تو ہوسکتا ہے تعمیری نہیں
بہرحال جہاں تک میں سمجھ سکی ہوں کوئی تھریڈ کسی خاص اشو کو سامنے لانے، اس پر سیر حاصل بحث کرنے اور پھر موضوع کو سمیٹنے کے لئے ہوتا ہے۔
کوشش کیجئے کہ یہ بحث اپنے منطقی انجام کو پہنچے

السلام علیکم سسٹر

ایک بھائی صاحب جو فارم میں عرصہ دراز سے بلاگنگ کر رہے ہیں سعودیہ میں قیام پذیر ہیں اور ان کی سوال سے لگتا تھا کہ وہ دین کے بارے میں کچھ معلومات رکھتے ہیں جواب ملنے پر انہوں نے اپنے ویو دے کے موضوع کو اختتام پزیر کر دیا ھے
اب آپ بھی کہ رہی ہیں کہ آپ کو علیحدہ جواب سے نوازہ جائے تو آپ تو خود نئی ہیں اور آپ کی 32بلاگ ہیں آپ کو میرے جواب سے اگر کچھ پتہ نہیں چلا تو میں یہ کیسے سمجھ لوں‌کہ آپ کو دین کے بارے میں کوئی علم ھے۔

آپ نے اس فلم کو دیکھا آپ کو وہ بہت اچھی لگی اس فلم میں جو کرسچن اداکار ہیں وہ صحابہ کرام رض کی نقل میں آپ کے آئڈیل ہیں
وہ شراب پینے والے اور پتہ نہیں کیا کیا کرنے والے ان کو آپ نے صحابہ کا کردار ادا کرنے ہوئے دیکھا اور وہ ابھی تک آپکے دل و دماغ میں نقش ہیں اور وہ آپ کا آئڈیل نہیں۔ آپ جب بھی اس فلم کو یاد کریں گی تو کیا وہ کریکٹر آپ کے دماغ میں صحابہ رض کی نعمل البدل نہیں ہونگے اگر نہیں تو پھر آپ نے اس فلم میں کیا دیکھا ھے۔
الزہرہ یونیورسٹی نے اگر اس فلم کے لیے اجازت دی تو اس کا کیا مطلب ھے وہ جائز ہر گئی اسطرح تو جتنے بھی مسلم مذاہب میں فرقہ ورایت جھگڑے ہیں ان سے علماء کو الزہرہ یونیورسٹی سے فتوے لینے چاہیں ۔

آپ اپنی عقلی دلیل سے اگر اس فلم کو دیکھنا جائز سمجھتی ہیں تو آپ کو کسی نے منع نہیں‌کیا ۔ عقل پر کسی کا زور نہیں ۔

اس پر میرے پاس اور بھی بہت میٹیریل ھے لیکن دکھایا اس کو جاتا ھے جہاں سمجھنے والے ہوں میری طرف سے ٹاپک ختم ہو گیا ہوا ھے بھائی صاحب کے جواب کے بعد اسی لیے آپ میرا اور اپنا ٹائم ضائع نہ کریں شکریہ
اللہ آپ کو جزا دے

والسلام
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائیو کیوں نہ اس بحث کو آگے بڑھایا جائے
میڈیا کے حوالےسے کوئی بھی موضوع میرے لیے بڑا دلچسپ ہوتا ہے۔ کنعان صاحب تو لگتا ہے فتوی سنا کر چلے گئے ہیں‌۔
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم!
کیا کسی محفل نشیں کے علم میں‌ہے کہ مسلم مفکرین نے کوئی جدید میڈیا کے حوالےسے کوئی معیار طے کیا ہو؟
اوراس سے بھی پہلے کیا کرسچین کا کوئی میڈیا معیار موجود بھی ہے یا نہیں؟‌
میرا غالب گمان تو یہی ہے کہ جدید ایجادات کے حوالے سے چرچ اور سائنس میں مخاصمت تو بہت تھی لیکن وہ ایسی ہی تھی جیسے کسی زمانے میں برصغیر میں علماء لاؤڈ اسپیکر کو بدعت یا گناہ کہہ کر رد کر دیتے تھے۔
پھر اس وقت چرچ اور سائنس اپنے اپنے راستے علیحدہ کر چکے ہیں وہ فیصلہ کرچکے ہیں‌کہ ایک دوسرے کے کام میں مداخلت بالکل نہیں کرنی
2007 ء میں‌بھارت میں میڈیا کے حوالے سے علماء دیوبند کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی تھی کوئی صاحب محفل اگر اس میں‌پڑھے گئے مقالہ جات فراہم کرسکے ۔ مذکورہ کانفرنس میں علماء نے ٹی، وی اور ویڈیو کو قبول نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس کے علاوہ عرب ممالک اور ایران میں اس پر کافی پیش رفتہ ہوئی ہے
میں نے "مریم" نامی ایرانی فلم دیکھی ہوئی ہے میں سمجھتا ہوں کہ اس میں‌فلمائے گئے واقعات بالکل وہی ہیں جو قرآن حکیم میں بیان ہوئے ہیں اس فلم میں‌گروہی تعصب نہیں ہے قرآن کے بیان کردہ واقعات کے علاوہ کوئی واقعہ نہیں‌ہے۔
شاید ون اسلام کے نام سے ایک ادارہ برطانیہ میں‌کام کر رہا ہے انہوں نے بچوں کے لیے کارٹون بنائے ہیں جن میں‌آدم و نوح ، ہابیل قابیل اور روزمرہ کی دعائیں ہیں۔
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائیو کیوں نہ اس بحث کو آگے بڑھایا جائے
میڈیا کے حوالےسے کوئی بھی موضوع میرے لیے بڑا دلچسپ ہوتا ہے۔ کنعان صاحب تو لگتا ہے فتوی سنا کر چلے گئے ہیں‌۔

السلام علیکم جناب
میں یہیں ہوں آپ کیوں گھبرا رہے ہیں
آپ کی گفتگو سے لگتا ھے آپ بھی پیدل ہیں
فتوے مفتیان صاحبان صادر کرتے ہیں مجھ جیسے نہیں
وہ فتوے جو میں نے پیسٹ کئے ہیں وہ مفتیان صاحبان کے ہیں
عمل کرنا نہ کرنا یہ سب کی اپنی اپنی فطرت کی بات ھے
آپ کو اگر یہ باتیں اچھی نہیں لگیں آپ ان پر عمل نہ کریں اس پر کسی کی کوئی زبردستی نہیں اور نہ ہی میں نے کسی کو یہ کہا ھے کہ وہ میری پیسٹ کی ہوئی باتوں‌ کو سچ مانے۔ مجھے جو اچھا لگا وہ میں نے لگا دیا آپ کو جو اچھا لگتا ھے آپ اس پر عمل کرو ہاں اگر میں نے کچھ غلط لکھا ھے تو آپ اس پر اعتراض کر سکتے ہیں آپ کو اس کو جواب دینے کی کوشش ضرور کروں گا لیکن سمجھانے کی کوشش نہیں کروں گا کیونکہ سمجھنا ہر انسان کی اپنی فطرت پر منحصر ہوتا ھے۔
والسلام
 
Top