آپ کے نزدیک اسلام کا ایسنس کیا ہے؟

زرقا مفتی

محفلین
دو چار دن پہلے بی بی سی پر محترمہ بانو قدسیہ صاحبہ کا انٹرویو پڑھا
http://www.bbc.co.uk/urdu/specials/1116_likhari_sen/page5.shtml
اس انٹرویو سے ایک اقتباس پیش کر رہی ہوں

ان دنوں ہمارے گھر میں ایک امریکن لڑکا ٹھہرا ہوا تھا۔ وہ بہت کوشش کرتا تھا کہ امریکن تہذیب، امریکن زندگی، امریکن اندازِ زیست سب کے بارے میں یہ ثابت کرے کہ وہ ہم سے بہتر ہے۔ مسلمانوں سے بہتر ہے۔ تو ایک روز وہ میرے پاس آیا اور مجھ سے کہا: اچھا مجھے دو لفظوں میں، ایک جملے میں بتائیے، آپ صرف چھوٹی سی بات مجھ سے کیجیے کے اسلام کا ایسنس (جوہر) کیا ہے؟ میں نے اس سے کہا کہ آپ یہ بتائیے کہ عیسائیت کا ایسنس کیا ہے؟ اس نے کہا: عیسائیت کا ایسنسن ہے Love - "Love thy neighbour as thyself" یہ ایسنسن ہے عیسائیت کا۔ میں نے کہا اسلام کا جو ایسنس ہے وہ اخوت ہے، برابری ہے، بھائی چارہ ہے brotherhood ہے۔ کہنے لگا چھوڑیے یہ کس مذہب نے نہیں بتایا کہ برابری ہونی چاہیے۔ یہ تو کوئی ایسنس نہیں ہے یہ کہہ کر وہ تو چلا گیا۔ یقین کیجیے، یہاں پر پہلے ایک بہت بڑا درخت ہوتا تھا سندری کا درخت۔ سندری کا درخت ہوتا ہے جس سے سارنگی بنتی ہے۔ اس کے بڑے بڑے پتے تھے اور وہ یہاں لان کے عین وسط میں لگا ہوا تھا۔ وہ ایک دم سفید ہو گیا اور اس پر مجھے یوں لگا جیسے لکھا ہوا آیا ہو: اسلام کا ایسنس حرام و حلال ہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ اسے میں نے کیوں کہا۔ کیونکہ اس ہر ایکشن (عمل) سے دو چیزیں پیدا ہوتی ہیں۔ جتنے کمانڈمنٹس ہیں یا تو وہ حرام ہیں یا حلال ہیں۔حلال سے آپ کی فلاح پیدا ہوتی ہے اور حرام سے آپ کے بیچ میں تشنج پیدا ہوتا ہے۔ آپ میں ڈپریشن پیدا ہوتا ہے آپ میں بہت کچھ پیدا ہوتا ہے۔ میں نے اس امریکی لڑکے کو بلایا اور اسے کہا: یاد رکھنا اسلام حرام و حلال کی تمیز دیتا ہے اور یہی اس کا ایسنس ہے۔

پتا نہیں کیوں بانو قدسیہ صاحبہ کا جواب مجھے تسلی بخش نہیں لگا
میں اپنے ذہن سے سوچتی ہوں تو ایک ہی جواب آتا ہے
لا الہ الا اللہ
محفل کے دانشوروں سے درخواست ہے کہ وہ بتائیں کہ اُن کے نزدیک چند الفاظ میں اسلام کی روح یا ایسینس کیا ہے؟

والسلام
زرقا
 

رضا

معطل
میں اپنے ذہن سے سوچتی ہوں تو ایک ہی جواب آتا ہے
لا الہ الا اللہ

میرے خیال میں‌ آپ کی سوچ غلط ہے۔
اللہ کو تو یہودی بھی مانتے ہیں۔عیسائی بھی۔مشرک بھی بتوں کی پوجا کرتے ہیں لیکن ان بتوں کو خدا تک پہنچنے کا ذریعہ بتاتے ہیں۔قادیانی بھی اللہ کو مانتے ہیں۔اور مرزا کو نبی۔
جب تک محمد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نہ کہا جائے۔بات نہیں‌بنے گی۔محمد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)۔۔میں رسالت کا ذکر تو ہےہی توحید کا ذکر بھی ہے۔کہ جو حضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو مانے کا اس کا توحید کا قائل بھی ہونے پڑے گا۔
اب کوئی دہریہ اللہ تعالی کے بارے میں‌ ہی ہم سے دلیل مانگ لے تو ہم اس کی کیا دلیل دیں گے۔
ایک دلیل جو قرآن میں‌ہے دی جاسکتی ہے۔
سورہ نساء
174.gif

ترجمہء کنزالایمان:اے لوگو بے شک تمہارے پاس اللّٰہ کی طرف سے واضح دلیل آئی (ف۴۳۴) اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور اُتارا (ف۴۳۵)
تفسیر خزائن العرفان:434-دلیل واضح سے سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی مراد ہے جن کے صدق پر اُن کے معجزے شاہد ہیں اور منکرین کی عقلوں کو حیران کر دیتے ہیں۔ 435-یعنی قرآن پاک ۔
 

arifkarim

معطل
اسلام کا جوہر اسکے نام کے اندر ہے۔ اسلام کا مطلب ہے اطاعت و فرماں برداری۔ اور چونکہ اسلام، لفظ سلام سے نکلا ہے، اس طرح اسلام کا ایک مطلب سلامتی کا بھی ہے۔
اسلام کا جوہر کوئی خاص تعلیم نہیں، جسے ایک لائن میں بند کر دیں۔ اسلام کی ساری تعلیم فطرت انسانیت پر مبنی ہے۔ اسی وجہ سے اسے عالمی مذہب بنایا گیا، سب انسانوں کیلئے۔ عیسائیت یا یہودیت کی تعلیم تو صرف بنی اسرائیل تک محدود تھی۔ اور اگر بندہ غور کرے تو جو تعلیم حضرت عیسیٰ علیه السلام نے دی کہ اگر کوئی تمہیں ایک گال پر مارے تو دوسرا گال بھی اسکے آگے کر دو! کیا یہ تعلیم فطرت پر مبنی ہے؟ آج اگر کوئی کسی عیسائی کو پتھر مارے تو وہ اسکا جواب اینٹ سے دیتا ہے۔ یہ عیسائیت کا جوہر ہے کہ جسکی تعلیمات پر آج تک کسی عیسائی نے عمل نہیں کیا، اسلئے کہ وہ فطری ہی نہیں!
 

damsel

معطل
سورۃ العصر میرے خیال سے

*ایمان
(اس رب کو ماننا ویسے ہی جیسے اس نے کہا ہے)
*صالح عمل
(ماننے کے بعد اپنے عمل سے اس کا ثبوت دینا)
*حق کی تلقین
(اور جو اس راہ پر نہیں ان کو اس راہ پر بلانا)
*صبر
(اور جب حق کی طرف بلایا جائے گا تو ٹکراو تو ہوگا ہی حق و باطل کا اس وقت صبر کرنا)
 

قیصرانی

لائبریرین
جو تعلیم حضرت عیسیٰ علیه السلام نے دی کہ اگر کوئی تمہیں ایک گال پر مارے تو دوسرا گال بھی اسکے آگے کر دو! کیا یہ تعلیم فطرت پر مبنی ہے؟ آج اگر کوئی کسی عیسائی کو پتھر مارے تو وہ اسکا جواب اینٹ سے دیتا ہے۔ یہ عیسائیت کا جوہر ہے کہ جسکی تعلیمات پر آج تک کسی عیسائی نے عمل نہیں کیا، اسلئے کہ وہ فطری ہی نہیں!

معاف کیجئے گا، یہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی اپنی تعلیم ہے یا ان سے منسوب کردہ؟
 
اسلام کا جوہر ہے، اسلام یعنی امن اور آشتی (‌peace and harmony) جس کی حدود، ہر جغرافیائی حد سے تجاوز کر جاتی ہیں۔

-- ایک تنہا عورت، بلا خوف سونا اچھالتی چلی جائے گی ۔۔۔۔ ---

اسلام سے قائم ہونے والےامن و آشتی کی یہ تصویر ابتدائے رسالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی۔
تفصیل:
مقصد عظیم رسالت کا کہ دنیا کو امن و آشتی وہ نیکی کا گہوارہ بنانا تھا ۔ فساد فی الارض اللہ کو ختم کرنا تھا۔ انسان کی جان، اس کی ملکیت اور اس کی عزت کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا اور اس مد میں اصول و قوانین عطا کرنا قصد تھا۔ مساوات (برابری) قائم کی جائے چاہے وہ مرد و عورت کی ہو، رنگ و نسل یا زبان کی ہو یا کسی بھی بنیاد پر تفریق کی وجہ سے ہو - ہر صورت مساوی حقوق اور معاشرہ میں فرد کا مقام مساوات و انصاف پر مبنی ہو۔ اسی لئے اس مذہب کا نام اسلام رکھا ، یہ امن و آشتی و سلامتی کا پیامبر ہے۔ میری نظر میں یہ امن و آشتی و سلامتی ہی اسلام کی روح، جوہر یا ایسنس ‌ہے۔ اسلام ایک ایسا نظریہ ہے جس کے نیچے تمام اقوام عالم کو امن و آشتی و سلامتی سے جینے کا حق ہو۔ اور وہ انسان جو نیک کام کرتے ہیں انہیں اس دنیا میں اور اس دنیا میں کوئی خوف نہ ہو۔

[AYAH]2:62[/AYAH] [ARABIC]إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ هَادُواْ وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ [/ARABIC]
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور (جو) نصاریٰ اور صابی (تھے ان میں سے) جو (بھی) اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے اچھے عمل کئے، تو ان کے لئے ان کے رب کے ہاں ان کا اجر ہے، ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے

افسوس : کسی بھی نام نہاد اسلامی ملک میں یہ ممکن نہیں کہ ایک عورت سونا پہن کر ایک سرے سے دوسرے سرے تک جاسکے۔۔ آج کیا مستقبل قریب و مستقبلِ بعید میں بھی اس بات کا کوئی امکان نظر نہیں آتا، لیکن یورپ کے بیشتر ممالک اور امریکہ میں ایسا ہونا ممکن ہے۔ یہ ان کا سرمایہء افتخار (‌فخر کی دولت) ہے۔ اگر ہم اپنی قدروں ، اپنے ایمان پر اتنا فخر کرتے ہیں کہ ان ممالک اور ان میں بسنے والی قوموں کو اپنے آپ سے بدتر اور اپنے آپ کو ان سے بہتر سمجھتے ہیں تو کم از کم امن و آشتی و سلامتی کے اس معیار تک تو پہنچیں جو ان ممالک نے حاصل کیا ہوا ہے اور جو رسالت مآب کے اولین وضع کردہ اصولوں میں سے ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
آپ سب کی توجہ کے لئے ممنون ہوں
رضا صاحب
آپ کا پہلا جملہ ٹھیک نہیں
ٌلاالہ الااللہ کہنے والی سوچ غلط کیسے ہو سکتی ہے
آپ یہ کہہ سکتے تھے کہ آپ کا جواب مکمل نہیں سو اب تفصیل سے لکھتی ہوں
اسلام مذہب نہیں ۔نہ ہی کسی مذہب کی برانچ یا شاخ ہے۔ یہ ایک مکمل دین ہے ۔
اسلام کی جامعیت ، آفاقیت یا اکملیت پر کسی شک و شبہ کی گنجائش ہے نہ ہی اس دھاگے سے اس پر بحث مقصود ہے
ہم سب اس سے بھی آگاہ ہیں کہ اللہ کے بھیجے ہوئے تمام انبیاءایک ہی دین کی تعلیم دیتے رہے وہی دینِ ابراھیمی جو اپنی تکمیل شدہ صورت میں نبی آخرزماں پر اتارا گیا۔ دیگر آسمانی صحیفوں میں وقت کے ساتھ تصریف و تحریف ہوتی رہی مگر قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالٰی نے خود لیا ہے۔
میرا سیدھا سادا ایمان کہتا ہے کہ مسلمان ہونے لئے ہم ایک کلمہ پڑھتے ہیں
نہیں کوئی الہ سوائے اللہ کے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں
یعنی جب کوئی یہ کلمہ زبان سے ادا کرتا ہے اور دل سے اس پر ایمان لاتا ہے تو وہ اپنے نفس سے لیکر تمام کائنات پر اللہ کی حکمرانی کو تسلیم کرتا ہے
یہ کلمہ ایک عہد ہے کہ اس پر ایمان لانے والا اپنے ہر عمل کو اللہ کے حکم کے مطابق بنائے گا
پھر وہ چاہے حلال اور حرام کی تمیز ہو تعلیم کا حصول ہو ، عدل ہو، پڑوسی سے سلوک ہو یا ماں باپ کی خدمت ہو رواداری ہو محبت ہو یا خدمت ہو سب اللہ کے کے حکم کے مطابق ہو۔
جب اس پر ایمان لے آئے تو باقی سب امور ثانوی درجے پر آگئے یا اس کے تحت الامور ہوئے
اور جب کوئی اس پر ایمان لایا کہ محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں تو اس پر لازم ہے کے آپ کی تعلیمات پر عمل کرے آپ کے اسوہء حسنہ کی پیروی کرے
والسلام
زرقا
 

damsel

معطل
اسلام کا جوہر ہے، اسلام یعنی امن اور آشتی (‌peace and harmony) جس کی حدود، ہر جغرافیائی حد سے تجاوز کر جاتی ہیں۔


میں یہاں آپ کی بات سے اتفاق کروں گی لیکن کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ اسلام میں جہاد کا پھر کیا مقام ہوگا؟؟
 

جہانزیب

محفلین
اسلام کی روح میرے خیال میں "عمل" ہے ۔
کیونکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں سے جب بھی کبھی میری مذہب پر بات ہوئی ہے، ایک بات بالکل واضح ہوتی ہے کہ لوگوں کے خیال میں مذہب ذاتی معاملہ اور صرف روحانیات سے متعلق عقائد کو سمجھا جاتا ہے ۔ جو صرف جیزز کو خدا ماننے اور سنڈے چرچ سروس تک محدود ہے ۔ جبکہ اسلام عمل کا نام ہے صرف عقائد کا نہیں ۔
 

جہانزیب

محفلین
میں یہاں آپ کی بات سے اتفاق کروں گی لیکن کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ اسلام میں جہاد کا پھر کیا مقام ہوگا؟؟

جہاد برائی کے خلاف ذاتی کوشش ہے، جیسے پیسہ کمانے کے لئے محنت کرنا، حلال طریقہ پر قائم رہنا، بجائے اس کے کہ ڈاکا ڈالا جائے ۔
اب جہاں تک جہاد سے مراد جنگ ہے تو اُس کی شرائط ہیں، جیسے آج ہم جہاد دیکھ رہے ہیں، میں تو اُس کو جہاد نہیں سمجھتا ۔ ایک مغرب کا قول ہے کہ جنگ اور محبت میں سب کچھ جائز ہے، یہ اسلام میں ہی ہے کہ جنگ کے بھی اصول ہیں ۔ جنیوا کنونشن سے پہلے بھی اسلام نے بتایا تھا، کہ نہتوں، عورتوں،بوڑھوں اور بچوں پر حملہ جائز نہیں ۔ جنہیں آج ہم سوولین آبادی کہتے ہیں ۔
 

رضا

معطل
رضا صاحب
آپ کا پہلا جملہ ٹھیک نہیں
ٌلاالہ الااللہ کہنے والی سوچ غلط کیسے ہو سکتی ہے
آپ یہ کہہ سکتے تھے کہ آپ کا جواب مکمل نہیں سو اب تفصیل سے لکھتی ہوں
توجہ دلانے کا شکریہ۔آپ میری بات کی سمجھ ہی گئی ہوں گی۔۔میرا کہنے کا مطلب ہرگز ایسا نہیں تھا۔میرا عرض کرنے کا مقصد تھا کہ توحید کے ساتھ ساتھ رسالت کا اقرار بھی ہوناچاہیے۔
 
ویسے اگر یہ بانو قدسیہ وہی ہیں جو راجہ گدھ ناول کی خالق ہیں تو جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے کہ اس ناول میں بھی موصوفہ نے اسی حرام حلال کے فلسفے کو اپنے مخصوص افسانوی انداز میں بیان کیا ہے۔
 
ش

شوکت کریم

مہمان
ویسے اگر یہ بانو قدسیہ وہی ہیں جو راجہ گدھ ناول کی خالق ہیں تو جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے کہ اس ناول میں بھی موصوفہ نے اسی حرام حلال کے فلسفے کو اپنے مخصوص افسانوی انداز میں بیان کیا ہے۔
قربان جائے چراغ دلی پہ۔۔۔۔ بالکل یہ موصوفہ وہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔ آپ کے یاد دلانے سے ہمیں بھی یاد آیا۔
 
میں یہاں آپ کی بات سے اتفاق کروں گی لیکن کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ اسلام میں جہاد کا پھر کیا مقام ہوگا؟؟

بہت شکریہ بہن۔ میری سمجھ کے مظابق جہاد، نظریاتی ریاست کے دفاع کا نام ہے ۔ جہاد " نظریاتی اختلاف کی سزا موت "‌ کا نام نہیں ‌ہے۔ اس کی وضاحت کے لیے میں تھوڑی سی آیات پیش کرتا ہوں۔

1۔ نیکوکاروں اور بدکاروں‌کی تمیز
[AYAH]38:28[/AYAH] کیا ہم اُن لوگوں کو جو ایمان لائے اور اعمالِ صالحہ بجا لائے اُن لوگوں جیسا کر دیں گے جو زمین میں فساد بپا کرنے والے ہیں یا ہم پرہیزگاروں کو بدکرداروں جیسا بنا دیں گے
[AYAH]3:159[/AYAH] (اے حبیبِ والا صفات!) پس اللہ کی کیسی رحمت ہے کہ آپ ان کے لئے نرم طبع ہیں، اور اگر آپ تُندخُو (اور) سخت دل ہوتے تو لوگ آپ کے گرد سے چھٹ کر بھاگ جاتے، سو آپ ان سے درگزر فرمایا کریں اور ان کے لئے بخشش مانگا کریں اور (اہم) کاموں میں ان سے مشورہ کیا کریں، پھر جب آپ پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ پر بھروسہ کیا کریں، بیشک اللہ توکّل والوں سے محبت کرتا ہے


2: نظریات کو زبردستی نہ ٹھونسا جائے:
[AYAH]2:256[/AYAH] دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممتاز ہو چکی ہے، سو جو کوئی معبودانِ باطلہ کا انکار کر دے اور اﷲ پر ایمان لے آئے تو اس نے ایک ایسا مضبوط حلقہ تھام لیا جس کے لئے ٹوٹنا (ممکن) نہیں، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے

[AYAH]18:29 [/AYAH] اور فرما دیجئے کہ (یہ) حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لئے (دوزخ کی) آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ (پیاس اور تکلیف کے باعث) فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، کتنا برا مشروب ہے، اور کتنی بری آرام گاہ ہے

2۔ دوسرے کے نظریات یا مذہب کا احترام
[AYAH]22:40[/AYAH] (یہ) وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے صرف اس بنا پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا رب اﷲ ہے ، اور اگر اﷲ انسانی طبقات میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ ہٹاتا نہ رہتا تو خانقاہیں اور گرجے اور کلیسے اور مسجدیں (یعنی تمام ادیان کے مذہبی مراکز اور عبادت گاہیں) مسمار اور ویران کر دی جاتیں جن میں کثرت سے اﷲ کے نام کا ذکر کیا جاتا ہے، اور جو شخص اﷲ (کے دین) کی مدد کرتا ہے یقیناً اﷲ اس کی مدد فرماتا ہے۔ بیشک اﷲ ضرور (بڑی) قوت والا (سب پر) غالب ہے

[AYAH]2:62[/AYAH] بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور (جو) نصاریٰ اور صابی جو (بھی) اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے اچھے عمل کئے، تو ان کے لئے ان کے رب کے ہاں ان کا اجر ہے، ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے

تو پھر جہاد کا حکم کب ہے ؟ جہاد کی آیات دو طرح کی ہیں، ایک جو کہ جہاد کرنے کا طریقہ بتاتی ہیں کہ کیسے کیا جائے یعنی آرمی تیاری کیسے کرے حملہ کیسے کرے، اور کس کے خلاف کرے۔ اور ایک آیات وہ جو یہ بتاتی ہیں کہ کس صورت میں اجازت ہے کہ جہاد کیا جائے۔ دونوں آیات بہت واضح ہیں۔

تو دیکھئے کہ کس صورت میں آپ کو جنگ کرنے کی اجازت ہے؟
[AYAH]22:39[/AYAH] اجازت دے دی گئی ہے (جنگ کی) ان لوگوں کو جن سے جنگ کی جا رہی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں اور بے شک اللہ اُن کی مدد پر ہر طرح قادر ہے۔

کس سے جنگ کی جائے؟ جو آپ کو منافق و مشرک بناناا چاہے
[AYAH] 4:89[/AYAH] وہ (منافق تو) یہ تمنا کرتے ہیں کہ تم بھی کفر کروجیسے انہوں نے کفر کیا تاکہ تم سب برابر ہو جاؤ۔ سو تم ان میں سے (کسی کو) دوست نہ بناؤ یہاں تک کہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت (کر کے اپنا ایمان اور اخلاص ثابت) کریں، پھر اگر وہ روگردانی کریں تو انہیں پکڑ لو اور جہاں بھی پاؤ انہیں قتل کر ڈالو اور ان میں سے (کسی کو) دوست نہ بناؤ اور نہ مددگار

کن لوگوں سے جنگ نہ کی جائے؟
[AYAH]4:90[/AYAH] مگر وہ لوگ (اس حُکم سے مستثنٰی ہیں) جو جاملیں ایسی قوم سے کہ تمہارے اور ان کے درمیان (صلح کا) معاہدہ ہے یا ٓآئیں وہ تمہارے پاس کہ تنگ آچُکے ہوں ان کے دل اس بات سے کہ جنگ کریں تمہارے ساتھ یا جنگ کریں اپنی قوم کے ساتھ اور اگر چاہتا اللہ تو غالب کردیتا ان کو تم پر، پھر ضرور جنگ کرتے وہ تم سے پس اگر وہ کنارہ کش رہیں تم سے اور نہ جنگ کریں تم سے اور پیش کریں تمہارے آگے صلح کی درخواست تو نہیں رکھا ہے اللہ نے تمہارے لیے ان کے خلاف (کسی اقدام کا) کوئی جواز۔

جس نے جنگ نہیں‌کی اور گھروں سے نہیں‌ نکالا ان سے جنگ کی جائے کیا؟؟؟ کیا صرف نظریاتی اختلاف ہو اور امن سے رہتے ہوں تو مار دیا جائے؟؟؟
[AYAH]60:8[/AYAH] اللہ تمہیں اس بات سے منع نہیں فرماتا کہ جن لوگوں نے تم سے دین (کے بارے) میں جنگ نہیں کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے (یعنی وطن سے) نکالا ہے کہ تم ان سے بھلائی کا سلوک کرو اور اُن سے عدل و انصاف کا برتاؤ کرو، بیشک اللہ عدل و انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے

کیوں ؟ اس لئے کہ اللہ نے آدم کی اولاد کو مساوی طور پر ایک دوسرے کے لئے قابل احترام بنایا ہے۔
[AYAH]17:70[/AYAH] اور بے شک ہم نے بڑی عزت دی ہے بنی آدم کو اور سواریاں عطا کی ہیں ہم نے اُنھیں خشکی میں اور سمندر میں اور رزق دیا ہے اُن کو ہم نے پاکیزہ چیزوں سے اور فضیلت عطا کی ہے ہم نے اُن کو بت سی مخلوقات پر، نمایاں فضیلت۔

امید ہے کہ ان واضح آیات سے یہ حقیقت واضح ہوگئی ہوگی کہ جنگ، قتال یا جہاد کا مقصد، فساد پھیلانا نہیں کہ جس کو چاہا نظریاتی اختلاف کی بنیاد پر پکڑ کر بناء مقدمہ چلائے حالت امن میں قتل کردیا بلکہ مقصد اس نظریاتی ریاست کا دفاع ہے جو اسلامی بنیادوں پر انسانوں‌ کو مذہب، رنگ، ذات ، زبان کی تمیز کے بغیر ایک فلاحی ریاست فراۃم کرتی ہو۔ جس کی معیشیت ذکو (‌بڑھوتری ) کی بنیاد پر ہو اور جہاں لوگوں‌کی خوشحالی و فلاح کا انتظام ہو۔ اس ریاست کا دفاع، جب اس پر جنگ مسلط کی جائے جہاد ہے۔


سوال:‌ کیا وجہ ہے کے جو کچھ ہم نے جہاد کے بارے میں‌پڑھا ہے بس وہ یہ ہے کہ " کافر کو جہاں پاؤ قتل کردو " - ایسا کیوں ہے؟ ۔ اور یہ آیات تو ہم نے نہیں پڑھیں؟‌ کیا یہ آیات قرآن میں ہیں بھی یا بنالی گئی ہیں؟

جواب: یہ تمام نظریات قرآن میں ہی ہیں، اوپن برہان کی ہر آیت کی قرآت سن کا دیکھی جاسکتی ہے کہ یہ آیت درست ہے۔ ہم کو دل پر ہاتھ رکھ کر یہ پوچھنا ہے کہ وہ واحد کتاب جس کو رسول اللہ صلعم کے ذریعے خدا تعالی نے ہم تک پہنچایا کیا ہم نے پڑھی ہے؟ اگر نہیں‌ تو کیوں؟ کیا اس لئے کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں
کہ قرآن کو سمجھنا بہت مشکل ہے؟
کہ اس کو صرف عربی میں پڑھئے؟
کہ بنا استاد اس کو پڑھنا درست نہیں؟

بھائیو او ر بہنو !
کیا اللہ تعالی سے بڑھ کر بھی کسی کی گواہی ہوسکتی ہے؟ اور وہ بھی 4 بار سورۃ القمر میں؟
[AYAH]54:17 [/AYAH] اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے


کیا ہم یہ نادانی جانتے بوجھتے ہوئے نہیں کررہے کہ ہمارے پاس ایک عظیم پیغام پہنچ چکا ہے اور ہم اس سے بہرہ ور نہیں‌ ہو رہے ہیں؟
[AYAH]4:17[/AYAH] اللہ نے صرف انہی لوگوں کی توبہ قبول کرنے کا وعدہ فرمایا ہے جو نادانی کے باعث برائی کر بیٹھیں پھر جلد ہی توبہ کر لیں پس اللہ ایسے لوگوں پر اپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرمائے گا، اور اللہ بڑے علم بڑی حکمت والا ہے

والسلام
 
بھائیوں سے استدعا ہے کہ مذہبی معاملات میں اپنی پوسٹس صرف اور صرف اصولوں‌ پر بحث تک محدود رکھئیے۔ کسی موجود یا غیر موجود شخصیت پر کیچڑ اچھالنا یا کردار کشی کرنا یا ہنسی اڑانا کچھ درست نہیں۔ ممکن ہے کہ جو برے نظر آتے ہیں برے نہ ہوں یا بہتر ہوجائیں۔ دلوں کے حال اللہ ہی جانتا ہے۔

[AYAH]49:11 [/AYAH] اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے ممکن ہے وہ لوگ اُن (تمسخر کرنے والوں) سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں ہی دوسری عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے وہی عورتیں اُن (مذاق اڑانے والی عورتوں) سے بہتر ہوں، اور نہ آپس میں طعنہ زنی اور الزام تراشی کیا کرو اور نہ ایک دوسرے کے برے نام رکھا کرو، کسی کے ایمان (لانے) کے بعد اسے فاسق و بدکردار کہنا بہت ہی برا نام ہے، اور جس نے توبہ نہیں کی سو وہی لوگ ظالم ہیں
 
جہاد فرض‌کیا گیا ہے ---------- اس کے لئے آرمی جوائن کریں۔ جو فٹ نہ ہو وہ واپس بھیج دیا جائے گا۔ جیسا کہ احد و بدر میں 15 سال سے کم عمروں کو جو جہاد کے لئے فٹ نہیں تھے واپس بھیج دیا گا۔ جو ہائی کمان (اس وقت رسول اللہ اور اب حکومت وقت) کی ہدایت پر عمل نہ کرے وہ کیا کہلائے گا؟ جہاد کے لئے ہمہ وقت تیار آرمی موجود ہے ، جس کا کام اس نظریاتی ریاست کا دفاع کرنا ہے نہ کہ فساد فی سبیل اللہ کرنا۔

کب کیا جائے اس کا بھی واضح حکم دے دیا گیا ہے۔ کیسے کیا جائے اس کا بھی واضح حکم دے دیا گیا ہے یہ رحمت للعالمین محمد صلی اللہ و علیہ وسلم ہیں، خدانخواستہ کسی دہشت گرد گروہ کے سرغنہ نہیں نعوذ باللہ۔ یہ دہشت گردوں کا کام ہے کہ فدائی حملوں کا نام دے کر خود کش بمبار تیار کئے جارہے ہیں۔ اور چھپ چھپ کر یہ کام ہورہا ہے۔

نظریاتی اختلافات کی سزا موت ۔۔۔۔ ۔یہ دہشت گردی ہے۔
پاکستان کے مسلمانوں‌ پر خودکش بمبار حملہ اور مسلمانوں کا قتل عام فدائی حملے نہیں ۔۔۔۔ قتل و غارت گری ہے۔

بھائی واجد حسین آپ کا پتہ درکار ہے۔ اگر آپ بہادر مجاہد ہیں تو بتائیے۔ یہ اندازہ ہوتا جارہا ہے کہ آپ ایک منظم طریقہ سے یہ دہشت گردی پراپیگنڈہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور قران کی آیات سے توڑ مروڑ کر دہشت گردی کو جہاد ثابت کرنے میں مصروف ہیں۔ آ پ اپنا فون نمبر عطا فرمائیں تاکہ آپ کا انٹرویو لے کر ریڈیو سے اپنے پروگرام میں نشر کرسکوں۔ آپ اس انٹرویو کو Kchn 1050am پر سن سکیں گے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
بہت معذرت سے گزارش کروں گی کہ یہ گفتگو جہاد کے موضوع پر شروع نہیں کی گئی تھی
اگر کوئی صاحب یا صاحبہ اس سیکشن کے موڈریٹر ہیں تو جہاد سے متعلقہ جوابات کو ایک الگ دھاگے میں منتقل کر دیجئے
والسلام
زرقا
 

وجی

لائبریرین
السلام علیکم
اسلام کا اسینس یا روح میرے خیال میں عقائد ہیں
عقیدہِ توحید
عقیدہِ رسالت
عقیدہِ آخرت
یہ اہم عقائد تمام انبیا کے دور میں تھے اور ان عقائد پر ایمان اور عمل ہی انسان کو مومن اور مسلمان بناتا ہے قرآن کا غور سے مطالعہ کیا جائے تو انہیں عقائد کی بارے میں احکامات ملیں گے
 
Top