اردوکو عملی طور پر دفتری زبان بنایا جا سکتا ہے؟

فرخ منظور

لائبریرین
”مغربی جمہوریت“کو مغرب میں رہنے دیجیے۔اپنی گفتگو پر آپ کی گرفت کمزور ہےنتیجتاً یہ بحث بھی۔شکریہ۔

اثر اس پر ذرا نہیں ہوتا
رنج راحت فزا نہیں ہوتا :) اس مراسلے پر پر مزاح کی ریٹنگ ضرور دیجیے گا آصف اثر کے بغیر صاحب۔ :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
ہر زبان نئے الفاظ کو خود میں ضم کرنے اور انہیں باضابطہ اپنانے اور رائج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہی تقاضہ ہے زبان کو زندہ اور قائم رکھنے کا ، اس کے برعکس اردو نے دوسری زبانوں کے الفاظ مستعار تو لئے مگر انہیں اپنانے کی باضابطہ تعظیم نہیں دی ۔ انگریزی اور دوسری زبانوں کی ویکیبلری بہت وسیع ہے ہر لفظ کا اوسط ، معیاری اور غیر معیاری متبادل بھی موجود ہے جیسا کہ وارث نے بھی ذکر کیا مگر اردو کا چوہا ابھی تک چوہا ہی ہے سو زبان کے فروغ اور نفاذ کا ذکر اس کی ترقی ، توسیع اور تحقیق کے بغیر دیوانے کی بڑ ہے اور کچھ نہیں ۔
سرکاری اصطلاحات کم و بیش سب انگریزی میں ہیں ہمارے پاس کیا متبادل ہے ؟ یا پھر ہم دفتری زبان بنانے کے بعد ان کے متبادل ڈھونڈیں گے ؟ اور وہ متبادل الفاظ کہاں سے آئیں گے ؟ کیا کسی دوسری زبان کا سہارا لیا جائے گا ؟ کون طے کرے گا ؟
 

arifkarim

معطل
ہم آج تک اردو کو قومی زبان تو بنا نہ سکے، دفتری اور تعلیمی زبان بنانا تو بہت دور کی باتیں ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
معاشرے کی صحت کا سوچیں تو بلاتامل نظامِ انصاف کے درست ہونے کی دعا کرتے ہیں کہ یہ نظام ٹھیک ہوگا تو باقی خود ہی ٹھیک ہو جائیں گے. سو میں یہ کہوں گا کہ اگر ہماری عدالتیں ٹھیک کام کر رہی ہوتیں تو نہ پاکستان دو لخت ہوتا اور نہ ہی موجودہ حالت کو پہنچتا. ہمیں بروقت انصاف مل جائے تو سمجھیں سب کُچھ مل گیا.

متفق!
 
Top