حزیں صدیقی ابھی اک اور نشتر کی ضرورت ہے رگِ جان کو: حزیں صدیقی

محمد امین

لائبریرین
جناب حزیں صدیقی مرحوم کا مختصر تعارف اس ربط پر ملا حظہ کیا جا سکتا ہے۔


جو تم ٹھہرو تو ہم آواز دیں عمرِ‌گریزاں کو،
ابھی اک اور نشتر کی ضرورت ہے رگِ جاں کو،

کبھی ہم نے بھی رنگ و نور کی محفل سجائی تھی،
کبھی ہم بھی سمجھتے تھے چمن اک روئے خنداں کو،

کبھی ہم پر بھی یونہی فصلِ گل کا سحر طاری تھا،
کبھی ہم بھی جنوں کا حق سمجھتے تھے گریباں کو،

کہیں ایسا نہ ہو شیرازہء ہستی بکھر جائے،
نہ دیکھو اس توجہ سے کسی آشفتہ ساماں کو،

تری جمعیتِ خاطر کا دشمن کون ہے ظالم؟
خدا ناکردہ توُ سمجھے مرے حالِ‌پریشاں کو،

کسی کا دوست ہے کوئی نہ کوئی دشمنِ جاں ہے،
حزیں اپنے ہی سائے ڈس گئے کمبخت انساں کو۔۔
 

شاہ حسین

محفلین
کبھی ہم پر بھی یونہی فصلِ گل کا سحر طاری تھا،
کبھی ہم بھی جنوں کا حق سمجھتے تھے گریباں کو،
:noxxx:


بہت خوب جناب امین صاحب اچھا انتخاب ہے
 

مغزل

محفلین
چہ خوب شہزادے چہ خوب ۔ ماشا اللہ، تعارف کی لڑی بھی دیکھتا ہوں ۔ بہت شکریہ
 

نوید صادق

محفلین
کسی کا دوست ہے کوئی نہ کوئی دشمنِ جاں ہے،
حزیں اپنے ہی سائے ڈس گئے کمبخت انساں کو۔۔


بہت خوب۔
اچھا انتخاب ہے
 
Top