آزادی افکار

آپ کو معلوم ہے کہ آزادیء افکار کیا ہے؟
کس قدر تنگ نظر ہے وہ شخص جو کسی دوسرے کو افکار کی آزادی دینے کو تیار نہیں ہے. جب قدرت نے ہر ذہن کو مختلف پیدا کیا تو وہ کون ہوتا ہے آزادیء افکار کو دبانے والا؟
آزادیء افکار کی مخالفت عدم برداشت ہے اور عدم برداشت کے سوا ہر چیز برداشت کی جا سکتی ہے.
آپ کو علامہ کی شاعری ہضم نہیں ہو رہی کیا یہ عدم برداشت نہیں ہے
 

نایاب

لائبریرین
ماشاء اللہ
میرے محترم بھائی اپ کی سادگی کی کیا خوب دلیل ہیں آپ کی اخذ کردہ چار باتیں ۔۔۔۔
گر کہیں چالاک و شاطر ہوتے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

پہلی بات جو میں نے سیکھی وہ یہ ہے کہ یہاں سیدھی اور سادہ بات یا سوال نہیں کرنا چاہیے۔
دوسری بات جو میں نے سیکھی وہ یہ کہ اگر کسی بات کا جواب نہ آتا ہو تو الٹا سوال داغ دینا چاہیے۔
تیسری بات یہ کہ آپ کی بات میں دم ہو یا نہ ہو الفاظ میں دم ہونا چاہیے۔مشکل ترین الفاظ کا چناوء کرنا چاہیے تاکہ آپ کی قابلیت نمایاں ہو۔
آخری بات یہ کہ بات اتنی گھما پھرا کے کرو کہ مخاطب قائل نہ بھی ہو تو کنفیوژ ضرور ہو جائے۔
آزادی افکار میں ہو یا اظہار میں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ آزادی خود ہی ہمیشہ اپنی آزادگی کا مدلل ثبوت ہوتی ہے ۔
اقبال کی شاعری حفظ ہے ماشاء اللہ آپ کو ۔
اگر اقبال کی شاعری کو سمجھ چکے ہیں آپ ۔۔
تو پھر کیا یہ عجب نہیں کہ اک مجاز میں رنگے شعر کو نہ سمجھے آپ ۔اور اسلام سے دلیل مانگنے لگے ۔۔۔۔؟
آپ کی اس آزادی افکار نے اظہار کا درجہ پا کر آپ کی محترم و پسندیدہ ہستی کو ہی خفت کا سامنا کرنے پر مجبور کر دیا ۔

میری پسندیدہ ترین ہستی کو بھی میری وجہ سے خفت کا سامنا کرنا پڑا۔
کیا ایسی آزادی افکار و اظہار کو تسلیم کرتے ہیں آپ ۔۔؟
اقبال بلاشک اک مشہور شاعر ہے مگر یہ لازم نہیں کہ ہر کوئی ہی ان کے کہے کی پیروی کرے ۔
پہلے تولو پھر بولو ۔ تاکہ آزادی افکار و اظہار فساد و انتشار کا سبب نہ بنے ۔۔۔
بہت دعائیں
 
" الْمُؤْمِنُ غِرٌّ كَرِيمٌ، وَالْفَاجِرُ خِبٌّ لَئِيمٌ "،
مومن بھولا بھالا ،معزز شریف ہوتا ہے اور فاجر مکار دغاباز، کمینہ ہوتا ہے​
شکریہ برادر محترم!

عقل عیار ہے سو بھیس بدل لیتی ہے
عشق بیچارہ نہ ملا ہے نہ زاہد نہ حکیم
 
کل میں نے اس محفل میں کچھ وقت گزارا جس سے مجھے کافی کچھ سیکھنے کو ملا لہذا میں نے سوچا کہ کیوں نہ اسے اپنے جیسے نو وارد حضرات سے شئیر کر لیا جائے تاکہ مستقبل میں میرا تجربہ کسی کے کام آسکے۔
پہلی بات جو میں نے سیکھی وہ یہ ہے کہ یہاں سیدھی اور سادہ بات یا سوال نہیں کرنا چاہیے۔کل میری سادگی کی وجہ سے میرے ساتھ جو ہوا سو ہوا اس محفل میں موجود میری پسندیدہ ترین ہستی کو بھی میری وجہ سے خفت کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری بات جو میں نے سیکھی وہ یہ کہ اگر کسی بات کا جواب نہ آتا ہو تو الٹا سوال داغ دینا چاہیے۔
تیسری بات یہ کہ آپ کی بات میں دم ہو یا نہ ہو الفاظ میں دم ہونا چاہیے۔مشکل ترین الفاظ کا چناوء کرنا چاہیے تاکہ آپ کی قابلیت نمایاں ہو۔
آخری بات یہ کہ بات اتنی گھما پھرا کے کرو کہ مخاطب قائل نہ بھی ہو تو کنفیوژ ضرور ہو جائے۔
ان تاثرات کے نتیجے میں 'میں'نے آج علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب بال جبریل سے ایک نظم کا انتخاب کیا ہے جس کاعنوان ہے آزادی افکار۔
جو دونی فطرت سے نہیں لائق پرواز
اس مرغک بےچارہ کا انجام ہے افتاد
ہر سینہ نشیمن نہیں جبریل امیں کا
ہر فکر نہیں طائر فردوس کا صیاد
اس قوم میں ہے شوخیء اندیشہ خطرناک
جس قوم کے افراد ہوں ہر بند سے آزاد
گو فکر خداداد سے روشن ہے زمانہ
آزادی افکار ہے ابلیس کی ایجاد
ظہیر عباس صاحب جس حوالہ جاتی انداز سے آپ کو اقبال کا کلام یاد ہے اس پر اقبال کے اس پرستار سے بہت بہت داد قبول کیجئے ۔ مجھے علم نہیں کہ دوسرے دھاگے میں آپ کا سوال کیا تھا اور لوگوں کا جواب کیا تھا اگر ہوسکے تو لنک دے دیں یقیناً آپ نے وہاں بھی اشعار کے دریا بہا دیئے ہونگے ۔ یہاں آپ کے ہم مزاج بہت سے لوگ ہیں بلکہ مبالغہ نہ سمجھیں تو کہہ دوں اکثریت سادہ مزاجوں کی ہی ہے ۔ اب بحث میں کوئی ہیکڑ ہو جائے تو الگ بات ہے اتنا حق تو بہرحال جمہوری تصور کیا جاتا ہے ۔ محفل میں بھی اسی طرح کے لوگ ہیں جیسے حقیقی دنیا میں ہیں ۔ لہذا محفل خیر سے خالی تصور نہ کی جائے ۔ بہت
 
کل میں نے اس محفل میں کچھ وقت گزارا جس سے مجھے کافی کچھ سیکھنے کو ملا لہذا میں نے سوچا کہ کیوں نہ اسے اپنے جیسے نو وارد حضرات سے شئیر کر لیا جائے تاکہ مستقبل میں میرا تجربہ کسی کے کام آسکے۔
پہلی بات جو میں نے سیکھی وہ یہ ہے کہ یہاں سیدھی اور سادہ بات یا سوال نہیں کرنا چاہیے۔کل میری سادگی کی وجہ سے میرے ساتھ جو ہوا سو ہوا اس محفل میں موجود میری پسندیدہ ترین ہستی کو بھی میری وجہ سے خفت کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری بات جو میں نے سیکھی وہ یہ کہ اگر کسی بات کا جواب نہ آتا ہو تو الٹا سوال داغ دینا چاہیے۔
تیسری بات یہ کہ آپ کی بات میں دم ہو یا نہ ہو الفاظ میں دم ہونا چاہیے۔مشکل ترین الفاظ کا چناوء کرنا چاہیے تاکہ آپ کی قابلیت نمایاں ہو۔
آخری بات یہ کہ بات اتنی گھما پھرا کے کرو کہ مخاطب قائل نہ بھی ہو تو کنفیوژ ضرور ہو جائے۔
ان تاثرات کے نتیجے میں 'میں'نے آج علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب بال جبریل سے ایک نظم کا انتخاب کیا ہے جس کاعنوان ہے آزادی افکار۔
جو دونی فطرت سے نہیں لائق پرواز
اس مرغک بےچارہ کا انجام ہے افتاد
ہر سینہ نشیمن نہیں جبریل امیں کا
ہر فکر نہیں طائر فردوس کا صیاد
اس قوم میں ہے شوخیء اندیشہ خطرناک
جس قوم کے افراد ہوں ہر بند سے آزاد
گو فکر خداداد سے روشن ہے زمانہ
آزادی افکار ہے ابلیس کی ایجاد
ظہیر عباس صاحب جس حوالہ جاتی انداز سے آپ کو اقبال کا کلام یاد ہے اس پر اقبال کے اس پرستار سے بہت بہت داد قبول کیجئے ۔ مجھے علم نہیں کہ دوسرے دھاگے میں آپ کا سوال کیا تھا اور لوگوں کا جواب کیا تھا اگر ہوسکے تو لنک دے دیں یقیناً آپ نے وہاں بھی اشعار کے دریا بہا دیئے ہونگے ۔ یہاں آپ کے ہم مزاج بہت سے لوگ ہیں بلکہ مبالغہ نہ سمجھیں تو کہہ دوں اکثریت سادہ مزاجوں کی ہی ہے ۔ اب بحث میں کوئی ہیکڑ ہو جائے تو الگ بات ہے اتنا حق تو بہرحال جمہوری تصور کیا جاتا ہے ۔ محفل میں بھی اسی طرح کے لوگ ہیں جیسے حقیقی دنیا میں ہیں ۔ لہذا محفل خیر سے خالی تصور نہ کی جائے ۔
 
  • The republican form of government is not only thoroughly consistent with the spirit of Islam, but has also become a necessity in view of the new forces that were set free in the world of Islam.
جمہوریت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے

  • Such is the attitude of the modern Turk, inspired as he is by the realities of experience, and not by the scholastic reasoning of jurists who lived and thought under different conditions of life. To my mind these arguments, if rightly appreciated, indicate the birth of an International ideal, which forming the very essence of Islam, has been hitherto overshadowed or rather displaced by Arabian Imperialism of the earlier centuries in Islam.

سمجھ رہے ہیں وہ یورپ کو ہم جوار اپنا
ستارے جن کے نشیمن سے ہیں زیادہ قریب
نایاب بھائی ترجمہ درکار ہے؟
 
ظہیر عباس صاحب جس حوالہ جاتی انداز سے آپ کو اقبال کا کلام یاد ہے اس پر اقبال کے اس پرستار سے بہت بہت داد قبول کیجئے ۔ مجھے علم نہیں کہ دوسرے دھاگے میں آپ کا سوال کیا تھا اور لوگوں کا جواب کیا تھا اگر ہوسکے تو لنک دے دیں یقیناً آپ نے وہاں بھی اشعار کے دریا بہا دیئے ہونگے ۔ یہاں آپ کے ہم مزاج بہت سے لوگ ہیں بلکہ مبالغہ نہ سمجھیں تو کہہ دوں اکثریت سادہ مزاجوں کی ہی ہے ۔ اب بحث میں کوئی ہیکڑ ہو جائے تو الگ بات ہے اتنا حق تو بہرحال جمہوری تصور کیا جاتا ہے ۔ محفل میں بھی اسی طرح کے لوگ ہیں جیسے حقیقی دنیا میں ہیں ۔ لہذا محفل خیر سے خالی تصور نہ کی جائے ۔
داد دینے کا بہت شکریہ بھائی صاحب!
خوشی ہوئی یہ جان کر کہ آپ بھی علامہ اقبال کے چاہنے والوں میں سے ہیں

گئے دن کے تنہا تھا میں انجمن میں
یہاں اب میرے رازداں اور بھی
 

محمد وارث

لائبریرین
حدیث بے خبراں تو با زمانہ بساز
زمانہ با تو نسازد تو با زمانہ ستیز
حدیث بے خبراں ہے ، تو با زمانہ بساز
زمانہ با تو نسازد ، تو با زمانہ ستیز
بسازِ حادثہ ہم نغمہ بُودن آرام است
اگر زمانہ قیامت کُنَد تو طوفان باش
بیدل
 

فاخر رضا

محفلین
قبلہ وارث صاحب سے متفق ہوں۔ اور اتنی گزارش ہے۔ کہ یہ ایک عوامی فورم ہے جہاں صرف پاکستان سے ہی نہیں دنیا بھر کے احباب مختلف شعبہ جات اور مختلف مشاغل رکھنے والے موجود ہیں۔ نہ کوئی طرار ہے اور نہ فن کار۔ ہاں اپنے میں آپ میں سبھی فن کار بھی ہوتے ہیں اور طرار بھی۔ لہذا جو کوئی کچھ بھی کہے، وہ اس کی ذاتی رائے ہوگی۔ اور عوامی فورم پہ ہر کسی کو حدود قیود کے اندر رہتے ہوئے رائے دہی کی آزادی ہے۔
آپ سے گزارش یہ ہے کہ کسی بھی بات سے دلبرداشتہ نہ ہوئیے گا۔ لکھتے خوب ہیں سو اپنی آراء و خیالات کا ظہار و ابلاغ جاری رکھیے گا۔ کجا اس سے کہ کون کیا کہتا ہے۔

گلہ نہیں کہ گریزاں ہیں چند پیمانے
نگاہ یار سلامت ہزار میخانے۔۔۔۔

پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن
مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن
اپنے من میں ڈوب کے پا جا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن ، اپنا تو بن​
سلام . آپ کہاں گم ہو جاتے ہیں . آپ بھی لکھتے رہا کریں
 
Top