آج کی تازہ بہ تازہ گرم خبریں

زیرک

محفلین
مہنگائی کا جن قابو سے باہر
ادارہ شماریات پاکستان کی ہفتہ وارانہ رپورٹ کے مطابق جنوری 2020 میں مہنگائی میں اضافے کی شرح ٪14.6 رہی، چینی کی فی کلو قیمت میں 17 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے، اڑھائی کلو گھی کے پیکٹ کی قیمت میں 24 روپے، خوردنی تیل کی فی لیٹر قیمت 225 سے بڑھ کر245 روپے ہو گئی ہے، دودھ کی فی لیٹر قیمت 96 روپے سے بڑھ کر108روپے ہو گئی ہے۔ چاول، دالیں اور لہسن بھی مہنگا ہو گیا۔ گائے اور بکرے کا گوشت، چکن وغیرہ کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔
دوسری جانب کچھ غیر مصدقہ خبروں کے مطابق گندم کے بعد چینی کا بحران بھی سامنے آتا دیکھ کر وزارت صنعت وپیداوار نے چینی بحران سے نمٹنے اور چینی کی بڑھتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، حکومت کی جانب سے تمام شوگر ملزمالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ کوٹے سے زائد چینی برآمد نہ کی جائے۔ کامرس ڈویژن کو ای سی سی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومت نے وفاقی سطح پر 3 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔ اس وقت لاہور میں چینی 82 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے جبکہ ملتان اور فیصل آباد میں بھی فی کلو قیمت میں 10 روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات پاکستان کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019 میں مہنگائی کی شرح ٪12.6 تھی جو جنوری 2020 میں بڑھ کر ٪14.6 ہو گئی جب کہ ایک سال قبل جنوری 2019 میں یہ شرح ٪5.6 تھی۔
 

زیرک

محفلین
دی نیوز کے حوالے سے خبر ہے کہ ق لیگ کے چودھری مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ "ہمارا پیغام واضح ہے۔ ہم وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، گورنر چوہدری سرور اور وفاقی وزیر شفقت محمود پر مبنی نئی کمیٹی سے بات نہیں کریں گے۔ پہلے ان وعدوں کو پورا کیا جائے جو پچھلی کمیٹی کی جانب سے کیے گئے تھے جس میں جہانگیر ترین اور پرویز خٹک بھی شامل تھے"۔
معاشی پالیسیوں پر ان کا کہنا تھا کہ "معاشی ٹیموں، سرکاری افسروں کے بعد سیاسی مذاکراتی ٹیموں میں بار بار کی تبدیلیاں؟؟ تبدیلی اچھی بات ہے، مگر با ر بار کی تبدیلی اچھی عادت نہیں ہے۔ معیشت، حکومت اور سیاست میں پی ٹی آئی مستقل مزاجی لائے"۔
ق لیگی کامل علی آغا کا کہنا ہے کہ "ہمیں ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان از خود یہ نہیں چاہ رہے کہ معاملات بہتری کی طرف جائیں"۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
اسے کہتے ہیں ایک جاٹ کی
“آج کچھ ہے، کل کچھ ہے، دوپہر کچھ ہے، شام کو کچھ ہے، یہ سیاست ہوتی ہے؟”
چوہدری شجاعت حسین
لگتا ہے چودھری صاحب رمزیہ باتیں کر رہے ہیں، وہ کیا محاورہ ہے کہ " کہنا بیٹی کو اور سنانا بہو کو"۔​
 

زیرک

محفلین
بی این پی مینگل نے بھی نئی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل پر سوالات اٹھا دئیے
حکومت کی جانب سے بنائی گئی نئی مذاکراتی کمیٹی پر اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے ساتھ ساتھ بی این پی مینگل نے بھی تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔ این پی مینگل کے سیکریٹری جنرل سینیٹر جہانزیب جمالدینی کا کہنا تھا کہ "شروع سے جہانگیر ترین، ارباب شہزاد، پرویز خٹک مذاکرات کر رہے ہیں، ہمارے درمیان کافی معاملات طے ہونے کے قریب تھے۔ نئی ٹیم کو کچھ علم نہیں کہ پہلے کیا طے ہوا ہے، نئی ٹیم سے مذاکرات وقت کا ضیاع ہوں گے، اس لیے ہمیں حکومت کی نئی مذاکراتی ٹیم قبول نہیں ہے، حکومت ٹیم تبدیل کرے"۔اس سے قبل بی این پی کی سینٹرل ایگزیگٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اتحادی حکومت کی تشکیل کے وقت کیے جانے والے وعدوں کی تکمیل پر زور دیا گیا اور لاپتہ افراد کی واپسی سے متعلق حکومتی پلان پر پیش رفت سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا۔
 

زیرک

محفلین
وفاقی ادارہ شماریات پاکستان کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019 میں مہنگائی کی شرح ٪12.6 تھی جو جنوری 2020 میں بڑھ کر ٪14.6 ہو گئی جب کہ ایک سال قبل جنوری 2019 میں یہ شرح ٪5.6 تھی۔
وزارت خزانہ حکومت پاکستان نے جولائی 2018 سے ستمبر 2019 تک کے مجموعی قرضوں کے حجم کی تفصیلات جاری کر دیں ہیں، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ "حکومت نے 4.11 کھرب روپے کا قرض مالی خسارہ پورا کرنے کے لیے حاصل کیا، جس میں سے 3.54 کھرب کا قرض روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھا ہے"۔
گویا ڈیڑھ سال سے بھی کم عرصے میں پی ٹی آئی کی حکومت نے روپے کی قدر میں ہوشربا کمی کر کے نہ صرف پچھلے قرض میں بیٹھے بٹھائے اضافہ کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پچھلے قرض پر سود کی اقساط بھی بڑھ گئیں، اتنے قلیل عرصے میں میں 11 کھرب 610 ارب روپے کا تاریخی قرض لے کر قوم کی گردن میں قرض کا طوق پہنا دیا؟ پچھلے حکمرانوں کو بھاری قرض لینے کا طعنہ دینے سے نہ چوکنے والے عمران خان نے بھی اگر قرض لے کر ہی ملک چلانا تھا تو جھوٹے انتخابی نعرے کیس لیے لگائے، اقتدار کے لیے؟ آج ملک قرضوں کی دلدل میں اتار کر حکومت کی نااہلی اور بیڈ گورنس کا یہ حال ہے کہ عمران خان کے کاروباری دوست آئے دن کسی نہ کسی غذائی بحران کو پیدا کر کے یا بحران کی آڑ میں اپنی جیبیں بھر رہے ہیں اورعمران خان نے "گھبرانا نہیں" کہہ کر عوام کو گائے بھینسوں، کٹوں، مرغیوں، انڈوں جیسے لانگ ٹرم شیخ چلیانہ خواب دیکھنے پر لگا دیا ہے ۔ اتنے ہی نااہل تھے تو اس بھاری پتھر کو نہیں اٹھانا تھا، تھوڑی بہت غیرت زندہ ہے تو انتخابی نعروں اور وعدوں کو پورا نہ کرنے پر قوم سے معافی مانگیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
پیر فرتوت کے یو ٹرن سے ہاں جی ہاں جی مرید کے یوٹرن تک
علامہ ناصر مدنی نامی کسی طعنے طراز مولوی صاحب کا یہ بیان پڑھا کہ "پی ٹی آئی کی حکومت نے ڈھائی لاکھ روپے کا حج 5 لاکھ 68 ہزار روپے کا کر دیا ہے، (نام نہاد) امیر المومنین مدینے کی ریاست کے نام لیوا لوگوں کو مدینے ہی نہیں جانے دے رہے"۔ اس پر پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ "ایک پروگرام کے تحت حج مہنگا کرنے کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ (یار مہنگا تو کیا ہے، سب سڈی بھی واپس لی ہے، اب آنکھوں میں دھول مت جھونکو ناں، اضافہ تو ہوا ہے) سعودی عرب کے نئے ٹیکسوں، حج ویزا فیس، ہیلتھ انشورنس فيس، فضائی کرائے میں اضافہ ہونا ناگزیر وجوہات ہیں"۔ فیصل جاوید خان کو کسی ڈنڈے والے سکول میں ریاضی پڑھانے بھیجا جائے کہ جن کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ حج کے اخراجات 2 لاکھ 50 ہزار سے 5 لاکھ 68 ہزار تک پہنچ گئے ہیں اور ان کے نزدیک 3 لاکھ 18 ہزار یعنی یک مشت ٪130 اضافہ کوئی اضافہ ہی نہیں۔ ہم مفتی طعنے طراز کی بات سے متفق ہیں جو کہتے ہیں کہ "(نام نہاد) امیر المومنین مدینے کی ریاست کے نام لیوا لوگوں کو مدینے ہی نہیں جانے دے رہے"۔
عمران خان بنی گالہ اور گاڑیاں بیچیں اور حاجیوں کو سہولتیں دیں،مولانا ناصر مدنی
پاکستان ایک غریب ملک ہے اس کے باوجود ہر سال حج و عمرہ کرنے والوں میں پاکستان سرفہرست ہے۔ اگر جج روپوں میں ہوتا تو کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ البتہ ڈالروں میں ہونے کی وجہ سے حج پر مزید سبسڈی اور رعایت نہیں دی جا سکتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
لگتا ہے اس بار جہانگیر ترین کی توجہ کاروباری مفادات سمیٹنے پر مرکوز ہے، اس لیے صادق سنجرانی کو ایم کیو ایم کو منانے اور حکومت بچانے کا ٹاسک مل گیا ہے۔ ذرا غور سے معنی خیز مکالمے ملاحظہ کیجیئے اور سر دُھنیئے۔
جہاز ترین پارٹی میں اپنا گروپ بنا رہا تھا اس لئے اسے کھڈے لائن کر دیا گیا ہے۔
 

زیرک

محفلین
جہاز ترین پارٹی میں اپنا گروپ بنا رہا تھا اس لئے اسے کھڈے لائن کر دیا گیا ہے۔
خیر یہ تمہاری رائے ہے، عمران خان ہر کام میں جہانگیر ترین کو آن بورڈ لے کر فیصلے کرتا ہے، بس اس بار ترین کے تحفے کام نہیں کر سکے اور آخری حربے کے طور پر صادق سنجرانی کو آگے کیا گیا ہے۔ یہ بندہ اصل حکمرانوں کا خاص مہرہ ہے اور اسے مستقبل کا حکمران سمجھو کیونکہ بلوچستان کی اہمیت کے پیش نظر اور نام نہاد تمام بڑے کھلاڑیوں کی ناکامی جو کہ اب ثابت شدہ بات ہے کے بعد اسے اپنے حربے آزمانے کے لیے آگے کیا گیا ہے۔ اگر وہ اس ٹیسٹ میں کامیاب ہو گیا تو عمران کا حالات ٹھیک کرنے کے لیے سال دو سال کا وقت مل جائے گا۔ اگر عمران فیل ہوا تو پھر صادق سنجرانی کو اِن اور خان کو آؤٹ سمجھو۔
 

زیرک

محفلین
پاکستان ایک غریب ملک ہے اس کے باوجود ہر سال حج و عمرہ کرنے والوں میں پاکستان سرفہرست ہے۔ اگر جج روپوں میں ہوتا تو کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ البتہ ڈالروں میں ہونے کی وجہ سے حج پر مزید سبسڈی اور رعایت نہیں دی جا سکتی۔
معذرت، لیکن یہ حکومت ڈیلنگ کے معاملے میں بھی صفر ہے، ہاتھ کٹوا کر بھیک مانگ لیتے ہیں لیکن، ڈیلنگ میں کچھ کچھ حاصل نہیں کر پاتے۔دنیا کے بہترین حکمران وہ ہوتے ہیں جو ٹیبل ٹالک میں آدھی جنگ جیت لیتے ہیں، ہم تو پونی سے زیادہ جنگ ٹیبل پہ ہار جاتے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
کنٹینر کلیئرنس اور گندم سمگلنگ الزام میں کسٹمز افسران معطل، کیا حکومتی چھتری تلے چھپے ڈاکو بھی پکڑے جائیں گے؟
کسٹمز انٹیلی جنس نے حکومت کو رپورٹ دی ہے کہ "افغانستان سے منسلک سرحد پر مختلف چیک پوسٹوں پر 110 کنٹینرز کو بہت کم یا بغیر کسٹم ڈیوٹی ادا کیے کلیئر کروایا گیا ہے۔ فراڈ کرنے کے لیے ان چیک پوسٹوں پر سےخود کار نظام خراب ظاہر کرکے انسانی چیکنگ سے کنٹینروں کو کلیئر کیا گیا۔ کنٹینر کلیئر کرتے وقت ظاہر کیا گیا کہ ان میں پیاز ہے، جسے خراب ہونے سے بچانے کے لیے جلد کلیئر کیا جا رہا ہے۔ ایک کنٹینر پر 72 لاکھ روپے کسٹمز ڈیوٹی بنتی تھی لیکن اس سے صرف 82 ہزار چار سو روپے ڈیوٹی وصول کی گئی"۔ رپورٹ سامنے آنے پر کسٹمز اور ایف سی نے مزید تحقیقات کیں تو پتہ چلا کہ 110 نہیں بلکہ 350 کنٹنیروں کو کلیئر کیا گیا ہے۔ جبکہ کسٹمز انٹیلی جنس کے ذرائع کے مطابق 900 کنٹینرز میں درآمد کی گئی اشیا کی قیمتیں غلط ظاہر کرنے میں اعلیٰ حکام کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ حکومت نے فوری اقدام کرتے ہوئے ایک ممبر ایف بی آر اور چار سینئر کسٹمز افسروں کو فوری طور پر او ایس ڈی بنا نے کے ساتھ ساتھ مزید تحقیقات کے لیے معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا ہے۔
گندم بحران کے ذمہ داروں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع، سمگلنگ میں ملوث 7 کسٹمز افسران برطرف، کیا حکومت میں شامل ذمہ داران کی بھی پکڑ ہو گی؟ نہیں کیونکہ وہ الگ مخلوق ہیں، ایف بی آر اور کسٹمز کی صورت میں چند قربانی کے چند بکرے قربان کر کے اگر حکومت میں شامل مافیا بچانے کی گھناؤنی کوشش ہوگی تو یاد رکھیں اسےمزید بدنامی مول لینی پڑے گی، موجودہ دور میں عوام کو زیادہ دیر بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔اصل مجرم سامنے لا کر ہی حکومت اس مشکل سے بچ سکتی ہے۔
 

زیرک

محفلین
آئی ایم ایف وفد کی مشیر خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور قائم مقام چیئرپرسن ایف بی آر سے ملاقات کے بعد مشیر خزانہحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ"آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالرز کے نئے قرضے کے لیے بات چیت ہو رہی ہے، آئی ایم ایف پاکستان کو 6 ارب ڈالرز کا قرض دے رہا ہے"۔آئی ایم ایف کا وفد پچھلے بیل آؤٹ پر حکومتی کارکردگی کا جائزہ بھی لے گا، مجھے تو یقین ہے کہ سوائے مہنگائی کرنے، ترقیاتی کاموں کو روکنے اور ٹیکس بڑھانے کے کسی مد میں ان کو نمبر نہیں ملیں گے۔قصہ مختصر کبوتر کو آئی ایم ایف کی بلی نے ایک بار پھر اپنے خونی پنجوں میں دبوچ لیا ہے۔ قوم کا لیموں مزید نچوڑا جائے گا، لیکن حکومت اور آئی ایم ایف کے نزدیک ابھی لیموں میں تھوڑا رس باقی ہے گویا
ابھی اور نچوڑنا ہے عوام کو​
جب قرض ملے گا، کیا ہو گا؟ پلاؤ کھائیں گے مفاد پرست احباب اور فاتحہ ہو گا۔ اللہ خیر کرےآثار اچھے نظر نہیں آتے کیونکہ جو نیا حکمران بھی آتا ہے پچھلی حکومتوں کے قرضوں کو کوستا ہے اور خود قوم پر پہلے سے زیادہ بڑا قرض کا کوہ ہمالیہ چڑھا جاتا ہے۔ اے اللہ! ہمیں اندھے وژن کے حکمرانوں سے بچا، آمین۔
 

جاسم محمد

محفلین
"آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالرز کے نئے قرضے کے لیے بات چیت ہو رہی ہے، آئی ایم ایف پاکستان کو 6 ارب ڈالرز کا قرض دے رہا ہے"
ہر خبر کو حکومت کے خلاف ٹوسٹ کرنے والے ذرا بتائیں یہ "نئے" کا لفظ کدھر کہا ہے حفیظ شیخ نے؟
 

زیرک

محفلین
ہر خبر کو حکومت کے خلاف ٹوسٹ کرنے والے ذرا بتائیں یہ "نئے" کا لفظ کدھر کہا ہے حفیظ شیخ نے؟
جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے کہ حکومت نےصرف 3 ارب ڈالرز کے قرض کے لیے اپلائی کیا تھا، اب 6 کا ذکر ہے تو نیا ہی ہو گا۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
واپس کیے جانے والے قرض کی رٹ تو سنائی دیتی ہے لیکن ڈیٹ رپورٹ میں اس کا تذکرہ کیوں نہیں؟
وزارت خزانہ کی جانب سے سینیٹ میں جمع کروائی گئی ڈیٹ رپورٹ کی ابتدائی تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے4.11 کھرب روپے کا قرض مالی خسارہ پورا کرنے کے لیے حاصل کیا، 3.54 کھرب روپے کا قرض روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھا ہے۔ یعنی صرف ان مدوں میں کل ملا کر 7.66 کھرب روپے کا قرض بڑھا بڑھا لیا گیا۔ 15 ماہ میں لیے گئےقرضوں میں 11 کھرب 610 ارب روپے اضافے کا اعتراف تو کر لیا گیا لیکن میں تو سوچ سوچ کر پاگل ہو رہا ہوں کہ حکومت نے پھر کون سا قرض واپس کیا ہے؟ اور اس کا ذکر کیوں نہیں کیا جا رہا؟ کس ملک سے یا ادارے سے کتنا قرض لیا اس کا تذکرہ ہے لیکن واپس کتنا کیا اس کا نام و نشان نہیں؟۔ وزارت خزانہ کے مطابق قرضوں میں اضافہ یکم جولائی 2018 سے 30 ستمبر 2019 کے دوران ہوا، قرضے اور واجبات کا حجم معیشت کے ٪94.3 تک پہنچ چکا ہے یعنی ہم تکنیکی اعتبار سے بنک کرپٹ ہو چکے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین

زیرک

محفلین
معروف صحافی عارف نظامی کا کہنا ہے کہ "ق لیگ کے چوہدری برادران چونکہ حکومت سے ناراض ہیں، اس لیے پرویز الہیٰ نے شفققت محمود کے ساتھ کھڑے ہو کر میڈیا سے بات نہیں کی۔ انہوں نے کہہ دیا ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن الگ لڑیں گے، دوسرے مرحلے میں وہ پنجاب اور تیسرے میں وفاق سے وزارتیں چھوڑیں گے۔ جبکہ آخری مرحلے میں پنجاب اسمبلی کی سپیکر شپ بھی چھوڑ دیں گے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت اور ق لیگ میں اختلافات نہیں ہیں، اختلافات ہر جا ہیں پی ٹی آئی کے اندر بھی اختلافات ہیں۔چوہدری پرویز الہیٰ نے یہ بھی کہا ہے کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور ہمارے کاموں میں مداخلت کرتے ہیں۔اگر عمران خان عثمان بزدار کی حمایت جاری رکھیں گے تو ایک دن یہ بھی آ سکتا ہے کہ پرویز الہیٰ ن لیگ کی حمایت سے وزیراعلیٰ بن جائیں"۔
 

زیرک

محفلین
درستگی کا شکریہ، لیکن یہ ڈیٹ رپورٹ میں کتنا قرض واپس کیا اور کتنی سود کی اقساط واپس کیں، ان دو باتوں کاتذکرہ کیوں نہیں؟ ذرا اس کا بھی پتا چلاؤ۔
 

جاسم محمد

محفلین
واپس کیے جانے والے قرض کی رٹ تو سنائی دیتی ہے لیکن ڈیٹ رپورٹ میں اس کا تذکرہ کیوں نہیں؟
وزارت خزانہ کی جانب سے سینیٹ میں جمع کروائی گئی ڈیٹ رپورٹ کی ابتدائی تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے4.11 کھرب روپے کا قرض مالی خسارہ پورا کرنے کے لیے حاصل کیا، 3.54 کھرب روپے کا قرض روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھا ہے۔ یعنی صرف ان مدوں میں کل ملا کر 7.66 کھرب روپے کا قرض بڑھا بڑھا لیا گیا۔ 15 ماہ میں لیے گئےقرضوں میں 11 کھرب 610 ارب روپے اضافے کا اعتراف تو کر لیا گیا لیکن میں تو سوچ سوچ کر پاگل ہو رہا ہوں کہ حکومت نے پھر کون سا قرض واپس کیا ہے؟ اور اس کا ذکر کیوں نہیں کیا جا رہا؟ کس ملک سے یا ادارے سے کتنا قرض لیا اس کا تذکرہ ہے لیکن واپس کتنا کیا اس کا نام و نشان نہیں؟۔ وزارت خزانہ کے مطابق قرضوں میں اضافہ یکم جولائی 2018 سے 30 ستمبر 2019 کے دوران ہوا، قرضے اور واجبات کا حجم معیشت کے ٪94.3 تک پہنچ چکا ہے یعنی ہم تکنیکی اعتبار سے بنک کرپٹ ہو چکے ہیں۔
درستگی کا شکریہ، لیکن یہ ڈیٹ رپورٹ میں کتنا قرض واپس کیا اور کتنی سود کی اقساط واپس کیں، ان دو باتوں کاتذکرہ کیوں نہیں؟ ذرا اس کا بھی پتا چلاؤ۔
اس کا جواب پہلے دیا جا چکا ہے۔
 

فاخر

محفلین
EO-Op-G9-Ws-AYDcm-R.jpg

یہ ہے وہ تبدیلی اور اچھے دن۔ جس کاخواب کپتان نے عوام کو دکھایا تھا۔ دونوں ملک ایک ہی راستے پر ہیں ۔ مہنگائی اِدھر بھی اور ادُھر بھی ۔ اِدھر ’’اچھے دن‘‘ کا نعرہ دیا گیا تھا اور اُدھر ’’تبدیلی‘‘ کے۔ دونوں کی تفسیر ایک ہی ہے (مہنگائی)۔
اور یہ سب تو ’’سیاسی جملے بازی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
معروف صحافی عارف نظامی کا کہنا ہے کہ "ق لیگ کے چوہدری برادران چونکہ حکومت سے ناراض ہیں، اس لیے پرویز الہیٰ نے شفققت محمود کے ساتھ کھڑے ہو کر میڈیا سے بات نہیں کی۔ انہوں نے کہہ دیا ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن الگ لڑیں گے، دوسرے مرحلے میں وہ پنجاب اور تیسرے میں وفاق سے وزارتیں چھوڑیں گے۔ جبکہ آخری مرحلے میں پنجاب اسمبلی کی سپیکر شپ بھی چھوڑ دیں گے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت اور ق لیگ میں اختلافات نہیں ہیں، اختلافات ہر جا ہیں پی ٹی آئی کے اندر بھی اختلافات ہیں۔چوہدری پرویز الہیٰ نے یہ بھی کہا ہے کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور ہمارے کاموں میں مداخلت کرتے ہیں۔اگر عمران خان عثمان بزدار کی حمایت جاری رکھیں گے تو ایک دن یہ بھی آ سکتا ہے کہ پرویز الہیٰ ن لیگ کی حمایت سے وزیراعلیٰ بن جائیں"۔
اس قسم کے جانبدار تجزیے کرنے والے بھول جاتے ہیں کہ عمران خان کے پاس سیاسی بلیک میلنگ کے جواب میں وفاق اور صوبوں کی اسمبلیاں توڑنے کے اختیارات موجود ہیں۔
 
Top