مظفر وارثی اب کے برسات کی رُت اور بھی بھڑکیلی ہے:مظفر وارثی

محمد امین

لائبریرین
اب کے برسات کی رُت اور بھی بھڑکیلی ہے،
جسم سے آگ نکلتی ہے قبا گیلی ہے،

سوچتا ہوں کہ اب انجامِ سفر کیا ہوگا؟
لوگ بھی کانچ کےہیں راہ بھی پتھریلی ہے،

شدتِ کرب میں تو ہنسنا کرب ہے میرا،
ہاتھ ہی سخت ہیں زنجیر کہاں ڈھیلی ہے؟

گرد آنکھوںمیں سہی، داغ تو چہرے پہ نہیں،
لفظ دھندلے ہیں مگر فکر تو چمکیلی ہے،

گھول دیتا ہے سماعت میں وہ میٹھا لہجا،
کس کو معلوم کہ یہ قِند بھی زہریلی ہے،

پہلے رگ رگ سے مری خون نچوڑا اسنے،
اب یہ کہتا ہے کہ رنگت ہی مری پیلی ہے،

مجھکو بے رنگ نہ کردیں کہیں رنگ اتنے،
سبزموسم ہے، ہوا سرخ، فضا نیلی ہے،

میری پرواز کسی کو نہیں بھاتی تو نہ بھائے،
کیا کروں ذہن مظفر میرا جبریلی ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
شدتِ کرب میں تو ہنسنا کرب ہے میرا،
ہاتھ ہی سخت ہیں زنجیر کہاں ڈھیلی ہے؟


یہ شعر مجھے گڑبڑ لگ رہا ہے پتا نہیں کیوں، اگر کوئی صاحب جائزہ لے سکیں تو نوازش ہوگی۔۔ہوسکتا ہے جہاں سے میں نے یہ غزل لی ہے وہاں غلطی ہوئی ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شدتِ کرب میں تو ہنسنا کرب ہے میرا،
ہاتھ ہی سخت ہیں زنجیر کہاں ڈھیلی ہے؟


یہ شعر مجھے گڑبڑ لگ رہا ہے پتا نہیں کیوں، اگر کوئی صاحب جائزہ لے سکیں تو نوازش ہوگی۔۔ہوسکتا ہے جہاں سے میں نے یہ غزل لی ہے وہاں غلطی ہوئی ہو۔


واقعی امین صاحب اسے کسی لاپروا شخص نے ٹائپ کیا ہے، نہ صرف جو شعر آپ نے لکھا ہے بلکہ ان اشعار میں بھی ٹائپنگ کے مسئلے ہیں:

گھول دیتا ہے سماعت میں وہ میٹھا لہجا،
کس کو معلوم کہ قِند بھی زہریلی ہے،

جھکو بے رنگ نہ کردیں کہیں رنگ اتنے،
سبزموسم ہے، ہوا سرخ، فضا نیلی ہے،

میری پرواز کسی کو نہیں بھاتی تو بھائے،
کیا کروں ذہن مظفر میرا جبریلی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ

ایک ہی غزل میں ایسے ایسے لاجواب اشعار شاذ ہی کسی کے ہاں ملتے ہیں، لیکن مظفر وارثی کی ہر غزل ہی لاجواب ہوتی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واقعی امین صاحب اسے کسی لاپروا شخص نے ٹائپ کیا ہے، نہ صرف جو شعر آپ نے لکھا ہے بلکہ ان اشعار میں بھی ٹائپنگ کے مسئلے ہیں:
یہ ٹائپنگ کی اغلاط میرے ذمے۔۔۔ بس اب اسی شعر میں گڑبڑ ہے تھوڑی جس کی میں نے نشاندہی کی۔

:)
 
Top