اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ؟

جاسم محمد

محفلین
منطقی انجام کی بات کررہاہوں۔
منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اسرائیل پر ایٹم بم پھینکنا پڑے گا۔ جو اسرائیل ایران کو بنانے نہیں دے گا۔ اور اگر خفیہ طور پر بنا بھی لیا تو چلانے نہیں دے گا۔ :)
اب تک کی دفاعی کارکردگی سے تو یہی تاثر ملتا ہے۔
یہودیوں کی گاجر مولی کرنے کیلئے ہمسایہ عرب ممالک نے تین بڑی جنگیں لڑی ہیں۔ اب تک کے نتائج:
  • 1948 :اسرائیل کی آزادی کی جنگ۔ نتیجہ: النکبہ یعنی لاکھوں فلسطینیوں کی خطے سے بے دخلی
  • 1967: 6 روزہ جنگ۔ نتیجہ: النکسہ یعنی ہمسایہ عرب ممالک کی مکمل پسپائی۔ شام کی گولانی پہاڑیاں، اردن کا مغربی کنارہ اور مصر کا جزیرہ نما سینا اسرائیل کے قبضہ میں چلا گیا۔
  • 1973: یوم کپور جنگ۔ نتیجہ : مصر نے اپنے مقبوضہ علاقے واپس کرنے کے عوض اسرائیل سے امن معاہدہ کر کے اسے تسلیم کر لیا۔ شام نے کوئی معاہدہ نہیں کیا اور جنگ جاری رکھی۔ نتیجہ اپنی گولانی پہاڑیاں کھو دیں۔ اردن نے فلسطین-اسرائیل امن معاہدہ کے بعد 1994 میں اسرائیل کو تسلیم کر لیا
 

جاسم محمد

محفلین
اگر تمام عرب ریاستیں اور مسلم ممالک اسرائیل کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیں گے تو شاید پاکستان بھی اپنے اصولی موقف سے رجوع کرے گا۔
متفق۔ اس صورت میں پاکستان او آئی سی کے موقف پر چلے گا۔ اور اپنا اصولی موقف رد کرنا پڑے گا۔
 

آصف اثر

معطل
بظاہر ان دونوں ملکوں کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں،
"بظاہر" والی بات تو درست ہے۔ لیکن مسئلہ "باطن" کا ہے۔ جو تاریخ کا حصہ ہے۔
عزیز دوست بینا گوئندی کے گھر ڈاکٹر سہیل سے اسرائیل کی زیارت کی باتیں سنی ہیں۔ مجھے ایک عجیب بے بسی اور محرومی کا احساس ہونے لگا ہے۔
یہ احساس کہیں چاٹ ہی نہ ڈالے۔ چیک اپ کرلیاکریں۔
پاکستانی پاسپورٹ پر درج اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لئے ویلڈ (valid) کا جملہ میرا منہ چڑاتا ہے اور بہت سے سوالات میرے سامنے آلتی پالتی مار کر بیٹھ جاتے ہیں۔
اللہ کرے ایسا ہی ہوتا رہے!
اگر اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کے پس منظر میں اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کو جواز بنایا جائے تو فلسطینی ہم سے زیادہ ہندوستان کو اپنا حمایتی سمجھتے ہیں۔ کئی بار ہندوستان کے ساتھ یکجہتی کے سلسلے میں وہ اپنا سفیر تک پاکستان سے واپس بلا چکے ہیں۔
یہ قوم کا نہیں حکومت کے مسائل ہے۔
ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ نہیں کیا بلکہ فلسطینیوں سے زمین خرید کر وہاں اپنے قدم جمائے ہیں۔ اس طرح تو غلطی فلسطینیوں کی بھی ہے کہ انہوں نے خود ایسے مواقع پیدا کئے ہیں۔
ان کاروباری لٹیروں کو اب تو پوری دنیا جانتی ہے۔
مثلاً دونوں اہل کتاب ہیں اور دونوں کے درمیان مذہب تبدیل کئے بغیر شادی ہو سکتی ہے۔
آپ بھی وہی رشتہ کرکے اپنے ارمان پورے کیوں نہیں کرتی۔
بنی اسرائیل کا تذکرہ قرآن میں سب سے زیادہ ہے۔ یہودیت اسلام کی طرح الہامی مذہب ہے۔ سب سے زیادہ انبیاء بنی اسرائیل میں آئے۔
اور سب سے زیادہ نافرمانی اسی قوم نے کی۔ سب سے زیادہ انبیاء بھی انہی بدبختوں نے قتل کیے۔ قرآن میں اللہ تعالی نے سب سے زیادہ مذمت اسی قوم کی کی۔ پھر بھی اس قوم کی زیارت کے لیے ہارٹ اٹیک کا شکار ہورہی ہے۔ اس سے بڑی بدبختی اور کیا ہوسکتی ہے۔
مسلمانوں اور یہودیوں کا جدِ امجد ایک ہے۔ مسلمان ہر عبادت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر درود بھیجتے ہیں مگر عملی حوالے سے مختلف رویہ اختیار کرتے ہیں۔
کیا ان بدبختوں کو ان کے انبیاء نے مسلمانوں اور دیگر اقوام کے قتل وغارت کا حکم دیا تھا جو صرف مسلمان ہی نظر آئے۔ حالاں کہ ان کے فی زمانہ مزے بھی مسلمانوں کے مرہون ہیں۔ وگرنہ مسلمان سلاطین چاہتے تو ان کی داستاں بھی نہ ہوتی داستانوں میں۔:)
قرآنی آیات کو وسیع تر تناظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اسلام محدودیت اور زمانے سے کٹنے کا قائل نہیں۔
وسیع تر تناظر میں سمجھنا ہی تو مسئلہ ہے۔ پھر دنیا کے پیچھے نہیں دنیا اسلام سے جڑنے کی متمنی ہوگی۔
اس وقت دنیا میں زیادہ تر ایجادات کا سہرا یہودی قوم کے سر ہے۔
اس کے ثبوت کے لیے کوئ مدد کرے تو نوبل انعام دے دوں۔ البتہ انسانیت کی تباہی کے ہتھیاروں کا سہرا ضرور ان کے سر ہے۔ جن سے دنیا "مستفید" البتہ ہورہی ہے۔ شاباش خیر کے جانبازوں! شاباش
تو پھر ہمیں اسرائیل کو اپنے گھر سے بھی نکالنا ہو گا۔ ہمیں اپنی سواری سے بھی دستبردار ہونا پڑے گا، اپنے ذرائع ابلاغ سے بھی بغاوت کا اعلان کرنا پڑے گا بلکہ ہر اُس شے کو ترک کرنا ہو گا جس کی پیشانی پر ان کا نام اور جدوجہد درج ہے۔
مسلمانوں کی سواریوں کے کوچوان یہودی ہوتے تو ضرور گھر کا رستہ دکھا کر رخصت کردیتے۔ البتہ اگر بالفرض کسی سواری میں ان کے منحوس ہاتھ شامل ہوئے ہوں تو اس کے بنانے کے پیسے یہ وصول کر چکے ہیں۔ لہذا اب کوئی دعویٰ قابل قبول نہیں:)
دنیا کے گلوبل امیج میں سفارتی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل صرف ایک ملک کا نام نہیں بلکہ ان کے خیر خواہ دنیا کے تمام طاقتور ملکوں میں موجود ہیں۔
"شر خواہ" خالہ جی۔
اپوزیشن اور مذہبی جماعتوں کو بھی اس مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے کیوں کہ معاملہ مذہب کا نہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو تمام اسلامی ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے مگر ماشاءاللہ ہمارے ہمسائے بھی ہمارے ساتھ نہیں۔
ایران اور افغانستان شائد براعظم انٹارکٹیکا میں واقع ہیں۔ اور مسئلہ بھی غالبا مذہب کا نہیں اس کے بوائے فرینڈز کا ہے۔ جو تل ابیب میں وافر مقدار سے دستیاب ہے۔ اور سرپرستی بھی اسی "پاکباز" قوم کی ہے!:)
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اسرائیل پر ایٹم بم پھینکنا پڑے گا۔ جو اسرائیل ایران کو بنانے نہیں دے گا۔ اور اگر خفیہ طور پر بنا بھی لیا تو چلانے نہیں دے گا۔ :)
اب تک کی دفاعی کارکردگی سے تو یہی تاثر ملتا ہے۔
اسرائیل کے پیٹ میں جس ایٹم بم کا درد اٹھتا ہے اس کا نظارہ ہم کر چکے ہیں۔ آپ اسرائیل تک یہ بات پہنچا دیں گے کہ وہ برصغیر میں کوئی بہتر حامی تلاش کرے ورنہ مزید نقصان اٹھانے کے لیے تیار رہے۔ :)
اب یہ مت پوچھنا کون سا نقصان :rolleyes:
 

جاسم محمد

محفلین
اسرائیل کے پیٹ میں جس ایٹم بم کا درد اٹھتا ہے اس کا نظارہ ہم کر چکے ہیں۔ آپ اسرائیل تک یہ بات پہنچا دیں گے کہ وہ برصغیر میں کوئی بہتر حامی تلاش کرے ورنہ مزید نقصان اٹھانے کے لیے تیار رہے۔ :)
متفق۔ اسرائیل کو پاکستان سے خود کو تسلیم نہ کرنے سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اسے اصل تکلیف یہاں کے ایٹمی اثاثوں سے ہے۔ ان کے دفاعی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پاکستانی ڈیپ اسٹیٹ (اسٹیبلشمنٹ) میں بعض انتہا پسند عناصر کا غلبہ ہے۔ جو کسی بھی لمحے ایک آدھ ایٹم بم اسرائیل سمگل کر کے پھوڑ سکتے ہیں۔
گو کہ پاک فوج نے عالمی طاقتوں کو باور کر وا دیا ہے کہ ہمارے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ مگر ہٹلر کے ہولوکاسٹ سے گزری اس یہود قوم کو ان بیانات سے چین نہیں آنا۔
دشمن مودی سرکار کے ساتھ مل کر بالاکوٹ میں ایڈونچر بھی اسی تسلسل کی کڑی ہے :)
 

فلسفی

محفلین
ان کے دفاعی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پاکستانی ڈیپ اسٹیٹ (اسٹیبلشمنٹ) میں بعض انتہا پسند عناصر کا غلبہ ہے۔ جو کسی بھی لمحے ایک آدھ ایٹم بم اسرائیل سمگل کر کے پھوڑ سکتے ہیں۔
ایک طرف دنیا بھر کی ایجادات کا دعوی اور دوسری طرف ایک تباہ حال معیشت زدہ ملک سے اتنا خوف ۔۔۔
:a2:
 

جاسم محمد

محفلین
ایک طرف دنیا بھر کی ایجادات کا دعوی اور دوسری طرف ایک تباہ حال معیشت زدہ ملک سے اتنا خوف ۔۔۔
بھئی خوف پاکستان یا عوام سے نہیں بلکہ یہاں کی طاقتور اشرافیہ یعنی اسٹیبلشمنٹ کے چند انتہاپسند عناصر سے ہے۔ یہ جو آج کل پاکستان پر ایف اے ٹی ایف اور طرح طرح کی معاشی پابندیاں لگی ہوئی ہیں ۔ وہ اسی اسٹیبلیشیائی خوف کی علامت ہے۔ جن کی پھرکی گھوم جانے سے یہود و ہنود تو کیا، اپنے سلیکٹڈ وزیر اعظم بھی ڈرتے ہیں :)
 
بھئی خوف پاکستان یا عوام سے نہیں بلکہ یہاں کی طاقتور اشرافیہ یعنی اسٹیبلشمنٹ کے چند انتہاپسند عناصر سے ہے۔ یہ جو آج کل پاکستان پر ایف اے ٹی ایف اور طرح طرح کی معاشی پابندیاں لگی ہوئی ہیں ۔ وہ اسی اسٹیبلیشیائی خوف کی علامت ہے۔ جن کی پھرکی گھوم جانے سے یہود و ہنود تو کیا، اپنے سلیکٹڈ وزیر اعظم بھی ڈرتے ہیں :)

آپ کے بغیر بھلا ہمیں یہود و ہنود وغیرہ کی ریشہ دوانیوں کی خبر کیسے ہو پائے گی۔ اس لیے آپ تو بالکل بھی نا ڈرئیے گا۔ :)
 
اسے اصل تکلیف یہاں کے ایٹمی اثاثوں سے ہے۔ ان کے دفاعی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پاکستانی ڈیپ اسٹیٹ (اسٹیبلشمنٹ) میں بعض انتہا پسند عناصر کا غلبہ ہے۔ جو کسی بھی لمحے ایک آدھ ایٹم بم اسرائیل سمگل کر کے پھوڑ سکتے ہیں :)

'اثبوت' پلیز۔ :)
 

ابن جمال

محفلین
مضمون نگارہ کے لفظ لفظ سے اسرائیل کی حمایت ٹپک رہی ہےاورغاصب اسرائیل کو جواز بخشنے کیلئے وہ ہرقسم کاجواز تلاش کررہی ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
Forget North Korea: Pakistan Might Be the Real Nuclear Threat
US threatened by Pakistani nuclear program proliferation
امریکہ اور اسرائیل کے دفاعی مفادات یکساں ہے۔ سمجھنے والے کیلئے اشارہ کافی ہے۔ اسرائیل کبھی خود سامنے آکر اعلان نہیں کرے گا کہ اسے پاکستانی جوہری ہتھیاروں سے خطرہ ہے۔ لیکن اندر خانے اس حوالے سے کھچڑی پک کر تیار ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
یہ عناصر مریخ سے آئے ہیں یا نئے دریافت شدہ بلیک ہول سے۔ :eek:
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ میں کالی بھیڑیں ہمیشہ سے موجود رہی ہیں۔ جو ملک کے دیگر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ کیونکہ ملک کو اس مستقل "حالت جنگ" میں رکھنے سے ان کے اپنے مفادات وابستہ ہیں۔
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ میں کالی بھیڑیں ہمیشہ سے موجود رہی ہیں۔ جو ملک کے دیگر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ کا کردارادا کرتی رہی ہیں۔ کیونکہ ملک کو اس مستقل "حالت جنگ" میں رکھنے سے ان کے اپنے مفادات وابستہ ہیں۔
میں نے کچھ اور کہنے کی جسارت کی تھی اور آپ حسب معمول :)۔ خیر چھوڑیے
 
Forget North Korea: Pakistan Might Be the Real Nuclear Threat
US threatened by Pakistani nuclear program proliferation
امریکہ اور اسرائیل کے دفاعی مفادات یکساں ہے۔ سمجھنے والے کیلئے اشارہ کافی ہے۔ اسرائیل کبھی خود سامنے آکر اعلان نہیں کرے گا کہ اسے پاکستانی جوہری ہتھیاروں سے خطرہ ہے۔ لیکن اندر خانے اس حوالے سے کھچڑی پک کر تیار ہے :)


کسی اسرائیلی سرکاری عہدے دار، حکومتی یا غیر حکومتی سیاستدان یا کسی اثر پذیر شخصیت کا حوالہ دیں۔ اور کچھ نہیں تو اسرائیل میں رہنے والے قادیانیوں کا ہی کوئی بیان شیان چھاپ دیں۔۔۔ لیکن کسی ا غ ن خ کے کالم کو حوالہ نا بنائیں۔
 

جان

محفلین
غالباً تحریک انصاف اسرائیل تسلیم کرنے سے قبل گراؤنڈز بنانا چاہتی ہے یا ان کے حمایتیوں کی اکثریت ذاتی طور پر اس موقف کی حمایت کرتی ہے۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
فلسطینیوں کی نسل بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی یہودیوں کی۔ جن کو محض یہودیوں کی نسل کشی پہ پیٹ میں مروڑ اٹھتے ہیں وہ اپنی منافقت کا علاج کروائیں۔
 
غالباً تحریک انصاف اسرائیل تسلیم کرنے سے قبل گراؤنڈز بنانا چاہتی ہے یا ان کے حمایتیوں کی اکثریت ذاتی طور پر اس موقف کی حمایت کرتی ہیں۔
تحریک کے اندر ذہن سازی و بگاڑ کے لیے سوشل میڈیائی جن بھوت موجود ہیں جو غالب امکان ہے کہ اقلیتی گروہ کی سرپرستی میں سالہا سال سے مستقل آپریشنل ہیں، ان کی اصل وفاداری وہاں ہے۔ کسی بھی موضوع پر جو زہر وہاں سے پھینکا جاتا ہے اسے گلاب جامن بنا کر عام تحریکیوں کو اس پر لگانے کا کام یہ سوشل میڈیائی ویلے سرانجام دیتے ہیں۔ اور پھر یہی ذہن سازی پارٹی پالیسی کو جواز دینے کے لیے کام آتی ہے۔ راج نیتی بڑی بری بلا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
غالباً تحریک انصاف اسرائیل تسلیم کرنے سے قبل گراؤنڈز بنانا چاہتی ہے یا ان کے حمایتیوں کی اکثریت ذاتی طور پر اس موقف کی حمایت کرتی ہیں۔
کسی اسرائیلی سرکاری عہدے دار، حکومتی یا غیر حکومتی سیاستدان یا کسی اثر پذیر شخصیت کا حوالہ دیں۔ اور کچھ نہیں تو اسرائیل میں رہنے والے قادیانیوں کا ہی کوئی بیان شیان چھاپ دیں۔۔۔ لیکن کسی ا غ ن خ کے کالم کو حوالہ نا بنائیں۔
اسرائیلی دفاعی پالیسی اتنی پبلک نہیں ہوتی جتنی آپ سمجھ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل 60 کی دہائی میں جوہری ہتھیار بنا چکا تھا۔ عالمی طاقتوں کی خفیہ ایجنسیز کو یہ معلوم تھا۔ اس کے باوجود اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے اجازت نہ تھی کہ کوئی وزیر کھلے عام اس کا اقرار کر سکتا۔ 2008 میں ایک انٹرویو کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم کے منہ سے غیردانستہ طور پریہ نکل گیا کہ ایران اسرائیل کو نقشہ سے مٹا دینا چاہتا ہے۔ ایسے میں ہمارا جوہری ہتھیار رکھنا کیا برا ہے؟ بس پھر کیا تھا۔ موصوف کرپشن کے الزام میں اندر کر دئے گئے۔
اس سے پہلے بھی 1986 میں ایک اسرائیلی ٹیکنیشن جو جوہری ری ایکٹر میں کام کرتا تھا نے جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے آلات کی خفیہ تصاویر بنا کر ایک انگریزی اخبار میں شائع کر وا دی تھیں۔ جس کے جواب میں موساد نے موصوف کو پہلے دھوکے سے اٹلی بلوایا۔ اور پھر وہاں سے دبوچ کر واپس اسرائیل لے گئے۔ جہاں دیس سے غداری کے جرم میں 18 سال کیلئے اندر کر دیا گیا۔
Israel's nuclear capability and policy of strategic ambiguity

اس لئے آن ریکارڈ اور پبلک میں آپ کو پاکستان سے متعلق اسی قسم کے بیانات ملیں گے۔ حقائق اس سے مختلف ہیں۔ وہ آپ کو امریکی بتائیں گے :)
Israel not an enemy of Pakistan: Netanyahu
 
Top