آزاد بلوچستان

میر انیس

لائبریرین
بھائی بغیر تحقیق کے بات نہ کریں وہاں قتل و غارت گری کی بناء پر پنجابی ہجرت کرکے پنجاب یا سندھ میں جابسے ہیں
تحقیق:eek: میرے بھائی آپ مجھ سے تحقیق کی بات کر رہے ہیں جس نے 22 سال بلوچستان میں گذاردیئے ہیں میں بلوچستان میں ہی ملازمت کرتا ہوں اور میرے ساتھ بلوچستان کے تقریباَ تمام علاقوں کے ہی لوگ ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
لیکن آپ تو ملازمت کرتے ہیں ناں، تحقیق تو نہیں کرتے ناں۔

ویسے تُسی تے سمجھ ای گئے ہو۔
 

میر انیس

لائبریرین
یعنی اسکا مطلب یہ ہوا کہ صوبہ پنجاب جہاں پنجابیوں کی اکثریت ہے وہاں کبھی ایسا دور بھی آسکتا ہے کہ وہاں کے پنجابی قتل و غارت گری کی وجہ سے ہجرت کرکے کہیں اور چلے جائیں یا سندھی سندھ سے ہجرت کرکے کہیں اور چلے جائیں۔ میرے بھائی یہ بات آپ کی سمجھ میں کیوں نہیں آتی یہ تو بہت آسان سی بات ہے کہ جس کی جہاں اکثریت ہوگی وہ اگر دوسری قوموں کو برداشت کرنا چھوڑ دے تو انکو ہجرت پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔
 
تو اسی وجہ سے میرا دھاگہ مقفل کیا جاتا ہے اب سمجھ آگئی بھائی دلیل کے ساتھ بات کی جائے تو بات ہوتی ہے نا کہ پابندی لگاکر
 
ملازمت الگ بات ہے اور تحقیق الگ ذوق ہے ملازمت کرتے ہوئے تحقیق کرنے پر پابندی نہیں ہی جس طرح آپ میر ے دھاگوں پربلاوجہ پابندی لگاتے ہو جی
 

میر انیس

لائبریرین
ملازمت الگ بات ہے اور تحقیق الگ ذوق ہے ملازمت کرتے ہوئے تحقیق کرنے پر پابندی نہیں ہی جس طرح آپ میر ے دھاگوں پربلاوجہ پابندی لگاتے ہو جی
شاہنواز معاف کیجئے گا یہ سب اپ کی اپنی تحقیق تو نہیں ہے نا آپ تو کسی کی تحقیق پر اصرار کر رہے ہیں جبکہ میں کسی تحقیق کا دعوٰی تو نہیں کر رہا پر جب میں ایک جگہ خود 22 سال سے ہوں اور اتنا بلوچوں میں گھلا ملا ہوں کہ انکے سارے قبائل سارے سرداروں کے نام یہاں تک کے انکی زبان بھی کافی حد تک بول لیتا ہوں انکے کیا مسائل ہیں اور ہم تو کئی بار شرپسندی کا نشانہ بھی بنے ہیں آپ ہوسکتا ہے کوئٹہ یا قلات تک ہی محدود رہے ہیں آپ کی تحقیق کا تو یہ عالم ہے کہ آپ نے گوادر میں پنجابیوں کی اکثریت دکھادی ۔ دوسرے آپ کے جو دھاگے مقفل ہوتے رہے ہیں وہ محفل کے مزاج سے آپ کی ناواقفیت کی بنا پر ہوئے ہیں میں نے پہلے دن ہی آپ کو سمجھایا تھا کہ پہلے آپ محفل میں خوب گھوم پھر کر اور مطالعہ کرکے دیکھ لیں کے یہاں کا مزاج کیسا ہے ۔ آپ تو موبائل سروسز کی طرح یا کسی نیوز چینل کی طرح ایک سطر لکھ کر ہاں یا نہیں میں ووٹنگ کرادیتے تھے میں نے آپ کو سمجھایا کہ یہ یہاں کا دستور نہیں ہے۔ محفل میں آپ کو بہت سے ایسے لوگ ملیں گے جو کئی سال سے محفل سے وابستہ ہیں ر انکے مراسلوں کی تعداد نہایت ہی کم ہے پر انہوں نے جب بھی لکھا نا تو انکا کوئی دھاگہ مقفل ہوا نہ کسی نے اعتراض کیا بلکہ لوگوں نے انکے آئیندہ آنے والے مرسلات کا انتظار کیا۔ لوگ آپ کے خلاف اتنا کیوں رہتے ہیں اس پر غور کریں اور ان سے ہم آہنگی کیوں ہے نہ یہاں کسی کو آپ سے دشمنی ہی ہے۔ آپ اچھا لکھیں چاہے تھوڑا لکھیں سوچ بچار کے بعد لکھیں سب پسند کریں گے
 
اگر یہ بات ہے تو اتنی جلدی مجھ کو اتنے پسندیدہ نمبرز کس طرح مل جاتے ہیں یا میری ریٹنگ کیوں اور تو میرے مراسلات تو پڑھے جاتے ہین اصل میں بات یہ ہے کہ جس طرح میری مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا پرانے لوگوں سے دیکھا نہیں گیا اور رہی سوالوں کے ہاں یا نا تو آپ لوگوں نے کا ہی دیا ہوا ہے آپشن دیا ہوا ہے اور اس کو غلط اختیار تو استعمال میں نے نہیں کیا تو دوسری بات یہ ہے کہ صوبہ جات میں تو کوئی غلط بات میں نے کی ہی نہیں اس بات پر بھی میری سمجھ نہیں آئی تو کیا میں نے کوئی گالی دی یا یہاں پر کسی خاتون کو چھیڑدیا ہے یہی تعصب ہے نہیں تو کیا ہے تبصرہ کرنے کی اجازت نہیں مراسلہ بھیجنے کی اجازت نہیں تو پھر کیوں قائم کیا گیا یہ فورم انصاف کریں کیا آپ سمجھتے ہیں آپ نے میرا دھاگہ بند کرکےیہ بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے اور تو اور تحقیق میری نہیں ہے مانا لیکن تحقیق کسی کی نہیں ہوتی اس کو سرچ کرکے اپنے الفاظ میں ڈھال کر یا اس تحقیق کو اپنے مکالمہ کا حصہ بنانا بھی ایک تحقیق ہوتی ہے آپ تحقیق کس کو کہتے ہیں سائنسدان بھی پرانی تحقیق کو لے کر اس کو بہتر کرتا ہے بہتر ہے کہ یہ تعصبانہ رویہ ختم کیا جائے اور ایک پاکستانی بن کر سوچا جائے میں کسی کے خلاف نہیں ہوں میں یہ چاہتا ہوں کہ ایک قوم ہو بس اورکچھ نہیں ہو آپ اپنی سوچ کو بدلیں اور خدارا نیوٹرل ہوکر سوچیں
 
آپ تو مراسلے میں کسی کی دل آزاری نہیں کرتا حقائق خود بیان کرتے ہیں اگر غیر جانبداری سے کام لیں تو میں نے کوئی تعصبی بات نہیں کی میں تو کہتا ہوں کہ اگر کسی کا ایک عضو معطل ہوجائے تو کتنی تکلیف ہوتی ہے تو پاکستان توڑنے والوں کو کیا کہنا چاہیے
 


وکیپیڈیا سے
:چھلانگ بطرف رہنمائی, تلاش


بلوچستان،پاکستان
بلوچستان ، رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے ، اس کا رقبہ 347190 مربع کلو میٹر ہے جو پاکستان کے کل رقبے کا43.6فیصد حصہ بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی 1998ءکی مردم شماری کے مطابق 65لاکھ65ہزار885نفوس پر مشتمل تھی ۔اس وقت صوبے کی آبادی ایک محتاط اندازے کے مطابق90لاکھ سے ایک کروڑ کے درمیان ہے ۔قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان محل وقوع میں اہم ترین صوبہ ہے اس کے شمال میں افغانستان، صوبہ خيبر پختون خواہ، جنوب میں بحیرہ عرب، مشرق میں سندھ و پنجاب اور مغرب میں ایران واقع ہے ۔اس کا 832کلو میٹر سرحد ایران اور 1120کلو میٹر طویل سرحد افغانستان کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔ 760کلو میٹر طویل ساحلی پٹی بھی بلوچستان میں ہے۔

ایران میں بلوچوں کا علاقہ جو ایرانی بلوچستان کہلاتا ہے اور جس کا دارالحکومت زاہدان ہے، ستر ہزار مربع میل کے لگ بھگ ہے- بلوچوں کی آبادی ایران کی کل آبادی کا دو فی صد ہے- افغانستان میں زابل کے علاقہ میں بلوچوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے-
[ترمیم] تاریخ

آثار قدیمہ کی دریافتوں سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ بلوچستان میں پتھروں کے دور میں بھی آبادی تھی۔ مہر گڑھ کے علاقہ میں سات ہزار سال قبل مسیح کے زمانہ کی آبادی کے نشانات ملے ہیں۔ سکندر اعظم کی فتح سے قبل بلوچستان کے علاقہ پر ایران کی سلطنت کی حکمرانی تھی اور قدیم دستاویزات کے مطابق یہ علاقہ ُ ماکا ، کہلاتا تھا۔ تین سو پچیس سال قبل مسیح میں سکندر اعظم جب سندھو کی مہم کے بعد عراق میں بابل پر حملہ کرنے جا رہا تھا تو یہیں مکران کے ریگستان سے گذرا تھا۔اس زمانہ میں یہاں براہوی آباد تھے جن کا تعلق ہندوستان کے قدیم ترین باشندوں، دڑاوڑوں سے تھا-
پاكستان كے ساحل كا ذيادہ تر بلوچستان كا ساحلی علاقہ ہے! قیام پاکستان کے وقت یہ مشرقی بنگال، سندھ، پنجاب اور صوبہ خيبر پختون خواہ کی طرح برطانوی راج کا باقاعدہ حصہ نہیں تھا بلکہ 1947 تک بلوچستان، قلات، خاران، مکران اور لس بیلہ کی ریاستوں پر مشتمل تھا جن پر برطانوی ایجنٹ نگران تھا۔ قلات کی ریاست جو كہ ان میں سب سے بڑی ریاست تھى اس كے حکمران خان قلات میراحمد یار خان نے قیام پاکستان سے دو روز قبل اپنی ریاست کی مکمل آزادی کا اعلان کیا تھا اور خصوصی تعلقات پر مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔ پاکستان کے ساتھ خان قلات کے اس اقدام کی دوسرے تمام بلوچ سرداروں نے حمایت کی تھی اور بلوچستان کی علحیدہ حیثیت برقرار رکھنے پر زور دیا تھا لیکن پاکستان نے خان قلات کے اس اقدام کو بغاوت سے تعبیر کیا اور پاكستان نے خان قلات اور ان کی ریاست کے خلاف کاروائی کی آخر کار مئی سن اڑتالیس میں خان قلات کو گھٹنے ٹیک دینے پڑے اور وہ پاکستان میں شمولیت پر مجبور ہو گئے۔ ان کے چھوٹے بھائی شہزادہ میر عبدالکریم نے البتہ قلات کی پاکستان میں شمولیت کے خلاف مسلح بغاوت کی اور آخر کار انہیں افغانستان فرار ہونا پڑا سن 1973 تک بلوچستان گورنر جنرل کے براہ راست کنٹرول میں رہا، سن چھپن کے آئین کے تحت بلوچستان کو مغربی پاکستان کے ایک یونٹ میں ضم کر دیا گیا سن ستر میں جب عام انتخابات ہوئے اس میں پہلی بار بلوچستان ایک الگ صوبہ بنا بلوچستان میں نیشنل عوامی پارٹی فاتح رہی اور سن بہتر میں پہلی بار بلوچستان میں منتخب حکومت قائم ہوئی۔
 


وکیپیڈیا سے
:چھلانگ بطرف رہنمائی, تلاش
بنیادی طور پر پنجاب کا ایک زمیندار قبیلہ ہے لیکن اس سے تعلق رکھنے والے افراد اب سندھ اور بلوچستان میں بھی آباد ہیں، پنجاب کے سیال اپنے نام کے ساتھ سردار، مہر ، نواب اور ملک کا لاحقہ بھی استعمال کرتے ہیں ۔۔ پنجاب میں یہ قبیلہ جھنگ کے علاوہ سرگودھا، خوشاب اور فیصل آباد کے علاہ کئی اضلاع میں آباد ہے ۔۔۔
 


وکیپیڈیا سے
:چھلانگ بطرف رہنمائی, تلاش
اعوان قوم جنوبی ایشیا میں، پاکستان کے پنجاب کے مغربی حصوں میں ایک قبیلہ ہے. اعوان قوم عربی النسل ہونے کا دعویٰ کرتی ہے کہ وہ چوتھے خلیفہ حضرت علی کرم اللہ کی اولاد ہیں. اعوان قوم کا سلسلہ نصب حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے جا ملتا ہے. ۔اعوان قوم کوہ نمک کے علاقے وادی سون سکیسر وغیرہ میںساتویں صدی عیسوی میں عرب حملہ آوروں کے دور میں یہاں آ ئی تھی. اعوانوں کو کم از کم پاکستان میں سب سے بڑا قبیلہ مانا جاتا ہے جو خیبر سے کراچی و بلوچستان پنجاب تک میں آباد ہے۔ سندھی‘ بلوچی‘ ہندکو اور پشتو بولنے والے اعوان بھی جگہ جگہ مل جاتے ہیں۔[1]
 
Top