ابولکلام آزاد کی نظر میں مسٹرجناح بحیثیت ایک فرقہ پرست

علی وقار

محفلین
میں پیارے دوستوں سے بصد معذرت کہنا چاہوں گا کہ میں ان کی رائے سے متفق نہیں ہوں۔ مجھے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی کہی گئی باتوں میں واقعی بہت دم محسوس ہوا تو میں نے ان کی ویڈیو کی شراکت کی ہے۔ شاید یہ گستاخی آئندہ بھی کرتا رہوں اور اس پر مجھے کوئی شرمندگی اور ندامت نہ ہے۔ آج ہم اس حال کو اس لیے پہنچے ہیں کہ اہل علم کی صحبت میسر نہیں رہی اور ان کے افکار سے ہم فائدہ نہیں اٹھاتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محفل جائے علم ہے یا جائے داد و تحسین؟ اللہ تو حیض کا ذکر پاک کلام میں فرماتا ہے۔
یہ وہی طریقہ استدلال ہے جو آپ کے ایک ممدوح اپنے مخالفین کو گالیاں دینے کے جواز میں قرآنی الفاظ "زنیم" اور قادیانی، بخاری شریف کی ایک روایت کے الفاظ "امصص بظر اللات" سے کرتے ہیں!
 

سید رافع

محفلین
دراصل سارا مسئلہ یہ ہے کہ قائد اعظم تو مسلمانوں کو آئین ہند میں حقوق دلانے کے لیے کوشش کر رہے تھے لیکن بلاآخر یہ ممکن نہ ہوا تو ملک بنا دیا۔ ہند کی تقسیم کی ذمہ داری نہرو، پٹیل اور دیگر متعصب ہندووں پر جاتی ہے ورنہ قائداعظم، اقبال اور دیگر مسلم لیگی رہنما تو مل جل کر ہند پر حکومت کرنا چاہتے تھے۔ تقسیم ہند کی ذمہ داری ماونٹ بیٹن کی جلد بازی پر بھی جاتی ہے کہ جس کام کے لیے اسکو جون 1948 تک کا وقت دیا گیا تھا وہ اس نے محض تین ماہ میں نبٹا دیا۔

تقسیم ہند میں نا ہی شاہ ولی اللہ کی تحریک سے جنم لینے والے مسلمان شامل تھے، نا ہی سرسید کے دو قومی نظریے میں پروان چڑھے مسلمان شامل تھے اور نہ ہی اس میں اقبال کے افکار کا کوئی اثر ہے اور نا ہی قائد اعظم کی حکمرانی کی خواہش کا کوئی دخل ہے۔

اس بیانیے کو کیونکہ ڈاکٹر جاوید اقبال، ڈاکٹر اسرار، مولانا مودودی اور بے شمار اسکالر 75 سال سے سچ مان رہے ہیں سو ہم بھی پابند ہیں کہ صورتحال کا وہی تجزیہ اور نتیجہ نکالیں جو پہلے نکالا جا چکا ہے۔
 

سید رافع

محفلین
یہ وہی طریقہ استدلال ہے جو آپ کے ایک ممدوح اپنے مخالفین کو گالیاں دینے کے جواز میں قرآنی الفاظ "زنیم" اور قادیانی، بخاری شریف کی ایک روایت کے الفاظ "امصص بظر اللات" سے کرتے ہیں!

علتِ مشائخ کی بات کرنا ایسا ہی تھا جیسا کہ سمجھانے کے لیے اللہ نے حیض کی حالت کو سمجھایا۔

بظر سے ایک مراد ہونٹ کے درمیان کا ابھرا ہوا حصہ بھی ہے۔ دوسری کتب حدیث کی بعض صحیح احادیث بخاری ومسلم کی صحیح احادیث سے بھی اعلی ہیں، اور یہ دونوں کتابیں مجموعی طور پر دوسری کتابوں پر فائق ہیں، ہر ہر حدیث کے اعتبار سے نہیں۔

مسٹرجناح کو فرقہ وارانہ لیڈر کہنا گالی نہیں ہے جبکہ وہ کر ہی یہ کام رہے تھے۔
 

علی وقار

محفلین
دراصل سارا مسئلہ یہ ہے کہ قائد اعظم تو مسلمانوں کو آئین ہند میں حقوق دلانے کے لیے کوشش کر رہے تھے لیکن بلاآخر یہ ممکن نہ ہوا تو ملک بنا دیا۔
میرے خیال میں قائداعظم کے پاس اور کوئی چوائس نہیں رہی تھی۔ مزید بدقسمتی یہ ہوئی کہ اس ملک کو تجربہ گاہ بنا دیا گیا۔ نئی ریاست کو چلانے کے لیے مناسب ہوم ورک نہیں کیاگیا تھا اور ریاست کے خدوخال ، آئینی ڈھانچہ وغیرہ بھی واضح نہ تھے، سو ہم آج تک بھٹکتے پھرتے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
میرے خیال میں قائداعظم کے پاس اور کوئی چوائس نہیں رہی تھی۔
قائد اعظم مسلمانوں کے مخصوص طبقے کے لیڈر بنے، جس کی وجہ سے چوائس تو ختم ہونی ہی تھی۔ آج بھی دیکھ لیں کہ تحریک طالبان پاکستان اور تحریک لبیک پاکستان کے پاس چوائس نہیں بچی، تو وہ خون خرابے پر اتر آئے۔ سو اس سے فرق پڑتا ہے کہ آپ کس کے لیڈر ہیں۔ جس قوم کے قائد اعظم لیڈر تھے، اس کی آبیاری انتہا پسند نظریات نے کی تھی جن کا میں کئی بار ذکر کر چکا ہوں۔ سارے ہند کے مسلمان قائد اعظم کے ساتھ نہیں تھے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
مجھے علی وقار اور رافع صاحب کی باتوں سے یہی سمجھ آیا کہ پاکستان کی ترقی اور فلاح کا واحد حل "ٹائم مشین" ہے جس سے ہم ماضی کی طرف سفر کر سکیں اور جہاں جہاں ہمارے بڑوں سے غلطیاں ہوئیں اسے جا کر ٹھیک کر سکیں۔
 

سید رافع

محفلین
مجھے علی وقار اور رافع صاحب کی باتوں سے یہی سمجھ آیا کہ پاکستان کی ترقی اور فلاح کا واحد حل "ٹائم مشین" ہے جس سے ہم ماضی کی طرف سفر کر سکیں اور جہاں جہاں ہمارے بڑوں سے غلطیاں ہوئیں اسے جا کر ٹھیک کر سکیں۔

ماضی کا سفر معلومات اور مطالعے کے لیے ہے تاکہ وہ نظریات نا اپنائیں جن سے نقصان ہوا۔ باقی ترقی اور روشن مستقبل علم حاصل کرنے سے پہلے بھی وابستہ تھا اور اب بھی ہے۔ اس لڑی میں بھی تاریخ کا صحیح علم حاصل کرنے کی جستجو ہے۔
 

علی وقار

محفلین
مجھے علی وقار اور رافع صاحب کی باتوں سے یہی سمجھ آیا کہ پاکستان کی ترقی اور فلاح کا واحد حل "ٹائم مشین" ہے جس سے ہم ماضی کی طرف سفر کر سکیں اور جہاں جہاں ہمارے بڑوں سے غلطیاں ہوئیں اسے جا کر ٹھیک کر سکیں۔
نہیں محترم، ایسا نہیں ہے۔ اگر بڑوں سے غلطیاں ہوئی ہیں یا ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں تو ان سے سبق سیکھنا ضروری ہے۔ ان بڑوں نے ایک غلطی کی ہو گی تو سو نیکی کے کام بھی کیے ہوں گے اور ان کی ستائش بھی از بس لازم ہے۔
 

علی وقار

محفلین
قائد اعظم مسلمانوں کے مخصوص طبقے کے لیڈر بنے، جس کی وجہ سے چوائس تو ختم ہونی ہی تھی۔
مسلمانوں کے، یا مسلمانوں کے مخصوص طبقے کے؟ ویسے، کانگریسی رہنماؤں کی غلطیوں اور دیگر عوامل کے باعث اُنیس سو چالیس کے بعد تو قائداعظم صحیح معنوں میں عوامی رہنما کا روپ اختیار کر چکے تھے۔ مسلم لیگ میں اصل روح تو مسٹر جناح نے ہی پھونکی تھی۔ مجھے محمد علی جناح سے کوئی زیادہ بڑا ایشو نہیں، مجھے ہندوستان کی عجلت میں تقسیم کے باعث انسانی جانوں کے ضیاع کا شدید دکھ اور صدمہ ہے۔ جب اس قدر بڑے پیمانے پر لہو بہہ جائے تو ان واقعات کو سنجیدگی سے نہ لینا اور غیر جانب داری سے تاریخ کا مطالعہ نہ کرنا زیادتی ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
نہیں محترم، ایسا نہیں ہے۔ اگر بڑوں سے غلطیاں ہوئی ہیں یا ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں تو ان سے سبق سیکھنا ضروری ہے۔ ان بڑوں نے ایک غلطی کی ہو گی تو سو نیکی کے کام بھی کیے ہوں گے اور ان کی ستائش بھی از بس لازم ہے۔
اب بزرگوں کو نہ ہماری تنقید سے نقصان ہونے والا اور نہ ستائش سے فائدہ۔
اب مکمل طور پر معاملہ اُن کا ہے جو اس وطنِ عزیز میں موجود ہیں۔ عمل کی جانب جائیں گے تو راستہ بھی ملے اور منزل بھی اور اگر صرف زبان کے چسکوں تک ہی محدود رہے تو وہی زبان کے چسکے ہی ملیں گے بس۔
ایک مدت سے پاکستانی قوم وادیِ تیہ میں گول گول گھوم رہی ہے انہیں یہاں اُس وقت تک بھٹکنا پڑے گا جب تک یہ میدانِ عمل میں نہیں اترتے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ لوگ ایک مرتبہ چھوڑ ہزاروں مرتبہ بھی قائد اعظم رح کو کوس لو، کچھ حاصل نہیں ہونے والا۔ دنیا میں کامیابی کے کچھ مسلّم ضابطے ہیں اگر اس پر نہیں چلنا تو کامیابی کبھی نہیں ملنے کی۔
 

علی وقار

محفلین
اب بزرگوں کو نہ ہماری تنقید سے نقصان ہونے والا اور نہ ستائش سے فائدہ۔
اب مکمل طور پر معاملہ اُن کا ہے جو اس وطنِ عزیز میں موجود ہیں۔ عمل کی جانب جائیں گے تو راستہ بھی ملے اور منزل بھی اور اگر صرف زبان کے چسکوں تک ہی محدود رہے تو وہی زبان کے چسکے ہی ملیں گے بس۔
ایک مدت سے پاکستانی قوم وادیِ تیہ میں گول گول گھوم رہی ہے انہیں یہاں اُس وقت تک بھٹکنا پڑے گا جب تک یہ میدانِ عمل میں نہیں اترتے۔
مجھے آپ کی رائے کا احترام ہے مگر جو وطن عزیز میں موجود ہیں، اگر وہ تاریخ سے نا بلد ہیں تو وہ یوں ہی بھٹکتے رہیں گے۔ حرکت تو ان کی بھی تیز تر ہے، مگر ان کی سمت ملاحظہ کیجیے۔ دائروں کا سفر درپیش ہے اور کیونکر نہ ہو۔ آوراہء منزل ہونے کی کوئی تو وجوہات ہوں گی جن کا جائزہ لینا ضروری ہے، یعنی عمل کے میدان میں اترنا ہی کافی نہیں، درست سمت کا تعین بھی ضروری ہے۔ تاریخ کے غیر جانب دارانہ مطالعے کے بغیر سمت کا درست تعین ممکن نہیں۔ اور، میری عادت تو یوں بھی کسی کو کوسنے کی نہیں ہے، میں تو دل و جان سے محمد علی جناح اور دیگر اکابرین کا احترام کرتا ہوں چاہے وہ قیام پاکستان کے مخالف ہی کیوں نہ ہوں۔ تاہم، اگر کوئی غلطی نظر آئے تو اس کی طرف اشارہ کر دینا ضروری ہے۔ شاید اسی بہانے اپنی اصلاح ہو جائے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
مجھے آپ کی رائے کا احترام ہے مگر جو وطن عزیز میں موجود ہیں، اگر وہ تاریخ سے نا بلد ہیں تو وہ یوں ہی بھٹکتے رہیں گے۔ حرکت تو ان کی بھی تیز تر ہے، مگر ان کی سمت ملاحظہ کیجیے۔ دائروں کا سفر درپیش ہے اور کیونکر نہ ہو۔ آوراہء منزل ہونے کی کوئی تو وجوہات ہوں گی جن کا جائزہ لینا ضروری ہے، یعنی عمل کے میدان میں اترنا ہی کافی نہیں، درست سمت کا تعین بھی ضروری ہے۔
درست سمت کا اندازہ لگانے کے لیے پہلوں کی غلطیوں کو کریدنے سے کیا حاصل ہونے والا ہے۔بجائے اس کے کہ اِس وقت کی دنیا کے طور طریقوں پر غور کیا جائے آپ لوگ تو پہلوں کو موردِ الزام ٹھہرانے کو زیادہ ضروری سمجھ رہے ہیں۔
 

علی وقار

محفلین
درست سمت کا اندازہ لگانے کے لیے پہلوں کی غلطیوں کو کریدنے سے کیا حاصل ہونے والا ہے۔بجائے اس کے کہ اس وقت کی دنیا کے طور طریقوں پر غور کیا جائے آپ لوگ تو پہلوں کو موردِ الزام ٹھہرانے کو زیادہ ضروری سمجھ رہے ہیں۔
یہ تو آپ کی رائے ہے نا جو کہ غلط بھی ہو سکتی ہے روفی بھائی۔ :) میری رائے بھی غلط ہو سکتی ہے مگر میں اسے درست سمجھتا ہوں۔ :) آپ کے سمجھانے کے باوجود۔ :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہ تو آپ کی رائے ہے نا جو کہ غلط بھی ہو سکتی ہے روفی بھائی۔ :) میری رائے بھی غلط ہو سکتی ہے مگر میں اسے درست سمجھتا ہوں۔ :) آپ کے سمجھانے کے باوجود۔ :)
یہ تو ایسے ہی ہے جیسے ایک بیٹے کو اس کا باپ کوئی بزنس (چاہے کیسا ہی لولا لنگڑا ہی سہی) دے کر مرا اور بیٹا مدتوں بعد بھی اپنے والد کو کوس رہا ہو کہ ابا نے یہ غلطی کی تھی اسی لیے میرا بزنس چل نہ سکا۔
اور یہاں پر پچھتر سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور ہم بیٹھے اسی بات کا ماتم کرتے کہ پاکستان بنانے والوں نے "یہ" غلطی کر دی ورنہ ہم نے امریکہ کو پچھاڑ دینا تھا
 

علی وقار

محفلین
یہ تو ایسے ہی ہے جیسے ایک بیٹے کو اس کا باپ کوئی بزنس (چاہے کیسا ہی لولا لنگڑا ہی سہی) دے کر مرا اور بیٹا مدتوں بعد بھی اپنے والد کو کوس رہا ہو کہ ابا نے یہ غلطی کی تھی اسی لیے میرا بزنس چل نہ سکا۔
اور یہاں پر پچھتر سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور ہم بیٹھے اسی بات کا ماتم کرتے کہ پاکستان بنانے والوں نے "یہ" غلطی کر دی ورنہ ہم نے امریکہ کو پچھاڑ دینا تھا
شاید آپ بھول گئے ہیں حضرت کہ یہ بزنس نہیں ہے، یہ جو تقسیم ہوئی ہے، اس کو بغور مطالعہ کریں، لاکھوں افراد جان سے گئے۔ میں اس بحث کو محض معصومانہ بحث سمجھتا ہوں وگرنہ جو کچھ انیس سو سینتالیس میں سرحد کے دونوں اطراف ہوا، یہ المیہ ایسا نہیں ہے کہ اس کا غم کبھی مٹ سکے۔ میں نے سرحد کے دونوں اطراف بسنے والوں کے انٹرویوز دیکھے ہیں، ان کے ساتھ جو بیتا ہے، وہ سن کر، پڑھ کر، آنکھیں نم ہو جاتی ہیں، اور ایک ہم ہیں کہ اس معصومانہ بحث کو بھی وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں۔ سر، ایسا تو نہ کریں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
شاید آپ بھول گئے ہیں حضرت کہ یہ بزنس نہیں ہے، یہ جو تقسیم ہوئی ہے، اس کو بغور مطالعہ کریں، لاکھوں افراد جان سے گئے۔ میں اس بحث کو محض معصومانہ بحث سمجھتا ہوں وگرنہ جو کچھ انیس سو سینتالیس میں سرحد کے دونوں اطراف ہوا، یہ المیہ ایسا نہیں ہے کہ اس کا غم کبھی مٹ سکے۔ میں نے سرحد کے دونوں اطراف بسنے والوں کے انٹرویوز دیکھے ہیں، ان کے ساتھ جو بیتا ہے، وہ سن کر، پڑھ کر، آنکھیں نم ہو جاتی ہیں، اور ایک ہم ہیں کہ اس معصومانہ بحث کو بھی وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں۔ سر، ایسا تو نہ کریں۔
صرف آنکھیں نم نہ کیجیے۔ اپنی حالت پر ترس کھائیے۔ دنیا کے تقاضے دیکھیے۔
اگر اسی طرح انیس سو سینتالیس میں پھنسے رہے تو نہ ہی خدا ملے گا اور نہ صنم۔
خدا کے لیے اب تاریخ کی جگالی بند کر دیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
طیب اردگان ہمارے سامنے کی مثال ہے۔ اس نے نہ ملک کے چالیس ٹکڑے ہونے پر، نہ کمال اتا ترک کے سو سو سالہ معاہدوں پر اور نہ ہی خلفائے عثمانی کی نا اہلیوں پر ماتم کیا۔
اس نے دنیا کے جدید تقاضوں کے ساتھ اپنے ملک کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی۔ ترکی کو نہ صرف تمام قرضوں سے نجات دلوائی بلکہ اس وقت ترکی کی معیشت تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے۔
اور ہمیں بانیانِ پاکستان پر نکتہ چینی سے فرصت نہیں۔
 
Top