ادبی لطائف

سیما علی

لائبریرین
شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی مولانا ابولاعلی مودودی سے خوب گاڑھی چھنتی تھی۔ اس بے تکلفی میں اکثر برجستہ جملوں کا نہایت لطیف تبادلہ جاری رہتا تھا۔
ایک دفعہ مولانا مودودی بیمار پڑ گئے۔ جوش صاحب خبر سنتے تیمار داری کو پہنچ گئے۔ بیماری کا حال پوچھا تو مولانا نے فرمایا؛
"ڈاکٹروں نے پتھری تشخیص کی ہے۔۔"
سنتے ہی جوش صاحب کی حس ظرافت پھڑک اٹھی۔
"اف ظالم، اپنے کرموں کی معافی مانگ، تو تو بڑا گنہگار ہے۔۔"
مولانا کو حیرت ہوئی؛ "جوش صاحب، پتھری کا گناہوں سے کیا تعلق ہے۔۔"
جوش صاحب فورا کہنے لگے؛ "مولانا، آپ تو اندر سے سنگسار ہو رہے ہیں۔۔۔"
 

سیما علی

لائبریرین
جوش ملیح آبادی اپنے بے باک خیالات کے باعث خاصی شہرت رکھتے تھے ۔ ایک مشاعرے میں اپنا کلام سنانا شروع کیا تو ان کے جرات مندانہ خیالات سن کر فورا ایک جذباتی صاحب بولے :
ہم مشاعرہ سننے آئے ہیں ، کفر سننے کے لیے نہیں ۔
جوش نے ترکی بہ ترکی جواب دیا :
ہم بھی مشاعرہ سنانے آئے ہیں ، تراویح پڑھانے نہیں ۔
 

سیما علی

لائبریرین
ایک مرتبہ جوش ملیح آبادی اپنے گھر میں چند بے تکلف دوستوں سے اپنی محبوباؤں کا تذکرہ کر رہے تھے۔ ذکر کرتے کرتے وہ اتنے جذباتی ہو گئے کہ ان کی آنکھیں نمناک ہو گئیں۔ اس عالم میں اچانک ان کی بیگم کمرے میں داخل ہوئیں۔ اور جوش کو روتے دیکھ کر ان سے اس کا سبب پوچھا۔
جوش صاحب بولے
“بس ذرا اماں یاد آ گئی تھیں“
 

سیما علی

لائبریرین
اختر الواسع ، ہندوستان کے مشہور دانشور ادیب ہیں۔ اٹل بہاری واجپائی جب وزیر اعظم تھے تو انہوں نے چند مسلم دانشوروں کو اپنے ہاں مدعو کیا تھا۔ سب نے اپنی اپنی بات کہی ، اختر الواسع آخر تک خاموش رہے۔ میٹنگ ختم ہونے لگی تو واجپائی جی نے اختر الواسع کی طرف دیکھ کر کہا :
"آپ نے کچھ نہیں کہا؟"
اختر الواسع نے نہایت معصومیت سے کہا : "سر! گستاخی معاف، آپ اسلام اور اسلام آباد دونوں کو ایک دوسرے میں گڈمڈ کر دیتے ہیں اور انہیں ایک ہی چیز سمجھتے ہیں"۔
 

سیما علی

لائبریرین
جرات نابینا تھے۔ایک روز بیٹھے فکرِ سخن کر رہے تھے کہ انشاء آ گئے۔انہیں محو پایا تو پوچھا حضرت کس سوچ میں ہیں؟جرات نے کہا : کچھ نہیں۔بس ایک مصرع ہوا ہے۔شعر مکمل کرنے کی فکر میں ہوں۔انشاء نے عرض کیا : کچھ ہمیں بھی بتا چلے۔
جرات نے کہا: نہیں۔تم گرہ لگا کر مصرع مجھ سے چھین لو گے۔آخر بڑے اصرار کے بعد جرات نے بتایا۔مصرع تھا:
اس زلف پہ پھبتی شبِ دیجور کی سوجھی
انشاء نے فوراً گرہ لگائی:
اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی
جرات لاٹھی اٹھا کر انشا کی طرف لپکے۔دیر تک انشاء آگے اور پیچھے پیچھے ٹٹولتے ہوئے بھاگتے رہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
رات کا وقت تھا۔مجاز کسی میخانے سے نکل کر یونیورسٹی روڈ پر ترنگ میں جھومتے ہوئے چلے جا رہے تھے۔اسی اثنا میں اُدھر سے ایک تانگا گزرا۔مجاز نے اسے آواز دی،تانگہ رک گیا۔مجاز اس کے قریب آئے اور لہرا کر بولے: اماں ، صدر جاؤ گے؟ تانگے والے نے جواب دیا:”ہاں ، جاؤں گا“
”اچھا تو جاؤ-----!“ یہ کہہ کر مجاز لڑھکتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔
 

سیما علی

لائبریرین
مجاز تنہا کافی ہاؤس میں بیٹھے تھے کہ ایک صاحب جو ان کو جانتے نہیں تھے ،ان کے ساتھ والی کرسی پر آ بیٹھے۔کافی کا آرڈر دے کر انہوں نے اپنی کن سُری آواز میں گنگنانا شروع کیا:
احمقوں کی کمی نہیں غالب--------ایک ڈھونڈو، ہزار ملتے ہیں
مجاز نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا: ”ڈھونڈنے کی نوبت ہی کہاں آتی ہے حضرت! خود بخود تشریف لے آتے ہیں۔“
 

سیما علی

لائبریرین
کرنل مجید نے ایک دفعہ پطرس بخاری سے کہا: اگر آپ اپنے مضامین کا مجموعہ چھپوائیں تو اس کا نام صحیح بخاری رکھیں۔
پطرس نے جواب دیا: اور اگر آپ اپنی نظموں کا مجموعہ چھپوائیں تو اس کانام کلام مجیدرکھیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
ایک ناشر نے کتابوں کے نئے گاہک سے شوکت تھانوی کا تعارف کراتے ہوئے کہا: آپ جس شخص کا ناول خرید رہے ہیں وہ یہی ذات شریف ہیں۔لیکن یہ چہرے سے جتنے بے وقوف معلوم ہوتے ہیں اتنے ہیں نہیں۔
شوکت تھانوی نے فوراً کہا: جناب مجھ میں اور میرے ناشر میں یہی بڑا فرق ہے۔یہ جتنے بے وقوف ہیں،چہرے سے معلوم نہیں ہوتے۔
 

سیما علی

لائبریرین
مجاز اور فراق کے درمیان کافی سنجیدگی سے گفتگو ہو رہی تھی۔ایک دم فراق کا لہجہ بدلا اور انہوں نے ہنستے ہوئے پوچھا:
”مجاز! تم نے کباب بیچنے کیوں بند کر دیے؟“
”آپ کے ہاں سے گوشت آنا جو بند ہو گیا۔“
مجاز نے اسی سنجیدگی سے فوراً جواب دیا۔
 

سیما علی

لائبریرین
عبدالحمید عدم کو کسی صاحب نے ایک بار جوش سے ملایا اور کہا:یہ عدم ہیں۔عدم کافی جسامت والے آدمی تھے۔جوش نے ان کے ڈیل ڈول کو بغور دیکھا اور کہنے لگے:


عدم یہ ہے تو وجود کیا ہو گا؟
 

سیما علی

لائبریرین
فراق گورکھپوری سے کسی نے پوچھا: بحیثیت شاعر آپ اور جوش صاحب میں کیا فرق ہے؟
فراق نے اپنی بڑی بڑی وحشت ناک آنکھیں مٹکاتے ہوئے کہا:جوش موضوع سے متاثر ہوتا ہے اور میں موضوع کو متاثر کرتا ہوں۔
 

سیما علی

لائبریرین
اُردُو کے معروف ادیب مُشَفق خواجه کو ایک خاتون کا فون آیا،
‏مَیں آپ سے مِلنے کیلیے آپ کے گھر آنا چاهتی هُوں،

‏"مَت آیئے"

‏"کیوں؟"

‏" میری بیوی کو اعتراض هوگا"

‏یه بات هے تو مَیں اپنے خاوند کے ساتھ آجاتی هُوں"

‏*"اِس پر مُجھے اعتراض هوگا"*:):)
 

سیما علی

لائبریرین
سید محمد جعفری اور شوکت تھانوی کراچی کی ایک شاہراہ سے گزررہے تھے ، سڑک کے کنارے جراثیم کش تیل کی شیشیاں پکڑے ایک شخص کھڑا آوازلگا رہاتھا ....”کھٹمل مارو ،پسو مارو۔“
شوکت تھانوی چلتے چلتے رک گئے اور جعفری صاحب سے کہنے لگے :
”سن رہے ہیں شاہ صاحب !یہ شخص قادیانی لگتاہے جو ہم دونوں کے خلاف زہر اگل رہا ہے ۔“
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
استاد دامن کو خلاف عادت افسردہ دیکھ کر ان کے ایک عقیدتمند نے سبب دریافت کیا۔ استاد کہنے لگے، صبح ایک طالب علم آیا، پوچھنے لگا کہ تھرما میٹر کو اردو میں کیا کہتے ہیں؟
میں نے مقتدرہ قومی زبان کا بنایا ہوا مستند ترجمہ ٬آلۂ مقیاس الحرارت‘ بتا دیا۔ پھر؟ عقیدتمند نے دریافت کیا۔
پھر کیا، بیچارہ پریشان ہو گیا اور کہنے لگا، پہلے مجھے ایک لفظ کا مفہوم نہیں آتا تھا، اب دو لفظوں کا نہیں آتا۔
 

سیما علی

لائبریرین
استاد دامن کو خلاف عادت افسردہ دیکھ کر ان کے ایک عقیدتمند نے سبب دریافت کیا۔ استاد کہنے لگے، صبح ایک طالب علم آیا، پوچھنے لگا کہ تھرما میٹر کو اردو میں کیا کہتے ہیں؟
میں نے مقتدرہ قومی زبان کا بنایا ہوا مستند ترجمہ ٬آلۂ مقیاس الحرارت‘ بتا دیا۔ پھر؟ عقیدتمند نے دریافت کیا۔
پھر کیا، بیچارہ پریشان ہو گیا اور کہنے لگا، پہلے مجھے ایک لفظ کا مفہوم نہیں آتا تھا، اب دو لفظوں کا نہیں آتا۔
بہت اعلیٰ🥰
 

سیما علی

لائبریرین
پاپوش کراچی کا وہ علاقہ ہے جہاں اردو ادب کے مشہور مزاح نگار ابن انشا رہائش رکھتے تھے"

ان کے گھر کے سامنے ایک کچرا کنڈی تھی" جہاں ہر وقت کچرے کا انبار جمع رہتا تھا" جب انھیں آدم جی ایوارڈ ملا، تو کے ایم سی(انتظامیہ) والے آئے اور خاموشی سے سارا کچرا اٹھا کر صاف کردیا
" کچرا کنڈی ختم کردی گئی"

کچھ ہی دن گزرے تھے کہ ابن انشاء کے ایم سی کے آفس پہنچ گئے اور وہاں درخواست جمع کرائی. لکھا "حضور مہربانی فرمائیں " میرے گھر کے سامنے سے کوڑے کا جو ڈھیر اٹھایا گیا ہے وہ واپس لاکر اسی جگہ ڈال دیں
" میرے مہمانوں کو میرا گھر ڈھونڈنے میں بہت دشواری ہورہی ہے " 🤣😄😅😂
" " 😂😂😅
gwaDHXo.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
کسی نے مولانا شوکت علی سے پوچھا آپ کے بڑے بھائی کا تخلص گوہر ہے دوسرے بھائی کا جوہر ہے آپ کا کیا تخلص ہے؟ مولانا نے فورا جواب دیا "شوہر"
 

سیما علی

لائبریرین
ایک دفعہ جون ایلیا نے اپنے بارے میں لکھا کہ : میں ناکام شاعر ہوں۔ اس پر مشفق خواجہ نے انہیں مشورہ دیا :
جون صاحب ! اس قسم کے معاملات میں احتیاط سے کام لینا چاہئے ۔ یہاں اہلِ نظر آپ کی دس باتوں سے اختلاف کرنے کے باوجود ، ایک آدھ بات سے اتفاق بھی کر سکتے ہیں ,,
 

سیما علی

لائبریرین
اکبر الہ آبادی کو کسی نے خط لکھا اور آغاز میں انہیں قبلہ لکھ کر مخاطب کیا، اکبر نے جواب میں لکھا آپ نے مجھے قبلہ لکھا جو مسلمانوں کے لئے قابل احترام جگہ سمجھی جاتی ہے، مجھے سمجھ نہیں آتا آپ کو کیا لکھوں، میں یہی لکھ سکتا ہوں، وعلیکم السلام جامع مسجد۔۔۔۔۔
 
Top