محمداحمد
لائبریرین
اردو محفل – ایک حسین شہرِ سخن
اگر کبھی مجھ پر یہ پابندی مسلط کر دی جائے کہ اگلے دس سال تک، میں انٹرنیٹ پر کسی سائٹ تک رسائی حاصل نہیں کر سکوں گا، ماسوائے ایک منتخب کردہ سائٹ کے۔ تو یقیناً میرا پہلا اور آخری انتخاب اردو محفل ہوتی۔
شاید کچھ دوستوں کو یہ بات مبالغہ آرائی لگے۔ لیکن اگر انتخاب صرف ایک ویب سائٹ تک محدود ہو تو شاید آپ سب کے پاس بھی اردو محفل کے علاوہ کوئی اور انتخاب نہ موجود رہے۔ سو یہ بات محفلین ہی سمجھ سکتے ہیں ورنہ: جُز ترے اور کو سمجھاؤں، تو سمجھا نہ سکوں۔
اردو محفل نہ میرے لئے نئی ہے نہ آپ لوگوں کے لئے۔ اس لئے میں اپنی گفتگو صرف اس بات تک محدود رکھوں گا کہ اردو محفل میرے لئے کیا ہے۔
شایدکچھ دوست یہ بات جانتے ہوں کہ میں اردو محفل سے پہلے بھی کچھ اردو ادبی فورمز کا حصہ رہا ہوں۔ لیکن یہ اُس دور کی بات ہے کہ جب فورمز پر اردو لکھنے والے رومن حروف کا سہارا لیا کرتے تھے۔ یا کچھ ماہر صارفین اپنی اپنی نگارشات ان پیج میں کمپوز کرکے، تصویری شکل میں دستیاب فورمز پر پیش کرتے رہتے۔ تاہم اردو (یونی کوڈ اردو)لکھنے کا تصور کہیں موجود نہیں تھا۔
پھر ایک دن ہم گھومتے گھماتے اردو محفل میں پہنچ گئے۔ یہ آج سے ٹھیک اٹھارہ برس، سات ماہ اور بیس روز قبل کی بات ہے۔ محفل میں اکاؤنٹ بنایا اور پھر بھول گئے۔ (ہمارا بھولا پن دیکھیے کہ محفل اُن دنوں ہمیں محض اس لئے جاذبِ نظر نہیں لگی کہ تب وہاں سب تحریریں نسخ میں تھیں اور ہم نستعلیق رسم الخط سے زیادہ مانوس تھے)۔ تاہم کم و بیش ایک سال بعد پھر ایک دوست کی تحریک پر محفل پہنچے تو یاد آیا کہ یہاں تو ہمارا اکاؤنٹ موجود ہے۔ اُس کے بعد پھر ہم محفل کو پیارے ہوگئے۔ نشہ وشہ بھی ہوتا رہا اور اُس کے بعد ہمارا سُرور کسی طرح سے کم نہیں ہوا۔
ان دنوں ہم سے متعلقہ سائٹس پر انگریزی زبان کی اجارہ داری تھی۔ اور اگر کہیں اردو تھی بھی تو رومن اسکرپٹ میں۔ سو محفل کی بدولت، انگریزی اور رومن اردو سے اصلی اور سچی اردو پر آنا کسی نعمتِ غیر مترقبہ سے کم ہرگز نہیں تھا۔ سوہم نے ایک موقع پر اظہارِ تشکر کے طور پر یہ نظم کہی:
اردو محفل
بہت سے غم تھے
بڑے الم تھے
میں ایسی دنیا میں تھا
کہ جس کا
حصار سارے جہاں میں پھیلا ہوا تھا لیکن
یہ ایسی دنیا تھی کہ جہاں پر
کوئی بھی سنتا نہیں تھا میری
یہاں کی بھاشا ہی اور کچھ تھی
یہاں میں لفظوں میں اپنے جذبے سمو نا چاہتا
تو ایسا لگتا کہ جیسے کوئی زمیں کی رنگت سے آسماں کی شبیہ بنائے
یا جیسے کوئی تمازتِ دشت سر پہ اوڑھے بہار وادی کے گیت گائے
اگرچہ یہ نخلِ نو بہاری
بہت حسیں تھا
مگر یہاں کے طیّور سارے
مری صدا سے نا آشنا تھے
یہاں میں اپنی شناخت کھو کر بھی اجنبی تھا
انہی میں رہ کر ،میں اُن سا ہو کر بھی اجنبی تھا
یہاں پہ یوں تو کسی بھی شےکی کمی نہیں تھی
بس ایک غم تھا کہ اس جہاں میں
مرا کوئی بھی نہ ہم زباں تھا
نہ میری اردو کی چاشنی تھی
مگر کہاں تک!
مگر کہاں تک کہ حبس بارش کا پیش خیمہ ہے
رات کے بعد پھر سویرا ہے
رنج کے بعد راحتیں ہیں
خدا کا کرنا ہوا کہ اک دن
اسی جہاں میں اک ایسا گوشہ نظر میں ٹھہرا
کہ نام جس کا تھا اردو محفل
یہ بزمِ خوش کن، نشاط آگیں،
سرورِ پیہم، ورودِ راحت
خیال و احساس، مہرو الفت کا آشیاں تھی
یہاں پہ سب میرے ہم زباں تھے
جہان بھر میں جہاں جہاں تھے
وہ سب یہاں تھے
یہاں بہت سے تھے میر و غالب کی چاہ والے
بہت سے مشتاق یوسفی کے سراہنے والے
ہزار فیض و فراز پر جاں لُٹانے والے
زبانِ اردو کی ہر ادا کو سراہنے والے
یہاں کا ہر شخص استعارہ تھا دوستی کا
یہاں کا ذرّہ بھی اک منارہ تھا روشنی کا
غرض یہاں جو ملا وہ زندہ تھا، زندہ دل تھا
یہیں پہ آکر مزہ ملا ہم کو زندگی کا
اب ایسی پیاری ، حسین محفل میں
آگئے ہیں تو کون جائے
سو ہم نے اس کو ہی دل کی دھڑکن بنا لیا ہے
جہان بھر پر محیط رنگوں کے اس جہاں میں
بس اردومحفل کو اپنا مسکن بنا لیا ہے
****
اردو دان طبقے کے لئے انٹرنیٹ پر اردو محفل کی انفرادیت ایسے ہی ہے جیسے تاروں میں چاند ہوا کرتا ہے۔ سو جس طرح بہت سے دیگر اردو بولنے والے لوگ اردو محفل کی زلفِ گرہ گیر کے اسیر ہو گئے وہیں ہم بھی یہیں کے ہو کر رہ گئے۔ مسافر کو ٹھکانہ مل گیا۔ بقول شاعر :بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے۔ اردو محفل بھی ایک ایسا تناور گھنا سایہ دار درخت تھا کہ جس کے تلے محبت اور شفقت کی بہت گھنی چھاؤں ہماری منتظر تھی۔
اردو محفل میرے لئے ایک فورم ہی نہیں، بلکہ ان گنت مہربانوں کی محبت و شفقت سے بھرپور درس گاہ بھی ثابت ہوئی ۔ اس تمام عرصے میں میں نے محفل سے جو کچھ سیکھا اُسے اگر میں صرف ایک جملے میں کہہ سکوں تو بس اتنا کہوں گا کہ اگر محفل نہ ہوتی تو آج میں ویسا نہیں ہوتا، جیسا میں ہوں۔
یہاں ہمیں بہت اچھے، اساتذہ، دوست احباب ملے کہ جن میں سے بیشتر کہ ساتھ ہم ایسے ہوگئے کہ ملے بغیر ہی روز ملنے کا گماں سا ہونے لگا اور طبیعتیں اس قدر ہم آہنگ ہوئیں کہ ہم پہلے سے ہی سمجھ لیتے تھے کہ سامنے والا کس بات کے جواب میں کیا کہے گا اور کہتے: میں نے یہ جانا کہ گویا ۔۔۔
جب میں محفل میں آیا تب غزل تو میں کہہ لیا کرتا تھا، اسی لئے کبھی اصلاحِ سخن میں نہیں گیا۔ تاہم اپنی کم علمی اور نا تجربہ کاری کے باعث جو جو غلطیاں کرتا تھا اُس کی اصلاح پابندِ بحور زمرے میں بھی یہاں کے اساتذہ بالخصوص محترم اعجاز عبید صاحب، محترم محمد وارث بھائی اور محترم یعقوب آسی صاحب اور بعد ازاں ظہیر احمد ظہیر بھائی، سید عاطف علی بھائی و دیگر اہلِ علم کر دیا کرتے تھے۔ اور مجھے کبھی اس بات کا احساس تک نہیں دلایا کہ تم ابھی کچے ہو۔ اصلاحِ سخن میں چلو تاکہ تمہارے کان مروڑے جا سکیں۔
سو یہاں رہ کر ہمارے شعری و ادبی ذوق کی ناصرف خاطر خواہ تسکین ہوئی بلکہ اسے روز افزوں ترقی بھی ملی۔ ساتھ ساتھ یہاں موجود اساتذہ و احبابِ کرام کی نگارشات سے بہرہ مند ہونے کا موقع بھی ملا اور اس میں بھی سیکھنے کے کئی ایک مواقع ہماری منتظر تھے۔
اردو محفل کی ایک اور اہم بات یہ تھی کہ یہاں دنیا بھر سے اردو بولنے والے جمع تھے سو یہاں کی رنگا رنگی اور گونا گونی اپنی مثال آپ تھی۔ اس قدر متنوع افکار کے حامل لوگوں میں رہ کر ہماری سوچ کا کینوس بھی کچھ وسیع ہوا اور ہم وہ باتیں بھی سمجھنے لگے جو ہمارے اردگرد سننے کو نہیں ملتی تھیں۔
شعر و ادب کے ساتھ ساتھ اردو محفل میں ہمیں تکنیکی اعتبار سے بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ یہاں موجود ماہرین کی باہمی گفتگو پڑھ پڑھ کر ہمارے تکنیکی انٹینے بھی الرٹ ہو گئے اور ہم نے خود کو نت نئی چیزیں سیکھنے کی راہ پر ڈال دیا۔ محفل کی بدولت جن ماہرین سے مجھے خصوصی فیض ملا اُن میں نبیل بھائی، سعود بھائی، محب علوی بھائی، سعادت بھائی، دوست (شاکر) بھائی ، اور بہت سے دیگر محفلین شامل ہیں۔
سچی بات تو یہ ہے کہ میں نے "بلاگ" کا لفظ بھی پہلی بار محفل میں ہی سنا۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ بلاگ کیا ہوتا ہے۔ لیکن پھر اسی ماحول میں رہ کر بہت سے دوسرے محفلین کی طرح، میں نے اپنا بلاگ "رعنائیِ خیال" ترتیب دیا اور اُس کو ایک عرصے تک فعال بھی رکھا۔ یہ سب محفل اور محفلین کی اچھی صحبتوں کا ہی ثمرہ تھا۔
پھر کچھ برسوں بعد محب علوی بھائی کی ساتھ پائتھن سیکھنے اور سکھانے کا سلسلہ شروع ہوا یہ بھی بہت دلچسپ مرحلہ ثابت ہوا اور محب بھائی جیسے مخلص اور جفا کش انسان کے ساتھ کام کرنا بھی ایک الگ اعزاز ہے۔ یہاں بھی میں نے بہت کچھ سیکھا اور بہت سوں کو سیکھنے میں حتی المقدور مدد بھی فراہم کی۔ اس موقع پر بھی سعود بھائی ہر موڑ پر تکنیکی اعتبار سے ہمیں سہولتیں فراہم کرتے رہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ محفل پر یہ خشک مضامین بھی خشک نہیں رہے اور یہ زمرہ بھی ذوالقرنین بھائی، مقدس ، بلال اعظم اور خاکسار کی ہنسی اور قہقوں سے آباد رہا۔ ذوالقرنین بھائی کی پائتھن کہانی بھی اس دور کی حسین یاد گار ہے۔
محفل کی اگر ایک ہی خوبی بتانی ہو تو وہ محفل سے ملنے والے دوست ہیں، جو شاید عام زندگی میں کبھی نہ مل پاتے۔ ایسے دنوں میں بھی کہ جب محفل میں آنا کم کم ہوتا ہے، ہم ان دوستوں سے رابطے میں رہتے ہیں اور یہ دوستی روز بروز بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ ان دوستوں کے نام اگر گنوانے بیٹھوں تو شاید بات بہت طویل ہو جائے۔ سو آپ اپنے نام کو اس فہرست میں شامل سمجھیے۔
لوگ اپنے پوتا پوتیوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ اصل سے زیادہ سود پیارا ہوتا ہے لیکن ہم یہ بات محفل سے ملنے والے دوستوں کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ محفل اور محفل سے ملنے والے دوست ہمارے رب کی بے شمار نعمتوں میں سے خاص ہیں۔
محفل کا اور ہمارا ساتھ اس قدر طویل ہے کہ لکھنے بیٹھیں تو نہ جانے کیا کیا ذہن میں آتا ہے۔لیکن تحریر کی طوالت سے بچنے کے لئے تھوڑے کہے کو بہت سمجھیے۔
محفل چونکہ ہمیں بن مانگے ملی تھی، سو ہمیں کبھی گمان نہ ہو ا کہ محفل اور محفلین کا یہ ساتھ کبھی چھوٹ بھی سکتا ہے۔ سو ہم سے دانستہ نا دانستہ اس کی ناقدری بھی ہوئی ہوگی۔ تاہم ایک طویل عرصہ کے ساتھ کے باعث دل کو قدرے اطمینان بھی ہے کہ ہم محفل سے جڑے رہے اور مصروفیات کے دنوں میں بھی کبھی محفل کو فراموش نہیں کیا۔
چونکہ محفل کی نسبت سے ممکنہ طور پر یہ ہماری آخری تحریر ہے تو اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ہم تمام اہلِ محفل سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ اگر کبھی ہماری کسی بات سے آپ کی دل آزاری ہوئی ہو تو اُس کے لئے ہماری معذرت قبول کیجے۔ اس تحریر کے بعد کی شرارتیں بھی شامل فرما لیں تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
آخر میں بات محفل کے آخری ایّام کی۔ نبیل بھائی کے محفل بند کرنے کے اعلان کے ساتھ محفلین بجھ سے گئے۔ پھر آہستہ آہستہ جب اوسان بحال ہونا شروع ہوئے تو چہ مگوئیاں شروع ہوئیں کہ اب کیا ہوگا۔ کہاں جائیں گے، کیسے بات بنے گی۔ پھر ایسے میں کچھ زندہ دل محفلین اُچھل کر مرکزی اسٹیج پر پہنچ گئے اور کہا کہ "بابر بہ عیش کوش کہ محفل دوبارہ نیست! " اور پھر وہ دھما چوکڑی ہوئی کہ پوری محفل گل و گلزار ہو گئی۔ گل و گلزار تو ویسے ہی رکھ رکھاؤ میں کہہ دیا ورنہ ۔۔۔
محفل میں چونکہ بابر نامی کوئی رکن موجود نہ تھا سو اُن کی جگہ کمان سنبھالنے مریم افتخار، گلِ یاسمین، سیما آپی، یاز بھائی ، اے خان، عرفان سعید اور بہت سے دیگر دوست میدان میں چلے آئے اور اِن دوستوں کی کاوشوں سے محفل آج کل کشتِ زعفران بنی ہوئی ہے۔اور ہر طرف مسکراہٹیں بکھری نظر آتی ہیں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ان دوستوں نے اپنی محنت سے محفل کے آخری دنوں کو یادگار بنا دیا ہے۔ اللہ کرے کہ یہ محبتیں اور دوستیاں ہمیشہ سلامت رہیں۔
آخر میں محفل کےلئے لکھی گئی ایک اور نظم احباب کی خدمت میں پیش ہے جو ہم نے کبھی محفل کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہی تھی:
اردو محفل
حسیں شہرِ سخن آباد ہے، یہ اردو محفل ہے
یہاں ہر شخص کا دل شاد ہے، یہ اردو محفل ہے
محبت، احترامِ باہمی، سب کچھ تو ہے اس میں
شناسا ہے یہاں ہر اجنبی، سب کچھ تو ہے اس میں
یہاں رقصاں ہے خوشیوں کی پری ، سب کچھ تو ہے اس میں
یہاں ہر بات میں ہے زندگی ،سب کچھ تو ہے اس میں
نبیل و زکریا، شمشاد ہیں، یہ اردو محفل ہے
یہاں تحریر میں ہر بات ہے، ہر بات اعلٰی ہے
جسے دیکھا نہیں ، وہ بھی یہاں پر دیکھا بھالا ہے
یہاں باتیں انوکھی ہیں، یہاں ہر ڈھنگ نرالا ہے
کوئی بھیا، کوئی بہنا، کوئی ماموں ہے ، خالہ ہے
وفاؤں کا نگر آباد ہے، یہ اردو محفل ہے
یہاں اعجاز صاحب ہیں، سبھی کو چاہ ہے اُن کی
جنابِ حضرتِ وارث ، دلوں تک راہ ہے اُن کی
سب ہی کو تو ضرورت ہر گھڑی، ہر گاہ ہے اُن کی
یہاں خلقت کی خلقت دیکھئے مداح ہے اُن کی
غرض یہ کہ مرے اُستاد ہیں، یہ اردو محفل ہے
حسیں شہرِ سخن آباد ہے، یہ اردو محفل ہے
یہاں دُنیا مری آباد ہے، یہ اردو محفل ہے
حسیں شہرِ سخن آباد ہے، یہ اردو محفل ہے
یہاں ہر شخص کا دل شاد ہے، یہ اردو محفل ہے
محبت، احترامِ باہمی، سب کچھ تو ہے اس میں
شناسا ہے یہاں ہر اجنبی، سب کچھ تو ہے اس میں
یہاں رقصاں ہے خوشیوں کی پری ، سب کچھ تو ہے اس میں
یہاں ہر بات میں ہے زندگی ،سب کچھ تو ہے اس میں
نبیل و زکریا، شمشاد ہیں، یہ اردو محفل ہے
یہاں تحریر میں ہر بات ہے، ہر بات اعلٰی ہے
جسے دیکھا نہیں ، وہ بھی یہاں پر دیکھا بھالا ہے
یہاں باتیں انوکھی ہیں، یہاں ہر ڈھنگ نرالا ہے
کوئی بھیا، کوئی بہنا، کوئی ماموں ہے ، خالہ ہے
وفاؤں کا نگر آباد ہے، یہ اردو محفل ہے
یہاں اعجاز صاحب ہیں، سبھی کو چاہ ہے اُن کی
جنابِ حضرتِ وارث ، دلوں تک راہ ہے اُن کی
سب ہی کو تو ضرورت ہر گھڑی، ہر گاہ ہے اُن کی
یہاں خلقت کی خلقت دیکھئے مداح ہے اُن کی
غرض یہ کہ مرے اُستاد ہیں، یہ اردو محفل ہے
حسیں شہرِ سخن آباد ہے، یہ اردو محفل ہے
یہاں دُنیا مری آباد ہے، یہ اردو محفل ہے
*****
اب تک کے لئے اتنا ہی! گمان یہی ہے کہ اس تحریر کے سیکول کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
سب محفلین کے لئے محبت بھرا سلام! شاد آباد رہیے۔ ❤️
آخری تدوین: