آج کی بات

سیما علی

لائبریرین
امام جعفر صادق علیہ السّلام نے فرمایا اپنے سفر کا آغاز صدقہ سے کیا کرو اور جب بھی تمہیں یاد آئے اسے نکال دیا کرو اس طرح اپنے سفر کی سلامتی خرید لو گے

(میزان الحکمت: ج ۴، ح860
 

یاسر شاہ

محفلین
آج کل ہمارے معاشرے میں اخلاق اس کو کہتے ہیں کہ اپنی اندرونی غلاظتوں اور آلائشوں کو مخلوق سے چھپا لیا جائے اور مخلوق میں اگر جنس مخالف ہو تو پھر کیا ہی بات۔ سونے پہ سہاگہ۔صاحب کو غصہ تو دو کلو آ رہا ہے مگر چار کلو کینے میں بدل رہا ہے،خاموشی سے موقع کی تاک میں ہیں کہ کس طرح سے حریف کو زچ کر کے دیوار سے لگایا جائے اور خود سادھو بھی بنے رہیں ۔یہ اخلاق کا دھوکا بھی ایک میک اپ کی طرز کا آرٹ ہے کہ اوپر سے بہت کچھ اندر خاک کچھ نہیں۔رذائل جوں کے توں ریاکاری کا گناہ الگ۔کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے۔پھر باریک بین لوگوں سے یہ باتیں چھپتی کہاں ہیں کہ "خوشبو آ نہیں سکتی کاغذ کے پھولوں سے"۔سمجھ جاتے ہیں کہ ہمیں بنا رہا ہے لہذا دور رہتے ہیں ۔انجام کار گویا یہی ہوا :

نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ ادھر کے ہوئے نہ ادھر کے ہوئے
 

سیما علی

لائبریرین
اہل بیت کی محبت ہمارے نزدیک فرض اور لازم ہے؛ جو اہل بیت سے بغض رکھے اس پر لعنت ہو اللّٰہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی؛ خدا اس کا فرض قبول کرے گا نہ نفل! امام ابن تیمیہ رحمہ اللّٰہ
 

سیما علی

لائبریرین
عقل سے بڑھ کر کوئی ثروت نہیں اور جہالت سے بڑھ کر کوئی بے مائیگی نہیں .ادب سے بڑھ کر کوئی میراث نہیں اور مشورہ سے زیادہ کوئی چیز معین و مددگار نہیں . حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام
 

سیما علی

لائبریرین
خوش نصیب اس کے جس نے آخرت کو یاد رکھا ,حساب و کتاب کے لیے عمل کیا .ضرورت بھر قناعت کی اور اللہ سے راضی و خوشنود رہا . حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام
 

سیما علی

لائبریرین
موسیٰ علیہ السلام نے خضر سے کہا: مجھے کچھ وصیت کیجیے۔ کہا: کسی کو اس کے گناہوں پر عار نہ دلانا اور اپنے گناہوں پر رونا! (شعب الایمان6267)
 

سیما علی

لائبریرین
تین چیزوں کا طبیب کے پاس کوئی علاج نہیں: حماقت، طاعون اور بڑھاپا! امام شافعی رحمہ اللّٰہ [ الانتقاء ص ٩٩ ]
 

سیما علی

لائبریرین
حسن بصری رحمہ اللّٰہ کو بتایا گیا کہ فلاں آپ کی غیبت کرتا ہے۔ فرمایا: اس نیکی کو خوش آمدید! جو میں نے کی، نہ مجھے اس کی مشقت اٹھانا پڑی اور نہ ہی اس میں ریا اور خود پسندی ہی کا کوئی دخل ہے!! [حلية الأولياء لأبي نعيم،18801]
 

سیما علی

لائبریرین
کئی مرتبہ کسی مسئلے میں کوئی موقف اپنانے سے پہلے تین سال تک غور و فکر کرتا رہا ہوں! امام احمد بن حنبل رحمہ اللّٰہ (مناقب الإمام أحمد لابن الجوزي٢٦٥)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص حصول علم کے لیے کوئی راستہ طے کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے، اور جس کو اس کے عمل نے پیچھے کر دیا تو اسے اس کا نسب آگے نہیں کر سکے گا۔ (سنن ابی داؤد، ۳۶۴۳)
 

سیما علی

لائبریرین
صبح کی سیر
صبح سویرے اٹھ کر چہل قدمی کرنا صحت کیلئے انتہائی مفید ہے ۔ صبح کے وقت فضاء میں آکسیجن کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے ۔ جو لوگ صبح سویرے اٹھ کر دوڑتے بھاگتے اور ورزش کرتے ہیں ان کے پھیپھڑے آکسیجن کی بہت سی مقدار اپنے اندر جذب کرتے ہیں-
اور ایسے لوگ ہمیشہ تندرست رہتے ہیں ۔ آپ نے ان پرندوں اور جانوروں کا مشاہدہ کیا ہوگا کہ وہ علی الصبح نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں ۔ ابھی فجر کی اذان بھی نہیں شروع ہوتی تو چڑیاں پیڑوں پر اللہ تعالی کی حمد و ثناء کرنے لگتی ہیں ۔ یہ منظر کتنا اچھا لگتا ہے ۔ آپ اگر صحت مند اور چاق چوبند رہنا چاہتے ہیں تو صبح سویرے اٹھنے کی عادت ڈالئے ۔ نماز پڑھ کر اللہ تعالی کا شکر ادا کیجئے پھر کسی ہرے بھرے میدان یا پارک میں پہونچ کر ہلکی پھلکی ورزش کیجئے جو بچے رات دیر سے سوتے ہیں وہ صبح جلدی نہیں اٹھتے ۔ اس لئے رات کو جلدی سوجائیے تاکہ صبح سویرے بیدار ہوکر خود کو تازہ دم کرسکیں ۔۔۔۔۔۔
 
اپنے کام میں تین چیزیں پیدا کرلیں
ایمانداری
مستقل مزاجی
محنت
کام خود ہی سنور جائے گا
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جب آپ دوسروں کو قصوروار قرار دیتے ہیں اور ان پر تنقید کرتے ہیں تو آپ اپنے بارے میں کچھ سچائی سے گریز کر رہے ہوتے ہیں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
صبح کی سیر
صبح سویرے اٹھ کر چہل قدمی کرنا صحت کیلئے انتہائی مفید ہے ۔ صبح کے وقت فضاء میں آکسیجن کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے ۔ جو لوگ صبح سویرے اٹھ کر دوڑتے بھاگتے اور ورزش کرتے ہیں ان کے پھیپھڑے آکسیجن کی بہت سی مقدار اپنے اندر جذب کرتے ہیں-
اور ایسے لوگ ہمیشہ تندرست رہتے ہیں ۔ آپ نے ان پرندوں اور جانوروں کا مشاہدہ کیا ہوگا کہ وہ علی الصبح نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں ۔ ابھی فجر کی اذان بھی نہیں شروع ہوتی تو چڑیاں پیڑوں پر اللہ تعالی کی حمد و ثناء کرنے لگتی ہیں ۔ یہ منظر کتنا اچھا لگتا ہے ۔ آپ اگر صحت مند اور چاق چوبند رہنا چاہتے ہیں تو صبح سویرے اٹھنے کی عادت ڈالئے ۔ نماز پڑھ کر اللہ تعالی کا شکر ادا کیجئے پھر کسی ہرے بھرے میدان یا پارک میں پہونچ کر ہلکی پھلکی ورزش کیجئے جو بچے رات دیر سے سوتے ہیں وہ صبح جلدی نہیں اٹھتے ۔ اس لئے رات کو جلدی سوجائیے تاکہ صبح سویرے بیدار ہوکر خود کو تازہ دم کرسکیں ۔۔۔۔۔۔
سیما خالہ اگر تحریر آپ کی ہے تو اچھی مثبت کوشش ہے۔ماشاءاللہ یوں ہی لکھتی رہیے، کاپی پیسٹ کی عادت کم ہوتے ہوتے ختم ہو جائے گی۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
قصوروار قرار دینا تو سمجھ گیا مگر تنقید کسے کہتے ہیں؟
آج بھتیجے نے استاد کا روپ دھار لیا۔۔۔ اچھا لگا۔ جیتے رہئیے۔

ہر ایک انسان اپنی سوچ اور سمجھ رکھتا ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ ایک کی سوچ دوسے انسان کی سوچ سے سو فیصد مطابقت رکھتی ہو۔ اور جب وہ دوسرے کی کہی یا لکھی یا بولی بات کو اپنی سوچ سمجھ کی کسوٹی پر جانچ کر اس میں کوئی نقص نکالتا ہے اور اپنا نقطہ نظر پیش کرتا ہے تو وہ تنقید کہلاتا ہے۔ تنقید اگر صلاح کی غرض سے کی جائے اور معلوم ہو کہ جو آپ کہہ رہے ہیں وہ درست ہے بہ نسبت سامنے والے کی بات کے۔ اور آپ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے خیال کو درست کر لے۔ تو اس صحتمند تنقید سے کسی کا بھلا ہو جاتا ہے۔ بصورت دیگر کی جانے والی تنقید کو نکتہ چینی بھی کہا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ ہمارے اوپر والے مراسلہ میں ہے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
اور جب وہ دوسرے کی کہی یا لکھی یا بولی بات کو اپنی سوچ سمجھ کی کسوٹی پر جانچ کر اس میں کوئی نقص نکالتا ہے اور اپنا نقطہ نظر پیش کرتا ہے تو وہ تنقید کہلاتا ہے
اگر تنقید محض نقص نکالنا ہے تو نکتہ چینی اور تنقید میں کیا فرق ہے؟
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اگر تنقید محض نقص نکالنا ہے تو نکتہ چینی اور تنقید میں کیا فرق ہے؟
ہم نے یہ تو نہیں کہا کہ محض نقص ہی نکالنا ہے۔ حوصلہ افزائی بھی کی جا سکتی ہے۔
خوبیاں اور خامیاں۔۔ دونوں پہلو دیکھے جا سکتے ہیں اس میں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
اور جب وہ دوسرے کی کہی یا لکھی یا بولی بات کو اپنی سوچ سمجھ کی کسوٹی پر جانچ کر اس میں کوئی نقص نکالتا ہے اور اپنا نقطہ نظر پیش کرتا ہے تو وہ تنقید کہلاتا ہے۔
تحریر سے تو یہی لگا۔
ہر ایک انسان اپنی سوچ اور سمجھ رکھتا ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ ایک کی سوچ دوسے انسان کی سوچ سے سو فیصد مطابقت رکھتی ہو۔ اور جب وہ دوسرے کی کہی یا لکھی یا بولی بات کو اپنی سوچ سمجھ کی کسوٹی پر جانچ کر اس میں کوئی نقص نکالتا ہے
مطلب ہرآدمی تنقید کر سکتا ہے کیونکہ سوچ اور سمجھ تو سب کے پاس ہے؟
 
Top