آج کی حدیث

سیما علی

لائبریرین
حضرت معقل بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فتنے کے (زمانے) میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کی طرح ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
 

سیما علی

لائبریرین
﴿ إنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَاالَّذِينَ آَمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وسَلِّمُوا تَسْليمًا ﴾ بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی (ﷺ) پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو ! تم بھی ان پر درود بھیجو ، اور خوب سلام بھیجا کرو۔ ﴿سورۃ الاحزاب،۵۶﴾

 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللّہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ اپنا نقصان کرتے ہیں“ ۔ ایک تندرستی اور دوسری فراغت ۔ (ترمذی، حدیث نمبر ٢٣٠٤)
 

سیما علی

لائبریرین
إنَّ اﷲَ لَا يَنْظُرُ إلَي أَجْسَادِکُمْ، وَلَا إلَي صُوَرِکُمْ وَلَکِنْ يَنْظُرُ إلَي قُلُوْبِکُمْ

ابن ماجه في السنن، 2 / 1388، الرقم : 4143

بیشک اللہ تعالیٰ نہ تمہارے جسموں کو دیکھتا ہے اور نہ ہی تمہاری صورتوں کو، بلکہ وہ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کسی بھی نیکی کو حقیر مت سمجھو، خواہ وہ کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں ایک ڈول (پانی) ڈال دینا ہو یا یہ نیکی ہو کہ تم اپنے کسی بھائی سے خندہ پیشانی (مسکراتا چہرہ) کے ساتھ ملو‘‘۔ (مسلم)
 

سیما علی

لائبریرین
صحیح بخاری -> کتاب اللقطۃ
باب : کسی جانور کا دودھ اس کے مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوہا جائے

حدیث نمبر : 2435
حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر ۔ رضى الله عنهما ۔ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏لا يحلبن أحد ماشية امرئ بغير إذنه، أيحب أحدكم أن تؤتى مشربته فتكسر خزانته، فينتقل طعامه فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم أطعماتهم، فلا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه‏"‏‏. ‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کوئی شخص کسی دوسرے کے دودھ کے جانور کو مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔ کیا کوئی شخص یہ پسند کرے گا کہ ایک غیر شخص اس کے گودام میں پہنچ کر اس کا ذخیرہ کھولے اور وہاں سے اس کا غلہ چرا لائے، لوگوں کے مویشی کے تھن بھی ان کے لیے کھانا یعنی ( دودھ کے ) گودا م ہیں۔ اس لیے انہیں بھی مالک کی اجازت کے بغیر نہ دودھا جائے۔
 

سیما علی

لائبریرین
بَابٌ : ظُلْمٌ دُونَ ظُلْمٍ

ایک ظلم دوسرے ظلم سے کم (زیادہ ہوتا) ہے

(30) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ{ اَلَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ } قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ اَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ }
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت کہ ''جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا۔'' (الانعام: 82) نازل ہوئی تو رسول اللہﷺ کے اصحاب (بہت گھبرائے) اور کہنے لگے کہ ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے ظلم نہیں کیا؟ تو اللہ بزرگ و برتر نے یہ آیت '' یقینا شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ '' (لقمان: ۱۳) نازل فرمائی ۔
 

سیما علی

لائبریرین
بَابُ عَلاَمَاتِ الْمُنَافِقِ

منافق کی پہچان (کیا ہے) ؟

(31) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ '' آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ''

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :'' منافق کی تین خصلتیں ہیں۔
(۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے
(۲) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے
(۳) جب (اس کے پاس) امانت رکھی جائے تو (اس میں) خیانت کرے ۔''
 

ضیاء حیدری

محفلین
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے جس شخص نے برائی کو دیکھا وہ اپنے ہاتھ سے برائی کو مٹائے ، اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے مٹائے اوراگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو دل سے اس کو برا جانے اوریہ ایمان کاسب سے کمزور درجہ ہے۔(صحیح مسلم)
 

سیما علی

لائبریرین
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب (سورۃ انعام) کی یہ آیت اتری جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں گناہوں کی آمیزش نہیں کی تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا (یا رسول اللہﷺ یہ تو بڑی مشکل بات ہے) ہم میں کون ایسا ہے جس نے گناہ نہیں کیا تب اللہ نے (سورۃ لقمان کی) یہ آیت اتاری شرک بڑا ظلم ہے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 32
 

سیما علی

لائبریرین
إنَّ اﷲَ لَا يَنْظُرُ إلَي أَجْسَادِکُمْ، وَلَا إلَي صُوَرِکُمْ وَلَکِنْ يَنْظُرُ إلَي قُلُوْبِکُمْ

ابن ماجه في السنن، 2 / 1388، الرقم : 4143

بیشک اللہ تعالیٰ نہ تمہارے جسموں کو دیکھتا ہے اور نہ ہی تمہاری صورتوں کو، بلکہ وہ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
-----------------------------------------
تم میں سے کوئ شخص موت کی آرزو نہ کرے
اگروہ نیکوکار ہے تو شاید وہ نیکیوں میں بڑھ جائے
اور اگر خطاکار ہے تو شاید وہ توبہ کرلے
(صحیح مسلم2682)
 

سیما علی

لائبریرین

سنن ابن ماجه

كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل

حدیث نمبر: 1203
.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ نے کچھ زیادہ یا کچھ کم کر دیا، (ابراہیم نخعی نے کہا یہ وہم میری جانب سے ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا نماز میں کچھ زیادتی کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی انسان ہی ہوں، جیسے تم بھولتے ہوں ویسے میں بھی بھولتا ہوں، لہٰذا جب کوئی شخص بھول جائے تو بیٹھ کر دو سجدے کرے“ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ کی جانب گھوم گئے، اور دو سجدے کئے۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بنی ہوئی حاشیہ دار چادر آپ کے لیے تحفہ لائی۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے (حاضرین سے) پوچھا کہ تم جانتے ہو چادر کیا؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں! شملہ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں شملہ (تم نے ٹھیک بتایا) خیر اس عورت نے کہا کہ میں نے اپنے ہاتھ سے اسے بنا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنانے کے لیے لائی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کپڑا قبول کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اس وقت ضرورت بھی تھی پھر اسے ازار کے طور پر باندھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ایک صاحب (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ یہ تو بڑی اچھی چادر ہے ‘ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پہنا دیجئیے۔ لوگوں نے کہا کہ آپ نے (مانگ کر) کچھ اچھا نہیں کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی ضرورت کی وجہ سے پہنا تھا اور تم نے یہ مانگ لیا حالانکہ تم کو معلوم ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی کا سوال رد نہیں کرتے۔عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ خدا کی قسم! میں نے اپنے پہننے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چادر نہیں مانگی تھی۔ بلکہ میں اسے اپنا کفن بناؤں گا۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہی چادر ان کا کفن بنی۔

صحیح بخاری ،کتاب الجنائز ،حدیث نمبر : 1277
 

سیما علی

لائبریرین
بشارتِ نبویﷺ
ایک حدیث میں نبیﷺ نے فرمایا: لوکان الا یمان عند الثریا لاتنالہ العرب لتناولہ رجل من ابناء فارس۔

اگر ایمان ثریا ستارہ کے پاس بھی ہو اور عرب ا س کو نہ پا سکتے ہوں تو بھی اس کو ایک فارسی آدمی پالے گا۔

جلیل القدر عالم و حافظ علامہ جلال الدین سیوطیؒ اس حدیث سے قطعی طور پر امام ابو حنیفہؒ کو مراد لیتے ہیں اس لئے کہ کوئی بھی فارس کا رہنے والا امام صاحبؒ کے برابر علم والا نہیں ہو سکا۔
 

سیما علی

لائبریرین
صدقہ اپنی استطاعت کے مطابق
```الحدیث النبوی:```
عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ :عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ ، فَقَالُوا : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ ؟ , قَالَ : يَعْمَلُ بِيَدِهِ ، فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ ، قَالُوا : فَإِنْ لَمْ يَجِدْ ؟ , قَالَ : يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ ، قَالُوا : فَإِنْ لَمْ يَجِدْ ؟ , قَالَ : فَلْيَعْمَلْ بِالْمَعْرُوفِ ، وَلْيُمْسِكْ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهَا لَهُ صَدَقَةٌ .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے نبی! اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے ہاتھ سے کچھ کما کر خود کو بھی نفع پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔ لوگوں نے کہا اگر اس کی طاقت نہ ہو؟ فرمایا کہ پھر کسی حاجت مند فریادی کی مدد کرے۔ لوگوں نے کہا اگر اس کی بھی سکت نہ ہو۔ فرمایا پھر اچھی بات پر عمل کرے اور بری باتوں سے باز رہے۔ اس کا یہی صدقہ ہے۔

```صحیح البخاری:1445```
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ وآلہ وسلم نے فرمایا”جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کی عمر دراز کرے اور اس کے رزق میں اضافہ فرمائے تو اسے چاہیے کہ اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرے اور(رشتے داروں کے ساتھ) صلہ رحمی کرے‘‘ (بخاری شریف)
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نےفرمایا :
جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمت نازل فرمائے گا ۔
(صحیح مسلم،۹۱۲)
 

سیما علی

لائبریرین
عِلم کا حاصل کرنا ہرمسلمان مرد (و عورت) پر فرض ہے۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ

طَلَبُ العِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ

عِلم کا حاصل کرنا ہرمسلمان مرد (و عورت)پرفرض ہے۔

(سنن ابن ماجہ)

علماء کے نزدیک اِس حدیثِ پاک کے مطابق جو علم سیکھنا فرض ہیں وہ اِس طرح ہیں۔

  • سب سے پہلے اور ضروری فرض یہ ہے کہ بُنیادی عقائد کا علم حاصِل کرے ۔ جس سے آدمی صحیح العقیدہ مسلمان بنتا ہے اور جن کے انکار و مخالَفَت سے کافِر یا گُمراہ ہو جاتا ہے۔
  • اِس کے بعد طہارت یعنی پاکی اور صفائی کا علم حاصل کرے اور ساتھ ہی ناپاک چیزوں کے بارے میں اور اُن سے پاکی حاصل کرنے کے بارے میں جانکاری حاصل کرے ۔
  • نَماز کے مسائل یعنی اِس کے فرائض و شرائط و مُفسِدات ( یعنی نماز توڑنے والی چیزیں)سیکھے تاکہ نَماز صحیح طور پر ادا کر سکے۔
  • رَمَضانُ الْمبارَک کے روزوں کے مسائل ۔
  • زکوٰۃ کے مسائل سیکھنا تاکہ مالِکِ نصابِ ہونے پر زکوٰۃ سہی طرح ادا کر سکے۔
  • صاحِبِ اِستِطاعت ہو تو حج کے مسائل۔
  • نِکاح کرنا چاہے تو اِس کے ضَروری مسائل۔
  • تاجِر (Businessman) ہو تو خرید و فروخت کے مسائل،
  • کاشتکار (وزمیندار)کھیتی باڑی کے مسائل۔
  • ملازِم بننے اور ملازِم رکھنے والے پر ملازمت سے متعلق مسائل۔
  • ہرمسلمان عاقِل و بالِغ مردوعورت پر اُس کی موجودہ حالت کے مطابِق مسئلے سیکھنا فرضِ عین ہے۔
  • ہر ایک کیلئے حلال و حرام مسائل بھی سیکھنا فرض ہے۔
  • دل میں رہنے والے پوشیدہ فرائض کا عِلم مثلا ً عاجِزی ، اِخلاص اور توکُّل وغیرہ اور ان کو حاصِل کرنے کا طریقہ ۔اور پوشیدہ گناہ مثلا ً تکبُّر ، رِیاکاری، حَسَد وغیرہ اور ان کا عِلاج سیکھنا ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
امام بخاری نے صحیح بخاری میں ایک طویل حدیث بیان کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بروز محشر سارے لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ ہماری اپنے رب کے پاس شفاعت کیجئے۔ وہ کہیں گہ کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں) تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ ‘ وہ اللہ کے خلیل ہیں۔ لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں) ‘ ہاں تم موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ اللہ سے شرف ہم کلامی پانے والے ہیں۔ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں) ‘ البتہ تم عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں۔ چنانچہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں)‘ ہاں تم محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس جاؤ۔ لوگ میرے پاس آئیں گے اور میں کہوں گا کہ (أنالها) میں شفاعت کے لیے ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں)
حوالہ: صحیح بخاری ، حدیث نمبر : 7510

کہا خدا نے شفاعت کی پہل محشر میں
میرا حبیب کر ےکوئی دوسرا نہ کرے
 
Top