آرزوہے کہ کبھی تُم کو سجاؤں جاناں! - (غزل)

عؔلی خان

محفلین
*~* غزل *~*

آرزوہے کہ کبھی تُم کو سجاؤں جاناں!
اَپنے ہاتھوں سے مَیں دُلہن بھی بناؤں جاناں!

تِری زُلفوں کو مَیں طُولِ شَبِ فُرقَت دے دوں
اور پھر اُن مِیں سِتارے بھی سجاؤں جاناں!

تِری آنکھوں کو مَیں ہیرے سے چَمک بھی دے دوں
اُن مِیں پھر رَات کا کاجل بھی لگاؤں جاناں!

تِرے ہونٹوں کے کِناروں کو حَواشی دے کر
اُن پہ مَیں لالہ وگل کو بھِی لگاؤں جاناں!

تِرے گالوں پہ اَناروں کی مَیں سُرخی مَل دوں
تِرے کانوں مِیں بھی کلیوں کو سجاؤں جاناں!

تُم کو خُوشبُو کے حَوالے سے ہمیشہ جانوں
تُجھ کو یُوں پھول کے ہالے مِیں چھپاؤں جاناں!

اَپنی آنکھوں کو بَنا کر مَیں عؔلی غُنچۂ دِل
تِرے رَستے، تِری گلیوں مِیں بچھاؤں جاناں!


© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf
 
Top