احمدیہ جماعت انتخابی عمل سے دور

حسان خان

لائبریرین
محیب الرحمان کا تعلق احمدی برادری سے ہے۔ وہ گذشتہ پچاس برس سے وکالت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور خود کو ایک باشعور شہری سمجھتے ہیں لیکن وہ آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
’انتخابی فہرستیں میں احمدیوں کے لیے ایک الگ رنگ دے دیا گیا کہ گلابی رنگ احمدیوں کا ہوگا یعنی ہمیں اچھوتوں کی طرح بالکل الگ کرکے رکھ دیا گیا۔ اور پھر اگر کوئی ایسا حلف نامہ مجھے دیا جائے جس پر دستخط کرنا میرے ضمیر کے خلاف ہو تو وہ دستخط کرکے میں اپنا حق رائے دیہی استمعال نہیں کرنا چاہتا۔‘
لیکن احمدیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے ملک گیر تحریک چلانے والی جماعت تحریک تحفظ ناموس رسالت کے راہنما مولانا عبد الروف فاروقی جماعتِ احمدیہ کی جانب سے الیکشن عمل کے بائیکاٹ کو پاکستانی آئین سے بغاوت قرار دیتے ہیں۔
مولانا عبدالروف فاروقی کے مطابق ’ احمدیوں کو چاہیے کہ وہ سن تہتر کے متفقہ آئین سے اور امتِ مسلمہ کے فیصلوں سے بغاوت کا راستہ اختیار نہ کریں۔ بغاوت کا راستہ انھوں نے خود اختیار کیا ہوا ہے۔ وہ اپنی آئینی حثیت کو تسلیم کریں اور اپنے ووٹ قادیانیوں کی حثیت سے رجسٹر کروائیں اور قادیانیوں کی حثیت سے اسمبلیوں میں جاکر اپنے حقوق کا تحفظ کریں۔‘
پاکستان میں عام انتخابات کی تیاری اب دھیرے دھیرے زور پکڑ چکی ہے لیکن جماعتِ احمدیہ خود کو جمہوری عمل سے الگ رکھے ہوئے ہے اور ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہورہا بلکہ جماعتِ احمدیہ نے انیس سو ستتر کے بعد کسی بھی عام انتخابات میں حق رائے دیہی استعمال نہیں کیا۔
تجزیہ نگار رسول بخش رئیس کہتے ہیں کہ ’احمدی پاکستان میں ووٹ ڈال سکتے ہیں اپنے نمائندے کھڑے کر سکتے ہیں اور اسمبلی میں موجود مخصوص نشستوں پر امیدوار بھی بن سکتے ہیں۔ انتخابی عمل میں حصہ لینے کے لیے ان پر کوئی آئینی اور قانونی پابندی نہیں۔ لیکن موجودہ سیاسی نظام میں ان کی نمائندگی نہ ہونے کی بنیادی وجہ ان کی مذہبی قیادت کا فیصلہ ہے کہ وہ پاکستان میں سیاسی عمل میں حصہ نہ لیں۔‘
پاکستان میں ایک طویل عرصے تک مشترکہ اتنخابات کا طریقہ ہی رائج رہا تاہم جنرل ضیا الحق نے انیس سو پچاسی میں جب آئین میں آٹھویں ترمیم کی تو ملک میں جداگانہ انتخابات کے طریقے کی منظوری دی جس کےتحت اقلیتیوں کی نشستوں اور ووٹرز کو الگ کردیا گیا۔
پھر سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے دوہزار دو میں تمام اقلیتوں کے لیے مشترکہ انتخابات کو بحال کیا۔ دو ہزار دو میں ملک میں مشترکہ انتخابات کے طریقہ بحال ہونے کے بعد اب اقلیتوں سمیت تمام شہریوں کے لیے ایک ووٹر لسٹ موجود ہے لیکن پاکستان میں موجود تقریباً سوا لاکھ احمدی ووٹرز کے لیے ابھی بھی فہرست الگ ہے ۔
جماعتِ احمدیہ کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں مذہب کی بنیاد پر انھیں شہری حقوق سے محروم کیا گیا، ایک تفریق پیدا کی گئی ہے حالانکہ شہری حقوق غیرمنقسم ہوتے ہیں ان کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
احمدیہ برادری نے اتنخابی فہرستوں میں اپنے ناموں کا اندراج بھی نہیں کروایا ۔ الیکشن کمیشن نے یہ معلومات شناختی کارڈ بنانے والے ادارے نادرا سے لے کر نہ صرف اس سے فہرستیں مرتب کیں بلکہ ان معلومات کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کیا ہے جسے جماعتِ احمدیہ اپنے تحفظ کے لیے خطرہ سمجھتی ہے ۔
تجزیہ نگار رسول بخش رئیس کی رائے ہے کہ دوسری اقلیتوں کی طرح احمدی برادری بھی سیاسی عمل کا حصہ بن کر اپنے حقوق کا بہتر تحفظ کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر یہ ہے کہ وہ انتخابی عمل کو سمجھیں اس میں حصہ لیں اور جو آئین موجود ہے اس میں تمام تبدیلیوں کے باوجود اس کا احترام کریں اور اس کے ساتھ رہتے ہوئے اگر وہ اپنے حقوق اور خود کے ساتھ ہونے والی تفریق کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔
لیکن مجیب الرحمان اس نظریے سے متفق نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میرا باہر رہنا احتجاج ہے اس بات کے لیے کہ میرے ضمیر پر جبر نہ کرو اس احتجاج کو میں ختم کرکے ایک عمل کا حصہ بن کر اپنے ضمیر کو دبانے کی کوشش کروں تو یہ میرے لیے ممکن نہیں۔‘
لیکن پاکستان کے معروضی حالات کے مطابق فی الحال تو ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا کہ ملک میں احمدیہ برادری کی آئینی حثیت میں کوئی تبدیلی ہوسکے۔

ربط
ویڈیو رپورٹ
 

عسکری

معطل
اب کیا کیا جائے حسان بھائی ان کے ساتھ حد درجہ ظلم ہوا ہے اور ہو رہا ہے ایسے میں وہ کیوں ہماری خؤشی غم الیکشن یا کسی اور چیز میں شامل ہوں؟
 
کسی بھی نقب زن اور اخلاقی چور کے ساتھ یہی ہونا چاہیے۔ اگر مرزا صاحب کو اتنا ہی شوق تھا دعوہ نبوت کا تو کرتے، لیکن خود اور اپنے مذہب کو ٹرو اسلام کے طور پر پیش کرنے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو گالیاں دینے کی کیا ضرورت تھی؟ عیسائیت، یہودیت، ہندو مت کے ماننے والے، یہ سب خود کو مسلمان نہیں کہتے اور اس ملک کے شہری ہیں ان کو تو ایسی کسی تفریق کا نشانہ نہیں بنایا جاتا ،لیکن جب قادیانی/احمدی خود کو ہی صحیح اور سچا مسلم کہیں ان کے نبی مرزا صاحب خود کو نبی کریم کے بعد کا نبی کہیں اور اسلامی شریعت کا حامل بتائیں، یہ کہیں جو مجھ پر ایمان نہیں لاتا وہ کافر ہے غیر مسلم ہے تو بے چارے مسلمان کیا کریں اپنی شناخت کو بچانے کے لیے؟ کیا وہ خود قادیانیوں میں ضم ہو جائیں یا ان کو خود میں ضم ہو لینے دیں اور اپنے بنیادی عقائد کا بیڑہ غرق کر دیں اپنے ہی ہاتھوں؟ ظاہر ہے ایک میان میں دو تلواریں تو رہ نہیں سکتیں اب یا تو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات مسلمان مان لیں ان کو آخری نبی اور خود کو حقیقی مسلم جانیں اور ظاہر ہے کہ یہی حقیقی راستہ ہے نجات کا اور یا تو مرزا صاحب کی بات تسلیم کر لیں اور جہنم کی سیٹ پکی کروالیں۔؟ سو بھائی یہ حفاظتی کاروائیاں ضروری ہیں قایانیوں کے معاملات میں۔
 

عسکری

معطل
کسی بھی نقب زن اور اخلاقی چور کے ساتھ یہی ہونا چاہیے۔ اگر مرزا صاحب کو اتنا ہی شوق تھا دعوہ نبوت کا تو کرتے لیکن خود اپنے مذہب کو ٹرو اسلام کے طور پر پیش کرنے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو گالیاں دینے کی کیا ضرورت تھی؟ عیسائیت یہودیت نہندو مت یہ سب خود کو مسلمان نہیں کہتے اور اس ملک کے شہری ہیں ان کو تو ایسی کسی تفریق کا نشانہ نہیں بنایا جاتا لیکن جب قادیانی/احمدی خود کو ہی صحیح اور سچا مسلم کہیں ان کے نبی مرزا صاحب خود کو نبی کریم کے بعد کا نبی کہیں اور اسلامی شریعت کا حامل بتائیں تو بے چارے مسلمان کیا کریں اپنی شناخت کو بچانے کے لیے؟ کیا وہ خود قادیانیوں میں ضم ہو جائیں یا ان کو خود میں ضم ہو لینے دیں اور اپنے بنیادی عقائد کا بیڑہ غرق کر دیں اپنے ہی ہاتھوں، ظاہر ہے ایک میان میں دو تلورایں تو رہ نہیں سکتیں اب یا تو محمد رسول اللہ کی بات مسلمان مان لیں ان کو آخری نبی اور خؤد کو حقیقی مسلم جانے اور یا تو مرزا صاحب کی بات تسلیم کر لیں۔؟ سو بھائی یہ حفاظتی کاروائیاں ضروری ہیں قایانیوں کے معاملات میں۔
ان کاروائیوں میں ان کی املاک پر حملے ان کی قبروں پر حملے ان کی عبادت گاہوں پر خؤد کش حملے اور بم حملے ان کی ٹارگٹ کلنگ ان کا سوشل اور اکانومکل بائیکاٹ بھی جائز ہیں نا :roll: انسانیت بھی ایک چڑیا کا نام ہے
 
ان کاروائیوں میں ان کی املاک پر حملے ان کی قبروں پر حملے ان کی عبادت گاہوں پر خؤد کش حملے اور بم حملے ان کی ٹارگٹ کلنگ ان کا سوشل اور اکانومکل بائیکاٹ بھی جائز ہیں نا :roll: انسانیت بھی ایک چڑیا کا نام ہے

کیا ان سب کی میں نے کہیں حمایت کی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
اور عسکری صاحب اس ملک میں کیا صرف قادیانی ہی غیر محفوظ ہیں؟ بھائی اس مملکت میں کیا مسلم اور کیا غیر مسلم سب ہی دہشت گردی کے عفریت کا نشانہ ہیں۔
 
وہ اس سب کی وجہ سے ووٹ نہیں دے رہے ۔
بھائی اوپر تو ووٹ نہ دینے کی یہ وجہ لکھی ہوئی ہے

’​
انتخابی فہرستیں میں احمدیوں کے لیے ایک الگ رنگ دے دیا گیا کہ گلابی رنگ احمدیوں کا ہوگا یعنی ہمیں اچھوتوں کی طرح بالکل الگ کرکے رکھ دیا گیا۔ اور پھر اگر کوئی ایسا حلف نامہ مجھے دیا جائے جس پر دستخط کرنا میرے ضمیر کے خلاف ہو تو وہ دستخط کرکے میں اپنا حق رائے دیہی استمعال نہیں کرنا چاہتا۔
‘​
 

عسکری

معطل
اور عسکری صاحب اس ملک میں کیا صرف قادیانی ہی غیر محفوظ ہیں؟ بھائی اس مملکت میں کیا مسلم اور کیا غیر مسلم سب ہی دہشت گردی کے عفریت کا نشانہ ہیں۔
پر وہ پاکستانیت کا نہیں اپنی قادیانیت کا نشانہ بنے بات بہت مختلف ہے سرکار ۔
 

عسکری

معطل
بھائی اوپر تو ووٹ نہ دینے کی یہ وجہ لکھی ہوئی ہے

’​

‘​
یہ بھی ایک طرح کی ڈسکرمنیشن ہے اور برا فعل ہے ووٹ پر مہر نہین لگی ہوتی کہ کس نے لگائی بات ہے ساری چناؤ کی اور بطور پاکستانی ان کو کوئی اور رنگ کیوں دیا گیا ؟ ہندو عیسائی سکھ شعیہ سنی بریلوی دیوبندی اہل حدیث اہل فلان بن ڈھمکاں تو ایک ہی رنگ سے ووٹ ڈالیں ایک قوم کو ایک اور رنگ کیوں کیا ان کے ووٹوں میں کیڑے پڑے ہیں ؟
 
پر وہ پاکستانیت کا نہیں اپنی قادیانیت کا نشانہ بنے بات بہت مختلف ہے سرکار ۔
یار بلوچستان میں پنجابی پنجابی ہونے کی بنا پر مر رہے ہیں، کراچی میں لسانیت کی بنا پر قتل و غارت گری ہے، اہل تشیع اہل تسنن کو اور اہل تسن اہل تشیع کو مار رہے ہیں یہاں کوئی ایک کرائی ٹیریا تو سیٹ نہیں ہے پھر قادیانی بھی کچھ کم نہیں جہاں ان کا زور چلتا ہے وہاں یہ مسلم آبادی کی جان بھی ہلکان کرتے ہیں۔
 
یہ بھی ایک طرح کی ڈسکرمنیشن ہے اور برا فعل ہے ووٹ پر مہر نہین لگی ہوتی کہ کس نے لگائی بات ہے ساری چناؤ کی اور بطور پاکستانی ان کو کوئی اور رنگ کیوں دیا گیا ؟ ہندو عیسائی سکھ شعیہ سنی بریلوی دیوبندی اہل حدیث اہل فلان بن ڈھمکاں تو ایک ہی رنگ سے ووٹ ڈالیں ایک قوم کو ایک اور رنگ کیوں کیا ان کے ووٹوں میں کیڑے پڑے ہیں ؟

بھائی عسکری ہر بات میں کمانڈو ایکشن کرتے اور فوجی بوٹ سے زمین دہلاتے آگے نہ بھاگتے جاو ، اوپر میں نے اسی چیز کی تو تفصیل لکھی ہے کہ یہ تفریق ان کے ساتھ برتنی کیوں ضروری ہے یہ خؤد کو مسلمان کہتے ہیں یہ بس اسی وقت راضی ہوں گے جب آئینی طور پر ان کو مسلمان نہ ڈیکلیر کر دیا جائے اور ان کو مسلمان ماننا خؤد کو غیر مسلم سمجھنا ہے سمجھے بھائی
 

عسکری

معطل
بھائی عسکری ہر بات میں کمانڈو ایکشن کرتے اور فوجی بوٹ سے زمین دہلاتے آگے نہ بھاگتے جاو ، اوپر میں نے اسی چیز کی تو تفصیل لکھی ہے کہ یہ تفریق ان کے ساتھ برتنی کیوں ضروری ہے یہ خؤد کو مسلمان کہتے ہیں یہ بس اسی وقت راضی ہوں گے جب آئینی طور پر ان کو مسلمان نہ ڈیکلیر کر دیا جائے اور ان کو مسلمان ماننا خؤد کو غیر مسلم سمجھنا ہے سمجھے بھائی
ایک تو یہ آئین بھی موم کی ناک ہے یار آئین کافر بنا اور آئین مسلمان کر رہا ہے یہاں دنیا کے اس عجیب الخلقلت آئین جیسا اپکو کہیں اور نہیں ملے گا دنیا کے کن کن ممالک کا ائین ایسا ہے کچھ مجھے بتائیں پلیز :cool: ائین نا ہو گیا کافر فیکٹری ہو گئی
 

عسکری

معطل
یار بلوچستان میں پنجابی پنجابی ہونے کی بنا پر مر رہے ہیں، کراچی میں لسانیت کی بنا پر قتل و غارت گری ہے، اہل تشیع اہل تسنن کو اور اہل تسن اہل تشیع کو مار رہے ہیں یہاں کوئی ایک کرائی ٹیریا تو سیٹ نہیں ہے پھر قادیانی بھی کچھ کم نہیں جہاں ان کا زور چلتا ہے وہاں یہ مسلم آبادی کی جان بھی ہلکان کرتے ہیں۔
بہرحال اس طرح کسی طبقے گروپ یا فرقے کا ناطقہ بند بھی نہین کرنا چاہیے کہ وہ کٹ کر بیٹھ جائے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگر مرزا صاحب کو اتنا ہی شوق تھا دعوہ نبوت کا تو کرتے لیکن خود اپنے مذہب کو ٹرو اسلام کے طور پر پیش کرنے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو گالیاں دینے کی کیا ضرورت تھی؟
مرزا صاحب نے جو کیا وہ کیا، اُن کے پیروکاروں کو کیوں آزار کا نشانہ بنایا جاتا ہے؟

عیسائیت یہودیت نہندو مت یہ سب خود کو مسلمان نہیں کہتے اور اس ملک کے شہری ہیں ان کو تو ایسی کسی تفریق کا نشانہ نہیں بنایا جاتا لیکن جب قادیانی/احمدی خود کو ہی صحیح اور سچا مسلم کہیں ان کے نبی مرزا صاحب خود کو نبی کریم کے بعد کا نبی کہیں اور اسلامی شریعت کا حامل بتائیں تو بے چارے مسلمان کیا کریں اپنی شناخت کو بچانے کے لیے؟
یعنی ایک گروہ اپنی شناخت بچانے کے لیے زبردستی دوسرے گروہ کی شناخت چھین لے؟ مسلمان کی شناخت پر کیا صرف آپ کی اجارہ داری ہے؟ یہ تو بڑا ظلم ہے کہ ایک گروہ سے اُس کی منتخب کردہ شناخت چھین کر جبراً دوسری شناخت تھوپی جائے۔ احمدی حضرات خود کو اگر مسلمان کہتے ہیں تو مجھے کوئی حق نہیں ہے کہ اُن سے مسلمان ہونے کا حق چھین سکوں۔ پھر ایک گروہ کو یوں کنارہ گیر کر دینے سے ایک پنڈورا بکس کھل جاتا ہے۔ کل احمدیوں سے اُن کی مذہبی شناخت چھینی گئی، آج بوہریوں اور آغا خانیوں سے اُن کی مذہبی شناخت چھینی جائے گی، اور کل بالآخر اثناعشری بھی مسلمان ہونے کی عیاشی سے جبراً محروم کر دیے جائیں گے۔

کیا وہ خود قادیانیوں میں ضم ہو جائیں یا ان کو خود میں ضم ہو لینے دیں اور اپنے بنیادی عقائد کا بیڑہ غرق کر دیں اپنے ہی ہاتھوں، ظاہر ہے ایک میان میں دو تلورایں تو رہ نہیں سکتیں اب یا تو محمد رسول اللہ کی بات مسلمان مان لیں ان کو آخری نبی اور خؤد کو حقیقی مسلم جانے اور یا تو مرزا صاحب کی بات تسلیم کر لیں۔؟ سو بھائی یہ حفاظتی کاروائیاں ضروری ہیں قایانیوں کے معاملات میں۔

کسی اقلیتی گروہ کو برابر کے شہری حقوق دینے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ اقلیت اکثریت میں ضم ہو جائے گی یا اکثریت اقلیت میں۔۔ یہ صرف خواہ مخواہ کا خوف ہے اور کچھ نہیں۔ دو تلواریں شاید ایک میان میں نہ رہ سکیں، لیکن مختلف انسانوں نے مہذب انداز میں ایک ساتھ رہنا ضرور سیکھ لیا ہے۔ اب یہ ہم پر ہے کہ ہم بقائے باہمی کا مہذب رویہ کب اپناتے ہیں، اور کب اپنے سے مختلف لوگوں سے نفرت کرنے کا رویہ ترک کرتے ہیں۔

ویسے، آپ کے عطا کردہ اصول کےتحت، مغربی ممالک میں وہاں کی اکثریتی آبادی مسلمانوں کے معاملات میں 'حفاظتی کاروائیاں' کرتے ہوئے اُن کے شہری حقوق سلب کر لے اور اُن سے وجدان کی آزادی چھین لے ، تو آپ کا ردِ عمل کیا ہو گا؟
 
ایک تو یہ آئین بھی موم کی ناک ہے یار آئین کافر بنا اور آئین مسلمان کر رہا ہے یہاں دنیا کے اس عجیب الخلقلت آئین جیسا اپکو کہیں اور نہیں ملے گا دنیا کے کن کن ممالک کا ائین ایسا ہے کچھ مجھے بتائیں پلیز :cool: ائین نا ہو گیا کافر فیکٹری ہو گئی

نہ یار اب خلط مبحث نہ کرو۔ نہ آئین کسی کو مسلمان بناتا ہے نہ کافر یہ تو لوگوں کے عقائد ہیں جو سب جچھ بناتے بگاڑتے ہیں ہاں آئین میں قادیانی حضرات کو جو کافر قرار دیا گیا ہے تو یہ ایک لمبی جد وجہد کے بعد ہوا ہے اور اس کی اپنی بڑی اہمیت ہے بہر کیف یہ ایک الگ موضوع ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
قادیانی بھی کچھ کم نہیں جہاں ان کا زور چلتا ہے وہاں یہ مسلم آبادی کی جان بھی ہلکان کرتے ہیں۔

آٹے میں نمک کے برابر چند لاکھ نفور کا اِس ملک میں کہاں ایسا زور چل سکتا ہے کہ وہ غیر احمدیوں کو ہلکان کرنے لگیں؟ ایسی باتیں صرف مخالف کا خوف پیدا کرنے کے لیے کی جاتی ہیں، ورنہ ان میں کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔
 

حسان خان

لائبریرین
یہ بھی ایک طرح کی ڈسکرمنیشن ہے اور برا فعل ہے ووٹ پر مہر نہین لگی ہوتی کہ کس نے لگائی بات ہے ساری چناؤ کی اور بطور پاکستانی ان کو کوئی اور رنگ کیوں دیا گیا ؟ ہندو عیسائی سکھ شعیہ سنی بریلوی دیوبندی اہل حدیث اہل فلان بن ڈھمکاں تو ایک ہی رنگ سے ووٹ ڈالیں ایک قوم کو ایک اور رنگ کیوں کیا ان کے ووٹوں میں کیڑے پڑے ہیں ؟

اب آہستہ آہستہ معاشرہ بہتری کی طرف بدل رہا ہے۔ اس دفعہ ق لیگ نے بھی منشور کا اعلان کرتے وقت کہا تھا کہ اُن کی اگر حکومت آئی تو وہ ملک سے مذہبی اقلیت کا تصور ختم کر دیں گے۔ پورے ملک کے لوگوں کی ایک ہی قومی شناخت ہو گی اور تمام لوگ مذہب اور نسل کے قطعِ نظر ریاست کی نظر میں برابر ہوں گے۔ ایسی خوش آئند باتوں سے میری امید جاگی ہے کہ ہم جناح والا پاکستان آخرکار حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
 
Top