اے تھاوؑزنڈ سپلنڈڈ سنز کافی پہلے پڑھا تھا۔ میری (ناقص) رائے میں کائٹ رنر سے کافی بہتر ہے۔
اسی سے صائب تبریزی بھی یاد آ جاتے ہیں، جن کے شعر نے اس ناول کو نام دیا۔
نظرگاه تماشائی است در وی ہر گذرگاہی
ہمیشه کاروانِ مصر می آید به بازارش
حسابِ مه جبینان لبِ بامش که می داند؟
دو صد خورشید رو افتاده در ہر پای دیوارش
Every street of Kabul is enthralling to the eye
Through the bazaars, caravans of Egypt pass
One could not count the moons that shimmer on her roofs
And the thousand splendid suns that hide behind her walls