ادبی محفل سے محفل مجرا تک

نائس اردو

محفلین
ہم جوتا گھسیٹتے قاضی جی کی آرٹ گیلری میں داخل ہوے ۔ قاضی جی نے ہمیں دیکھتے ہی ارشاد فرمایا
بیٹھیں نا( ہم نے کون سا کھڑے رہنا تھا ) ہم کرسی پر بیٹھ گے
قاضی جی نے دوبارہ کہا میں کچھ سوچ رہا ہوں ( سوچیں جی ہم نے کون سا
پابندی لگا رکھی ہے)
پھر خود ہی بولے پوچھیں گے نہیں ؟
آپ خود ہی فرما دیں ہم نے شرافت سے کہا
میں چاہتا ہوں یہاں ادبی محفل سجائی جائے
قاضی جی نے اشارہ بازی کرتے ہوئے بتایا
ہم نے کرسی ان کے اور نزدیک کر لی اور پوچھا
قاضی جی ارادے کیا ہیں
دیکھیں یہاں نظم و نثر پر گفتگو کی جائے تو کتنے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں؟
ہمارا تخیل ایک منٹ میں اس محفل میں جا پہنچا جس کی تشکیل کے بارے میں
قاضی جی ہمیں آگاہ کر رہے تھے
کرسیاں لگی ہوئی ہیں قاضی صاحب بول رہے ہیں ۔ غالب بہت عظیم شاعر تھے
اتنے میں ایک بالکل غیر ادبی شخصیت ہمارے اور قاضی جی کے درمان کھڑی ہو گی ۔ یہ لیں جی میری آج کی کمیٹی !! اور انھوں نے کچھ نوٹ قاضی جی کے ہاتھ پر رکھ دیے ۔ درمیان میں ایک حقہ بھی رکھا ہوا تھا جس کا بھی جی چاہتا حقے کی انی کے ساتھ منہ لگا دیتا گڑ گڑ
ابھی کمیٹی والی شخصیت گئ ہی تھی کے دو اور شخصیات آرٹ گیلری میں
داخل ہوتی ہیں اور حقہ نوشی کی فرمائش کرتی ہیں
ہم ان کے لئے جگہ بناتے ہیں پہلے ہی کش پر ایک کہنے لگے یہ کیا سوکھا تمباکو
ہے؟ﺍ
نہیں جی حقے کے لوٹے میں پانی بھی ڈالا ہے قاضی جی حقے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
یہ ڈالیں یہ تماکو کے ذائقے کو جاندار کر دے گا، انھوں نے جیب سے کالے رنگ کی
کوئی چیز نکالی اور تمباکو والی انگیٹھی میں ڈالنے لگے ایک تیز بو نے ہمارے تیرہ چودہ طبق روشن کر دیے
پھر حقہ چلنے لگا چار سو ۔ کیا کرامات واقع پذیر ہو نے لگیں ،
قاضی جی نے اپنی آرٹ گیلری میں جو جو پرندے بنائے تھے وہ اُڑ اُڑ کر کمرے میں
پھرنے لگے سامنے والی دیوار پر دو بہت پیارے طوطے تھے وہ اڑ کر سامنے واقع
اوور سیز گرایمر سکول کی دیوار پر جا بیٹھے قاضی جی کے منہ سے بے اختیار نکلا او میرے طوطے اڑ گئے
اور پھر جو دیوار پر حسینہ عالم کی تصویر لگی ہوئی تھی وہ بھی باہر نکل آئی
یقینا" حقے کی کرامات کا نتیجہ تھا ۔ حسینہ عالم نے شر انگیز انداز میں قاضی
جی کی طرف جھک کر کہا۔ کیا خیال ہے ناچ گانا نہ ہو جائے؟

نیک کام میں دیر کس بات کی قاضی جی نے تابع فرمانی کے انداز میں
سر تسلیم خم کرتے ہوئے کہا
لیکن ناچوں کہاں یہ اتنا گند پڑا ہوا ہے حسینہ عالم نے قاضی جی کی شاہکار تخلیقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
ایں ان کو آگ لگا دیتے ہیں۔ پہلے اسے باہر نکالتے ہیں
پھر تمام قاضی جی کی تخلیقات باہر نکلی جاتی ہیں اور
انھیں آگ لگا دی جاتی ہے
جناب آپ نے کیا سوچا
قاضی جی کے اس سوال نے مجھے تخیل کی دنیا سے نکال کر حواس کی دنیا
میں لا پھینکا
رہنے دیں قاضی جی اس بارے میں سوچنے والے اور بہت لوگ ہیں



جملہ حقوق محفوظ ہیں
عبدالقدیر قرطاس
 
ہم جوتا گھسیٹتے قاضی جی کی آرٹ گیلری میں داخل ہوے ۔ قاضی جی نے ہمیں دیکھتے ہی ارشاد فرمایا
بیٹھیں نا( ہم نے کون سا کھڑے رہنا تھا ) ہم کرسی پر بیٹھ گے
قاضی جی نے دوبارہ کہا میں کچھ سوچ رہا ہوں ( سوچیں جی ہم نے کون سا
پابندی لگا رکھی ہے)
پھر خود ہی بولے پوچھیں گے نہیں ؟
آپ خود ہی فرما دیں ہم نے شرافت سے کہا
میں چاہتا ہوں یہاں ادبی محفل سجائی جائے
قاضی جی نے اشارہ بازی کرتے ہوئے بتایا
ہم نے کرسی ان کے اور نزدیک کر لی اور پوچھا
قاضی جی ارادے کیا ہیں
دیکھیں یہاں نظم و نثر پر گفتگو کی جائے تو کتنے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں؟
ہمارا تخیل ایک منٹ میں اس محفل میں جا پہنچا جس کی تشکیل کے بارے میں
قاضی جی ہمیں آگاہ کر رہے تھے
کرسیاں لگی ہوئی ہیں قاضی صاحب بول رہے ہیں ۔ غالب بہت عظیم شاعر تھے
اتنے میں ایک بالکل غیر ادبی شخصیت ہمارے اور قاضی جی کے درمان کھڑی ہو گی ۔ یہ لیں جی میری آج کی کمیٹی !! اور انھوں نے کچھ نوٹ قاضی جی کے ہاتھ پر رکھ دیے ۔ درمیان میں ایک حقہ بھی رکھا ہوا تھا جس کا بھی جی چاہتا حقے کی انی کے ساتھ منہ لگا دیتا گڑ گڑ
ابھی کمیٹی والی شخصیت گئ ہی تھی کے دو اور شخصیات آرٹ گیلری میں
داخل ہوتی ہیں اور حقہ نوشی کی فرمائش کرتی ہیں
ہم ان کے لئے جگہ بناتے ہیں پہلے ہی کش پر ایک کہنے لگے یہ کیا سوکھا تمباکو
ہے؟ﺍ
نہیں جی حقے کے لوٹے میں پانی بھی ڈالا ہے قاضی جی حقے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
یہ ڈالیں یہ تماکو کے ذائقے کو جاندار کر دے گا، انھوں نے جیب سے کالے رنگ کی
کوئی چیز نکالی اور تمباکو والی انگیٹھی میں ڈالنے لگے ایک تیز بو نے ہمارے تیرہ چودہ طبق روشن کر دیے
پھر حقہ چلنے لگا چار سو ۔ کیا کرامات واقع پذیر ہو نے لگیں ،
قاضی جی نے اپنی آرٹ گیلری میں جو جو پرندے بنائے تھے وہ اُڑ اُڑ کر کمرے میں
پھرنے لگے سامنے والی دیوار پر دو بہت پیارے طوطے تھے وہ اڑ کر سامنے واقع
اوور سیز گرایمر سکول کی دیوار پر جا بیٹھے قاضی جی کے منہ سے بے اختیار نکلا او میرے طوطے اڑ گئے
اور پھر جو دیوار پر حسینہ عالم کی تصویر لگی ہوئی تھی وہ بھی باہر نکل آئی
یقینا" حقے کی کرامات کا نتیجہ تھا ۔ حسینہ عالم نے شر انگیز انداز میں قاضی
جی کی طرف جھک کر کہا۔ کیا خیال ہے ناچ گانا نہ ہو جائے؟

نیک کام میں دیر کس بات کی قاضی جی نے تابع فرمانی کے انداز میں
سر تسلیم خم کرتے ہوئے کہا
لیکن ناچوں کہاں یہ اتنا گند پڑا ہوا ہے حسینہ عالم نے قاضی جی کی شاہکار تخلیقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
ایں ان کو آگ لگا دیتے ہیں۔ پہلے اسے باہر نکالتے ہیں
پھر تمام قاضی جی کی تخلیقات باہر نکلی جاتی ہیں اور
انھیں آگ لگا دی جاتی ہے
جناب آپ نے کیا سوچا
قاضی جی کے اس سوال نے مجھے تخیل کی دنیا سے نکال کر حواس کی دنیا
میں لا پھینکا
رہنے دیں قاضی جی اس بارے میں سوچنے والے اور بہت لوگ ہیں



جملہ حقوق محفوظ ہیں
عبدالقدیر قرطاس
نائس بسکٹ کا پوراسٹال آپکا ہوا
 
Top