ابھی آزادیء کامل کہاں ہے - ضیاء الحسن رضوی

کاشفی

محفلین
غزل
(ضیاء الحسن رضوی)

ابھی آزادیء کامل کہاں ہے
سکون دل ابھی حاصل کہاں ہے

ابھی انساں کا ہے انساں دشمن
ابھی دل درد کا حامل کہاں ہے

خزاں کو فصل گل سمجھا ہے ناداں‌
کہاں ہے تو ارے غافل کہاں ہے؟

تڑپ اٹھے مصیبت پر کسی کی
زمانے میں اب ایسا دل کہاں ہے

نہ اب وہ لوگ ہیں نہ پچھلی باتیں
کوئی درد آشنا اب دل کہاں ہے

گلے گو لاکھ مل لیتے ہیں ہم سب
مگر مل جائے دل سے دل کہاں ہے

لب و عارض سے دل بہلانے والوں
یہ موقع اب تمہیں حاصل کہاں ہے

تجھے طوفاں سے ٹکرانا پڑے گا
ابھی تو در پئے ساحل کہاں ہے

حدیث عارض و کاکل کا موقع
بایں رنج و الم حاصل کہاں ہے

غزل رضوی کی ہو رنگین کیوں کر
سکون دل اسے حاصل کہاں ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
تڑپ اٹھے مصیبت پر کسی کی
زمانے میں اب ایسا دل کہاں ہے

نہ اب وہ لوگ ہیں نہ پچھلی باتیں
کوئی درد آشنا اب دل کہاں ہے

بہت خوب! اچھی غزل ہے۔
 
Top