آج کی حدیث

سیما علی

لائبریرین
oLoakz4.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
حُسينُ منِّي و أنا مِن حُسين، أحَبَّ اﷲُ مَن أحَبَّ حُسَيناً

حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، اللہ اُس شخص سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے۔

جامع الترمذی، 2 : 219
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
إنَّ اﷲَ لَا يَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً، يُعْطَي بِهَا فِي الدُّنْيَا وَيُجْزَي بِهَا فِي الآخِرَةِ، وَأَمَّا الْکَافِرُ، فَيُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِهَا ﷲِ فِي الدُّنْيَا حَتَّي إذَا أَفْضَي إلَي الآخِرَةِ لَمْ يَکُنْ لَهُ حَسَنَةٌ يُجْزَي بِهَا
مسلم في الصحيح، 4 / 2162، الرقم : 2808

بیشک اللہ تعالیٰ نیکی کے حوالے سے مومن پر ظلم نہیں فرماتا۔ دنیا میں بھی اس (مومن) کو اس (نیکی ) کا اجر دیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی اس کا اجر دیا جاتا ہے۔ رہا کافر تو اس نے دنیا میں جو اللہ تعالیٰ کے لئے نیکیاں کی ہیں ان کا اجر اسے دنیا میں ہی دے دیا جائے گا اور جب وہ آخرت میں پہنچے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہیں ہو گی جس کی اسے جزا دی جائے۔
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

رَحم ( خونی رشتوں کا سارا سلسلہ ) عرش کے ساتھ چمٹا ہوا ہے اور یہ کہتا ہے : جس نے میرے تعلق کو جوڑ کر رکھا اللہ اس کے ساتھ تعلق جوڑے گا اور جس نے میرے تعلق کو توڑ دیا اللہ تعالیٰ اس سے تعلق توڑ لے گا ۔

مسلم،کتاب حسن سلوک،۶۵۱۹
 

سیما علی

لائبریرین
صحيح بخاري
كتاب الإيمان
کتاب: ایمان کے بیان میں
12- باب من الدين الفرار من الفتن:
باب: فتنوں سے دور بھاگنا (بھی) دین (ہی) میں شامل ہے۔

حدیث نمبر: 19
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ، يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ".

ہم سے (اس حدیث کو) عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے اسے مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ سے، انہوں نے اپنے باپ (عبداللہ رحمہ اللہ) سے، وہ ابو سعید خدری سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ وقت قریب ہے جب مسلمان کا (سب سے) عمدہ مال (اس کی بکریاں ہوں گی)۔ جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں میں اپنے دین کو بچانے کے لیے بھاگ جائے گا۔
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
-----------------------------------------
تم میں سے کوئ شخص موت کی آرزو نہ کرے
اگروہ نیکوکار ہے تو شاید وہ نیکیوں میں بڑھ جائے
اور اگر خطاکار ہے تو شاید وہ توبہ کرلے
(صحیح مسلم2682
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت ابوہریرہ ؓ , نبی (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم) روایت کرتے ہیں کہ آپ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم) نے فرمایا کہ ایک تاجر لوگوں کو قرض دیتا تھا، جب کسی کو تنگ دست پاتا تو اپنے نوجوانوں سے کہتا کہ اس کو معاف کر دو شاید کہ اللہ تعالی ہم لوگوں کو بھی معاف کردے، چنانچہ اللہ تعالی نے اس کو بھی معاف کر دیا۔

[ صحیح بخاری، کتاب البیوع، جلد:1 ، حدیث:1946
 

سیما علی

لائبریرین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے، مکرم اور نیک لکھنے والے ( فرشتوں ) جیسی ہے اور جو شخص قرآن مجید باربار پڑھتا ہے۔ پھر بھی وہ اس کے لیے دشوار ہے تو اسے دوگنا ثواب ملے گا۔
بخاری

4937
 

سیما علی

لائبریرین
حدیث نمبر: 5

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضي الله عنه، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: مَنْ أَحَبَّ ِللهِ، وَأَبْغَضً ِللهِ، وَأَعْطَى ِللهِ، وَمَنَعَ ِللهِ، فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الإِيْمَانَ.

سنن ابی داؤد

حضرت ابو امامہ رضي الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کی، اللہ تعالیٰ کے لئے عداوت رکھی، اللہ تعالیٰ کے لئے دیا اور اللہ تعالیٰ کے لئے دینے سے ہاتھ روک لیا پس اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں فرمایا: (جب تم اپنے بستر پر آنے کا ارادہ کرو تو نماز جیسا وضو کرو اور پھر دائیں کروٹ لیٹ کر کہو: اَللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، اَللَّهُمَّ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ [یا اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیری جانب متوجہ کر دیا ہے، میں نے اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا ہے، اور تجھ سے خوف اور امید کے ساتھ اپنی پشت پناہی تیری طرف سے چاہتا ہوں؛ تیرے سوا کوئی پناہ گاہ اور نجات دہندہ نہیں ہے ، یا اللہ! میں تیری نازل کردہ کتاب پر اور تیرے بھیجے ہوئے نبی پر ایمان لایا] اگر تم اسی رات فوت ہو گئے تو تم فطرت پر مرو گے ، نیز ان الفاظ کو سونے سے پہلے اپنے آخری کلمات بناؤ۔ سیدنا براء کہتے ہیں کہ میں نے پھر یہی الفاظ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو سنائے اور جب میں اَللَّهُمَّ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ پر پہنچا تو میں نے کہا: "وَرَسُوْلِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ " تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے میری تصحیح فرمائی اور کہا نہیں ایسے کہو: " وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ") بخاری: (247) ، مسلم: (2710)
 
مدیر کی آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
حضرت اَوس بن اَوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک تمہارے دنوں میں سے جمعہ کا دن سب سے بہتر ہے اس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن انہوں نے وفات پائی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہو گی۔ پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہمارا درود آپ کے وصال کے بعد آپ کو کیسے پیش کیا جائے گا؟ جبکہ آپ کا جسدِ مبارک خاک میں مل چکا ہو گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیائے کرام کے جسموں کو (کھانا یا کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانا) حرام کر دیا ہے۔‘
الحديث رقم 1 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : الصلاة، باب : فضل يوم الجمعةو ليلة الجمعة، 1 / 275، الرقم : 1047، وفي کتاب : الصلاة، باب : في الاستغفار، 2 / 88، الرقم : 1531، والنسائي في السنن، کتاب : الجمعة، باب : بإکثار الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة، 3 / 91، الرقم : 1374، وابن ماجه في السنن، کتاب : إقامة الصلاة، باب : في فضل الجمعة، 1 / 345، الرقم : 1085.
 

سیما علی

لائبریرین
إنَّ اﷲَ لَا يَنْظُرُ إلَي أَجْسَادِکُمْ، وَلَا إلَي صُوَرِکُمْ وَلَکِنْ يَنْظُرُ إلَي قُلُوْبِکُمْ

ابن ماجه في السنن، 2 / 1388، الرقم : 4143

بیشک اللہ تعالیٰ نہ تمہارے جسموں کو دیکھتا ہے اور نہ ہی تمہاری صورتوں کو، بلکہ وہ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وحی کا بیان ۔ حدیث 5

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول وحی کس طرح شروع ہوئی، اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہم نے تم پر وحی بھیجی جس طرح حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے بعد پیغمبروں پر وحی بھیجی ۔

راوی: عبد ان , عبداللہ , یونس , زہری , بشربن محمد , عبداللہ یونس ومعمر , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ وَمَعْمَرٌ نَحْوَهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ وَکَانَ أَجْوَدُ مَا يَکُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ وَکَانَ يَلْقَاهُ فِي کُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنْ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ

عبدان، عبداللہ ، یونس، زہری، بشربن محمد، عبداللہ یونس ومعمر، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ, حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں، فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے اور خاص طور پر رمضان میں جب جبرائیل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ سخی ہوتے تھے اور جبرائیل آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملتے اور قرآن کا دور کرتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھلائی پہنچانے میں ٹھنڈی ہوا سے بھی زیادہ سخی تھے۔
 

سیما علی

لائبریرین
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ ہی کا بیان ہے:
قيل : يا رسول الله، كيف نصلّي عليك؟ فقال : قولوا : اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ في العالمين، ‏‏‏‏‏‏إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! ہم آپ پر درود کس طرح پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوں کہو: اے اللہ! محمد صلى الله عليه وسلم اور ان کی آل پر رحمت و برکت نازل فرما، جس طرح تو نے جہانوں میں ابراہیم علیہ السلام پر برکت نازل فرمائی تھی۔ بلاشبہ تو قابل تعریف اور بڑی شان والا ہے۔“ (مسند الإمام أحمد: 118/4، و سنده صحيح)
 

جاسمن

لائبریرین
عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: مَنْ أُبْلِيَ بَلَاءً فَذَكَرَهُ فَقَدْ شَكَرَهُ وَإِنْ كَتَمَهُ فَقَدْ كَفَرَهُ.

⛱️حضرت جابر‌ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو کوئی نعمت دی گئی اس نے اس کا ذکر کیا تو اس نے اس نعمت کا شکر ادا کیا اور اگر اس نے اسے چھپایا تو اس نے اس کی ناشکری کی۔
السلسلۃ الصحیحہ 402
 

سیما علی

لائبریرین
آیت الکرسی کی مذکورہ فضیلت درست ہے اور حدیث شریف سے ثابت ہے ،امام نسائی رحمہ اللہ نے یہ حدیث حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل فرمائی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:

'' قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من قرأ آية الكرسي في دبر كل صلاة مكتوبةلم يمنعه من دخول الجنةالا ان يموت''۔[سنن النسائی الکبری،عمل الیوم واللیلة،ثواب من قرا آیة الکرسی دبر کل صلاة،6/30،ط:دارالکتب العلمیۃ بیروت-]

ترجمہ:جوشخص ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھاکرے تواس کوجنت میں داخل ہونے کے لیے بجز موت کے کوئی مانع نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
حدیث نبویﷺ رشک کے قابل تو دو ہی (آدمی) ہیں۔ ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن دیا اور وہ اس کی تلاوت رات دن کرتا رہتا ہے اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال دیا ہو اور وہ اسے رات دن (صدقہ و خیرات کرکے) خرچ کرتا ہے۔ [صحیح بخاری : 7529]
 
Top