اردو تصویر سے متن شناخت - ”گوگل لینس“ کے او سی آر کا کمپیوٹر پر استعمال

شکیب

محفلین
اینڈرائیڈ پر گوگل کے ذریعے متعارف کیا گیا "لینس" بے حد کام کا ہے، منجملہ اس کی بہت سی فیچرز کے یہ بھی ہے کہ تصویر سے متن شناخت کرے جسے او سی آر (آپٹیکل کیریکٹر ریکاگنیشن) کہتے ہیں۔

اس سے قبل ہم لوگ گوگل ڈاکس کا استعمال کر کے پی ڈی ایفس سے متن حاصل کرتے رہے ہیں، البتہ میں نے نوٹس کیا کہ گوگل لینس (اینڈرائیڈ) کا نتیجہ گوگل ڈاکس سے کئی گنا بہتر ہوتا ہے۔

چنانچہ لینس کو کمپیوٹر میں استعمال کرنے کی تلاش ہوئی تو پایا کہ اپریل 2021 میں او سی آر کی یہ فیچر "گوگل فوٹوز" میں ڈال دی گئی ہے۔ تصویر اپلوڈ کریں، اس پر کلک کر کے کھولیں، اوپر ہی متن کاپی کرنے کے لیے بٹن آئے گا۔ چنانچہ پی ڈی ایف نہ سہی، تصاویر کے ذریعے آپ آسانی سے ٹیکسٹ کاپی کر سکتے ہیں۔

امید ہے جلد ہی یہ نیا ماڈل بھی گوگل ڈاکس میں بھی انٹیگریٹ کر دیا جائے گا۔

سوچا شیئر کر دوں تاکہ جنہیں علم نہ ہوا ہو وہ فائدہ اٹھا سکیں۔
 
اینڈرائیڈ پر گوگل کے ذریعے متعارف کیا گیا "لینس" بے حد کام کا ہے، منجملہ اس کی بہت سی فیچرز کے یہ بھی ہے کہ تصویر سے متن شناخت کرے جسے او سی آر (آپٹیکل کیریکٹر ریکاگنیشن) کہتے ہیں۔

اس سے قبل ہم لوگ گوگل ڈاکس کا استعمال کر کے پی ڈی ایفس سے متن حاصل کرتے رہے ہیں، البتہ میں نے نوٹس کیا کہ گوگل لینس (اینڈرائیڈ) کا نتیجہ گوگل ڈاکس سے کئی گنا بہتر ہوتا ہے۔

چنانچہ لینس کو کمپیوٹر میں استعمال کرنے کی تلاش ہوئی تو پایا کہ اپریل 2021 میں او سی آر کی یہ فیچر "گوگل فوٹوز" میں ڈال دی گئی ہے۔ تصویر اپلوڈ کریں، اس پر کلک کر کے کھولیں، اوپر ہی متن کاپی کرنے کے لیے بٹن آئے گا۔ چنانچہ پی ڈی ایف نہ سہی، تصاویر کے ذریعے آپ آسانی سے ٹیکسٹ کاپی کر سکتے ہیں۔

امید ہے جلد ہی یہ نیا ماڈل بھی گوگل ڈاکس میں بھی انٹیگریٹ کر دیا جائے گا۔

سوچا شیئر کر دوں تاکہ جنہیں علم نہ ہوا ہو وہ فائدہ اٹھا سکیں۔
مفید اور کارآمد فنکشن ، برادرم شکیب !:):)
 
آخری تدوین:

محمدصابر

محفلین
ٹیسٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔

اینڈ رائیڈ پر گوگل کے ذریعے متعارف کیا گیا الینس" بے حد کام کا ہے، منجملہ اس کی بہت سی فیچرز کے یہ بھی ہے کہ تصویر سے متن شناخت کرے

اس سے قبل ہم لوگ گوگل ڈاکس کا استعمال کرکے کی ائی ایس سے متن حاصل کرتے رہے ہیں ، البتہ میں نے نوٹس کیا کہ گوگل لینس اینڈرائیڈ

انچہ لینس کو کمپیوٹر میں استعمال کرنے کی تلاش ہوئی تو پویا کہ سر میں 2021 میں او سی آر کی یہ فیچر گوگل فوٹوز میں ڈال دی گئی ہے۔

امید ہے جلد ہی یہ نیا ماڈل بھی گوگل ڈائس میں بھی انکریٹ کر دیا جائے گا۔


سوچیا شیئر کر دوں تاکہ جنہیں علم نہ ہوا ہو وہ فائدہ اٹھا سکیں۔ میرا بلاگ: تمه من میری اینڈروئیڈ اشی ترانہ انکرے ۔۔ رو نواز ۔ ود اواز ۔ اے ایا
 
فوٹوز اور ڈاکس کے نتائج کا موازنہ کر کے دیکھنا پڑے گا۔ ویسے وہاں ڈاکس میں محض متن دے دیتا ہے یا فوٹوز کی طرح تصویر ہی پر ہر لفظ سیلیکٹ بھی کیا جا سکتا ہے؟
ضرورت پڑنے پر گوگل لینس اور گوگل ڈاکس کا ایک چھوٹا سا موازنہ کیا ہے۔ نتائج درج ذیل ہیں:
امیج

گوگل ڈاکس رزلٹ
دوسری طرف میک کا آپریٹنگ سسٹم اپنے گرافک یوز رات میں کی وجہ سے تیزی سے مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا رہا تھا، یہ بات مائیکروسافٹ کے لیے باعث تشویش تھی، اس لیے مائیکروسافٹ نے بھی گر فکس یوز رانر فیس کی بنیاد پر آپریٹنگ سسٹم کی تیاری شروع کر دی۔ مائیکروسافٹ کا پہلا اور گرفت انٹرفیس سے لیس آپریٹنگ سسٹم 20 نومبر 1985 کو متعارف ہوا، جسے ونڈوز (Windows) کا نام دیا گیا۔ تا ہم ، ونڈوز 1.0 تجربیاتی ورژن ثابت ہوا اور اسے بہت کم کپیٹ یوزرز نے استعمال کیا۔ اس کے بعد جو خامیاں پہلے ورژن میں تھیں، انہیں 2.0 میں دور کیا گیالیکن اس کے باوجود اس وقت تک ونڈوز آپریٹنگ سسٹم صرف تجرباتی طور پر استعمال ہوتا رہا۔ ونڈوز کا ورژن 3.0 مائیکروسافٹ کا پہلا گر فکس میں آپریٹنگ سسٹم تھا، جو عام صارفین تک پہنچا۔ ونڈوز کو مقبولیت ورژن 3.0سے حاصل ہونا شروع ہوئی، لیکن یہ بوٹ اس بل آپریٹنگ سسٹم نہیں تھا۔ اسے استعمال کرنے سے پہلے ڈوز انسٹال کرنی پڑتی، پری پرومپٹ پرwin کی کمانڈ ایئر کی جاتی تو کمپیوٹر، ونڈوز انوار منٹ میں فعال ہو جاتا۔ اس طرح کپیوٹرڈیئل آپریٹنگ سسٹر میں کام کرنے کے قابل



گوگل لینس رزلٹ
دوسری طرف میک کا آپریٹنگ سٹم اپنے گرافک یوزر انٹرفیس کی وجہ سے تیزی سے مارکیٹ میں اپنی جگہ بنار ہاتھا، یہ بات مائیکروسافٹ کے لیے باعث تشویش تھی ، اسی لیے مائیکروسافٹ نے بھی گرافکس یوز را نٹرفیس کی بنیاد پر آپریٹنگ سسٹم کی تیاری شورع کر دی۔ مائیکروسافٹ کا پہلا یوزر گر فحس انٹرفیس سے لیس آپریٹنگ سٹم 20 نومبر 1985 ءکو متعارف ہوا، جے ونڈ وز (Windows ) کا نام دیا گیا۔ تاہم ، ونڈوز 1.0 تجرباتی ورژن ثابت ہوا اور اسے بہت کم کمپیوٹر یوز رز نے استعال کیا۔ اس کے بعد جو خامیاں پہلے ورژن میں تھیں، انہیں 2.0 میں دور کیا گیالیکن اس کے باوجود اس وقت تک ونڈوز آپریٹنگ سلم صرف تجرباتی طور پر استعمال ہوتا رہا۔ ونڈوز کا ورژن 3.0 مائیکروسافٹ کا پہلا گرانٹس ہیں آ پر ینگ سسٹم تھا، جو عام صارفین تک پہنچا۔ ونڈ وزکومقبولیت ورژن 3.0 سے حاصل ہو نا شروع ہوئی لیکن یہ بوٹ ایبل آپریٹنگ سسٹم نہیں تھا۔ اسے استعمال کرنے سے پہلے ڈوز انسٹال کرنی پڑتی ، پھری پرومپٹ پرwin کی کمانڈ انٹر کی جاتی تو کمپیوٹر، ونڈوز انوائرنمنٹ میں فعال ہو جا تا ۔ اس طرح کمپیوٹر ڈوڈل آپریٹنگ سسٹمز میں کام کرنے کے قابل



تجربہ سے معلوم ہوتا ہے کہ گوگل لینس کا رزلٹ نسبتاً گوگل ڈاکس سے بہتر ہے۔
 
Top