اردو شاعری منظوم معراج ناموں کی ضرورت ہے

خرم انصاری

محفلین
نغمہ معراج
از مرغوب اختر الحامدی

کیا سہانی ہے شبِ شادیٔ اسریٰ دیکھو
حسن و انوار بداماں ہے زمانہ دیکھو
دھوم ہے سج گیا معراج کا دولہا دیکھو
کیا پھبن کیا ہے ادا اور ہے چھب کیا دیکھو
جسم انور پہ ہے انوار کا جامہ دیکھو
نور ہی نور اجالا ہی اجالا دیکھو
عارض نور و حسیں گیسوئے والا دیکھو
ماہِ تاباں کا گھٹاؤں میں چمکنا دیکھو
رُخ پہ محبوبیتِ خاص کا سہرا دیکھو
آج جوبن تو ہر اک پھول کلی کا دیکھو
ہار گردن میں درودوں کا ہے کیسا دیکھو
ہیں ہر اک تار میں گلہائے فترضیٰ دیکھو
سوئے قوسین چلا نوشۂ اسریٰ دیکھو
بہرِ تعظیم جھکا عرشِ معلیٰ دیکھو
شور ہر سمت اٹھا صلِّ علیٰ کا دیکھو
محوِ تسبیح ہے ہر ایک فرشتہ دیکھو
نور کے ساز پہ حورانِ جناں گاتی ہیں
نغمہ تہنیت شادیٔ اسریٰ دیکھو
شادیانے وہ پسِ پردۂ رحمت گونجے
کس بلندی پہ ہے شانِ ورفعنا دیکھو
آئی دولہا کی سواری وہ بہ صد جاہ و جلال
وہ اٹھا خاص درِ قرب سے پردہ دیکھو
اُدْنُ یا اَحمدُ آتی ہے صدا پردے سے
ادب و ناز سے محبوب کا بڑھنا دیکھو
قصر مخصوص تقرب میں سواری پہنچی
چھپ گیا نور میں وہ نور خدا کا دیکھو
جانے کیا کیا ہوئیں محبوب و محب میں باتیں
کس سے پوچھیں کہ ہے خاموش زمانہ دیکھو
مل کے اللہ سے تشریف بھی لے آئے حضور
ہے مگر گرم ابھی بسترِ والا دیکھو
شاعرِ صاحبِ معراج ہو تم اے اختر
صدقۂ نوشۂ معراج ملا کیا دیکھو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کلام بھی ابو النور محمد بشیر کوٹلوی صاحب کی کتاب "آنا جانا نور کا" سے نقل کیا گیا ہے۔​
 

شاکرالقادری

لائبریرین
۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کلام سلطان الواعظین ابو النور محمد بشیر کوٹلوی صاحب کی کتاب "آنا جانا نور کا" سے نقل کیا جا رہا ہے کیونکہ باوجود کوشش ضیاء القادری بدایونی صاحب کا مجموعہ کلام دست یاب نہ ہو سکا۔​
اس دفعہ کے فروغ نعت میں انشأ اللہ آپ کو ان کا معراجیہ کلام ملے گا ہم نے ان پر خصوصی توجہ دی ہے
 

اوشو

لائبریرین
258693_10150257466303615_534507_o.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
منتظر خود ہے بصد شوق خدا آج کی رات
کس کی آمد ہے سر عرش عُلیٰ آج کی رات

فاصلے گھٹ گئے یوں قرب بڑھا آج کی رات
عبد و معبود میں پردہ نہ رہا آج کی رات

بخشوا لیں گے وہ امت کو خدا سے اپنے
مانا جائے گا ضرور ان کا کہا آج کی رات

قاب قوسین کی صورت میں ہوا قرب و وصال
کھل گیا فلسفہ ء ثمّ دنا آج کی رات

آج کی رات کے انداز نرالے دیکھے
پڑھ کے چلتی درود ان پہ ہوا آج کی رات

رحمت سید عالم ہیں دو عالم کو محیط
کوئی عاصی نہیں محروم عطا آج کی رات

جلوہ ء حسن حقیقت کی ضیا باری میں
اپنے شاہکار کو دیکھے گا خدا آج کی رات

لگ کے قدموں سے تیرے باغ جناں تک پہنچی
معتبر ہو گئی رفتارِ صبا آج کی رات

اور ہی کچھ ہے دو عالم کی ہوا آج کی رات
سیر کو نکلے ہیں محبوب خدا آج کی رات

بخش دوں گا تیری امت کو تیرے صدقے میں
خود خدا نے یہ محمّد ﷺ سے کہا آج کی رات

بخت بیدار ہوں جن کے وہ کہاں سوتے ہیں
جاگنے کا ہے حقیقت میں مزہ آج کی رات

چشم یعقوب میں یوسف کی ادا ماند ہوئی
دیر تک مصر کا بازار لٹا آج کی رات

جانب عرشِ بریں انکی سواری جو چلی
دست بستہ ہوئے سب شاہ و گدا آج کی رات

آج کی رات اجالا ہی اجالا ہے نصیر
انکا مشتاق زیارت ہے خدا آج کی رات

خوش نصیبی ہے جو توفیق عبادت ہو نصیر
مرحبا آج کا دن ، صل علیٰ آج کی رات
(سید نصیر الدین نصیر)
 

سیما علی

لائبریرین

میزباں اللہ خود ذیشان ہے معراج میں..
ایک نورانیؐ بشر مہمان ہے معراج میں..

خلد کو کردی گئ اس واسطے آراستہ..
ختمِ مرسلؐ بولتا قران ہے معراج میں..

حور و غلمان و ملک سب کی زباں پر ہے یہ گیت..
نورِ اقدس مصطفیٰؐ کی شان ہے معراج میں..

جو محمدؐ کا نہیں وہ میرا ہو سکتا نہیں..
جانبِ اللہ یہ اعلان ہے معراج میں..

بخش دونگا تیری امت اے میرے پیارے نبیؐ..
عرش پر اللہ کا فرمان ہے معراج میں..

خود شفاعت مصطفےٰؐ فرمایں گے روزِ جزا..
ہم گنہگاروں پہ یہ احسان ہے معراج میں..

ذات پر شایان جسکی خود خدا بیھجے درود..
جلوہ گر وہ ہاشمی پہچان ہے معراج میں..

از قلم: خواجہ شایان حسن چشتی
 
Top