بھڑکیلی

  1. محمد امین

    مظفر وارثی اب کے برسات کی رُت اور بھی بھڑکیلی ہے:مظفر وارثی

    اب کے برسات کی رُت اور بھی بھڑکیلی ہے، جسم سے آگ نکلتی ہے قبا گیلی ہے، سوچتا ہوں کہ اب انجامِ سفر کیا ہوگا؟ لوگ بھی کانچ کےہیں راہ بھی پتھریلی ہے، شدتِ کرب میں تو ہنسنا کرب ہے میرا، ہاتھ ہی سخت ہیں زنجیر کہاں ڈھیلی ہے؟ گرد آنکھوںمیں سہی، داغ تو چہرے پہ نہیں، لفظ دھندلے ہیں مگر فکر تو چمکیلی...
Top