اب پر ہيں، نہ قفس، نہ صياد، نہ چمن - خالد حفيظ

اب پر ہيں، نہ قفس، نہ صياد، نہ چمن
جتنے تھے زندگي کے سہارے چلے گئے

جن پہ تھا ناز مجھ کو يہ ميرے دوست ہيں
دامن جھٹک کے ميرا وہ پيارے چلے گئے

ہر شب کو آنسوؤں کے جلاتے رہے چراغ
ہم تيري بزمِ ياد نکھارے چلے گئے

لتھڑي ہوئي تھي خون ميں ہر زلفِ آرزو
جوشِ جنوں ميں ہم مگر سنوارے چلے گئے

ہر زخم دل ميں تيرا سنوارے چلے گئے
ہم زندگي کا قرض اتارے چلے گئے

سو بار موت کو بھي بنايا ہے ہمسفر
ہم زندگي کے نقش ابھارے چلے گئے

خالد حفيظ
 
Top