پیرزادہ قاسم ابھی تک ہم نہیں بولے ۔ (پیر زادہ قاسم)

فاتح

لائبریرین
ابھی تک ہم نہیں بولے

ابھی تو آپ ہیں اور آپ کا زورِ خطابت ہے
بہت الفاظ ہیں نادر، بہت بے ساختہ جملے

ابھی تو لب کشائی آپ کی اپنی گواہی ہے
ابھی تو آپ ہیں ظلِّ الٰہی، آپ ہی کی بادشاہی ہے

ابھی تو علم و حکمت، لفظ و گوہر آپ ہی کے ہیں
ابھی سب فیصلے، سب مُہر و محور آپ ہی کے ہیں

ابھی سب زر، جواہر، مال و دولت آپ ہی کے ہیں
ابھی سب شہرت و اسبابِ شہرت آپ ہی کے ہیں

ابھی کیا ہے، ابھی تو آپ کا جبروت لہجے میں عیاں ہو گا
ابھی تو آپ ہی کے نطق و لب سے آپ کا قصہ بیاں ہو گا

ابھی تو محترم بس آپ ہیں، خود اپنی نظروں میں
معظم، محتشم القاب ہیں خود اپنی نظروں میں

ابھی تو گونجتے اونچے سُروں میں آپ ہی ہیں نغمہ خواں اپنے
سبھی لطف و کرم گھر کے، مکان و لا مکاں اپنے

ابھی تو آپ ہی کہتے ہیں کتنا خوب کہتے ہیں
جو دل میں آئے کہتے ہیں، جو ہو مطلوب کہتے ہیں

مگر جب آپ کی سیرت پہ ساری گفتگو ہو لے
تو یہ بھی یاد رکھیے گا ابھی تک ہم نہیں بولے


(پروفیسر ڈاکٹر پیر زادہ قاسم رضا صدیقی)

یہ نظم میری پسندیدہ ترین نظموں میں سے ایک ہے اور ڈاکٹر صاحب کی بے باکی کا عالم ملاحظہ ہو کہ کچھ عرصہ قبل مشرف صاحب کے دور میں میری فرمائش پر یہی نظم اسلام آباد میں ایک محفل کے دوران بہت پر جوش انداز میں پڑھ ڈالی۔ اس محفل میں کئی ایسے اعلیٰ حکومتی عہدے دار بھی موجود تھے جنہیں مشرف کا دست راست سمجھا جاتا تھا۔​
 

فاتح

لائبریرین
الف عین، سخنور، سید محمد نقوی، شاہ110، محمد وارث اور کاشفی صاحبان! آپ سب کی پذیرائی کا شکریہ
اور ہاں علی فاروقی صاحب! آپ کا بھی شکریہ کہ آپ نے کاشفی صاحب کا شکریہ ادا کیا;)
 
Top