نصیر الدین نصیر اذیّت ، درد ، دُکھ ہوتے ہیں کانٹے

الف نظامی

لائبریرین
اذیّت ، درد ، دُکھ ہوتے ہیں کانٹے
نہ جانے لوگ کیوں بوتے ہیں کانٹے

گُلوں کی گود میں سوتے ہیں کانٹے
مئے شبنم سے منہ دھوتے ہیں کانٹے

چمن کو دیکھئیے ہر زاویے سے
کہیں گُل ہیں ، کہیں ہوتے ہیں کانٹے

کسی کی راہ میں کانٹے جو بوئیں
وہ اپنی راہ میں بوتے ہیں کانٹے

گُلوں کی مسکراہٹ پر نہ جاؤ
پسِ منظر چھپے ہوتے ہیں کانٹے

سجا کر نوک پر شبنم کی بوندیں
دکھاوے کے لئیے روتے ہیں کانٹے

خوشی میں جو کِھلیں غُنچوں کی صورت
وہ غم میں سُوکھ کر ہوتے ہیں کانٹے

ہمیں کیا آپ جانیں غیر جانے
وہی کاٹیں گے جو بوتے ہیں کانٹے

گُلوں کے ذکر میں رہتے ہیں شامل
نہیں معلوم کیا ہوتے ہیں کانٹے

یہی ہے ان کے افسانے کی سُرخی
لہو پی کر لہو روتے ہیں کانٹے

نصیران حاسدوں پر کیا تعجب
جہاں گُل ہو ، وہاں ہوتے ہیں کانٹے

(سید نصیر الدین نصیر)
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
خوشی میں جو کِھلیں غُنچوں کی صورت میں
وہ غم میں سُوکھ کر ہوتے ہیں کانٹے

نظامی صاحب !
بالا شعر کے پہلے مصرع میں
صورت کے بعد "میں " اضافی ٹائپ ہو گیا ہے
درست کردیںگے تو کیا ہی خوب ہوگا
تشکّر شیئر کرنے پر صاحب
بہت خوش رہیں :)
 
آخری تدوین:
Top