آزادی مارچ اپڈیٹس

لیڈر کو ایسا کمزور نہیں ہونا چاہیے آخر عمران کی سونامی نے عمران کے اشاروں پر بہنے کے بجائے اپنا راستہ خود ہی واضع کر کے لیڈر صاحب پر بھی مسلط کر دیا.
 

عزیزامین

محفلین
پاگلوں کا راج نہیں آتا۔
عوام کی اکثریت ان مارچوں اور دھرنوں کے سبب دن بہ دن سیانی ہوتی جارہی ہے
یہ عوام سیانی نہیں ہوسکتی، یہ خود ہی ووٹ دیتی ہے اور خود ہی احتجاج کرتی ہے۔ کیا یہ سیانی قوم کی نشانیاں ہیں۔ اگرا عوام کو عمران پسند تھا تو بیٹ اس وقت نظر آیا جب الیکشن تھے۔
 
یہ عوام سیانی نہیں ہوسکتی، یہ خود ہی ووٹ دیتی ہے اور خود ہی احتجاج کرتی ہے۔ کیا یہ سیانی قوم کی نشانیاں ہیں۔ اگرا عوام کو عمران پسند تھا تو بیٹ اس وقت نظر آیا جب الیکشن تھے۔
آپ نے جملے پر غور نہیں کیا محترم عزیز امین صاحب، میں نے مستقبل کی بات کی
 

ظفری

لائبریرین
میری سمجھ میں تو یہ نہیں آیا کہ یہ " مشورہ " عمران کو آخر دیا کس نے ہے ۔ یہ تو انتہائی بے بسی کا عالم ہے ۔ :idontknow:
 
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما عمران خان کی ’اپنی زندگی کی اہم ترین تقریر‘ جس میں انہوں نے سول نافرمانی کا اعلان کیا اس پر سوشل میڈیا پر ردِ عمل شدید تھا اور ان کے خلاف اٹھنے والی آوازیں فوری اور شدید تھیں۔

جب ہم نے بی بی سی اردو کے قارئین سے پوچھا تو ان کا ردِ عمل اکثریتی شدید تھا۔

محمد ظفر حبیب نے جواب دیا ’عمران خان پاگل ہو گئے ہیں‘ جبکہ فیض امین سبحانی نے ٹویٹ کی کہ ’پاگل پن‘ ہے اور علی خورشیدی نے ٹویٹ کی کہ اللہ ’پاکستان تحریک انصاف کو غریقِ رحمت کرے‘ جبکہ عزیزالدین نے ٹویٹ کی کہ ’سیاسی خودکشی۔‘

عینا سیدہ نے ٹویٹ کی کہ رد عمل تو ’عمل‘ کے بعد ہوگا! لطیفوں کا رد عمل تو صرف ایک ہی ہوتا ہے۔ہا ہا ہا ہا‘۔

سلمان نے ٹویٹ کی کہ ہم پہلے کون سا ٹیکس دیتے تھے جبکہ شاہد رفیق نے ٹویٹ کی کہ ’نہیں ہمیں یقیناً قانون کی پیروی کرنی چاہیے اور قانون پسند شہری ہونا چاہیے۔ محمد علی جناح نے آئین کے اندر رہتے ہوئے جدوجہد کی۔‘
معروف اینکر اور تجزیہ کا سید طلعت حسین نے ٹویٹ کی کہ ’غیر یقینی۔ مجھے یقین نہیں آ رہا میں جو سن رہا ہوں عمران سے۔ سول نافرمانی؟ یہ کیا سوچ رہا ہے؟‘

طلعت حسین نے مزید لکھا کہ ’ایک عقیدے کے رہنما کی طرح حرکتیں کرنے والا شخص، جسے اب پاکیزگی، انصاف، مساویانہ حقوق، سچائی کی علامت بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جو پارلیمان پر قبضہ کرنے کی دھمکیاں دیتا ہے ریڈ زون کے ذریعے۔‘

صلاح الدین نے ٹویٹ کی کہ ’پولیٹکل اکانومی اور سٹیٹ سٹریکچر سے نابلد شخص کی ہوائی باتیں‘ ہیں۔

ضیغم مرزا نے ٹویٹ کی کہ ’سول نافرمانی کی تحریک سے سرکاری خزانہ خالی ہو جائے گا اور حکومت کو امریکہ سے پھر سے بھیک مانگنی پڑے گی۔ قرضے، قرضے، قرضے۔‘

عبیداللہ نے ٹویٹ کی کہ ’عمران خان نے آج اس بات کو سچ ثابت کردیا ہے کہ بشمول ان کے، ان کی جماعت میں سیاسی بصیرت کا فقدان ہے‘۔
اس کے علاوہ پاکستان تحریکِ انصاف کی حامیوں نے بھی ردِ عمل دیا مخیر عزیز نے ٹویٹ کی کہ ’وہ بالکل درست ہے‘ جبکہ واجد علی نے ٹویٹ کی کہ ’سخت مایوسی ہوئی ہے۔ ہم سب نواز شریف کو گهر بهیجنا چاہتے تھے اور کچھ نہیں‘۔

فیاض معظم نے لکھا کہ ’یہ بالکل اچھا خیال نہیں ہے‘ جبکہ ابصار شیرازی نے ٹویٹ کی کہ ’ایک بات کی سمجھ نہیں آئ کہ صوبے کی حکومت سے دستبرداری کے بغیر نظام سے بغاوت کا کیا مطلب؟‘

رضوان سلیم نے ٹویٹ کی کہ ’سول نافرمانی لانگ مارچ سے پہلے ہوتی ہے الٹی گنگا کا بہنا نا ممکن ہے صرف لانگ مارچ سے با عزت واپسی کا اقدام ہے‘۔

افشاں مصعب نے اپنی ٹویٹ میں بہت سوں کے جذبات کی عکاسی کی ’اختلافات اپنی جگہ۔ مگر ایک لیڈر کو اس حالت میں دیکھ کر آج دل بوجھل ہے۔ عمران نے لاکھوں لوگوں کے یقین کو دفنا دیا۔‘

بشکریہ بی بی سی اردو
 

جاسمن

لائبریرین
عمران کا درمیان میں ہی کھڑے رہنے کا فیصلہ‘

ذیشان ظفر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پير 18 اگست 2014

اسلام آباد کے علاقے آبپارہ میں اتوار کو دو دن کی بارش کے بعد جس طرح موسم بدلا اسی طرح سے آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کا رنگ بھی بدلا ہوا نظر آیا۔
انقلاب مارچ کا اجتماع میں شریک افراد کی تعداد میں بظاہر پہلے روز کی طرح کوئی کمی اور اضافہ نہیں ہوا۔ فرق صرف اتنا پڑا کہ انقلاب مارچ کے اطراف میں قناتیں لگ چکی ہیں جبکہ آزادی مارچ کی جانب جانے والا راستہ پہلے سے تھوڑا وسیع ہو گیا ہے۔
دوسری جانب آزادی مارچ میں داخل ہونے پر کرسیوں کی قطاریں نظر آئیں اور ان پر تھکے ہارے کارکن آرام کرتے نظر آئے اور ان کی آزادی مارچ کے کنٹینر سٹیج کی جانب سے جانے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔
تاہم گذشتہ دو دن کے برعکس اتوار کی رات کو لوگوں کی ایک بڑی تعداد سٹیج کی جانب رواں دواں تھی۔ اس جلوس میں لوگ اپنے اہلخانہ کے ساتھ موجود تھے÷

140817180303_pti_304x171_bbc.jpg

’اپنے رہنما کی تقریر سے مایوسی ہوئی اسی وجہ سے واپس جا رہا ہوں
عمران خان نے جیسے ہی اعلان کیا کہ وہ آج اپنی زندگی کی اہم ترین تقریر کرنے لگے ہیں تو کارکنوں کا جوش دیکھنے کے قابل تھا۔

اس کے بعد عمران خان نے وزیراعظم کے بارے میں اپنی اظہار کرتے ہوئے ساتھ ہی اپنی نیند کی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دن بھر سوچنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ملک میں سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے۔
خیال رہے کہ عمران خان گذشتہ رات کی تقاریر میں کئی بار اپنی نیند پوری نہ ہونے کا شکوہ کرتے رہے لیکن کارکن ان کو جلسہ گاہ سے جانے کی اجازت دینے پر رضامند نہیں تھے۔
خیر عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کے اعلان پر ہجوم کی جانب ’نہ نہ اور ہاں ہاں‘ کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔
یہاں فوراً انتظامیہ کی جانب سے ساؤنڈ سسٹم پر پارٹی کا گانا چلانا شروع کر دیا اور اس کے بعد عمران خان اپنے سامنے جمع کارکنوں کے ردعمل کو اپنے اعلان پر قائل کرنا شروع کیا۔
لیکن عمران خان کے اعلان کے بعد اور ان کے تقریر شروع ہونے سے پہلے کے مناظر بدل گئے۔ تقریر سے پہلے ایک ہجوم سٹیج کی جانب جا رہا تھا تو اس اعلان کے بعد ایک ہجوم کا رخ واپسی کی طرف تھا۔
140817180007_pti_304x171_bbc.jpg

’عمران خان کے تقریر سے مطمئن ہیں‘
ان میں شامل کراچی سے آنے والے محمد یوسف کچھ زیادہ ہی جذباتی نظر آئے کیونکہ ان کے خیال میں عمران خان نے توقعات کے برعکس کچھ نیا نہیں کہا اور سول نافرمانی کی تحریک سے کچھ بدلنے والا نہیں۔
اسی طرح راولپنڈی سے آنے والے ساجد بھے بجھے بجھے سے تھا کیونکہ انھوں نے کہا کہ عمران خان نے کہہ دیا کہ بل نہ دو، اگر نہیں دیتے تو اگلے ماہ ڈبل ہو کر آ جائیں گے، اس کے بعد کنکشن کٹ جائیں۔’میٹر کٹ گئے تو دوبارہ فیس ادا کر کے لگوانے پڑیں گئے، تو کیا عمران میٹر دوبارہ لگوانے آئیں گے۔‘
ساجد کے مطابق ’لگتا ہے کہ کوئی سمجھوتہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
تاہم سیالکوٹ سے ضیغم بخاری اپنے اہلخانہ کے عمران کی زندگی کی اہم ترین تقریر سننے خصوصی طور پر آئے تھے۔ ضیغم کے مطابق وہ عمران خان کی اعلان سے متفق ہیں کیونکہ اس سے حکومت مزید دباؤ میں آئے گی اور بالآخر وزیراعظم مستعفی ہو جائیں گے۔
تقریر میں انقلاب مارچ کے کارکن محمد اسامہ بھی موجود تھے۔اسامہ کے مطابق وہ یہ دیکھنے آئے تھے کہ عمران کیا اعلان کرتے ہیں لیکن مایوسی ہوئی ’تاہم عمران کی طرح ہمارے قادری پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
واپسی کے سفر پر جانے والے پارٹی کارکنوں کے ایک گروپ کے مطابق عمران اس سے آگے جاتے ہیں تو سیاسی موت، پیچھے جاتے ہیں تو سیاسی موت، تو آج انھوں نے اسی لیے درمیان میں کھڑے رہنے کا فیصلہ کیا۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/08/140817_pti_pat_day3_colour_zz.shtml
 
عمران خان نے اس اعلان کے ذریعے دهرنا ختم کرنے کا باعزت راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی ہے. اگر حکومت کی طرف سے کوئی مذاکرات کے لئے بهی نا آیا تو یہ راستہ عمران کی سیاسی موت کی طرف بھی جا سکتا ہے.
 
عمران خان نے اس اعلان کے ذریعے دهرنا ختم کرنے کا باعزت راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی ہے. اگر حکومت کی طرف سے کوئی مذاکرات کے لئے بهی نا آیا تو یہ راستہ عمران کی سیاسی موت کی طرف بھی جا سکتا ہے.

نہیں جائے گا بس عمران میرے مشوروں پر عمل کرتا رہے
 

ام اریبہ

محفلین
اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ پر کرینیں کنٹینر ہٹا رہی ہیں جو کے کچھ دیر پہلے راستے کو بند کیے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ پل کے اطراف میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے جا رہے ہیں۔ کچھ پی ٹی آئی کے کارکن یہاں جمع ہو رہے ہیں۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/08/140814_pti_long_march_live_page_sa.shtml

140814120203_pti_leaders_on_rally_bus_512x288_imrankhanpti.jpg
یہ کیا کہہ رہا ہے اس کے کان میں۔۔۔یہی ناں کہ مینوں وی کدی کدی کرسی تے بہ لین دئیں یار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top