آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

تجمل حسین

محفلین
245 ناولزہیں۔لامحالہ ہر روز ایک ناول بھی پڑھا جائے تو تقریباً سال لگ ہی جائے گا۔
بہت کم رفتار ہے بھئی پڑھنے کی۔۔۔ :)
اگر یہی ناولز میں نے پڑھنے ہوں تو ڈاؤنلوڈ کرکے پڑھنے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ 4ماہ اور اگر کتابی شکل میں دستیاب ہوں تو تقریباً تین ماہ۔۔ :)
 

یاز

محفلین
1984 پڑھنے کے تقریباً 3 سال بعد آج اینیمل فارم بھی پڑھ ہی ڈالی۔ یہ بھی جارج آرویل کا ایک اور ماسٹرپیس ہے۔
c42625976565482fb0c29c5f4191deb1.jpg


اس کتاب پہ بات چیت بعد میں۔ پہلے فورٹی رولز آف لو کا ادھار چکانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اینیمل فارم اپنے منطقی انجام کو پہنچی-

اس پہ تبصرہ کب تحریر فرما رہے ہیں؟
میرے ہفتہ ورانہ پروگرام میں اس بابت کچھ لکھنا شامل ہے ویسے۔
 
آج کل انتہائی سست رفتاری کے ساتھ امریکن ماڈرن کلاسیکس کا مطالعہ جاری ہے۔

ہارپر لی کے نئے ناول " گو سیٹ اے واچ مین" کا چرچا ہوا تو اسے پڑھنے سے پہلے ان کے پہلے ناول " ٹو کل اے موکنگ برڈ" کو دہرانے کا خیال ذہن میں آیا۔ واضح رہے کہ اسی سال فروری میں محترمہ کے اس جہانِ فانی سے گزر جانے کی اطلاع بھی مل چکی تھی۔ اپنی ذاتی لائبریری کو ٹٹولا تو ان کے پہلے ناول کے ساتھ ہی "ٹو کل اے موکنگ برڈ" فلم کے اسکرپٹ پر ہاتھ پڑا جو ہارٹن فٹ کا لکھا ہوا ہے تو اسے ہی پڑھ ڈالا اور ساتھ ہی فلم بھی ایک مرتبہ پھر دیکھ ڈالی۔ لطف آگیا۔

اس سے فارغ ہوئے تو ناول " گو سیٹ اے واچ مین" پڑھنا شروع کیا۔ کتاب کے ری ویوز پر نظر ڈالی تو تھارنٹن وائلڈر کا تذکرہ بھی ملا۔ تارنٹن وائلڈر کا ایک ڈرامہ میچ میکر پڑھ کر حظ اٹھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا شہرہ آفاق ناول" دی برج آف سان لوئی رے" بھی ہمارے کتب خانے میں برسوں سے موجود ہے۔

گو سیٹ اے واچ مین کے بعد ایف اسکاٹ فٹز جیرالڈ کا مشہور ناول " دی گریٹ گیٹس بی" ختم کیا بہت خوبصورت ناول ہے۔ ارادہ ہے کہ اس ناول پر بنی دونوں فلموں کو دیکھا جائے۔ ساتھ ہی ھارنٹن وائلڈر کے ناول " دی برج آف سان لوئی رے" کا مطالعہ شروع کیا جائے۔
 

جاسمن

لائبریرین
محمد صاحب کئی کتابیں ایشو کرا کے لائے۔ اُس وقت تو میں نے دیکھیں نہیں۔ شام کو دیکھیں تو دو نام پڑھ کے بہت ہنسی آئی۔
مقبول جہانگیر کی 5 خوفناک کہانیاں،9/11 کیا حقیقت کیا فسانہ،طارق اسماعیل ساگر کی جب دشمن نے للکارا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔اور گُڑیا کی آنکھ سے شہر کو دیکھو۔۔۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔۔۔ گھوڑوں کے شہر میں اکیلا آدمی
 

صائمہ شاہ

محفلین
روحزن
رحمان عباس کا لکھا ناول جو آدھے سے زیادہ پڑھنے کے باوجود بھی ابھی تک کوئی تاثر نہیں قائم کر پایا ۔
مصنف نے مقامی زبان کا بے دریغ استعمال کیا ہے جو قاری اور کہانی کے درمیان ایک فاصلہ قائم کر دیتا ہے ۔
بےجا منظر نگاری کہانی کو جابجا اوورٹیک کرتی نظر آتی ہے ۔ موضوع ہر باب میں شروع جہاں سے بھی ہو ختم جنسیات پر ہی ہوتا ہے ۔
مصنف کی اپنے معاشرے سے وابستہ حساسیت کئی جگہ نظر آتی ہے مشاھدہ بھی خوب ہے مگر مجھے نہیں لگتا کہ یہ ایک بین الاقوامی ناول بن پایا ہے ۔
 
کیا اس سے بہتر اس بابت کچھ لکھا جس سکتا؟

اس پہ تبصرہ کب تحریر فرما رہے ہیں؟
میرے ہفتہ ورانہ پروگرام میں اس بابت کچھ لکھنا شامل ہے ویسے۔
اینمل فارم پڑھ لی ہے تو ہمارا یہ مضمون ضرور پڑھیے اور اپنے رائے سے نوازیئے

http://www.urduweb.org/mehfil/threa...نزیہ-از-محمد-خلیل-الرحمٰن.57649/#post-1143454
 
کیا اس سے بہتر اس بابت کچھ لکھا جس سکتا؟

اینیمل فارم کی کہانی جہاں ایک سطح پر ایک انتہائی سیدھی سادی کہانی ہے وہیں ایک گہرا طنز بھی ہے جسے سمجھنے کے لیے بیسویں صدی کے سب سے عظیم خواب ، ایک عظیم یوٹوپیا کی تاریخ کے بارے میں آگہی ضروری ہے جسے دنیا کارل مارکس کے نظریئے ’’ کمیونزم‘‘ کے نام سے جانتی ہے۔

پہلی سطح پر یہ جانوروں کے ایک باڑے کی کہانی ہے جس کے جانور اپنے مالک کے خلاف بغاوت کردیتے ہیں۔ یہ کہانی اس قدر سادہ اور دلچسپ ہے کہ آپ اپنے بچوں کو بھی پڑھواسکتے ہیں۔

دوسری سطح پر یہ کہانی ان واقعات کا احاطہ کرتی ہے جو 1917 کے روسی انقلاب سے متعلق ہیں۔ کس طرح اس عظیم انقلاب کے بعد ایک عظیم مفکر کے پیش کردہ یوٹوپیا کا سہارا لے کر انقلاب کے نظرئیے کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔

امریکہ بہادر جب بھی جنگ لڑتا ہے، اصلی محاذ کے علاوہ کئی اور فکری محاذ بھی کھولتا ہے۔ رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لیے پرپیگنڈا محاذ اور تھنک ٹینک اور ادیبوں اور دانشوروں کا محاذ بھی ان محاذوں میں سے ایک ہوتا ہے۔ ( موجودہ اسلاموفوبیا بھی اس کی ایک مثال ہے)۔ زیرِ نظر ناول کمیونزم کے خلاف امریکی جنگ سے متعلق اسی محاذ کا ایک شاخسانہ بھی ہے۔

اس ناول سے متعلق مزید کچھ جاننے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ اسے پڑھ لیا جائے۔
 

زیک

مسافر
امریکہ بہادر جب بھی جنگ لڑتا ہے، اصلی محاذ کے علاوہ کئی اور فکری محاذ بھی کھولتا ہے۔ رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لیے پرپیگنڈا محاذ اور تھنک ٹینک اور ادیبوں اور دانشوروں کا محاذ بھی ان محاذوں میں سے ایک ہوتا ہے۔ ( موجودہ اسلاموفوبیا بھی اس کی ایک مثال ہے)۔ زیرِ نظر ناول کمیونزم کے خلاف امریکی جنگ سے متعلق اسی محاذ کا ایک شاخسانہ بھی ہے۔
کیا آپ کو علم ہے کہ آرویل کی سیاست کیا تھی؟

اینمل فارم دوسری جنگِ عظیم کے دوران لکھی گئی جب سوویت یونین اور سٹالن امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ مل کر جنگ لڑ رہے تھے۔
 
وہ تو ٹھیک ہے جناب، لیکن اپنی رائے تو اپنی ہی ہوتی ہے بھائی۔
کرتے ہیں کچھ وغیرہ-
اس ناول سے متعلق مزید کچھ جاننے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ اسے پڑھ لیا جائے۔
پڑھ کر ہی جاننے کی کوشش جاری ہے-
 
Top