آنکھوں میں انتظار کی شمعیں جلا کے رکھ

جیا راؤ

محفلین
آنکھوں میں انتظار کی شمعیں جلا کے رکھ
اے دل وہ آج آئے گا تو گھر سجا کے رکھ !

غیروں کو سونپ دے تو مجھے اپنے ہاتھ سے
جو یوں نہیں تو مجھ کو پھر اپنا بنا کے رکھ !

کس نے کہا کلی کو یہ چپکے سے کان میں
'چہرے پہ رنگ سارے سجا کر حیا کے رکھ!'

صدیوں کے بعد وصل ہے اقرار کر بھی لے
جذبوں کو آج تو نہ مری جاں! چھپا کے رکھ !

میں عشق ہوں سو مجھ پہ ہوئی ہے وفا تمام
تو حسن ہے تو ماتھے پہ تیور جفا کے رکھ !

اقرار کر کسی سے جیا! نہ تو عشق کر
جذبات سارے قدموں میں اپنی انا کے رکھ !
 

الف عین

لائبریرین
ارے یہ میری نظروں سے کیسے بچی رہی؟
اچھی غزل ہے جیا۔ اصلاح کی بہت زیادہ ضرورت تو نہیں ہے، کچھ الفاظ کی نشست البتہ بہتر کی جا سکتی ہے۔ جیسے یہ شعر
غیروں کو سونپ دے تو مجھے اپنے ہاتھ سے
جو یہ نہیں تو مجھ کو پھر اپنا بنا کے رکھ !
اس میں دوسرے مصرع میں ؃یہ‘ کی بہ نسبت ’یوں‘ بہتر ہے۔
جو یوں نہیں تو مجھ کو پھر اپنا بنا کے رکھ !
مطلع کا بھی سوچو، اس کا بہتر روپ یوں ہو سکتا ہے کہ اتنا یقین کیوں ہے کہ وہ آج آئے گا، زیادہ حسن اس میں ہے کہ پتہ نہیں وہ کب آ جائے اس لئے ہر وقت انتظار کی شمعیں روشن رکھنے کی ضرورت ہے!!
 

ایم اے راجا

محفلین
میں عشق ہوں سو مجھ پہ ہوئی ہے وفا تمام
تو حسن ہے تو ماتھے پہ تیور جفا کے رکھ !

واہ واہ لاجواب جیہ صاحبہ بہت خوب
 

عین عین

لائبریرین
عمدہ ۔ خوب صورت۔ دھنک لہجہ ، رنگ ہی رنگ۔
جیا جی بہت زبردست تخلیق ہے آپ کی۔ :tongue:
شاعرہ کا نام کیا ہے؟
 

جیا راؤ

محفلین
ارے یہ میری نظروں سے کیسے بچی رہی؟
اچھی غزل ہے جیا۔ اصلاح کی بہت زیادہ ضرورت تو نہیں ہے، کچھ الفاظ کی نشست البتہ بہتر کی جا سکتی ہے۔ جیسے یہ شعر
غیروں کو سونپ دے تو مجھے اپنے ہاتھ سے
جو یہ نہیں تو مجھ کو پھر اپنا بنا کے رکھ !
اس میں دوسرے مصرع میں ؃یہ‘ کی بہ نسبت ’یوں‘ بہتر ہے۔
جو یوں نہیں تو مجھ کو پھر اپنا بنا کے رکھ !
مطلع کا بھی سوچو، اس کا بہتر روپ یوں ہو سکتا ہے کہ اتنا یقین کیوں ہے کہ وہ آج آئے گا، زیادہ حسن اس میں ہے کہ پتہ نہیں وہ کب آ جائے اس لئے ہر وقت انتظار کی شمعیں روشن رکھنے کی ضرورت ہے!!


بہت شکریہ اعجاز انکل آپ نے وقت نکال کر اصلاح کی۔۔۔۔۔:)
میں اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔۔۔ :)
 

جیا راؤ

محفلین
Top