احبابِ ذی وقار ۔۔۔متوجہ ہوں!

السلام علیکم!
نمونیے کی شکایت اکثر سردیوں میں ہوتی ہے اور اس کا زیادہ ہدف نو مولود یا چھوٹے بچے ہی ہوتے ہیں۔ لیکن گرمیوں میں بھی اس کی شکایت بڑھتی جا رہی ہے۔ گرمیوں میں جب آپ باہر سے گھر یا آفس تشریف لاتے ہیں تو ایک دم سے ٹھنڈا پانی پینا، اے سی تلے آجانا یا ٹھنڈے پانی سے نہانا ، یہ سب کچھ انتہائی مہلک ثا بت ہوسکتا ہے۔ اس کے بلا واسطہ اثرات پھیپھڑوں اوربلواسطہ اثرات پورے جسم پر نمودار ہوتے ہیں۔ کل ایک دوست کے کزن کی اٹھارہ سال کی عمر میں وفات کی وجہ بھی یہی بنی ۔ وہ باہر سے آیا تھا، گرمی لگ رہی تھی۔ ماں نے اپنی مامتا سے مجبور ہو کر اسے ٹھنڈا پانی دیا،پانی کی موٹر چلائی اور نل کھول کر سر پر پانی ڈالا اس کے بعد جب اس کی طبیعت بگڑنے لگی تو یہ سمجھ کر کہ شاید گرمی کا ہی اثر ہے اسے ائیر کولر کے سامنے بٹھا دیا۔ نتیجہ نمونیے کی صورت میں چار دن سی سی یو میں رہنے کے بعد وفات کی صور ت میں نکلا۔یہ پہلا کیس نہیں ہے۔ میڈیکل کے شعبے سے تعلق کی وجہ سے میں گزشتہ چار ماہ میں ایسے تین کیس دیکھ چکا ہوں۔ میری آپ سب دوستوں سے گزارش ہے کہ احتیاط کیجیے۔ بالخصوص رمضان المبارک کے مہینے میں افطاری کے وقت زیادہ ٹھنڈا پانی پینےاورپسینے میں نہانے وغیرہ سے پرہیز کیجیے۔ اور زیادہ سے زیادہ دوستوں کے ساتھ اس معلومات کو شئیر کیجیے۔ جزاک اللہ
 

تجمل حسین

محفلین
بہت شکریہ محمد خرم یاسین بھائی اتنی اچھی معلومات شیئر کرنے کے لیے۔
مائیں تو عموماً ایسی باتیں بتاتی رہتی ہیں لیکن ہم ایسی باتوں پر کبھی غور نہیں کرتے :)
 
بہت شکریہ محمد خرم یاسین بھائی اتنی اچھی معلومات شیئر کرنے کے لیے۔
مائیں تو عموماً ایسی باتیں بتاتی رہتی ہیں لیکن ہم ایسی باتوں پر کبھی غور نہیں کرتے :)
بھائی جان ایسے معاملات میں شرح اموات بڑھتی جا رہی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جزاک اللہ!واقعی احتیاط بہت ضروری ہے۔اس طرح کی باتیں معلوم تو ہوتی ہیں لیکن رفتہ رفتہ ذہن سے نکلتی جاتی ہیں۔ اچھا ہؤا آپ نے یاد دلا دیا۔
 

arifkarim

معطل
میری دادی جان کا آج سے ۳۰ سال قبل انتقال اسی وجہ سے ہوا تھا۔ باہر چلچلاتی دھوپ سے ہو کر گھر آئی تھیں اور آتے ہی ٹھنڈا ٹھار پنکھے کے نیچے لیٹ گئیں۔ جسم اندرونی گرمائش کو جلد پر لاکر فضا میں پھینک رہا ہوتا ہے تاکہ اندرونی اعضا کا درجہ حرارت مناسب رہے۔ اب جب تپتی دھوپ سے ٹھنڈے کولر کی ہوا لگی تو جلد کی نمی ختم ہوگئی اور یوں فالج ہو گیا۔ اور پھر کچھ ہی عرصہ بعد انتقال۔
 
میری دادی جان کا آج سے ۳۰ سال قبل انتقال اسی وجہ سے ہوا تھا۔ باہر چلچلاتی دھوپ سے ہو کر گھر آئی تھیں اور آتے ہی ٹھنڈا ٹھار پنکھے کے نیچے لیٹ گئیں۔ جسم اندرونی گرمائش کو جلد پر لاکر فضا میں پھینک رہا ہوتا ہے تاکہ اندرونی اعضا کا درجہ حرارت مناسب رہے۔ اب جب تپتی دھوپ سے ٹھنڈے کولر کی ہوا لگی تو جلد کی نمی ختم ہوگئی اور یوں فالج ہو گیا۔ اور پھر کچھ ہی عرصہ بعد انتقال۔

انا للہ و انا الیہ راجعون۔ دیکھ لیجیے آج معلومات کے اس دور میں بھی لوگ اسی وجہ سے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ بہت کچھ معلوم ہوتے ہوئے بھی ہم ایسی باتوں پر غور نہیں کرتے۔
 

arifkarim

معطل
انا للہ و انا الیہ راجعون۔ دیکھ لیجیے آج معلومات کے اس دور میں بھی لوگ اسی وجہ سے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ بہت کچھ معلوم ہوتے ہوئے بھی ہم ایسی باتوں پر غور نہیں کرتے۔
ایک اور واقعہ ہمارے ایک جاننے والے کے بیٹے کیساتھ پیش آیا تھا۔ انکا آٹھ سالہ بیٹا اندر اے سی میں بیٹھا تھا کہ باہر دستک ہوئی۔ بغیر سوچے سمجھے دروازے کی طرف بھاگا۔ راستے میں لڑکھڑاتا ہوا گرا اور پھر ساری عمر چل نہ سکا۔ ڈاکٹر کہتے تھے کہ گرم سرد ہونے کی وجہ سے اسٹروک ہوا ہے۔
 
ایک اور واقعہ ہمارے ایک جاننے والے کے بیٹے کیساتھ پیش آیا تھا۔ انکا آٹھ سالہ بیٹا اندر اے سی میں بیٹھا تھا کہ باہر دستک ہوئی۔ بغیر سوچے سمجھے دروازے کی طرف بھاگا۔ راستے میں لڑکھڑاتا ہوا گرا اور پھر ساری عمر چل نہ سکا۔ ڈاکٹر کہتے تھے کہ گرم سرد ہونے کی وجہ سے اسٹروک ہوا ہے۔

آپ درست کہہ رہے ہیں۔ سٹروک بھی ہو سکتا ہے اور عمر بھر کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے۔ ایسی معلومات زیادہ سے زیادہ لوگوں کے ساتھ شئیر کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین
 

ہادیہ

محفلین
بہت عمدہ اشتراک۔
ایسی معلومات سب کا بھلا کر سکتی ہیں۔اللہ پاک سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ۔آمین ثم آمین
جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

حسن ترمذی

محفلین
دراصل ہمیں جسمانی درجہ حرارت کو معمول پہ رکھنا چاہیئے ۔۔ چاہے شدید سردی ہو یا گرمی ۔۔ صرف احتیاط اور دماغ حاضر رکھنے کی ضرورت ہے
ایسی اموات کے بعد لوگ اکثر کہتے ہیں " سمجھ نئی آیا کی ہویا چنگا بھلا سی "
تیز ٹھنڈا پانی کسی صورت نہیں پینا چاہیئے یہ ہر صورت نقصان دہ ہے ۔۔ اور گرمی میں باہر سے آکر سب سے سانس کی آمدورفت کو نارمل ہونے کا انتظار کیا جائے اس دوران جسمانی درجہ حرارت اعتدال پہ آجاتا ہے اور پھر پانی کو آرام سے گھونٹ گھونٹ کرکے پیا جائے
 

arifkarim

معطل
دراصل ہمیں جسمانی درجہ حرارت کو معمول پہ رکھنا چاہیئے ۔۔ چاہے شدید سردی ہو یا گرمی ۔۔ صرف احتیاط اور دماغ حاضر رکھنے کی ضرورت ہے
ایسی اموات کے بعد لوگ اکثر کہتے ہیں " سمجھ نئی آیا کی ہویا چنگا بھلا سی "
تیز ٹھنڈا پانی کسی صورت نہیں پینا چاہیئے یہ ہر صورت نقصان دہ ہے ۔۔ اور گرمی میں باہر سے آکر سب سے سانس کی آمدورفت کو نارمل ہونے کا انتظار کیا جائے اس دوران جسمانی درجہ حرارت اعتدال پہ آجاتا ہے اور پھر پانی کو آرام سے گھونٹ گھونٹ کرکے پیا جائے
سانس کو کنڑول کرنے کا ایک عمدہ نسخہ یہ ہے کہ اگر کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں۔ اگر بیٹھیں ہیں تو لیٹ جائیں۔ پانی اسوقت تک نہ پئیں جب تک سانسیں بحال نہ ہو جائیں۔ اگر پسینہ میں شرابور ہیں تو پہلے کسی تولیے سے اسے سکھائیں اور پھر کچھ دیر بعد پنکھا یا اے سی کھولیں۔ بار بار گرم سرد ماحول سے پرہیز کریں کہ اس سے فالج اور ہڈیوں کی بیماری ہو سکتی ہے۔
 
Top