صابرہ امین
لائبریرین
جیسے جیسے اردو محفل کا سفر اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے، دل میں بے شمار یادیں اور تشکر کے جذبات دل میں موجزن ہو رہے ہیں۔ محفل پر آنا ایک خوشگوار واقعہ رہا۔ آج یہ باتیں لکھتے ہوئے کئی ساری یادیں دل و دماغ پر دستک دے رہی ہیں۔
میری شاعری کا سفر بچپن کی ان یادوں سے شروع ہوتا ہے کہ جب والد صاحب کو کوئی شعر بھا جاتا تو وہ سب کو متوجہ کر کے سنایا کرتے تھے۔ ان کی آواز کا جوش اور چہرے کی خوشی مجھے بہت اچھی لگتی تھی۔ کہیں نہ کہیں مجھے احساس ہو چلا تھا کہ شاعری اچھی چیز ہے۔ پاپا کو اخبار بینی کا بے انتہا شوق تھا۔ ہمارے گھر ایک سے زیادہ اخبارات آیا کرتے تھے۔ اخبارات میں جمیل الدین عالی ان کے پسندیدہ ترین شاعر و کالم نگار اور اسی طرح رئیس امروہوی پسندیدہ قطعہ نگار تھے۔ جب کبھی کوئی بچہ بہت شرارت یا لڑائی جھگڑا کرتا یا شور شرابا کرتا تو اس کو سزا کے طور پر اپنے پاس بٹھا کر کالموں والا صفحہ پکڑا دیتے۔ اس وقت یہ کالے پانی کی سزا لگتی تھی۔ بتانے کی ضرورت تو ہرگز نہیں کہ کون سا بچہ اکثر ہی سزا پاتا تھا !! خیر ہوتے ہوتے نہ جانے کیسے مگر یہ ہوا کہ ہمیں بھی اخبار و رسائل کا چسکہ لگ گیا۔ جیسے ہی اخبار گرنے کی آواز آتی، تو پہلے پڑھنے کے لیے باقاعدہ دوڑیں لگ جاتیں۔
انٹر میں ہماری استاد ایک صاحب کلام شاعرہ تھیں۔ ایک دن ہم نے ناشتہ کرتے کرتے بہ مشکل چند منٹوں میں دو غزلیں لکھیں اور ان کو کالج میں پیش کر دیں۔ غزلیں پڑھ کر کہنے لگیں، "یہ کس ڈائجسٹ سے کاپی کی ہیں؟ " ان کو یقین دلایا کہ خود لکھیں ہیں۔ مگر وہ مسکراتی ہی رہیں۔
یہ غزلیں آج بھی یاد ہیں۔ اتنی خاص تو نہ تھیں مگر انہوں نے شاید اس ڈر سے کہ دیوان ہی نہ پڑھنا پڑھ جائے، حوصلہ افزائی نہ کی۔
اس کے بعد شاعری اور نثر دونوں کو پڑھا مگر لکھا کچھ نہیں۔ ہوم اکنامکس کی پڑھائی میں سر کجھانے کی فرصت نہیں ہوتی تھی اور کچھ ہم نےبھی کئی مشاغل پال رکھے تھے۔ ۔ پھر ماسٹرز کے بعد شادی، بچے، بی ایڈ، سافٹ وئیر انجینئرنگ، ڈھیوں ڈھیر آئ ٹی کے کورسسز اور ساتھ ساتھ جاب۔۔ہاں مگر دل میں شاعری کرنے اورکہانیاں لکھنے کی چاہ ضرور رہتی تھی۔ کبھی قلم سنبھال کر بیٹھتی بھی تو سمجھ میں نہ آتا کہ کہاں سے شروع کروں۔ سسرال میں صاحب کے والد صاحب کا ذوق شاعری بہت عمدہ تھا۔ جب وہ کوئی شعر سناتے تو اتفاقا وہ ہمیں بھی آتا ہوتا اور ابا کافی حیران ہو جاتے۔ اماں نے ہمارے شوق کو دیکھتے ہوے بتایا کہ ان کے خاندان میں کون کون شاعر ہے۔ امین کے ماموں جان اور ممانی جان کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ کینیڈا میں مشاعرے پڑھتے ہیں۔ عالی جی سے بھی رشتہ داری ہے۔ یہ سب کچھ سنتی تھی کہ ایک دن ماموں جان کے صاحبزادے کی شادی میں عالی جی کو دیکھا۔ ان دنوں خاصے بیمار تھے۔ مگر تشریف لائے تھے۔ ممانی جان سے ملاقات ہوئی۔ بعد میں ان کی یوٹیوب ویڈیوز جو غالبا ان کے بچوں نے ان کے انتقال کے بعد اپلوڈ کی تھیں دیکھیں- ان کی ریختہ پر کتابیں پڑھیں۔میں امین کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے کبھی میرے شوق میں رکاوٹ بننے کی کوشش نہیں کی ۔ ان تمام باتوں نے میرے اردو ادب کے شوق و ذوق کو مرنے نہ دیا۔ غرض لکھنا چاہتی تھی مگر وقت کی قلت نے یہ سب نہ کرنے دیا۔
میرا شاعری لکھنے کا سفر کووڈ کے دوران ہوا۔ پہلے پہل فیس بک پر ایک فورم کا حصہ بنی اور روز ایک اردو اور انگریزی کی شاعری پوسٹ کرنی شروع کی۔ سب دوستوں، کولیگز اور رشتہ داروں میں واہ واہ ہونے لگی۔ بہت ہی مزہ آنے لگا۔ کووڈ کی خبروں سے دل و دماغ شاعری کی جانب مڑ گئے۔ وہ تو جب ہماری جرمنی والی نند نے کہا کہ بھئی اب کتاب چھپوا ہی لیں تو سن کر ایک آدھ دھڑکن ادھر ادھر ہو گئی۔ اگرچہ واہ واہ سننے میں مزا تو آتا تھا مگر اتنا اندازہ تھا کہ سب ٹھیک نہیں۔ بس یہ معلوم نہ تھا کہ کیا ٹھیک نہیں۔ فیس بک پر واہ واہ تو ہوتی تھی مگر تنقید و رہنمائی کا کوئی سلسلہ نہیں تھا۔ اللہ سے کئی بار دعائیں کیں کہ سب کچھ سمجھ میں آجائے اور ایک دن ہماری دعا قبول ہو گئی۔ایک قافیہ کی تلاش میں اردو محفل آنا ہوا۔ اکاؤنٹ بنایا اور اصلاح سخن میں آنا جانا شروع ہو گیا۔۔ یہ فیس بک کے بعد کسی فورم پر آنے کا پہلا تجربہ تھا تو اصلی نام ہی سے آ گئ۔ یہاں پر نہ صرف شاعری کے رموز و نکات سے آگاہی ہوئی وہیں بہت اور بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ یہ محفل ایک خاندان کی مانند معلوم ہوئی جہاں محبت، ادب اور احترام کا رشتہ تھا۔ میں نے یہاں کے ادبی سرگرمیوں میں مقدور بھر حصہ ڈالنے کی ہمیشہ کوشش کی ۔ اردو شاعری، انگریزی شاعری ، اردو ٹائپنگ اور مشاعرے ۔ سب میں حصہ ڈالا کہ یہ محفل ایک کامیابی کی نئی منزلیں چھو لے۔ ابھی بھی محفل سے متعلق کچھ منصوبے دل ہی میں رہ جائیں گے۔ اللہ کی مصلحت ۔ جاتے جاتے میں ان تمام لوگوں کا فردا فردا شکریہ کرنا چاہوں گی کہ جنہوں نے اس سفر کو خوبصورت اور آسان بنایا۔ اللہ ان تمام لوگوں کے علم میں اضافہ فرمائے۔ آمین
میں تہہ دل سے اردو محفل کے بانیان زیک ، نبیل ، ابن سعید کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ انہوں نے بیس برس تک اس علمی، ادبی اور تہذیبی پلیٹ فارم کو نہایت محنت، شوق، لگن اور خلوص نیت سے چلایا۔ یہ ایک ویب فورم نہیں ہے بلکہ ایک ایسا ادبی کارواں ہے کہ جس میں سخن فہم، سخن شناس اور علم دوست افراد نے مل کر اردو زبان کی خدمت کی۔
میں خاص طور پر ان اساتذہ کرام کی ممنون و مشکور ہوں کہ جنہوں نے مجھے اردو شاعری کے رموز و نکات سکھائے۔ میری شاعری کی اصلاح کی، میری رہنمائی کی اور میرے اندر شاعری کی سمجھ بوجھ پیدا کی۔ میرے ذوق فن شاعری کو نکھارا اور اظہار کا حوصلہ اور مواقع بہم پہنچائے۔استاد محترم الف عین ، ظہیر احمد ظہیر ، محمد خلیل الرحمٰن ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، سید عاطف علی کی بےحد شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے شاعری کے عیوب و محاسن سکھائے۔
ان کے علاوہ میرے اولین راہبر محمد عدنان اکبری نقیبی ، شکیب ، @بدرالقادری ، یاسر شاہ اور محمد عبدالرؤوف کا بھی بےحد شکریہ۔ آپ سب نے میری ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کی۔ جزاک اللہ ۔
میرے ہم عصر مقبول ، عظیم ، صریر ، خورشیداحمدخورشید ، اشرف علی و دیگر کا بھی بہت شکریہ کہ میری معمولی اشعار پر بھی داد دی۔ معذرت خواہ ہوں کہ کچھ نام ذہن میں نہیں آ رہے۔
سیما علی آپا اور میں غالبا آگے پیچھے ہی فورم کا حصہ بنے اور نہ جانے کب دوست بن گئے۔ لاريب اخلاص ، گُلِ یاسمیں اور نور وجدان سے بھی دوستی ہوئی۔ اللہ آپ سب کو خوش رکھے۔
کئی لوگوں نے مجھے اپنے علم دوست رویئے، مثبت سوچ اور ذہانت و قابلیت سے متاثر کیا۔ ان میں جاسمن بہن، La Alma بہن ، عرفان سعید بھائی ، نیرنگ خیال ، وارث بھائی، الشفاء بھائی ، فیصل عظیم فیصل بھائی، الف نظامی بھائی ، محمد احمد بھائی ، محب علوی بھائی علی وقار بھائی محمد امین صدیق بھائی، ابو ہاشم بھائی اور کئی اور لوگ شامل ہیں۔ آج کل کچھ نئے مہربان مریم افتخار ۔ ظفری اور یاز بھائی بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
یہ فورم اپنی سالگرہ کے دنوں میں بند ہو رہا ہے مگر یہاں کی یادیں، سیکھے ہوئے اسباق، خوشگوار لمحات اور ملنے والے رشتے ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گے۔ چلتے چلتے میں تہہ دل سے معذرت چاہوں گی اگر میں نے انجانے میں کسی کی دل آزاری کی ہو۔
محفل کا متبادل ڈھونڈا جا رہا ہے۔ میرے نزدیک محفل کا ایک ہی متبادل ہے اور وہ ہے اردو محفل!
جگ گھومیا تھارے جیسا نہ کوئی بلکہ
ویب گھومیا تھارے جیسا نہ کوئی!!
کچھ لوگوں اور کچھ چیزوں کا کوئی متبادل نہیں ہوتا!
محفل کے تمام منتظمین، اراکین اور اساتذہ کا ایک بار پھر شکریہ!
میری شاعری کا سفر بچپن کی ان یادوں سے شروع ہوتا ہے کہ جب والد صاحب کو کوئی شعر بھا جاتا تو وہ سب کو متوجہ کر کے سنایا کرتے تھے۔ ان کی آواز کا جوش اور چہرے کی خوشی مجھے بہت اچھی لگتی تھی۔ کہیں نہ کہیں مجھے احساس ہو چلا تھا کہ شاعری اچھی چیز ہے۔ پاپا کو اخبار بینی کا بے انتہا شوق تھا۔ ہمارے گھر ایک سے زیادہ اخبارات آیا کرتے تھے۔ اخبارات میں جمیل الدین عالی ان کے پسندیدہ ترین شاعر و کالم نگار اور اسی طرح رئیس امروہوی پسندیدہ قطعہ نگار تھے۔ جب کبھی کوئی بچہ بہت شرارت یا لڑائی جھگڑا کرتا یا شور شرابا کرتا تو اس کو سزا کے طور پر اپنے پاس بٹھا کر کالموں والا صفحہ پکڑا دیتے۔ اس وقت یہ کالے پانی کی سزا لگتی تھی۔ بتانے کی ضرورت تو ہرگز نہیں کہ کون سا بچہ اکثر ہی سزا پاتا تھا !! خیر ہوتے ہوتے نہ جانے کیسے مگر یہ ہوا کہ ہمیں بھی اخبار و رسائل کا چسکہ لگ گیا۔ جیسے ہی اخبار گرنے کی آواز آتی، تو پہلے پڑھنے کے لیے باقاعدہ دوڑیں لگ جاتیں۔
انٹر میں ہماری استاد ایک صاحب کلام شاعرہ تھیں۔ ایک دن ہم نے ناشتہ کرتے کرتے بہ مشکل چند منٹوں میں دو غزلیں لکھیں اور ان کو کالج میں پیش کر دیں۔ غزلیں پڑھ کر کہنے لگیں، "یہ کس ڈائجسٹ سے کاپی کی ہیں؟ " ان کو یقین دلایا کہ خود لکھیں ہیں۔ مگر وہ مسکراتی ہی رہیں۔
یہ غزلیں آج بھی یاد ہیں۔ اتنی خاص تو نہ تھیں مگر انہوں نے شاید اس ڈر سے کہ دیوان ہی نہ پڑھنا پڑھ جائے، حوصلہ افزائی نہ کی۔
اس کے بعد شاعری اور نثر دونوں کو پڑھا مگر لکھا کچھ نہیں۔ ہوم اکنامکس کی پڑھائی میں سر کجھانے کی فرصت نہیں ہوتی تھی اور کچھ ہم نےبھی کئی مشاغل پال رکھے تھے۔ ۔ پھر ماسٹرز کے بعد شادی، بچے، بی ایڈ، سافٹ وئیر انجینئرنگ، ڈھیوں ڈھیر آئ ٹی کے کورسسز اور ساتھ ساتھ جاب۔۔ہاں مگر دل میں شاعری کرنے اورکہانیاں لکھنے کی چاہ ضرور رہتی تھی۔ کبھی قلم سنبھال کر بیٹھتی بھی تو سمجھ میں نہ آتا کہ کہاں سے شروع کروں۔ سسرال میں صاحب کے والد صاحب کا ذوق شاعری بہت عمدہ تھا۔ جب وہ کوئی شعر سناتے تو اتفاقا وہ ہمیں بھی آتا ہوتا اور ابا کافی حیران ہو جاتے۔ اماں نے ہمارے شوق کو دیکھتے ہوے بتایا کہ ان کے خاندان میں کون کون شاعر ہے۔ امین کے ماموں جان اور ممانی جان کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ کینیڈا میں مشاعرے پڑھتے ہیں۔ عالی جی سے بھی رشتہ داری ہے۔ یہ سب کچھ سنتی تھی کہ ایک دن ماموں جان کے صاحبزادے کی شادی میں عالی جی کو دیکھا۔ ان دنوں خاصے بیمار تھے۔ مگر تشریف لائے تھے۔ ممانی جان سے ملاقات ہوئی۔ بعد میں ان کی یوٹیوب ویڈیوز جو غالبا ان کے بچوں نے ان کے انتقال کے بعد اپلوڈ کی تھیں دیکھیں- ان کی ریختہ پر کتابیں پڑھیں۔میں امین کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے کبھی میرے شوق میں رکاوٹ بننے کی کوشش نہیں کی ۔ ان تمام باتوں نے میرے اردو ادب کے شوق و ذوق کو مرنے نہ دیا۔ غرض لکھنا چاہتی تھی مگر وقت کی قلت نے یہ سب نہ کرنے دیا۔
میرا شاعری لکھنے کا سفر کووڈ کے دوران ہوا۔ پہلے پہل فیس بک پر ایک فورم کا حصہ بنی اور روز ایک اردو اور انگریزی کی شاعری پوسٹ کرنی شروع کی۔ سب دوستوں، کولیگز اور رشتہ داروں میں واہ واہ ہونے لگی۔ بہت ہی مزہ آنے لگا۔ کووڈ کی خبروں سے دل و دماغ شاعری کی جانب مڑ گئے۔ وہ تو جب ہماری جرمنی والی نند نے کہا کہ بھئی اب کتاب چھپوا ہی لیں تو سن کر ایک آدھ دھڑکن ادھر ادھر ہو گئی۔ اگرچہ واہ واہ سننے میں مزا تو آتا تھا مگر اتنا اندازہ تھا کہ سب ٹھیک نہیں۔ بس یہ معلوم نہ تھا کہ کیا ٹھیک نہیں۔ فیس بک پر واہ واہ تو ہوتی تھی مگر تنقید و رہنمائی کا کوئی سلسلہ نہیں تھا۔ اللہ سے کئی بار دعائیں کیں کہ سب کچھ سمجھ میں آجائے اور ایک دن ہماری دعا قبول ہو گئی۔ایک قافیہ کی تلاش میں اردو محفل آنا ہوا۔ اکاؤنٹ بنایا اور اصلاح سخن میں آنا جانا شروع ہو گیا۔۔ یہ فیس بک کے بعد کسی فورم پر آنے کا پہلا تجربہ تھا تو اصلی نام ہی سے آ گئ۔ یہاں پر نہ صرف شاعری کے رموز و نکات سے آگاہی ہوئی وہیں بہت اور بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ یہ محفل ایک خاندان کی مانند معلوم ہوئی جہاں محبت، ادب اور احترام کا رشتہ تھا۔ میں نے یہاں کے ادبی سرگرمیوں میں مقدور بھر حصہ ڈالنے کی ہمیشہ کوشش کی ۔ اردو شاعری، انگریزی شاعری ، اردو ٹائپنگ اور مشاعرے ۔ سب میں حصہ ڈالا کہ یہ محفل ایک کامیابی کی نئی منزلیں چھو لے۔ ابھی بھی محفل سے متعلق کچھ منصوبے دل ہی میں رہ جائیں گے۔ اللہ کی مصلحت ۔ جاتے جاتے میں ان تمام لوگوں کا فردا فردا شکریہ کرنا چاہوں گی کہ جنہوں نے اس سفر کو خوبصورت اور آسان بنایا۔ اللہ ان تمام لوگوں کے علم میں اضافہ فرمائے۔ آمین
میں تہہ دل سے اردو محفل کے بانیان زیک ، نبیل ، ابن سعید کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ انہوں نے بیس برس تک اس علمی، ادبی اور تہذیبی پلیٹ فارم کو نہایت محنت، شوق، لگن اور خلوص نیت سے چلایا۔ یہ ایک ویب فورم نہیں ہے بلکہ ایک ایسا ادبی کارواں ہے کہ جس میں سخن فہم، سخن شناس اور علم دوست افراد نے مل کر اردو زبان کی خدمت کی۔
میں خاص طور پر ان اساتذہ کرام کی ممنون و مشکور ہوں کہ جنہوں نے مجھے اردو شاعری کے رموز و نکات سکھائے۔ میری شاعری کی اصلاح کی، میری رہنمائی کی اور میرے اندر شاعری کی سمجھ بوجھ پیدا کی۔ میرے ذوق فن شاعری کو نکھارا اور اظہار کا حوصلہ اور مواقع بہم پہنچائے۔استاد محترم الف عین ، ظہیر احمد ظہیر ، محمد خلیل الرحمٰن ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، سید عاطف علی کی بےحد شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے شاعری کے عیوب و محاسن سکھائے۔
ان کے علاوہ میرے اولین راہبر محمد عدنان اکبری نقیبی ، شکیب ، @بدرالقادری ، یاسر شاہ اور محمد عبدالرؤوف کا بھی بےحد شکریہ۔ آپ سب نے میری ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کی۔ جزاک اللہ ۔
میرے ہم عصر مقبول ، عظیم ، صریر ، خورشیداحمدخورشید ، اشرف علی و دیگر کا بھی بہت شکریہ کہ میری معمولی اشعار پر بھی داد دی۔ معذرت خواہ ہوں کہ کچھ نام ذہن میں نہیں آ رہے۔
سیما علی آپا اور میں غالبا آگے پیچھے ہی فورم کا حصہ بنے اور نہ جانے کب دوست بن گئے۔ لاريب اخلاص ، گُلِ یاسمیں اور نور وجدان سے بھی دوستی ہوئی۔ اللہ آپ سب کو خوش رکھے۔
کئی لوگوں نے مجھے اپنے علم دوست رویئے، مثبت سوچ اور ذہانت و قابلیت سے متاثر کیا۔ ان میں جاسمن بہن، La Alma بہن ، عرفان سعید بھائی ، نیرنگ خیال ، وارث بھائی، الشفاء بھائی ، فیصل عظیم فیصل بھائی، الف نظامی بھائی ، محمد احمد بھائی ، محب علوی بھائی علی وقار بھائی محمد امین صدیق بھائی، ابو ہاشم بھائی اور کئی اور لوگ شامل ہیں۔ آج کل کچھ نئے مہربان مریم افتخار ۔ ظفری اور یاز بھائی بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
یہ فورم اپنی سالگرہ کے دنوں میں بند ہو رہا ہے مگر یہاں کی یادیں، سیکھے ہوئے اسباق، خوشگوار لمحات اور ملنے والے رشتے ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گے۔ چلتے چلتے میں تہہ دل سے معذرت چاہوں گی اگر میں نے انجانے میں کسی کی دل آزاری کی ہو۔
محفل کا متبادل ڈھونڈا جا رہا ہے۔ میرے نزدیک محفل کا ایک ہی متبادل ہے اور وہ ہے اردو محفل!
جگ گھومیا تھارے جیسا نہ کوئی بلکہ
ویب گھومیا تھارے جیسا نہ کوئی!!
کچھ لوگوں اور کچھ چیزوں کا کوئی متبادل نہیں ہوتا!
محفل کے تمام منتظمین، اراکین اور اساتذہ کا ایک بار پھر شکریہ!
آخری تدوین: