آج کی بات

سیما علی

لائبریرین
ترکی کے سربراہ رجب طیب اردگان نے والہانہ انداز میں رسول اللہ ﷺ کی نعت پیش کی۔
وارفتگیِ شوق اور محبتِ رسول ﷺ کا یہ نظارہ اِس بات کی طرف واضح اشارہ تھا کہ یہ حکمراں یہود و نصاریٰ کی غلامی کا شکار نہیں ہے۔ یہ تو مکینِ گنبد خضریٰ سے محبت و الفت کی سوغات بانٹ رہا ہے کہ؛ نعت پاک کا مفہوم کچھ اِس طرح تھا: "یارسول اللہﷺ! آپ کی محبت مجھے طیبہ کھینچ لائی۔یارسول اللہﷺ! آپ کے فراق میں مَیں سرگرداں ہوں۔ یارسول اللہ ﷺ! میں محبتوں کی بزم میں آپ کی عطا سے پہنچ گیا ہوں۔ یارسول اللہﷺ! آپ کی رحمت ہادی ہے، ہر اِک آپ کا طالب ہے۔ ذہن و قلب جلوؤں سے روشن ہیں۔ میں آپ پر فِدا یارسول اللہﷺ۔ مِری روح و دل صدقے یارسول اللہﷺ!…" یہ محبتوں کا نغمہ تھا…یہ عشقِ رسول ﷺ کی بولی تھی…دل سے نکلی تھی…تعمیری فکر کا اشاریہ تھی…اِسی لیے آج ساری دُنیا کے مسلمان ترکوں کو قدر و منزلت کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شرمین ناز

محفلین
مانگنے والے کو دیتے ہوئے یہ مت دیکھو کہ وہ اسکا حقدار ہے کہ نہیں کیونکہ بہت سی چیزوں کے تم حقدار نہیں ہو جو تمہارے پاس ہیں۔واصف علی واصف
اتنی بڑی شخصیت کا حوالہ ساتھ ہے لہذا کوئی تبصرہ نہیں لیکن جتنا میرا علم یا میری معلومات ہیں خیرات وغیرہ کے معاملے میں اس کے مطابق کسی غیرمستحق کو دینا مستحق کی حق تلفی کرنا ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
دین کی کتابیں پڑھ لینے والے جب اللہ والوں سے اپنے باطن کی اصلاح نہیں کرواتے تو معاشرے کو سنوارنے کے جنون میں کئی لطیفے پیدا کر دیتے ہیں مثلا اگر کوئی ٹھرکی ہے اور اپنے ٹھرکی پنے کی اصلاح نہیں کروائی تو یہی ہو گا:

لڑکی:حضرت! کسی لڑکی کا نا محرم کو بوسہ دینا کیسا ہے؟

حضرت:سخت نا جائز اور حرام ۔بلکہ سوال ہی نامعقول ہے ۔لا حول و لا قوت،،،

لڑکی:اگر لڑکی میں ہوں اور نا محرم آپ؟

حضرت: (گال آگے کر کے ) اری پگلی! نیکی اور پوچھ پوچھ
 

سیما علی

لائبریرین
ایمان ایسا نور ہے جو آپ کے دل کو منور کرتا ہے اور اسی کے ذریعے آپ اپنے دین کی حفاظت بھی کرسکتے ہو! ایمان کے حصول کیلئے اپنے افکار، گفتار اور کردارمیں، سچائی اور حق (عدل و انصاف) کی آبیاری کیجئے!
 

یاسر شاہ

محفلین
شریعت مطہرہ میں سلام میں پہل کرنا مستحب عمل ہے یعنی کرو تو بڑا ثواب اور فضیلت، نہ کرو تو گناہ نہیں لیکن اگر کوئی سلام کر دے تو جواب دینا واجب ہے یعنی نہ دیا تو گناہگار ہوگا ۔علت اس مسئلے کی یہی ہے کہ شریعت میں دفع مضرت مقدم ہے جلب منفعت پر۔یعنی ثواب کمانے سے زیادہ ضروری ہے کسی کو دل آزاری سے بچانا۔کسی کی بات کا جواب نہ دینا بھی باعث_ دل آزاری ہے ۔مثلا اگرکوئی کسی کو جاہل سمجھ کر جواب نہیں دے رہا تو قرآن کا فیصلہ ہے "قالو سلاما" کا یعنی سلامتی کے قول کے ساتھ جدا ہونے کا اور اگر کسی کو کافر سمجھ کر یہ کام کیا جا رہا ہے تو قرآن کا فیصلہ ہے "واھجر ھم ھجرا جمیلا" کا یعنی خوبصورت جدائی اختیار کرنے کا۔ادب سے نسبت رکھ کے بھی یہی کرنا ہے تو یوں ہے کہ بارہ برس دلی میں رہے اور بھاڑ جھونکا کیے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
میرے نزدیک ہر وہ شخصیت جسے یہ ہوس ہو کہ لوگ میرا طواف کریں اور طواف کروا کے خوش ہوتی ہو، طوائف ہے، خواہ وہ بدکار ہو یا شریف زاری ،عورت ہو کہ مرد ،واعظ ہو کہ پیر۔ اسی کلیے کے تحت بہت سی طوائفیں بچاری دراصل طوائفیں نہیں اور بہت سی شریف زادیاں اصل میں طوائفیں ہیں۔لیکن معاشرے میں رائج دستور "بد اچھا بدنام برا" کے تحت بدنامی صرف رنڈیوں کا مقدر ہے۔ (اقتباس از "رنڈی")
 

سیما علی

لائبریرین
اللہ کی راہ بظاہر کانٹوں بھری ہے، مگر درحقیقت اطمینان اور سکون کی دولت سے بھری پڑی ہے
 

سیما علی

لائبریرین
قطار اور انتظار؛ تہذیب یافتہ اور با شعور اقوام کی نشانیاں ہیں۔
نہ قطار نہ انتظار؛ بدتہذیب اور شعور سے عاری اقوام کی علامات ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
ایک بااخلاق بندۂ مومن ربّ تعالیٰ کا طالب ہوتا ہے اور آخرت کی فلاح اس کی مطلوب ہے ۔ ایسی صلہ رحمی جس میں دنیا کے بجائے آخرت پر نظر ہو، جہاں مخلوق کی بجائے خالق پر نگاہ ہو۔یہ طہارت باطنی اورتزکیہ قلبی کا وہ معیاری مقام ہے جسے ہمیں انسانی تعلقات سے کماناہے۔ہماری کمائی ، ہمارا ہدف ہمارا مقصد گھٹیا اور خسیس دنیوی منفعت نہ ہو ۔ یہ کوتاہ نظر اور مریض دل لوگوں کی سوچ ہے ۔۔۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
بزرگوں سے یہ سیکھا کہ مزہ اور سکون دو الگ الگ چیزیں ہیں ۔مزہ عام ہے ،آم کھانے کا مزہ کافر کو بھی آتا ہے، مسلمان کو بھی ،فاسق کو بھی اور متقی کو بھی۔مگر سکون_دل خاص ہے جو خدا کی یاد پر موقوف ہے اور یہی سکون ہے جس سے نیند نیند ہوتی ہے، خوشی خوشی ،ہنسی ہنسی اور جینا جینا۔ورنہ تو سب کچھ ہو کر بھی کچھ نہیں ہوتا۔
 

سیما علی

لائبریرین
امامُِ علی علیہ السلام فرماتے ہیں

دو قطرے وہ ہیں جس میں پہلا قطرہ جو کسی شہید کے جسم سے گرتا ہے۔ دوسرا قطرہ گناہ سے توبہ کرتے وقت پچھتاوے کے ساتھ آنکھ سے آنسو کی شکل میں گرتا ہے۔ نہج البلاغہ خطبہ نمبر؍۲۲۳
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت امام علی علیہ السّلام نے فرمایا جو زیادہ بولے گا وہ غلطیاں زیادہ کرے گا۔ نہج البلاغہ/ حکمت: 349
 

سیما علی

لائبریرین
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :* *جس کی زبان سچ بولنے لگ جائے اس کا کردار پاکیزہ ہو جاتا ہے* *جس کی نیت پاک اور صاف ہو خدا اس کے مال و رزق میں اضافہ فرما دیتا ہے* *اور جو گھر والوں سے حسن سلوک سے پیش آئے خداوند متعال اس کی عمر لمبی کر دیتا ہے ۔*
 

سیما علی

لائبریرین
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام عقلمند کا سونا جاہل کی شب بیداری سے افضل ہںے
بحار الأنوار ج1 - ص154
 

سیما علی

لائبریرین
امام علی علیہ السلام* کتنا خوش نصیب ہے وہ شخص جس کی نگاہ نصیحت بھری ہو, اس کے سکوت میں تفکر اور گفتگو میں ذکر خدا ہو, اگر اس سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجائیں اور لوگ بھی اس کے شر سے محفوظ ہوں.
(ثواب الاعمال ص_17
 

سیما علی

لائبریرین
امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں ایک آیت ایسی بھی ہے جو ظالم کے دل میں تیر اور مظلوم کے دل پر رکھا ہوا مرہم ہے کسی نے پوچھا: وہ کون سی آیت ہے؟ آپؒ نے فرمایا وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا اور تیرا رب بھولنے والا نہیں۔ سورة مریم: 64 قانونِ قدرت ایک دن ضرور حرکت میں آتا ہے۔۔۔۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
ایک بزرگ کی بات اس مفہوم کی کہیں نظر سے گزری:
مجھ میں کوئی خامی دیکھو تو مجھ سے کہو لوگوں سے مت کہتے پھر و کیونکہ اپنی اصلاح میں نے کرنی ہے لوگوں نے نہیں ۔لوگوں سے کہو گے تو غیبت ہو کر گناہ بن جائے گی ،مجھ سے کہو گے تو نصیحت اور خیر خواہی ہو کر کار_ثواب اور اصلاح کا صدقہءجاریہ الگ۔
 

سیما علی

لائبریرین
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا: کہاں بھٹک رہے ہو اور کدھر کا رخ کئے ہوئے ہو یا کن چیزوں کے فریب میں آ گئے ہو؟ یقین رکھو اس لمبی چوڑی زمین میں سے تم میں سے ہر ایک کا حصہ قد بھر کا زمین کا ٹکڑا ہی تو ہے جہاں یہ جسم رخسار کے بل مٹی پر پڑا ہو گا۔
(نہج البلاغہ:خطبہ 81)
 

سیما علی

لائبریرین
امامِ علی علیہ السلام
تم امربالمعروف اورنھی عن المنکرکوترک نہ کرنا ورنہ تم پر تمھارے بدترین لوگ مسلط ھوجائیں گےپھرتم ان سےنجات کے لئےدعائیں مانگو گےلیکن وہ قبول نھیں ھونگیں نہج البلاغہ ج 3 ص77
 

سیما علی

لائبریرین
امیر المؤمنینؑ علی علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے: ’’تمہارا سوال کا انداز سیکھنے اور سمجھنے کا ہونا چاہئے شبہات میں پڑنے اور بحث میں الجھنے کا نہیں‘‘

(نہج البلاغہ:وصیت ۳۱)
 
Top