آج کی حدیث

سیما علی

لائبریرین
حضرت عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو اس حالت میں موت آئے کہ وہ جانتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم و الترمذی (۱/ ۶۵ ، ۴۶۴ ، ابن حبان (۲۰۱) ۔
 

سیما علی

لائبریرین
TcSB8P8_d.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

“سب سے بہتر سلوک اور سب سے اچھا برتاؤ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ صلہ رحمی کرے“۔

(جامع ترمذی، ۱۹۰۳)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

“سب سے بہتر سلوک اور سب سے اچھا برتاؤ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ صلہ رحمی کرے“۔

(جامع ترمذی، ۱۹۰۳)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :-

اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

(صحیح بخاری حدیث # ٨)
 

سیما علی

لائبریرین
قال رسول اللہ ﷺ :

یقیناً اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملےگا۔ پس جس کی ہجرت(ترک وطن) دولت دنیاحاصل کرنےکےلیےہو یا کسی عورت سےشادی کی غرض ہو۔ پس اس کی ہجرت ان ہی چیزوں کےلیے ہو گی جن کے حاصل کرنے کی نیت سےاس نے ہجرت کی ہے۔

(بخاری ،۰۱)
 

سیما علی

لائبریرین
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

" جس شخص نے سورۃ الکہف کی پہلی دس آیات حفظ کرلیں ، اسے دجال کے فتنے سے محفوظ کرلیا گیا ۔ “

(صحیح مسلم،کتاب قرآن کے فضائل،۱۸۸۳)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
ابن آدم کہتا ہے میرا مال ، میرا مال ۔ " فرمایا " آدم علیہ السلام کے بیٹے! تیرے مال میں سے تیرے لیے صرف وہی ہے جو تم نے کھا کرفنا کردیا ، یا پہن کر پُرانا کردیا ، یا صدقہ کرکے آگے بھیج دیا ۔
مسلم،کتاب الزہد،۷۴۲۰
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جو شخص مر گیا اور وہ ( یقین کے ساتھ ) جانتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ جنت میں داخل ہو گا۔
(صحیح مسلم ،کتاب الایمان، ١٣٦) ۔
 

سیما علی

لائبریرین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

یقیناً تو جو کچھ خرچ کرے اور اس سے تیری نیت اللہ کی رضا حاصل کرنی ہو تو تجھ کو اس کا ثواب ملے گا۔ یہاں تک کہ اس پر بھی جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے۔

(صحیح بخاری،۵۶)
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے آپ کے بعد ایک اور شخص مسجد میں داخل ہوا اور اس نے نماز پڑھی، پھر اس نے آ کر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا واپس جائو اور پھر نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ واپس گیا اور پہلے کی طرح نماز پڑھی، پھر آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا آپ نے پھر فرمایا واپس جائو اور (دوبارہ) نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی، تین بار اس طرح ہوا، پھر اس نے کہا اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اس سے زیادہ اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا، آپ مجھے تعلیم دیجیے آپ نے فرمایا : جب تم نماز پڑھنے کھڑے ہو تو اللہ اکبر کہو، پھر تم جتنا قرآن آسانی کے ساتھ پڑھ سکتے ہو اتنا قرآن پڑھو، پھر رکوع کرو حتیٰ کہ اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے اٹھ کھڑے ہو حتیٰ کہ سدیھے کھڑے ہو جائو، پھر سجدہ کرو حتیٰ کہ اطمینان سے سجدہ کرو، پھر سجدہ سے سر اٹھا کر بیٹھو حتی کہ اطمینان سے بیٹھ جائو اور پانی تمام نمازیں اس طرح پڑھو۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث :757، صحیح مسلم رقم الحدیث :397، سنن ابودائود رقم الحدیث :856 سنن الترمذی رقم الحدیث :303، سنن النسائی رقم الحدیث :884)
 

سیما علی

لائبریرین
" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ایمان کی شاخیں ستر سے کچھ اوپر ہیں ان میں سب سے اعلیٰ درجہ کی شاخ زبان و دل سے اس بات کا اقرار و اعتراف ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور سب سے کم درجہ کی شاخ کسی تکلیف دینے والی چیز کا راستہ سے ہٹا دینا ہے نیز شرم و حیاء بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔
صحیح البخاری و صحیح مسلم
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللّہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اس شخص نے ایمان کا مزہ چکھ لیا جو اللہ کے رب ، اسلام کو دین اور محمدﷺ کے رسول ہونے پر ( دل سے ) راضی ہو گیا ۔
صحیح مسلم،کتاب الایمان،۱۵۱
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تمہیں تین آفتوں سے بچا لیا ہے: ایک یہ کہ تمہارا نبی تم پر ایسی بدعا نہیں کرے گا کہ تم سب ہلاک ہو جاؤ، دوسری یہ کہ اہل باطل اہل حق پر غالب نہیں آئیں گے، تیسری یہ کہ تم سب گمراہی پر متفق نہیں ہو گے ۔
(سنن ابی داؤد، ۴۲۵۳) ۔
 

سیما علی

لائبریرین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے، مکرم اور نیک لکھنے والے ( فرشتوں ) جیسی ہے اور جو شخص قرآن مجید باربار پڑھتا ہے۔ پھر بھی وہ اس کے لیے دشوار ہے تو اسے دوگنا ثواب ملے گا۔
بخاری

4937
 

سیما علی

لائبریرین
صحيح بخاري
كتاب الإيمان
کتاب: ایمان کے بیان میں
4- باب المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده:
باب: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان بچے رہیں (کوئی تکلیف نہ پائیں)۔
حدیث نمبر: 10
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ "، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: حَدَّثَنَا دَاوُد، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عَبْدُ الْأَعْلَى: عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے یہ حدیث بیان کی، ان کو شعبہ نے وہ عبداللہ بن ابی السفر اور اسماعیل سے روایت کرتے ہیں، وہ دونوں شعبی سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع فرمایا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے فرمایا اور ابومعاویہ نے کہ ہم کو حدیث بیان کی داؤد بن ابی ہند نے، انہوں نے روایت کی عامر شعبی سے، انہوں نے کہا کہ میں نے سنا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، وہ حدیث بیان کرتے ہیں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (وہی مذکورہ حدیث) اور کہا کہ عبدالاعلیٰ نے روایت کیا داؤد سے، انہوں نے عامر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
 

سیما علی

لائبریرین
سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ اقامت نماز اور اس کا طریقہ ۔ حدیث
شعبان کی پند رھویں شب کی فضیلت
راوی: حسن بن علی خلال , عبدالرزاق , ابن ابی سبرة , ابراہیم بن محمد , معاویہ بن عبداللہ بن جعفر , عبداللہ بن جعفر , علی بن ابی طالب

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي سَبْرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَهَا فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَی سَمَائِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ أَلَا مُبْتَلًی فَأُعَافِيَهُ أَلَا کَذَا أَلَا کَذَا حَتَّی يَطْلُعَ الْفَجْرُ

حسن بن علی خلال، عبدالرزاق، ابن ابی سبرة، ابراہیم بن محمد، معاویہ بن عبداللہ بن جعفر، عبداللہ بن جعفر، حضرت علی بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب نصف شعبان کی رات ہو تو رات کو عبادت کرو اور آئندہ دن روزہ رکھو اس لئے کہ اس میں غروب شمس سے فجر طلوع ہونے تک آسمان دنیا پر اللہ تعالیٰ نزول فرماتے ہیں اور یہ کہتے ہیں ہے کوئی مغفرت کا طلبگار کہ میں اس کی مغفرت کروں۔ کوئی روزی کا طلبگار کہ میں اس کو روزی دوں۔ ہے کوئی بیمار کہ میں اس کو بیماری سے عافیت دوں ہے کوئی ایسا ہے کوئی۔ یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے ۔
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت ابوہریرہؓ ہی سے ایک اور روایت ہے، آنحضرتﷺ نے فرمایا: ’’ہر نبی کی ایک دعاء یقیناً مقبول ہوتی ہے۔ میں اپنی دعاء کو آخرت میں اپنی اُمت کی شفاعت کی خاطر محفوظ رکھتا ہوں۔ اس شفاعت سے میری اُمت کے ہر اُس فرد کو حصہ ملے گا جسے موت اس حال میں آئی کہ وہ شرک نہ کرتا ہو۔‘‘
(ترمذی :10؍62)
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا (اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے) جو شخص مجھ پر ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے گھر سے صر ف میری راہ میں جہاد کی غرض سے نکلا تو میں اسے (جہاد کے) ثواب اور مالِ غنیمت کے ساتھ واپس گھر لوٹاؤں گا، (اور اگر وہ شہید ہو گیا تو ) اسے جنت میں داخل کروں گا، اور اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتا تو میں ہر لشکر کے ساتھ جہاد پر جاتا، اور میری یہ تمنا ہے کہ میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ۔صحیح بخاری ۔۳۶
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت سلمان بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسکین پر صدقہ کرنا صرف ایک صدقہ ہے ، جبکہ رشتہ دار پر دوھرا ہے ، صدقہ اور صلہ رحمی ۔‘‘ ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
 
Top