آصف زرداری نہ کھپے

شمشاد

لائبریرین
بات عنوان کے مطابق نہیں لیکن یہ سچا واقع ہے سیالکوٹ / نارووال ریلوے لائن پر رات میں کسی وقت ایک آدمی ریل کے نیچے آ کر ہلاک ہو گیا۔ صبح فجر کے وقت ادھر سے ایک آدمی کا گزر ہوا تو اس نے دیکھا کہ آدمی مرا پڑا ہے۔ اس نے اس کی شناخت کے لیے اس کی تلاشی لی تو اس کی جیب سے بہت بھاری رقم برآمد ہوئی۔ اس نے گن کر رقم واپس اس کی جیب میں ڈال دی اور قریبی پولیس اسٹیشن پر جا کر اطلاع دی۔ پولیس آئی تو اس نے کہا کہ اس کی جیب میں اتنی رقم ہے۔ سب انسپکٹر نے پوچھا تمہیں کیسے معلوم، اس نے جواب دیا میں نے گنی ہے۔ انسپکٹر نے کہا پھر تم نے نکال کیوں نہ لی تو اس آدمی نے جواب دیا کہ یہ رقم جب اس کے کام نہ آئی تو میرے کام کیسے آتی۔

بس یہی ایک نقطہ ہے جو آپ انہیں بتا دیجئے گا۔
 

مون

محفلین
ہم سب کی اللہ کی حضور دلی دعا ہے کہ پاکستان پر رحم فرمائے۔ ظفری آپ نے بہت عمدہ شخصی تجزیہ کیا ہے "ذردآری" کا۔۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سوری، یہ موضوع سے مطابقت نہیں رکھتا، مگر جب میں پاکستانی جمہوری سسٹم پر یقین نہ رکھنے کے بارے میں تحریر کرتی تھی تو مجھ پر اعتراضات ہوتے تھے کہ میں عوام کو الو کہہ رہی ہوں، یا اکثریت کا فیصلہ صحیح ہے، وغیرہ وغیرہ۔

آج یہ لڑی میری باتوں کی سچائی کا ثبوت ہے۔

//////////////

باقی موضوع کے متعلق:

۔ کیا آپکے خیال میں شریف برادران پیپلز پارٹی سے کم کرپٹ لوگ ہیں؟
[کیا آپکو یاد ہے کہ جب پاکستان بنا تو شریف خاندان کی کیا حالت تھی؟ جی ہاں جو کچھ شریف خاندان نے بنایا ہے وہ انکی اپنی محنت کا نتیجہ ہے۔ مگر یہ محنت انہوں نے کرپشن کے میدان میں کی اس لیے آج انکی یہ فیکٹریاں موجود ہیں۔
اور کیا آپکو پتا ہے کہ شریف خاندان کتنا جمہوریت پسند ہے؟ جی ہاں یہ اتنے جمہوریت پسند ہیں کہ آج تک انکی اپنی فیکٹریوں میں ایک بھی "مزدور یونین" نہیں بن سکی ہے۔ اور اسکی وجہ مزدوروں کی ان سے محبت یقینا نہیں ہے]

/////////////

تو جب ہم جمہوریت کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں تو میری ترجیحات یہ ہیں:

۱۔ سیاست میں سب کے گریبان کالے ہیں، مگر چونکہ سسٹم انہوں نے ہی چلانا ہے لہذا ان سے ہاتھ ملانا ہو گا۔

۲۔ کسی بھی سیاست دان کے کرپٹ ہو جانے کے باوجود اگر وہ ملک کے لیے کوئی اچھا کام کر رہا ہو تو اسکی ہمت افزائی ضروری ہے۔

۳۔ نواز شریف تو زرداری اور پیپلز پارٹی کے ماضی کو بھلا کر انکے ہاتھوں میں ہاتھ دینے کے لیے تیار ہے۔ تو کیا آپ لوگوں کے لیے یہ چیز ناممکن ہے؟ کیا اس بات پر آپ نواز شریف کے بھی خلاف ہو جائیں گے؟

۴۔ اور اگر آپ اب بھی اکثریت کے فیصلے کو قبول نہیں کرتے تو کیا اس طرح بہت جلد آپ اس نئی حکومت کو چلنے سے بھی پہلے گرا نہ دیں گے؟

//////////////

زرداری کا ماضی بہت داغدار ہے، مگر قوم کو یہ داغ ووٹ دینے سے قبل دیکھنے چاہیے تھے۔

مگر پاور میں آ جانے کے بعد سے لیکر ابتک زرداری نے بہت ہی سیاسی سمجھداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتا ہے کہ کراچی میں اگلے 5 سال ایم کیو ایم سے لڑائی نہ ہو، بلوچستان کے قوم پرست کسی معاہدے پر آمادہ ہو جائیں، انتہا پسندی کنٹرول میں آ جائے۔۔۔۔۔ تو اسکی کرپشن کے باوجود میں کہوں گی کہ یہ شخص پاکستان کے لیے اچھا ثابت ہوا۔
 

شمشاد

لائبریرین
لیجئے بھانڈا بیچ چوراہے میں پھوٹ گیا۔ امین فہیم کی جگہ ایک ایسے کمزور نام پر غور ہو رہا ہے جسے صرف 120 دن کے لیے پاکستان کا وزیراعظم بنایا جائے گا۔ اس دوران زرداری لاڑکانہ سے انتخاب جیت کر قومی اسمبلی کا رکن بنیں گے اور وزارتِ عظمٰی کا عہدہ سنبھال لیں گے۔

اللہ سے ہر دم دعا ہے کہ پاکستان پر رحم فرمائے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ تو کل کی خبر کہ چوہدری احمد مختار صاحب کا نام آ‌رہا ہے

جس دن زرداری کو جیل سے نکالا گیا تھا، اسی دن سے یہ دیکھنے والے دیکھ رہے تھے
 
ممکن ہے ایک بات جو آپ حق سمجھ رہے ہیں دوسرے کی رائے اس سے بلکل مختلف ہو۔

زرداری اور پاکستان کا خیرخواہ دو متضاد باتیں ہیں۔

جی سر جی ! ابھی لوگوں کو اصل کھیل کا پتہ ہی نہیں ہے۔۔۔ اب تک اتنی مضحکہ خیزیاں ہو چکی ہیں مگر پھر بھی یہ سادہ لوح پاکستانی ۔۔۔۔:):

پہلی بار دیکھا اور سنا بھی کہ مرنے کے بعد بھی وصیت ہو سکتی ہے ۔۔۔۔ اس لحاظ سے تو بے نظیر کسی ولی سے کم نہیں۔۔۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
سوری، یہ موضوع سے مطابقت نہیں رکھتا، مگر جب میں پاکستانی جمہوری سسٹم پر یقین نہ رکھنے کے بارے میں تحریر کرتی تھی تو مجھ پر اعتراضات ہوتے تھے کہ میں عوام کو الو کہہ رہی ہوں، یا اکثریت کا فیصلہ صحیح ہے، وغیرہ وغیرہ۔

آج یہ لڑی میری باتوں کی سچائی کا ثبوت ہے۔
اس موضوع پر یعنی " اسلام اور جہموریت " کے ٹاپک پر میں اور فاروق بھائی اپنے اپنے استدال پیش کرچکے ہیں کہ جب تک" امرھم شوری بینا ھم " کے اصول پر حکومت کا نظام وجود میں نہیں آئے گا ۔ ملکویت اور آمریت اسی طرح ہمارے حقوق سلب کرتے رہیں گے ۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ قوم کی شعوری سطح پر ایسی تعلیم و تربیت نہیں ہوئی ہے کہ جس کے ذریعے وہ کسی صحیح رہنما یا حکومت کو منتخب کرسکیں ۔ وہ صرف تبدیلی چاہتے ہیں ۔ خواہ وہ تبدیلی چور اور لیٹروں کی صورت میں ہو ، یا فوجی جرنیل حکومت کریں ۔ ان کو منظر میں صرف تبدیلی درکار ہوتی ہے ۔ اب خواہ اس تبدیلی میں ان کو نمائندگی ملتی ہے یا نہیں ۔ اس پر اس قوم نے کبھی نہیں سوچا ۔ دیواروں سے کلینڈروں کی طرح حکومتیں تبدیل کرتے ہیں مگر حالات وہی رہتے ہیں ۔ ساری خرابی اسی میں مضمر ہے ۔

تو جب ہم جمہوریت کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں تو میری ترجیحات یہ ہیں:


۱۔ سیاست میں سب کے گریبان کالے ہیں، مگر چونکہ سسٹم انہوں نے ہی چلانا ہے لہذا ان سے ہاتھ ملانا ہو گا۔

مجھے یہاں‌اعتراض ہے ۔ یہ ہاتھ ہم گذشتہ 60 سالوں سے ملا رہے ہیں ۔ مفاہمت کر رہے ہیں ۔ اس ساری قربانی کا صلہ اب تک کیا سامنے آیا ہے ۔ ؟ اور اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اب یہ مفاہمت پسندی قوم اور ملک کے لیئے کوئی مثبت کردار ادا کرےگی ۔اگر عوام اپنی خواہشات اور ترجیحات کو پسِ پشت ڈال کر ان سیاسی بازیگروں کو موقع پر موقع دینا چاہتے ہیں تو یہ صرف ریت میں سر ڈالنے کے برابر ہے ۔ اور اسے تو میں مفاہمت پسندی بھی نہیں کہوں گا کہ یہ ایک بدترین شکست ہے کہ آپ اکثریت میں ہونے کے باوجود کوئی ایسی حکومت قائم نہیں کرسکتے جو قوم کے تمام طبقوں کے لیئے نہ صرف قابلِ قبول ہو بلکہ ان کی خوشحالی اور ترقی کے لیئے بھی کچھ کرسکے ۔ یہ آمر اور سیاسی شعبدہ گرآپ کی اس خوش فہمیوں سے 60 سال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ اور چند دلکش نعرے لگاکر آپ کو پھر وہیں کھڑا کردیتے ہیں ۔ جہاں‌ سے آپ نے سفر شروع کیا تھا ۔

۲۔ کسی بھی سیاست دان کے کرپٹ ہو جانے کے باوجود اگر وہ ملک کے لیے کوئی اچھا کام کر رہا ہو تو اسکی ہمت افزائی ضروری ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسی کرپٹ سیاستدان کا پہلے کوئی ایسا قدم سامنے آئے جس میں اس نے واقعی کوئی مثبت کام کیا ہو ، جو ملک اور قوم کی بھلائی کے لیئے مختص ہو ۔ یہ دعوے اس وقت تک کھوکھلے رہیں گے ۔ جب تک ان کی شکل عملی میدان میں نظر نہیں آتی ۔ چناچہ حوصلہ افزائی کے لیئے یہ بات ضروری ہے کہ یہ لوگ نعرے بازی اور دعووں کو ترک کرکے کوئی ایسا کام کرکے دکھائیں ۔ جس میں ان کے پچھلے گناہ بھی دھل جائیں ۔ ورنہ اگر یہ حوصلہ افزائی کی بھیڑ چال 60 سالوں سے جاری نہیں رہتی تو ان کے ہم پر مسلط ہونے کی یوں نوبت نہیں آتی جو ہم آج دیکھ رہے ہیں ۔

۳۔ نواز شریف تو زرداری اور پیپلز پارٹی کے ماضی کو بھلا کر انکے ہاتھوں میں ہاتھ دینے کے لیے تیار ہے۔ تو کیا آپ لوگوں کے لیے یہ چیز ناممکن ہے؟ کیا اس بات پر آپ نواز شریف کے بھی خلاف ہو جائیں گے؟
ماضی میں ان دونوں کے اختلافات ، میدانِ جنگ جیسے تھے ۔ اور ان کے حامیوں کے ساتھ بھی یہی صورتحال تھی ۔ آج دیکھیں ۔۔۔۔ ق لیگ کے ساتھ وہی صورتحال ہے ۔ اگر یہ دونوں یا کوئی ایک فریق ، کل ق لیگ سے ہاتھ ملا لیتا ہے تو اسے کیا کہا جائے گا ۔ ہم تو پھر وہیں کھڑے ہوجائیں گے ۔ ہم کیوں نہیں سمجھتے کہ ان کے سمجھوتے اور اختلافات دراصل ملک کی بقاء اور سلامتی کے لیئے نہیں ہے ۔ یہ سب ذاتی اور انفرادی کاروبار کی نوعیت کی مفاہمتیں ہیں ۔ جو کبھی چھین کر اور کبھی مل بانٹ کر کھائیں جاتیں ہیں ۔ ان کے درمیان ہی سے گذرکر عوام کو اپنے لیئے کوئی محفوظ راستہ بنانا ہے ۔ جو یہ قوم نہیں سمجھ پارہی ۔


۴۔ اور اگر آپ اب بھی اکثریت کے فیصلے کو قبول نہیں کرتے تو کیا اس طرح بہت جلد آپ اس نئی حکومت کو چلنے سے بھی پہلے گرا نہ دیں گے؟
اکثریت کے فیصلے کی پختگی ( قائم رہنے ) کا دارومدار حکومت کے مثبت کردار پر ہے ۔ آپ کیا سمجھتیں ہیں کہ سابقہ دونوں حکومتیں اپنی پرانی روش کو چھوڑ کر ایک عام آدمی کامعیارِ زندگی بلند کرنے کے عزم سے آئیں ہیں ۔ یہ ناممکنات میں سے ہے ۔ اکثریت کو ان دونوں کے سوا کوئی مل ہی نہیں رہا ہے ۔ لہذا یہ تبدیلی بھی ایک " بدترین تبدیلی " ثابت ہوگی ۔ جیسا کہ میں‌پہلے بھی کہہ چکا ہوں ۔

زرداری کا ماضی بہت داغدار ہے، مگر قوم کو یہ داغ ووٹ دینے سے قبل دیکھنے چاہیے تھے۔
اس المیے کا میں اوپر ذکر کرچکا ہوں ۔ ( آپ کی بات بہت صحیح ہے )

مگر پاور میں آ جانے کے بعد سے لیکر ابتک زرداری نے بہت ہی سیاسی سمجھداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتا ہے کہ کراچی میں اگلے 5 سال ایم کیو ایم سے لڑائی نہ ہو، بلوچستان کے قوم پرست کسی معاہدے پر آمادہ ہو جائیں، انتہا پسندی کنٹرول میں آ جائے۔۔۔۔۔ تو اسکی کرپشن کے باوجود میں کہوں گی کہ یہ شخص پاکستان کے لیے اچھا ثابت ہوا۔

اگلے چند ہفتوں میں‌کراچی میں 1992 سے لیکر 1999 تک کی صورتحال پیدا ہونے کا شدید اندیشہ ہے ۔ اور باقی چیزیں ایسی ہیں کہ جس کے لیئے صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے ۔
 
بات عنوان کے مطابق نہیں لیکن یہ سچا واقع ہے سیالکوٹ / نارووال ریلوے لائن پر رات میں کسی وقت ایک آدمی ریل کے نیچے آ کر ہلاک ہو گیا۔ صبح فجر کے وقت ادھر سے ایک آدمی کا گزر ہوا تو اس نے دیکھا کہ آدمی مرا پڑا ہے۔ اس نے اس کی شناخت کے لیے اس کی تلاشی لی تو اس کی جیب سے بہت بھاری رقم برآمد ہوئی۔ اس نے گن کر رقم واپس اس کی جیب میں ڈال دی اور قریبی پولیس اسٹیشن پر جا کر اطلاع دی۔ پولیس آئی تو اس نے کہا کہ اس کی جیب میں اتنی رقم ہے۔ سب انسپکٹر نے پوچھا تمہیں کیسے معلوم، اس نے جواب دیا میں نے گنی ہے۔ انسپکٹر نے کہا پھر تم نے نکال کیوں نہ لی تو اس آدمی نے جواب دیا کہ یہ رقم جب اس کے کام نہ آئی تو میرے کام کیسے آتی۔

بس یہی ایک نقطہ ہے جو آپ انہیں بتا دیجئے گا۔
قریب اپ رہے ہیں‌ زرداری کے اور بتا میں دوں؟
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے تب بھی ان کی حمایت نہیں کی تھی اور اب بھی نہیں کر رہا۔
آپ ہی بڑھ چڑھ کر اس کی صفات بیان کر رہے ہیں اور اسے فرشتہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جہاں تک ان کو سمجھانے کا تعلق ہے تو یہ صرف اور صرف پیسے کی زبان سمجھتے ہیں، بصورت دیگر صم بکم فھم لا یرجعون شاید انہی کے لیے کہا گیا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے پہلے بھی لکھا تھا اور اب پھر اصرار کرتا ہوں اگر یہ پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت پاکستان کو واپس کر دے تو میں اسے حُب الوطن پاکستانی شہری، لیڈر اور رہنما سمجھوں گا۔

سارا عرصہ تو ملک سے باہر عیاشیاں کرتے رہے کہ یہاں پیش نہیں چلنی تھی، جب الیکشن کا وقت آیا تو خود ساختہ جلا وطنی ختم کہ لوٹ مار کا موقع مل رہا ہے، جلدی واپس پہنچیں۔
 

ساجداقبال

محفلین
وسعت اللہ خان نے بہت خوب مشورہ دیا ہے زرداری صاحب کو:
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں شاید یہ پہلا موقع ہے کہ حکمرانی کے خواہش مند سیاستدانوں کو اقتدار ایک حسینہ کے بجائے گرم آلو کی طرح محسوس ہورہا ہے۔ چنانچہ ہر کوئی ’پہلے آپ پہلے آپ‘ کہتے ہوئے یہ آلو ایک دوسرے کی طرف اچھال رہا ہے۔

اقتدار سے اس بظاہر بے رغبتی کی پانچ وجوہات ہیں:-

اول یہ کہ جن خودکش بم پھوڑوں کو توپ و تفنگ نہ ڈرا سکے وہ بیلٹ کی طاقت سے کیسے ڈریں گے۔ انہیں لگام دینے کے لیے اسلام آباد میں حکومت کی تبدیلی سے زیادہ کابل اور واشنگٹن کے رویے میں تبدیلی درکار ہے۔ لیکن یہ بات کھل کے کہنا امریکی سفارتخانے کے چکر لگانے والے کسی بھی جنرل یا سیاستداں کے بس سے باہر ہے۔ چنانچہ جو بھی اسلام آباد میں کانٹوں کا نیا تاج پہنےگا اسکی آدھی توانائی امن و امان کے طعنے سن سن کر خرچ ہوجائے گی۔

دوم یہ کہ اسٹیبلشمنٹ کا سانپ زخمی تو ہوچکا ہے لیکن سب کو معلوم ہے کہ زخمی سانپ کتنا خطرناک ہوتا ہے۔ چنانچہ کھڑی چارپائی کے پیچھے سے پُتلی تماشے کی ڈوریاں پہلے سے زیادہ تیزی سے ہل رہی ہیں۔ جیتی ہوئی جماعتوں میں سادہ کمانڈوز داخل کرنے کا آغاز ہوچکا ہے۔ جن کا مشن ہی یہ ہے کہ بیلٹ بکس سے ملنے والے مینڈیٹ کو پہلے غبارے کی طرح اور بڑا کردیا جائے اور پھر غبارہ پھوڑ دیا جائے۔ اسٹیبلشمنٹ کو پورا پورا یقین ہے کہ اٹھارہ فروری کو وہ جنگ نہیں ہاری محض ایک لڑائی میں پسپا ہوئی ہے۔

سوم یہ کہ آٹھ برس تک مالیاتی مداریوں نے رنگین چارٹوں اور ڈرائنگز کی مدد سے معیشت کو خوشنما دکھا دکھا کر مجمع سے تالیاں تو پٹوا لیں۔ بالآخر مجمع کو پتہ چل ہی گیا کہ کہ ان چارٹوں کے پیچھے مکڑی کا جالا تنا ہوا ہے۔ چنانچہ جو بھی نئی حکومت بنائے گا اسکی باقی ماندہ توانائی یہ جالا اتارنے میں صرف ہوجائے گی۔


پاکستانی ٹی وی چینل
الیکٹرونک میڈیا میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدانوں کے انفرادی و اجتماعی خدمت گزار پٹی جرنلسٹوں کی کمی نہیں ہے
نئی حکومت کے گرم آلو محسوس ہونے کا چوتھا سبب پٹی جرنلزم ہے۔ الیکٹرونک میڈیا میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدانوں کے انفرادی و اجتماعی خدمت گزار پٹی جرنلسٹوں کی کمی نہیں ہے جن کا کام ہی یہ رہ گیا ہے کہ اپنے اپنے ٹی وی چینلز پر اپنے اپنے کلائنٹس کے لئے بلا تصدیق خبری پٹیاں چلوا کر ماحول کو مزید کنفیوز کریں۔ اگر کوئی ایک آدھ آدمی ملک کو دوبارہ پٹڑی پر چڑھانا بھی چاہے تو پرواز سے پہلے ہی اسکا مورال ختم ہوجائے اور کچھ عرصے بعد ہر ٹی وی ناظر یہ کہنے پر مجبور ہوجائے کہ ہم تو پہلے ہی کہتے تھے۔۔۔۔یہ سیاستداں کسی کام کے نہیں ۔۔۔۔۔۔۔

اور اقتدار کو گرم آلو سمجھنے والے سیاستدانوں کی ہچکچاہٹ کا پانچواں سبب خود یہ سیاستداں ہیں۔ جن کے بارے میں اب تک سو فیصد یقین نہیں ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ کتنی دور چل سکیں گے۔ ہوسکتا ہے کہ کسی کی نظر ابھی سے اگلے انتخابات پر ہو۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی اس انتظار میں ہو کہ صورتحال ذرا سی واضح اور بہتر ہوجائے تو وہ پوری پرات اپنی طرف کھینچ لے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان میں سے کوئی یہ سوچ رہا ہو کہ وہ دوسرے کی کامیابی کے گھوڑے پر خود سواری گانٹھ لے۔

اس کا ایک حل یہ بھی ہے کہ آصف زرداری جنوبی افریقہ کی طرز پر مصالحت و سچائی کے فروغ کا جو کمشن بنانا چاہتے ہیں اسکے سامنے سب سے پہلے حکومت سازی کے عمل میں شریک سیاستداں اپنے دل میں چھپے ہوئے جھوٹ، کینے اور خوش نیتی کا اعتراف کریں تاکہ وہ بیلٹ کی طاقت کے ساتھ ساتھ اخلاقی جرات کی طاقت سے بھی مسلح ہوجائیں اور بم پھوڑوں، معیشت کو دیمک لگانے والوں، دیواروں کے پیچھے سازش کرنے والوں اور پٹی جرنلسٹوں کے ایجنڈے کی بخوبی مزاحمت کرنے کے قابل ہوسکیں۔

ورنہ تو سب جانتے ہیں کہ صرف بیلٹ سے حاصل ہونے والی طاقت کا انیس سو ستر سے اب تک کیا حشر ہوتا آیا ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
جی حکومت ملنے سے قبل ہی میڈیا جو ہر روز "جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا" کی طرح کی یاد دہانیاں دلا رہا ہے اور وہ بھی بیانات کے ساتھ، اس لیے اس مرتبہ حکمرانی تر نوالہ ثابت نہیں ہوگی، میڈیا کے ذریعے عوامی سطح پر احتساب کا ڈر ماحول کو بدل رہا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
کہہ سکتے ہیں کہ کسی حد تک یہی ہو گا لیکن ہمارے ملک کے سیاہ ست دان اتنے بے شرم اور ڈھیٹ ہیں کہ ان پر کوئی اثر ہونے والا نہیں۔ ابھی آجکل جو چوہدریوں کے بیانات آ رہے ہیں وہی دیکھ لیں۔
 

خرم

محفلین
اور ہمت بھائی زرداری کو کروڑوں کی رشوت دینے والے تو خود ہمارے اپنے خاندان میں‌موجود ہیں۔ آپ کو شاید یاد ہوگا کہ "وزارتِ ماحولیات" ایک زمانے میں زردار کے پاس تھی۔ بس اس سے زیادہ کیا کہوں کہ آپ شاید رسمِ وفاداری نبھانے کو حقائق پسندی سے زیادہ اہم سمجھتے ہیں۔
 
شکر کریں کہ ابھی اڈسٹری تک بات ہے۔۔۔۔۔۔۔ موصوف تو سانس بند کرانے میں بھی ماہر ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ موصوف کے ایک پارٹنر ہونے ہیں یہاں ڈیفنس کراچی میں رہتے ہیں۔۔۔۔ ان کا کہنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ جو چیز ہمیں پسند ہے اپنی مرضی کی قیمت پر ہمارے ہاتھ بیچو ورنہ اوپر جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ صرف لینڈ کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیدر کی انڈسٹری کا کیا ہوا تھا ۔۔۔ اداکار سلطان راہی کی موت ، اسلم پرویز کی حادثاتی موت۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو معمولی باتیں ہیں ۔۔۔ باقی اگے اگے دیکھیے ہوتا ہے کیا !

اللہ ہمارے حال سے زیادہ ہمارے انداز فکر پر رحم کرے۔۔۔۔۔۔۔۔
 
اور ہمت بھائی زرداری کو کروڑوں کی رشوت دینے والے تو خود ہمارے اپنے خاندان میں‌موجود ہیں۔ آپ کو شاید یاد ہوگا کہ "وزارتِ ماحولیات" ایک زمانے میں زردار کے پاس تھی۔ بس اس سے زیادہ کیا کہوں کہ آپ شاید رسمِ وفاداری نبھانے کو حقائق پسندی سے زیادہ اہم سمجھتے ہیں۔
کیا اپ کراچی میں‌کام کرچکے ہیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

وقت وقت کی بات ہے، اس وقت پچاس مقدمات بھی ہوں تو وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔

لیکن مجرم اور منصف دونوں بھولے ہوئے ہیں کہ ایک اور عدالت بھی ہے وہاں پر صرف اور صرف انصاف ہو گا۔ وہاں کسی کی مفاد پرستی کام نہیں آئے گی۔
 
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

وقت وقت کی بات ہے، اس وقت پچاس مقدمات بھی ہوں تو وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔

لیکن مجرم اور منصف دونوں بھولے ہوئے ہیں کہ ایک اور عدالت بھی ہے وہاں پر صرف اور صرف انصاف ہو گا۔ وہاں کسی کی مفاد پرستی کام نہیں آئے گی۔
درست کہہ رہے ہیں۔ اللہ ہر ایک کو قیامت میں محفوظ رکھے
پاکستانی قوم کے بڑے بڑے مجرم، ایوب، یحیٰٰٰی، نیازی، ضیا بچ کر نکل گئے۔ اللہ سب کو معاف کرے ۔
ان مجرموں‌نے پاکستان کو امریکی چنگل میں پھنسواکر اپنے دام کھرے کیے۔
 
Top