سیما علی
لائبریرین
ابن تیمیہ کا خط اپنی ماں کے نام
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کو اپنی ماں سے غیر معمولی محبت تھی، جیل سے نکلنے کے بعد جب انہوں نے مصر میں کچھ عرصہ تک کے لئے اقامت (رکنے) کا فیصلہ کیا، تو دل میں یہ بات کھٹکی کہ اس فیصلہ سے حرماں نصیب ماں کے بے قرار دل کو دکھ پہنچے گا، کیونکہ وہ اپنے بچہ کو دیکھنے اور اس سے ملنے کے لئے بیتاب ہو رہی ہوگی، چنانچہ انہوں نے والدہ محترمہ کو اس ارادہ کی اطلاع دی، اور ان سے اجازت طلب کی، اور یہ اثر انگیز خط اپنی ماں کو لکھا. (خط کا خلاصہ پیش خدمت ہے، اصل خط عربی میں ہے اس کو میں نے یہاں ٹانگ دیا ہے اس کو دیکھ لیں):
1 - ابن تیمیہ کا خط اپنی ماں کے نام :
"حمد وصلوۃ کے بعد واضح ہو کہ اس سرزمین میں ہمارا قیام فی الحال ضروری امور کے لئے ہے، اگر ان کی سرانجام دہی میں سستی کریں تو امور دینی ودنیوی میں اختلال کا اندیشہ ہے.
خدا کی قسم آپ سے دوری ہمارے بس کی بات نہیں ہے، ہماری آرزو ہے کہ پرندے ہمیں اڑا کر آپ کے پاس پہنچا دیں، اگر آپ کو حقیقتِ حال کا علم ہوتا تو یقیناً آپ وہی راہ اختیار کرتیں جو ہم نے اختیار کر رکھی ہے.
اللہ تعالیٰ نے ہم پر خیر ورحمت اور برکت وہدایت کے ایسے دروازے کھول دیئے جو ہمارے وہم وگمان میں بھی نہ تھے، ورنہ یہ آپ کو کبھی خیال نہیں ہونا چاہیے کہ ہم دنیا کے کسی معاملے کو آپ کے قرب پر ترجیح دیتے ہیں.
ہماری بہتری کے لئے دعا کی جائے، اللہ صاحبِ قدرت اور عالمِ غیب ہے، اور ہم محض بےبس ہیں.
آنحضرت - صلی اللہ علیہ وسلم - نے فرمایا ہے کہ
"إنَّ مِن سعادةِ ابن آدم استخارة الله ورِضاهُ بما قضَى الله، وإنَّ مِن شَقاوَةِ ابن آدم تَرْك استخارةِ الله، وسَخَطه بما قضَى الله تعالى".
"یعنی ابن آدم کی سعادت اللہ سے توفیق خیر طلب کرنے میں ہے جو کچھ پیش آئے، انسان اس پر راضی رہے، اور ابن آدم کی بدبختی یہ ہے کہ وہ خیر طلبی چھوڑ دے اور ناسازگار واقعات میں گھبرا اٹھے" .
جس تاجر کو پردیس میں مال کے ضائع ہو جانے کا ڈر ہو، اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ مال کو سنبھالنے تک ٹھہرے.
جو مہم اس وقت درپیش ہے، اس کی اہمیت محتاجِ بیان نہیں، بس سب سہارا اور آسرا اللہ تعالیٰ ہی کا ہے.
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ، تمام اہل بیت، ہمسایوں، بزرگوں اور دوستوں کو فرداً فرداً سلام ".
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کو اپنی ماں سے غیر معمولی محبت تھی، جیل سے نکلنے کے بعد جب انہوں نے مصر میں کچھ عرصہ تک کے لئے اقامت (رکنے) کا فیصلہ کیا، تو دل میں یہ بات کھٹکی کہ اس فیصلہ سے حرماں نصیب ماں کے بے قرار دل کو دکھ پہنچے گا، کیونکہ وہ اپنے بچہ کو دیکھنے اور اس سے ملنے کے لئے بیتاب ہو رہی ہوگی، چنانچہ انہوں نے والدہ محترمہ کو اس ارادہ کی اطلاع دی، اور ان سے اجازت طلب کی، اور یہ اثر انگیز خط اپنی ماں کو لکھا. (خط کا خلاصہ پیش خدمت ہے، اصل خط عربی میں ہے اس کو میں نے یہاں ٹانگ دیا ہے اس کو دیکھ لیں):
1 - ابن تیمیہ کا خط اپنی ماں کے نام :
"حمد وصلوۃ کے بعد واضح ہو کہ اس سرزمین میں ہمارا قیام فی الحال ضروری امور کے لئے ہے، اگر ان کی سرانجام دہی میں سستی کریں تو امور دینی ودنیوی میں اختلال کا اندیشہ ہے.
خدا کی قسم آپ سے دوری ہمارے بس کی بات نہیں ہے، ہماری آرزو ہے کہ پرندے ہمیں اڑا کر آپ کے پاس پہنچا دیں، اگر آپ کو حقیقتِ حال کا علم ہوتا تو یقیناً آپ وہی راہ اختیار کرتیں جو ہم نے اختیار کر رکھی ہے.
اللہ تعالیٰ نے ہم پر خیر ورحمت اور برکت وہدایت کے ایسے دروازے کھول دیئے جو ہمارے وہم وگمان میں بھی نہ تھے، ورنہ یہ آپ کو کبھی خیال نہیں ہونا چاہیے کہ ہم دنیا کے کسی معاملے کو آپ کے قرب پر ترجیح دیتے ہیں.
ہماری بہتری کے لئے دعا کی جائے، اللہ صاحبِ قدرت اور عالمِ غیب ہے، اور ہم محض بےبس ہیں.
آنحضرت - صلی اللہ علیہ وسلم - نے فرمایا ہے کہ
"إنَّ مِن سعادةِ ابن آدم استخارة الله ورِضاهُ بما قضَى الله، وإنَّ مِن شَقاوَةِ ابن آدم تَرْك استخارةِ الله، وسَخَطه بما قضَى الله تعالى".
"یعنی ابن آدم کی سعادت اللہ سے توفیق خیر طلب کرنے میں ہے جو کچھ پیش آئے، انسان اس پر راضی رہے، اور ابن آدم کی بدبختی یہ ہے کہ وہ خیر طلبی چھوڑ دے اور ناسازگار واقعات میں گھبرا اٹھے" .
جس تاجر کو پردیس میں مال کے ضائع ہو جانے کا ڈر ہو، اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ مال کو سنبھالنے تک ٹھہرے.
جو مہم اس وقت درپیش ہے، اس کی اہمیت محتاجِ بیان نہیں، بس سب سہارا اور آسرا اللہ تعالیٰ ہی کا ہے.
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ، تمام اہل بیت، ہمسایوں، بزرگوں اور دوستوں کو فرداً فرداً سلام ".