ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا - (غزل گو: جسوندر سنگھ)

عؔلی خان

محفلین
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا ×
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا

یہ نشانِ عشق ہیں، جاتے نہیں
داغ چھاتی کے عبث دھوتا ہے کیا

نیند اب تیرے مقدر میں نہیں ×
رات کے پچھلے پہر سوتا ہے کیا ×

گر کے اُٹھنا، اُٹھ کے چلنا سیکھ لے ×
پاکےمنزل اس طرح ہوتا ہےکیا ×

× یہ مصرعہ اور اشعار کم از کم مجھے تو میر تقی میر کے دیوان میں نہیں ملے۔ یعنی ایک مصرعہ اور ایک شعر میر تقی میر کے اور باقی کسی اور نا معلوم شاعر کے ہیں۔ گو کہ آواز اچھی ہے اور پھر جگجیت سنگھ کی سفارش ہے، اس لیے " برداشت" کرنے کا شکریہ۔ :)

----

غزل گو: جسوندر سنگھ


 
آخری تدوین:
Top