آج کی بات

دنیا میں کسی بھی قسم کی خلوت گزینی ناکامی کی تجرد پسندی سے بڑی نہیں۔ ناکامی اپنے ہی گھر میں اجنبی ٹھہرتی ہے۔
میں سمجھا یہ میرے نیرنگ بھائی کا اپنا قول ہے کیونکہ اِس قول میں تجرد پسندی کی بجائے مشکل پسندی کا اثر زیادہ لگ رہا ہے۔۔۔۔۔
اب میرا قولِ زریں سماعت فرمائیں:’’پرانی لڑیوں کو خیال افروز، فکرانگیز، دل نشیں ، روح پرور،جاں اور جہاں تاب باتوں سے تازہ رکھنا بھی صدقہ جاریہ ہے ۔‘‘
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
میں سمجھا یہ میرے نیرنگ بھائی کا اپنا قول ہے کیونکہ اِس قول میں تجرد پسندی کی بجائے مشکل پسندی کا اثر زیادہ لگ رہا ہے۔۔۔۔۔
اب میرا قولِ زریں سماعت فرمائیں:’’پرانی لڑیوں کو خیال افروز، فکرانگیز، دل نشیں ، روح پرور،جاں اور جہاں تاب باتوں سے تازہ رکھنا بھی صدقہ جاریہ ہے ۔‘‘
بہت بہت پرانی لڑیاں کھنگال رہے ہیں۔۔۔
میں تو ساد ہ باتیں کرتا ہوں شکیل بھائی۔۔۔۔ یہ مشکل پسندی تو بڑے لوگوں کی باتیں ہیں۔
 
۔۔۔۔ یہ مشکل پسندی تو بڑے لوگوں کی باتیں ہیں۔
مگر آپ کے مراسلات ہوتے بڑے مزیدار ہیں۔ داد و تحسین کے مستحق اوراردوادب کے طلباء کے لیے سیکھنے سکھانے کی چیز یعنی لکھو تو ایسے لکھو کہ کریں لوگ آرزواور دیکھے تو دیکھ کر یہ زمانہ مثال دے ، واہ ۔خدا آپ کے قلم زریں رقم کو ہمیشہ تابندہ رکھے ، آمین۔ آج کی بات یہی دعاٹھہری۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
مگر آپ کے مراسلات ہوتے بڑے مزیدار ، داد و تحسین کے مستحق اوراردوادب کے طلباء کے لیے سیکھنے سکھانے کی چیز یعنی لکھو تو ایسے لکھو کہ کریں لوگ آرزواور زمانہ مثال دے ، واہ ۔خدا آپ کے قلم ،زریں رقم کو ہمیشہ تابندہ رکھے ، آمین۔ آج کی بات یہی دعاٹھہری۔
آمین
 

سیما علی

لائبریرین
قال علی علیہ السلام:
العافیہ عشرة اجزاء تسعة منھافی الصمت الابذکر اللھ و واحد فی ترک مجالسة السفھاء

حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں :
خیر وعافیت کے ۱۰ اجزاء ہیں ان میں سے ۹ اجزاء خاموش رہنے میں ہیں سوائے ذکر خدا کے اورایک جز بیوقوفوں کی مجلس میں بیٹھنے سے پرہیز کرنے میں ہے ۔

 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مگر آپ کے مراسلات ہوتے بڑے مزیدار ہیں۔ داد و تحسین کے مستحق اوراردوادب کے طلباء کے لیے سیکھنے سکھانے کی چیز یعنی لکھو تو ایسے لکھو کہ کریں لوگ آرزواور دیکھے تو دیکھ کر یہ زمانہ مثال دے ، واہ ۔خدا آپ کے قلم زریں رقم کو ہمیشہ تابندہ رکھے ، آمین۔ آج کی بات یہی دعاٹھہری۔
سر بہ سر محبت سئیں۔۔۔ اللہ مجھے آپ کی دعا کی عملی تفسیر بنا دے۔ آمین
 

یاسر شاہ

محفلین
گاؤں یا گاؤں جیسے شہروں کے اندر لوگوں میں تعصّب اور تکبر اس کم علمی کی وجہ سے عموما آجاتا ہے کہ ایک ہی طرح کے لوگوں میں اٹھتے بیٹھتے ہیں تو سمجھتے ہیں انسان یہی ہیں حالانکہ گاؤں سے باہر بھی انسان ہوتے ہیں اور بہتر انسان بھی ہو سکتے ہیں -اسی لیے مثل مشہور ہے اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے یعنی پہلے خود کو اونچا سمجھتا رہا جب پہاڑ دیکھا تو معلوم ہوا ہم سے بھی اونچے ہیں -
الحمدللہ میں نے ایک انسان کو جو لوگوں سے کھچا کھچا رہتا تھا اور ان کے عرس کے لیے ان کے مرنے کا انتظار کرتا تھا تحریک دے کر لوگوں کا خیر مقدم کرنے اور ان کی زندگیوں میں ہی ان کی خوبیوں کو سراہنے والا بنا دیا ہے -الحمدلللہ نیت کا کیا ہے آج جو کام سلگ کر کیے جا رہے ہیں امید ہے عادت ہو جائے تو آئندہ خوش دلی سے بھی کیے جائیں -آمین
 

سیما علی

لائبریرین
اذا أراد الله بعبد خيرا جعله معترفا بذنبه ممسكا عن ذنب غيره جوادا بما عنده زاهدا فيما عنده محتملا لأذى غيره

جب اللہ مالک الملک بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اس کو اس طرح بنا دیتا ہے کہ
اس کو اپنے گناہوں کا اعتراف اور فکر ہوتی ہے
دوسروں کی عیب جوئی نہیں کرتا

اور جو کچھ اس کے پاس ہے اس میں سے سخاوت بھی کرتا ہے
اور اس پر قناعت بھی کرتا ہے
اور دوسروں کو تکلیف دینے سے باز رہتا ہے ۔

[ الفوائد - ابن قيم الجوزية ] (1/99)
 

سیما علی

لائبریرین

امام علی علیہ السلام​

نرم مزاجی​

مَنْ تَلِنْ حاشِيَتُہٗ يَسْتَدِمْ مِنْ قَوْمِهِ الْمَوَدَّةَ۔ (خطبہ 23)
جو شخص نرم مزاج ہوتا ہے وہ اپنی قوم کی محبت ہمیشہ باقی رکھ سکتا ہے۔
نرم مزاجی اور خوش خلقی انسان کی زندگی کے ایسے سرمائے ہیں جو کبھی ختم نہیں ہوتے۔ امیرالمؤمنینؑ علی علیہ السلام نے رشتہ داروں سے مالی تعاون کا ذکر کیا اور اس کے بعد قوم و قبیلے سے پیار و محبت کی اہمیت بتائی۔ انسان جب مالدار ہو جائے تو اکثر اس میں تکبر آ جاتا ہے خاندان کے لوگوں اور عام غریبوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ خاندان سے الگ رہنے کو پسند کرتا ہے۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ غریب خاندان ہو تو خود کو اس خاندان کے حوالے سے متعارف بھی نہیں کرواتا۔ ان کے گھر میں آنے جانے کو اپنی عزت کے خلاف سمجھتا ہے۔امیرالمؤمنینؑ اس فرمان میں زندگی کا یہ درس دے رہے ہیں کہ انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ کی دی ہوئی نعمات کے شکرانے کے طور پر مال و دولت کو اپنے عزیز و اقارب پر خرچ کرے اور اگر مال نہ ہو تو کم از کم ان کے ساتھ پیار و محبت اور عزت و احترام اور نرم مزاجی سے پیش آئے۔ خلوص بھرا سلام بھی ان کی محبت خریدنے کا سامان بن سکتا ہے۔ یہ نرم مزاجی قوم و قبیلہ اور عام افراد کے دل جیتنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ سخاوت و دردمندی کے ذریعے قبیلے کی محبت کا قلعہ مضبوط کر سکتا ہے۔ نرم مزاجی معاشرے میں سکون و آرام اور محبت و الفت پھیلا سکتی ہے ۔ یوں لوگوں کی زندگیاں بڑھ سکتی ہیں اور مال میں برکت اور اضافہ ہوتا ہے۔ انسان کو اس طرف بھی متوجہ رہنا چاہیے کہ کبھی خود تو بڑا نیک و متواضع ہوتا ہے مگر اس کے اردگرد والے اور مخصوص افراد اپنی بد خلقی اور سخت مزاجی کی وجہ سے لوگوں کو اس کے فیض سے محروم رکھتے ہیں۔ اس لئے یہ بھی ایک فریضہ ہے کہ اردگرد والے افراد پر بھی نظر رکھے اور غریب افراد خاص طور پر رشتہ داروں کے ساتھ نرم مزاجی اور اچھے اخلاق سے پیش آنے کی تاکید کرے۔ یوں نرم خو شخص کی محبت عزیزوں اور غریبوں کے دلوں میں گھر کر جائے گی اور وہ زندگی میں اسے ملنے اور سلام کرنے کی خواہش رکھیں گے اور دنیا سے چلے جانے پر اس کے لئے طلب رحمت و مغفرت کریں گے۔
 

سیما علی

لائبریرین
اللہ تعالیٰ نے صبح ہی صبح ایک نئی زندگی ، نئی روشنی گویا نیند سے بیدار کرکے سب کچھ دوبارہ سے ہمارے لئے پیش کر دیا ۔ حسین قدرت کے نظارے اور زندگی کا ایک شفاف صفحہ سبحان اللہ ، الحمد للہ کتنا شکر کریں تو کم ہے۔
یہ ہے وہ نئی روشنی جس کی بدولت آگے سارے کام چلتے ہیں ۔ اگر ایک اسٹیج سجا ہو پروگرام شروع ہونے والا ہو ، تمام آلات ، مشینری تیار ہو ہزاروں لاکھوں کا مجموعہ ہوا اور ہنگامہ ہو فل اسپیچ یعنی تقریر یا کوئی گا نا چل رہا ہواور اچانک بجلی چلی جائے تو کیا ہوتا ہے ؟ تمام آلات کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔ تاریکی اور خا موشی کس وجہ سے ؟ “بجلی” جو ایک انر جی اور اس پروگرام کی روح تھی نہ رہی بالکل اسی طرح ہماری زندگی کی روشنی کو نیا راستہ ، نئی سوچ ، قدر دانی اور شکر گزاری کیسے مل سکتی ہے جب تک ہم اس کی قدر نہ کریں کہ اللہ پاک نے نئی صبح نئی زندگی دیکر ہمارے لئے دنیا کا اسٹیج کھول دیا ہے ۔ مقصد بھی بتا دیا ہے کہ یہ پرو گرام کامیاب کیسے ہو گا ؟
“نئی روشنی کو ملے را ہ کیسے ؟
نئی ہے نظر اور نظارے پرا نے ”

اس نئی صبح نئی زندگی گویا روشنی سے بھرپور فا ئدہ اٹھاکر ہی ہمیں جانا ہے تا کہ یہ پرو گرام اللہ کی بارگاہ میں نہ صرف کامیاب ہوں بلکہ ایوارڈ سے نوازا جائے ۔ آپ کیا سمجھے کونسا ایوارڈ ؟ اللہ کا دیدار!
 

سیما علی

لائبریرین
*‏حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے بلند آواز می۔۔۔۔ں فرمایا ... لوگوں اللّٰہ تعالیٰ کے دروازے کو کھٹکھٹاتے رہو ... دروازہ ضرور کھلتا ہے ... ایک بڑھیا نے سنا تو بولی ... حسن ! کیا اللّٰہ جل جلال کا دروازہ بند بھی ہوتا ہے ... ؟ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ یہ بات سن کر غش کھا کر گر پڑے ... اور فرمایا ... اے اللّٰہ کریم ... یہ بڑھیا تجھے مجھ سے زیادہ جانتی ہے .......!!!*
💞 💞
 
Top