اجالا بانٹ رہا تھا کوئی اندھیرے میں | غزل ۔ علیم صبا نویدی

شاعر بدنام

محفلین
اجالا بانٹ رہا تھا کوئی اندھیرے میں
ملی ہے کتنوں کو کل زندگی اندھیرے میں

کسی نے کھول کر دیکھا نہیں اسے شاید
ہر ایک کتاب سسکتی رہی اندھیرے میں

تھکا تھکا ہوا احساس لیکے آنکھوں میں
خموش سو گئی اب زندگی اندھیرے میں

مری زباں کے اجالوں کو چھین لو یارو
بڑی حسین ہے یہ خاموشی اندھیرے میں

خوشی کے ہاتھ اجالوں کو سونپ کر اے صبا
غموں کی لاش اٹھائی گئی اندھیرے میں


// علیم صبا نویدی
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت انتخاب۔ شریکِ محفل کرنے پر آپ کا شکریہ۔
املا کی کچھ اغلاط ہیں جو مجموعی طور پر غزل کا تاثر برباد کر دیتی ہیں۔ انہیں درست کر لیجیے اور اگر ممکن ہو تو شاعر کا تعارف بھی کروا دیجیے۔
 
Top