آپ کے علاقے کے ٹریفک کے قوانین اور معلومات

یاز

محفلین
مزید حیران کروں کیا؟
پاکستان میں کئی جگہوں پہ ہیلمٹ کے بغیر داخلہ منع ہے۔ جیسے کراچی میں ملیر کینٹ، راولپنڈی/اسلام آباد میں ڈی ایچ اے وغیرہ۔ اور ہم نے اپنی گنہگار آنکھوں سے ان جگہوں کے باہر ہیلمٹ کرائے پہ دینے کے کھوکھے لگے دیکھے۔ لوگ اپنا شناختی کارڈ رکھوا کے مبلغ 20 روپیہ کے عوض ہیلمٹ لے کر اندر داخل ہو جاتے ہیں۔ وہاں سے بندہ پیدل چل کر واپس آتا ہے اور ہیلمٹ واپس کر کے اپنا شناختی کارڈ چھڑاتا ہے اور یہ جا وہ جا۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
پاکستان میں اکثر حادثات کا سبب موٹر سائکل سوار ہوتے ہیں جنھیں ڈرائیونگ کے قوانین اور اصولوں کی الف ب بھی معلوم نہیں اور کسی بھی حادثے کی صورت میں یہ جاہل مظلوم بن جاتے ہیں اور عوام کہتی ہے کہ کار والا دولت کے نشے میں اندھا ہو کر گاڑی چلا رہا تھا اور غریبوں کی زندگیوں کا خیال تک نہیں ان امرا کو۔
اسی پر بس نہیں بلکہ کئی مرتبہ تو عوام اس کار والے کو پیٹنا بھی شروع کر دیتی ہے جو ٹریفک کے قوانین کی پابندی کرتے ہوئے گاڑی چلا رہا تھا اور حادثے کا سبب سراسر موٹر سائکل والے کی غلطی تھی۔
بالکل درست فرمایا بھائی۔
ہمیشہ بڑی سواری والے کی غلطی ہوتی ہے۔ پیدل بندہ اپنی بددماغی کی وجہ سے موٹرسائیکل سے ٹکرا جائے تو غلطی موٹرسائیکل والے کی ہوتی ہے۔ موٹرسائیکل والا الٹی سیدھی اوورٹیکنگ کرتے ہوئے کار سے ٹکرا جائے تو غصہ کار والے پہ نکالا جاتا ہے۔
 

باباجی

محفلین
لاہور شہر میں گو کہ اکثر جگہوں پر وارڈنز کھڑے ہوتے ہیں پر موٹرسائیکل والے حضرات بشمول راقم اکثر سگنل توڑ دیتے ہیں اور وارڈنز نظر انداز کردیتے ہیں یہ حرکت ۔پر اگر کبھی وارڈنز کو اوپر سے ڈنڈا آیا ہو تو بغیر کسی وجہ کے بھی چالان کردیتے ہیں جو کہ 200 روپے تک ہوتا ہے ۔ کیونکہ لاہور میں ٹریفک وارڈنز کو ماہانہ و سالانہ ایک مخصوص تعداد میں چالان لازمی کرنے ہوتے ہیں اسلیئے ہمیں پتہ چل گیا ہے کہ کب ہیلمٹ پہننا ہے کب نہیں ۔ اور چالان ہونے کی صورت میں اس چالان کو بطور دفاعی ڈھال کئی دن تک استعمال کیا جاتا ہے پھر جب متعلقہ کاغذ جو چالان کے وقت وارڈنز رکھ لیتے ہیں جو کہ اصل شناختی کارڈ یا بائیک کی اصل رجسٹریشن کاپی ہوتی ہے وہ دس دن بعد کورٹ جاکر مبلغ 200 روپے چالان بمع 100 روپے سروس چارجز دے کر چھڑوالیا جاتا ہے ۔۔
لاہور آنے والوں کے لیے وارننگ ۔۔ آجکل گاڑی والوں کا چالان ہورہا ہے سیٹ بیلٹ نا لگانے پر
 

زیک

مسافر
حال ہی میں ہماری ریاست میں نیا قانون پاس ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہینڈز فری کے علاوہ فون کا گاڑی میں کوئی بھی استعمال غیر قانونی ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے ٹیکسٹنگ منع تھی لیکن فون پر کال کر سکتے تھے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
حال ہی میں ہماری ریاست میں نیا قانون پاس ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہینڈز فری کے علاوہ فون کا گاڑی میں کوئی بھی استعمال غیر قانونی ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے ٹیکسٹنگ منع تھی لیکن فون پر کال کر سکتے تھے
یعنی فون کو ایک ہاتھ سے پکڑ کے کان پر لگا کر بات کرنا جائز تھا ؟
 

فرقان احمد

محفلین
مزید حیران کروں کیا؟
پاکستان میں کئی جگہوں پہ ہیلمٹ کے بغیر داخلہ منع ہے۔ جیسے کراچی میں ملیر کینٹ، راولپنڈی/اسلام آباد میں ڈی ایچ اے وغیرہ۔ اور ہم نے اپنی گنہگار آنکھوں سے ان جگہوں کے باہر ہیلمٹ کرائے پہ دینے کے کھوکھے لگے دیکھے۔ لوگ اپنا شناختی کارڈ رکھوا کے مبلغ 20 روپیہ کے عوض ہیلمٹ لے کر اندر داخل ہو جاتے ہیں۔ وہاں سے بندہ پیدل چل کر واپس آتا ہے اور ہیلمٹ واپس کر کے اپنا شناختی کارڈ چھڑاتا ہے اور یہ جا وہ جا۔
جسے ہم لاجواب کہتے ہیں۔ :)
 
Top