اردو دانے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مثال کو زیادہ واضح کر دیجیے
دورانِ تحریر اگر کوئی ایسا حوالہ دینا پڑ جائے کہ جو بہت طویل ہو تو اختصار کی خاطر اس حوالے کے چند ابتدائی الفاظ لکھ کر ۔۔۔۔۔ اور پھر الخ لکھ د یا جاتا ہے ۔ الخ دراصل الختم کا مخفف ہے ۔ معنی یہ کہ اس جگہ پر یہ حوالہ یہاں سے لے کر اپنے اختتام تک پڑھا جانا چاہیے۔
مثلاً: ( شبلی نے شعر العجم میں قافیے سے متعلق ۔۔۔۔۔۔۔ الخ)
امید ہے کہ اب وضاحت ہوگئی ہوگی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شاعر نے کہا۔
شوہر بولا:
دونوں جگہ ایک جیسی علامت نہیں ہونی چاہیے؟
یہی تو بتانا مقصود ہے کہ اردو تحریروں میں کسی کے الفاظ نقل کرنے کے لیے یہ دونوں علامات مستعمل ہیں ۔
شاعر نے کہا۔" چیں چیں چوں چوں چاں چاں "
شوہر بولا:" چیں چیں چوں چوں چاں چاں "
اس کے برعکس انگریزی کی طرز پر سکتہ استعمال کرنا ٹھیک نہیں ۔ یعنی شاعر نے کہا،" چیں چیں چوں چوں چاں چاں " درست نہیں ۔

ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ اردو میں علاماتِ اوقاف کا استعمال اکثر و بیشتر انگریزی سے درآمد کیا گیا ہے ۔ ابھی تک اردو میں ان علامات پر املا نامہ کی طرز کی سفارشات کہیں سے نہیں آئی ہیں ۔
 
سر اس کی مزید وضاحت کر دیجیے۔ اور اس سے متعلق کوئی شتر گربہ کا عیب بھی بتا دیجیے۔
ہاشم بھائی ، شترگربہ کلام کا وہ عیب ہے کہ جس میں کسی شخص یا شے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک ہی شعر یا جملے میں دو مختلف صیغے استعمال کیے جائیں ۔ اس کی مثال خورشید احمد نے اپنے مراسلے میں دے دی ہے ۔ اس کی شعری مثالیں آپ کو اصلاحِ سخن کے زمرے میں مل جائیں گی۔
استاد صاحب کی اجازت سے، مثال کے طور پر :
تمہیں دیکھ کر آنکھ پتھرا گئی
عدو نے ترا حال کیا کردیا​
شعر کے پہلے مصرعے میں تمہیں اور دوسرے مصرعے میں ترا کا استعمال شتر گربہ ہے
پہلے مصرعے میں تمہیں استعمال ہو تو دوسرے مصرعے میں تمہارا استعمال ہونا چاہیے
اگر دوسرے مصرعے میں ترا استعمال کرنا ہے تو پہلے مصرعے میں تجھے استعمال ہونا چاہیے جیسے:
تجھے دیکھ کر آنکھ پتھرا گئی
عدو نے ترا حال کیا کردیا​
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top