آج کی تازہ بہ تازہ گرم خبریں

زیرک

محفلین
مہنگائی کا جن قابو سے باہر
ادارہ شماریات پاکستان کی ہفتہ وارانہ رپورٹ کے مطابق جنوری 2020 میں مہنگائی میں اضافے کی شرح ٪14.6 رہی، چینی کی فی کلو قیمت میں 17 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے، اڑھائی کلو گھی کے پیکٹ کی قیمت میں 24 روپے، خوردنی تیل کی فی لیٹر قیمت 225 سے بڑھ کر245 روپے ہو گئی ہے، دودھ کی فی لیٹر قیمت 96 روپے سے بڑھ کر108روپے ہو گئی ہے۔ چاول، دالیں اور لہسن بھی مہنگا ہو گیا۔ گائے اور بکرے کا گوشت، چکن وغیرہ کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔
دوسری جانب کچھ غیر مصدقہ خبروں کے مطابق گندم کے بعد چینی کا بحران بھی سامنے آتا دیکھ کر وزارت صنعت وپیداوار نے چینی بحران سے نمٹنے اور چینی کی بڑھتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، حکومت کی جانب سے تمام شوگر ملزمالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ کوٹے سے زائد چینی برآمد نہ کی جائے۔ کامرس ڈویژن کو ای سی سی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومت نے وفاقی سطح پر 3 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔ اس وقت لاہور میں چینی 82 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے جبکہ ملتان اور فیصل آباد میں بھی فی کلو قیمت میں 10 روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
آٹے کے بعد چینی کے ممکنہ بحران کو دیکھتے ہوئے جوڈیشل ایکٹیوزم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے، دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ "چینی کی قیمت میں کوئی کمی نہیں ہو رہی۔ شوگر ملز اپنے سٹاک کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کر رہیں۔ پنجاب حکومت بھی چینی کی قیمت کو کنٹرول کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہی۔ حکومت چینی کی قیمت کو کم کرنے کے لیے اقدامات نہ کر کے وقت ضائع کر رہی ہے۔ استدعا ہے کہ حکومت کو فرانزک آڈٹ کر کے چینی کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیا جائے"۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
ایک طرف اپوزیشن کی حکومت ہٹاؤ مہم اور ایک طرف خودکش حکومت
پنجاب میں سیاسی بساط الٹنے کا ایک منصوبہ تیار ہے، یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے یا نہیں یہ وقت ہی بتائے گا لیکن گرما گرم خبریں ہیں کہ ن لیگ اور پی پی پی پی پنجاب میں بزدار سرکار گرانے کے لیے ون پوائنٹ ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، اس سلسلے میں حکمران جماعت کے ناراض اراکین اسمبلی سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں۔ نواز شریف کی ایماء کے بعد پہلے پنجاب میں اور پھر وفاق میں حکومت کی بساط الٹنے کا پروگرام جاری ہے۔ لیکن اس وقت ترپ کا پتہ ق لیگ کے پاس ہے، ق لیگ کی قیادت بظاہر اپنے پرانے مؤقف پر قائم ہے، حکومت کی جانب سے وعدوں پر عمل نہ کرنے کے تحفظات اپنی جگہ لیکن ق لیگ آخری پارٹی ہو گی جو حکومت کا ساتھ چھوڑے گی۔ ن لیگ اور پی پی پی پی دونوں الگ الگ طور پر ق لیگ کی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں، دیکھتے ہیں اس اونٹ کو کون راضی کرتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ "کرپٹ مافیا حکومت کو گرانے کی کوشش کررہا ہے"۔ عمران خان کو شاید پارلیمانی روایات کا علم نہیں جہاں اپوزیشن حکومت کی کوتاہیوں پر کسی کی بھی سرکار کو گرانے کا حق رکھتی ہے، یہ تو عددی اکثریت کا کھیل ہے، اس میں کرپٹ مافیا کہاں سے آ گیا؟ پھر کرپٹ مافیا کہاں نہیں ہے؟۔ ان کی بیڈ گورنس، قوم اور حلیفوں کے ساتھ کی گئی وعدہ خلافیوں، جس کرپٹ مافیا کی وہ رٹ لگائے رہتے ہیں وہ تو ان کی کچن کیبنٹ میں ہیں۔ موصوف 5 سال پہلےجس کنٹینر پر چڑھے تھے، جو تقریر رٹی تھی ابھی تک اس کنٹینر سے نہیں اترے اور نہ وہ تقریر بھولے ہیں ملک ہو یا ملک سے باہر وہی پرانا کٹھ راگ ہی الاپتے نظر آتے ہیں۔ ان کو یاد کرائیں کہ حکومت بنانے سے پہلے کرپٹ مافیا کو ساتھ ملانے والے کا نام عمران خان ہی تھا، معیشت کو تباہی کی نہج پر پہنچانے، بیروزگاری کا کوہ ہمالیہ کھڑا کرنے، اور قوم کو ہوشربا مہنگائی کی دلدل میں دھنسانے کا کام کس نے کیا؟ مہاتما نے خود یہ سارے کام انجام دیئے۔ یہی وہ چند وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ن لیگ اور پی پی پی پی کی مردہ سیاست دوبارہ زندہ ہو رہی ہے، اگر وہ کرپٹ مافیا تھا تو اسے زندہ بھی خود مہاتما نے کیا ہے۔ سچ پوچھیں تو عمران خان کی حکومت کو کوئی نہیں گرا رہا، حکومت اپنے اندھے اقدامات اور نااہلی کی وجہ سے گرنے جا رہی ہے کیونکہ عمران خان نہ تو عوام سے کیے گئے انتخابی وعدوں اور توقعات پر پورے اترے ہیں اور نہ ہی حلیفوں سے کیے انتخابی وعدے پر۔
 

زیرک

محفلین
دیکھیں تو سہی کہ جن کے پاس غریب عوام کو دینے کے لیے کچھ نہیں وہ اپنے لیے کیا کیا مانگ رہے ہیں؟
ارکان پارلیمنٹ نے چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین، اسپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہوں میں ٪400 جبکہ تمام ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں ٪100 فیصد اضافے کے لیے قانون کا مسودہ سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ہے، یہی نہیں بلکہ تمام ارکان پارلیمنٹ اور ان کے اہلِ خانہ کے سفری الاؤنس میں اضافے کے لیے نظرثانی کی درخواست بھی کی ہے۔ دوسری جانب بیورو کریسی کے اعلیٰ ترین فورم نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ وفاقی سیکرٹریوں اور انچارج سیکرٹریوں کو چار لاکھ روپے ایگزیکٹو الاؤنس اور وفاقی سیکرٹریٹ کے تمام افسران اور ملازمین کی تنخواہوں میں ٪120 اضافے کا مطالبہ پیش کر دیا ہے۔
 

زیرک

محفلین
وزارت خزانہ نے ڈیٹ پالیسی سٹیٹمنٹ سال 2019/2020 جاری کر دی
وزارت خزانہ نے ڈیٹ پالیسی سٹیٹمنٹ سال 2019/2020 جاری کر دی ہے، جس کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے اپنے 15 ماہ کے دورِ حکومت میں قرضوں میں 11،610 ارب روپے اضافے کا اعتراف کر لیا ہے، قرضوں میں اضافہ یکم جولائی 2018 سے 30 ستمبر 2019 کے دوران ہوا۔ 30 ستمبر 2019 تک قرضوں کا مجموعی بوجھ 41،489 ارب روپے ہو گیا ہے۔ تناسب کے لحاظ سے دیکھا جائے تو قرضے جی ڈی پی کے ٪94.3 کے برابر ہوگیا۔ اس سے پچھلے سال یہی قرضہ 29،879 ارب روپے تھا۔ 15 ماہ میں مجموعی پبلک قرضوں میں9،288 ارب روپے کا اضافہ ہوا، حکومتی قرضوں میں 6،276 ارب روپے جبکہ غیر ملکی حکومتی قرضوں میں2،802 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ ملک کے بیرونی قرضے 106ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں ، وزارت خزانہ کی تازہ ترین ڈیٹ پالیسی سٹیٹمنٹ نے واضح کر دیا کہ پاکستان کو اس وقت انتہائی مشکل ترین معاشی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جہاں آگے بنک کرپسی کی کھائی ہے اور دائیں بائیں اور پیچھے مہنگائی اور بیروزگاری کا اندھا کنواں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک طرف اپوزیشن کی حکومت ہٹاؤ مہم اور ایک طرف خودکش حکومت
پنجاب میں سیاسی بساط الٹنے کا ایک منصوبہ تیار ہے، یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے یا نہیں یہ وقت ہی بتائے گا لیکن گرما گرم خبریں ہیں کہ ن لیگ اور پی پی پی پی پنجاب میں بزدار سرکار گرانے کے لیے ون پوائنٹ ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، اس سلسلے میں حکمران جماعت کے ناراض اراکین اسمبلی سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں۔ نواز شریف کی ایماء کے بعد پہلے پنجاب میں اور پھر وفاق میں حکومت کی بساط الٹنے کا پروگرام جاری ہے۔ لیکن اس وقت ترپ کا پتہ ق لیگ کے پاس ہے، ق لیگ کی قیادت بظاہر اپنے پرانے مؤقف پر قائم ہے، حکومت کی جانب سے وعدوں پر عمل نہ کرنے کے تحفظات اپنی جگہ لیکن ق لیگ آخری پارٹی ہو گی جو حکومت کا ساتھ چھوڑے گی۔ ن لیگ اور پی پی پی پی دونوں الگ الگ طور پر ق لیگ کی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں، دیکھتے ہیں اس اونٹ کو کون راضی کرتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ "کرپٹ مافیا حکومت کو گرانے کی کوشش کررہا ہے"۔ عمران خان کو شاید پارلیمانی روایات کا علم نہیں جہاں اپوزیشن حکومت کی کوتاہیوں پر کسی کی بھی سرکار کو گرانے کا حق رکھتی ہے، یہ تو عددی اکثریت کا کھیل ہے، اس میں کرپٹ مافیا کہاں سے آ گیا؟ پھر کرپٹ مافیا کہاں نہیں ہے؟۔ ان کی بیڈ گورنس، قوم اور حلیفوں کے ساتھ کی گئی وعدہ خلافیوں، جس کرپٹ مافیا کی وہ رٹ لگائے رہتے ہیں وہ تو ان کی کچن کیبنٹ میں ہیں۔ موصوف 5 سال پہلےجس کنٹینر پر چڑھے تھے، جو تقریر رٹی تھی ابھی تک اس کنٹینر سے نہیں اترے اور نہ وہ تقریر بھولے ہیں ملک ہو یا ملک سے باہر وہی پرانا کٹھ راگ ہی الاپتے نظر آتے ہیں۔ ان کو یاد کرائیں کہ حکومت بنانے سے پہلے کرپٹ مافیا کو ساتھ ملانے والے کا نام عمران خان ہی تھا، معیشت کو تباہی کی نہج پر پہنچانے، بیروزگاری کا کوہ ہمالیہ کھڑا کرنے، اور قوم کو ہوشربا مہنگائی کی دلدل میں دھنسانے کا کام کس نے کیا؟ مہاتما نے خود یہ سارے کام انجام دیئے۔ یہی وہ چند وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ن لیگ اور پی پی پی پی کی مردہ سیاست دوبارہ زندہ ہو رہی ہے، اگر وہ کرپٹ مافیا تھا تو اسے زندہ بھی خود مہاتما نے کیا ہے۔ سچ پوچھیں تو عمران خان کی حکومت کو کوئی نہیں گرا رہا، حکومت اپنے اندھے اقدامات اور نااہلی کی وجہ سے گرنے جا رہی ہے کیونکہ عمران خان نہ تو عوام سے کیے گئے انتخابی وعدوں اور توقعات پر پورے اترے ہیں اور نہ ہی حلیفوں سے کیے انتخابی وعدے پر۔
تحریک انصاف کی حکومت اس طرح گرا کر عمران خان مریخ چلا جائے گا؟ جتنی نااہل یہ حکومت ہے اس سے ہزار گنا نااہل یہ اپوزیشن ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
دیکھیں تو سہی کہ جن کے پاس غریب عوام کو دینے کے لیے کچھ نہیں وہ اپنے لیے کیا کیا مانگ رہے ہیں؟
ارکان پارلیمنٹ نے چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین، اسپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہوں میں ٪400 جبکہ تمام ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں ٪100 فیصد اضافے کے لیے قانون کا مسودہ سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ہے، یہی نہیں بلکہ تمام ارکان پارلیمنٹ اور ان کے اہلِ خانہ کے سفری الاؤنس میں اضافے کے لیے نظرثانی کی درخواست بھی کی ہے۔ دوسری جانب بیورو کریسی کے اعلیٰ ترین فورم نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ وفاقی سیکرٹریوں اور انچارج سیکرٹریوں کو چار لاکھ روپے ایگزیکٹو الاؤنس اور وفاقی سیکرٹریٹ کے تمام افسران اور ملازمین کی تنخواہوں میں ٪120 اضافے کا مطالبہ پیش کر دیا ہے۔
پوری خبر پوسٹ کریں۔ الاؤنس میں اضافہ کی قرارداد اپوزیشن اراکین نے جمع کروائی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ملک کے بیرونی قرضے 106ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں ، وزارت خزانہ کی تازہ ترین ڈیٹ پالیسی سٹیٹمنٹ نے واضح کر دیا کہ پاکستان کو اس وقت انتہائی مشکل ترین معاشی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جہاں آگے بنک کرپسی کی کھائی ہے اور دائیں بائیں اور پیچھے مہنگائی اور بیروزگاری کا اندھا کنواں۔
قرضوں میں اضافہ زرمبادلہ کے ختم ہوتے ذخائر کو روکنے کی قیمت ہے۔ جو پوری قوم مہنگائی اور بیروزگاری کی شکل میں چکا رہی ہے۔ غریبوں کا اتنا احساس تھا تو پچھلی حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر گرنے سے روکتے۔ اسوقت ستو پی کر سب سوئے ہوئے تھے۔
 

زیرک

محفلین
پوری خبر پوسٹ کریں۔ الاؤنس میں اضافہ کی قرارداد اپوزیشن اراکین نے جمع کروائی ہے۔
خبر میں کہیں نہیں لکھا کہ اپوزیشن یا حکومتی ارکان، چند ارکان ہی لکھا ہے۔ ایک دوسری خبر جو بعد میں شائع ہوئی،اس میں فیصل جاوید نے سینیٹ میں اس کی مخالفت کا البتہ اعلان ضرور کیا ہے۔
 

زیرک

محفلین
قرضوں میں اضافہ زرمبادلہ کے ختم ہوتے ذخائر کو روکنے کی قیمت ہے۔ جو پوری قوم مہنگائی اور بیروزگاری کی شکل میں چکا رہی ہے۔ غریبوں کا اتنا احساس تھا تو پچھلی حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر گرنے سے روکتے۔ اسوقت ستو پی کر سب سوئے ہوئے تھے۔
خان سے کہو اپنی نااہلی مانے، میں تو مانتا ہوں کہ یہ قرضے پچھلی حکومتوں نے لیے تھے (حالانکہ میرا کسی جماعت سے تعلق نہیں) لیکن تمہارے اندھے وژن کےلیڈر کو یہ نظر نہیں آیا کہ میرے لیے اندھا کنواں تیار ہوا ہے، مگر 66 برس کی عمر میں بے چارہ اور کتنا انتظار کرتا؟ اب حکومت کرنا تو نہیں آتا ملک آئی ایم ایف کو ٹھیکے پہ دیا ہوا ہے، فائل پہ دستخط کرنا ہی حکومت ہے تو بچہ سقہ بھی ایسی حکومت کر سکتا ہے۔ لیکن ایک نااہل کی وجہ سے عوام کی جان مشکل میں ہے، کاروبار تقریباً ختم ہو گئے ہیں، میرے دو سگے بھائی اور دو بھتیجے بے چارے بیروزگار ہو کر حکومت کو دعائیں دے رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرے دو سگے بھائی اور دو بھتیجے بے چارے بیروزگار ہو کر حکومت کو دعائیں دے رہے ہیں۔
آپ کے ہی نہیں، میرے سگے والد، ان کے آگے سے بچے بھی مشکل میں ہیں۔ قوموں پر مشکل وقت آتا ہے۔ جرمنی اور جاپان دوسری جنگ عظیم میں ملبے کا ڈھیر تھے۔ اگر خدانخواستہ وہ پاکستانی ہوتے تو جنگ کے بعد آنے والی حکومتوں کی نااہلی کو کوستے جن کا جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
بجائے ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے حکومت کی مدد کرنے کے یہاں سب بنی اسرائیلی بنے ہوئے ہیں۔ (تم اور تمہارا آئی ایم ایف جا کر لڑو ہم تو یہاں بیٹھے ہیں)
 

زیرک

محفلین
آپ کے ہی نہیں، میرے سگے والد، ان کے آگے سے بچے بھی مشکل میں ہیں۔ قوموں پر مشکل وقت آتا ہے۔ جرمنی اور جاپان دوسری جنگ عظیم میں ملبے کا ڈھیر تھے۔ اگر خدانخواستہ وہ پاکستانی ہوتے تو جنگ کے بعد آنے والی حکومتوں کو کوستے جس کا جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
مشکل وقت کا حل پہلے بھی کئی بار بتایا ہے، صرف یہاں ہی نہیں تقریباً ہر فورم پر یہی دہراتا ہوں کہ صرف عوام جس میں غریب، لوئر مڈل کلاس اوت تنخواہ دار طبقہ شامل ہیں کو ہی قربانی کا بکرا مت بنائیں، مفت خوروں سے استعمال شدہ سروسز کے پیسے لے ناں، ظلم یہ ہے کہ خود سارا دن بجلی، گیس اورفون استعمال کرتے ہیں، مفت دوائیں، مفت کے کھابے، مفت کے سفر اور اس کا بل بھرتے ہیں عوام۔عمران خان کو کہو ذرا ہمت کرے اور کم از کم جو مقدس گائے نما مخلوق مفت کی سروسز استعمال کرتی ہے 3 سال کے لیے ان پر لازمی کر دے کہ جو لازمی بل ادا کرے، غریب عوام کو ایڈجسٹمنٹ کا ٹیکا مت لگائیں تبھی جا کر ملک کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
بجائے ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے حکومت کی مدد کرنے کے یہاں سب بنی اسرائیلی بنے ہوئے ہیں۔ (تم اور تمہارا آئی ایم ایف جا کر لڑو ہم تو یہاں بیٹھے ہیں)
جس کا بنی اسرائیل سےتعلق ہے وہ سب جانتے ہیں، میرا منہ مت کھلواؤ۔ تم نے یہ فقرہ بعد میں ایڈ کیا ہے جس کا پھر سے جواب دے رہا ہوں۔ جس پہ جائز بوجھ بنتا ہے وہ ہونا چاہیے نہ کہ مراعات یافتہ کتوں کو کھلائے جانے والے راتب، ان کے استعمال کی بجلی، گیس فون سمیت تمام دیگر اروسز کا بل عوام سے لیا جائے۔ یہ ظالمانہ ٹیکس لینے کی کون سا قانون اجازت دیتا ہے؟ حرامزادے کتے ہڈی کھاتے ہیں تو بل دیں ناں۔
 

زیرک

محفلین
عمران خان کے نام نہاد دوستوں کی کرپٹ سگریٹ کمپنیوں کا آڈٹ کرانے کی ضد پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کو بھی فارغ کر دینے کی خبریں ہیں، اب روک سکو توروک لو۔ کبھی سنا کرتے تھے کی دلہن سہاگ رات کو زیورات سمیت فرار ہو گئی، ابھی مزید کئی دلہنیں زیورات سمیت فرار ہوں گی، بس دیکھتے جائیں کس کس کا نمبر لگنے والا ہے؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
مشکل وقت کا حل پہلے بھی کئی بار بتایا ہے، صرف یہاں ہی نہیں تقریباً ہر فورم پر یہی دہراتا ہوں کہ صرف عوام جس میں غریب، لوئر مڈل کلاس اوت تنخواہ دار طبقہ شامل ہیں کو ہی قربانی کا بکرا مت بنائیں، مفت خوروں سے استعمال شدہ سروسز کے پیسے لے ناں، ظلم یہ ہے کہ خود سارا دن بجلی، گیس اورفون استعمال کرتے ہیں، مفت دوائیں، مفت کے کھابے، مفت کے سفر اور اس کا بل بھرتے ہیں عوام۔عمران خان کو کہو ذرا ہمت کرے اور کم از کم جو مقدس گائے نما مخلوق مفت کی سروسز استعمال کرتی ہے 3 سال کے لیے ان پر لازمی کر دے کہ جو لازمی بل ادا کرے، غریب عوام کو ایڈجسٹمنٹ کا ٹیکا مت لگائیں تبھی جا کر ملک کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔
بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے؟ اس حکومت کو گرا کر جو حکومت آئے گی وہ بھی یہی کچھ ہی کرے گی۔
 

زیرک

محفلین
بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے؟ اس حکومت کو گرا کر جو حکومت آئے گی وہ بھی یہی کچھ ہی کرے گی۔
میں نے یہاں پچھلی چند پوسٹس میں حکومت کو گرانے کی کوئی بات نہیں کی، حکومتی نااہلی اور اندھے وژن کا ضرور تذکرہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بنائے جانے والے ایک ماحول کا ضرور ذکر کیا ہے لیکن وہ اس پوسٹ میں نہیں ہے۔ تم عینک بدل لو اور تھوڑے بادام کھا لیا کرو، ویسے اس سے فرق نہیں پڑنا۔ اس وقت جو حالات ہیں اس میں سٹیٹ بھی اس بات کا ادراک کر چکی ہے کہ عمران خان یا کسی ایک پارٹی سے موجودہ حالات نہیں سنبھلیں گے، سارا بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہے جو پہلے ہی بیروزگاری اور مہنگائی سے پس رہی ہے۔ اچھی شہرت کے حامل افراد جن کا تعلق سبھی جماعتوں سے ہو کو لے کر قومی حکومت بنے تاکہ ٹانگیں کھینچنے کی بجائے تسلی سے بیٹھ کر ایک نئے پروگرام کے تحت آئی ایم ایف سے بات کی جائے کیونکہ ان کا موجودہ پروگرام مکمل طور پر بزنس کش ہے، جو آگے چل کر معیشت کش بننے جا رہا ہے، جس کی تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت کے بڑے بڑے بجٹ ڈکارنے والے اداروں کو بٹھا کر تمام معاشی حالات سے آگاہ کیا جانا چاہیے تاکہ وہ اخراجات کو کم کریں، جو مراعات استعمال کرتے ہیں ان کا بل خود ادا کریں، اس طرح ایک تو عوام پر سے بوجھ کم ہو گا، جو ایک طرف بیروزگاری، مہنگائی اور انڈائریکٹ ٹیکس کی تلوار سے گردن کٹوا رہی ہے۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
عمران خان کے نام نہاد دوستوں کی کرپٹ سگریٹ کمپنیوں کا آڈٹ کرانے کی ضد پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کو بھی فارغ کر دینے کی خبریں ہیں، اب روک سکو توروک لو۔ کبھی سنا کرتے تھے کی دلہن سہاگ رات کو زیورات سمیت فرار ہو گئی، ابھی مزید کئی دلہنیں زیورات سمیت فرار ہوں گی، بس دیکھتے جائیں کس کس کا نمبر لگنے والا ہے؟
آنے والے وقتوں کا مؤرخ لکھے گا کہ 8000 ارب ٹیکس اکھٹا نہیں ہو رہا تھا دعویٰ کرنے والے شبر زیدی ملک کی معیشت کا سوا ستیاناس مارنے کے بعد پتلی گلی سے چھٹی پر چلے گئے۔ ان کے دو فقرے مجھے یاد آ رہے ہیں، جب یہ ایف بی آر میں نہیں تھے تو کہا کرتے تھے کہ "ایف بی آر کو بم مار کر اڑا دینا چاہیے" اور جب ایف بی آر میں چیئرمین بن کر آئے تو کہا کہ "آپ کو 8000 ارب ٹیکس اکھٹا کر کے دکھاؤں گا"۔ اور 17 ماہ کے بعد یہ کہہ کر نکل لیے کہ "سب کر کے دیکھ لیا بس چادر بچھانا ره گیا تھا"۔ اب چادر بچھی ہے اس پر عمران خان بیٹھا سوچ رہا ہے کہ "جو بچ گیا ہے وہ سمیٹ کر کہاں جاؤں؟"۔
 

جاسم محمد

محفلین
آنے والے وقتوں کا مؤرخ لکھے گا کہ 8000 ارب ٹیکس اکھٹا نہیں ہو رہا تھا دعویٰ کرنے والے شبر زیدی ملک کی معیشت کا سوا ستیاناس مارنے کے بعد پتلی گلی سے چھٹی پر چلے گئے۔ ان کے دو فقرے مجھے یاد آ رہے ہیں، جب یہ ایف بی آر میں نہیں تھے تو کہا کرتے تھے کہ "ایف بی آر کو بم مار کر اڑا دینا چاہیے" اور جب ایف بی آر میں چیئرمین بن کر آئے تو کہا کہ "آپ کو 8000 ارب ٹیکس اکھٹا کر کے دکھاؤں گا"۔ اور 17 ماہ کے بعد یہ کہہ کر نکل لیے کہ "سب کر کے دیکھ لیا بس چادر بچھانا ره گیا تھا"۔ اب چادر بچھی ہے اس پر عمران خان بیٹھا سوچ رہا ہے کہ "جو بچ گیا ہے وہ سمیٹ کر کہاں جاؤں؟"۔
اور اگر شبر زیدی ان افواہوں کے برعکس واپس آ گئے تو افواہیں پھیلانے کس منہ سے عوام کا سامنا کریں گے؟
 

زیرک

محفلین
اور اگر شبر زیدی ان افواہوں کے برعکس واپس آ گئے تو افواہیں پھیلانے کس منہ سے عوام کا سامنا کریں گے؟
ہم تو اپوزیشن ہیں، موجودہ حالات پر تبصرہ ہی کر سکتے ہیں، کوئی شیخ رشید تو نہیں کہ پوڑی کے پل پر بیٹھے ٪99 جھوٹی پیش گوئیاں کرتے رہیں، میں نے کوئی دعوی نہیں کیا کہ شبر زیدی واپس نہیں آئے گا،میں یہ بتا رہا ہوں کہ وہ ہمیں جس دلدل میں جھونک گیا ہے اس سے نکلنا مشکل ہی نہیں قریب قریب ناممکن ہو گیا ہے۔ ہم بطور اپوزیشن کے تو مذاق اڑا رہے ہیں ان باتوں کا، ان جھوٹے دعووں کا جو یہ کرتے رہے ہیں، ان پہ تنقید کرنا ہمارا حق ہے، تمہیں اچھا لگے یا نہ لگے،سننا تو پڑے گا اور اس میں سے جو اچھا لگے اس پر عمل کرو، میں ذاتی طور پر صرف تنقید برائے تنقید نہیں کیا کرتا، تنقید کے اندر اچھے مشورے بھی دیتا ہوں حکومت کو کہ اچھا کام کرے، ویسے بھی ہمیں ڈاکٹر نے نہیں کہا کہ ٹینشن لو اور ٹینشن دو۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
پیر فرتوت کے یو ٹرن سے ہاں جی ہاں جی مرید کے یوٹرن تک
علامہ ناصر مدنی نامی کسی طعنے طراز مولوی صاحب کا یہ بیان پڑھا کہ "پی ٹی آئی کی حکومت نے ڈھائی لاکھ روپے کا حج 5 لاکھ 68 ہزار روپے کا کر دیا ہے، (نام نہاد) امیر المومنین مدینے کی ریاست کے نام لیوا لوگوں کو مدینے ہی نہیں جانے دے رہے"۔ اس پر پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ "ایک پروگرام کے تحت حج مہنگا کرنے کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ (یار مہنگا تو کیا ہے، سب سڈی بھی واپس لی ہے، اب آنکھوں میں دھول مت جھونکو ناں، اضافہ تو ہوا ہے) سعودی عرب کے نئے ٹیکسوں، حج ویزا فیس، ہیلتھ انشورنس فيس، فضائی کرائے میں اضافہ ہونا ناگزیر وجوہات ہیں"۔ فیصل جاوید خان کو کسی ڈنڈے والے سکول میں ریاضی پڑھانے بھیجا جائے کہ جن کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ حج کے اخراجات 2 لاکھ 50 ہزار سے 5 لاکھ 68 ہزار تک پہنچ گئے ہیں اور ان کے نزدیک 3 لاکھ 18 ہزار یعنی یک مشت ٪130 اضافہ کوئی اضافہ ہی نہیں۔ ہم مفتی طعنے طراز کی بات سے متفق ہیں جو کہتے ہیں کہ "(نام نہاد) امیر المومنین مدینے کی ریاست کے نام لیوا لوگوں کو مدینے ہی نہیں جانے دے رہے"۔
https://urdu.siasat.pk/news/siasi/2020-02-02/news-6577
 
آخری تدوین:
Top